Tag: صنعت ہوا بازی

  • دنیا کی طویل ترین پرواز میں کتنے مسافر سوار تھے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    دنیا کی طویل ترین پرواز میں کتنے مسافر سوار تھے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سنگاپور: کرونا وائرس کی تیسری لہر نے ایک بار پھر صنعت ہوا بازی کو شدید طور پر متاثر کیا ہے، وبا کی سنگینی کا یہ عالم ہے کہ دنیا کی طویل ترین پرواز میں مسافر کم تھے اور عملے کے اراکین زیادہ۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور سے نیویارک کے لیے اڑان بھرنے والی دنیا کی طویل ترین کمرشل پرواز میں صرف 11 مسافر سوار تھے، جب کہ ان کی خدمت پر 13 رکنی عملہ تعینات تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور ایئر پورٹ سے نیویارک ایئر پورٹ کے لیے رات ایک بج کر 26 منٹ پر روانہ ہونے والی سنگاپور ایئر لائن کی کمرشل پرواز پر صرف گیارہ مسافر سوار تھے، یہ تجارتی پرواز ایس کیو 24، سترہ گھنٹے 31 منٹ کا مسلسل طویل ترین سفر طے کر کے اگلی صبح نیویارک پہنچی۔

    طیارے پر سوار ایک شہری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے تصاویر بھی اپ لوڈ کیں، اور بتایا کہ طیارے کے عملے نے مسافروں کی تعداد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    اس پرواز کے لیے 2 سال قبل اپریل 2018 میں پہلی اڑان بھرنے والی نئی ایئر بس اے 350 کا استعمال کیا گیا تھا، اس میں مسافروں کی تین کیٹگریز ہیں اور 350 مسافروں کی گنجائش ہے۔

    عملے کے ارکان میں 4 پائلٹس تھے جب کہ 9 کیبن کریو کے ارکان تھے، اس طیارے میں اکانومی کلاس ہی نہیں ہے، اور اس میں 67 بزس کلاس سیٹیں ہیں، اور 94 پریمیئم اکانومی سیٹیں ہیں۔

    گزشتہ برس مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو کتنے ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا؟

    سنگاپور ایوی ایشن حکام کے مطابق عام طور پر کم ترین تعداد میں مسافر ہونے پر پرواز منسوخ کر دی جاتی ہے، لیکن کرونا کے سنگین بحران کے باعث ایئر لائنز کو اپنی ساکھ بچانے کے لیے شدید نقصان پر بھی پروازیں چلانی پڑ رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وبا نے عالمی سطح پر ایوی ایشن انڈسٹری کو شدید طور سے متاثر کیا ہے، کرونا کی پہلی لہر میں صنعت ہوا بازی کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا، جب کہ 2020 میں کرونا وبا کے دوران صرف مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو 7.1 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔

  • اربوں ڈالر کے سیکڑوں طیارے کھڑے کھڑے ناکارہ ہونے لگے (حیرت انگیز تصاویر)

    اربوں ڈالر کے سیکڑوں طیارے کھڑے کھڑے ناکارہ ہونے لگے (حیرت انگیز تصاویر)

    ایریزونا: کرونا وبا کے باعث سیکڑوں طیارے ناکارہ ہونے لگے ہیں، وبا کی وجہ سے سفری پابندیوں کے باعث کھڑے نجی طیاروں پر دھول جمنے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایئرپورٹس پر کھڑے سیکڑوں طیاروں کی حیرت انگیز تصاویر بتاتی ہیں کہ کو وِڈ وبائی مرض نے ایئر لائن انڈسٹری کو کس شدت کے ساتھ متاثر کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس نے ہوا بازی کی صنعت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے اور اربوں ڈالر کے جہازوں کو گراؤنڈ کیا جا چکا ہے، جن پر دھول جم رہی ہے۔

    کرونا کی وجہ سے امریکا کی نجی کمپنیوں کے طیارے بھی ایئر فیلڈ میں کھڑے ہیں، کھڑے ہوئے سیکڑوں طیاروں کی فضائی تصاویر لی گئیں، جن میں فوجی طیارے بھی شامل ہیں۔

    فضا سے لی گئیں ان تصاویر سے جہاں ایک طرف وبائی مرض کے انڈسٹری پر بدترین اثرات کی وضاحت ہوتی ہے، وہاں دوسری طرف یہ تصاویر ایک حیرت انگیز منظر بھی پیش کرتی ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایک ارب 80 کروڑ مسافروں نے ان طیاروں پر سفر کیا تھا جب کہ کرونا سے قبل تقریباً ساڑھے 4 ارب افراد نے ان طیاروں پر سفر کیا تھا، تاہم اب یہ امریکی ریاستوں ایریزونا اور کیلی فورنیا کے ہوائی اڈوں پر بے کار کھڑے ہیں۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ کرونا وبائی مرض نے بڑی تعداد میں تجارتی ہوائی کمپنیوں کو اپنے فضائی بیڑے دور دراز، بنجر صحراؤں میں کھڑے کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔