Tag: صوبائی اسمبلیاں

  • صوبائی اسمبلیاں کب تحلیل کی جائیں؟ پی ٹی آئی کا ہنگامی اجلاس طلب

    صوبائی اسمبلیاں کب تحلیل کی جائیں؟ پی ٹی آئی کا ہنگامی اجلاس طلب

    لاہور : تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ طے کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب
    کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف کی سینئر لیڈر شپ کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جس میں پنجاب اور کےپی اسمبلوں کی تحلیل،سندھ اوربلوچستان کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تاریخ پر غور ہوگا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں سے مستعفی ہونےکی تاریخ پر بھی غورہوگا، فیصلوں سے 64 فیصد نشستیں خالی ہوجائیں گی اور انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے ایک اور ٹوئٹ میں پی ٹی آئی آزاد کشمیر کو بلدیاتی انتخابات کے پہلےمرحلے میں کامیابی پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کشمیر سے بلوچستان کی سنگلاخ زمین تک عوام کے دل کی آواز ہے، پی ٹی آئی پنجاب و سندھ سے جی بی اور کے پی کے پہاڑوں تک عوام کے دل کی آواز ہے۔

    یاد رہے راولپنڈی میں جلسہ عام سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے تمام اسمبلیوں‌ سے استعفے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹری پارٹی سے مشاورت کے بعد تاریخ کا اعلان کریں گے۔

  • صوبائی اسمبلیوں کے کتنے فی صد اراکین لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں؟

    صوبائی اسمبلیوں کے کتنے فی صد اراکین لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں؟

    اسلام آباد: ملک کے چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین لاک ڈاؤن کے حق میں ہیں یا مخالف، اس حوالے سے فافن کی چشم کشا رپورٹ سامنے آ گئی۔

    فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) سروے کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے 62 فی صد اراکین نے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے جب کہ صرف 38 فی صد اراکین نے ملک میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فافن کی جانب سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے سروے کیا گیا، یہ سروے کرونا کے باعث پاکستان کو درپیش معاشرتی اور معاشی مسائل سے متعلق تھا، جس میں فافن نے ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی آرا کو جمع کیا، سروے میں صوبائی اسمبلیوں کے 749 میں سے 219 اراکین کی رائے لی گئی۔

    کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 14 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف، سروے

    فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد اراکین نے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد میں سے 21 فی صد کا تعلق چاروں صوبوں کی حکمران جماعت سے تھا، جب کہ بحران کے خلاف مزید اقدامات کرنے پر متفق 38 فی صد کا تعلق اپوزیشن سے تھا۔

    سروے میں 37 فی صد اراکین صوبائی اسمبلی نے وفاقی حکومت کے اقدامات کو مؤثر قرار دیا، تقریباً 4 فی صد اراکین نے وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر رائے نہیں دی، اکثر تجاویز وبا کے معاشی اثرات سے نمٹنے، ٹیسٹنگ سہولیات میں بہتری پر تھی، نصف اراکین نے کرونا سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ نہ ہونے کا کہا۔

    وفاقی پارلیمان اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس پہلے ہی طلب کیے جا چکے ہیں، بعض اراکین کی رائے تھی کہ اجلاس میں ہونے والی بے نتیجہ بحث کا کوئی فائدہ نہیں، سروے میں شامل اراکین میں 101 کا تعلق پنجاب، 53 کا سندھ اسمبلی سے تھا، سروے میں شامل 45 اراکین کا تعلق خیبر پختون خوا، 20 کا تعلق بلوچستان اسمبلی سے تھا۔

    فافن کے مطابق سروے کے لیے 15 پارلیمانی جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے رابطہ کیا گیا، سروے میں حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی برابر نمائندگی رہی۔