Tag: صوبائی بجٹ

  • صوبائی بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، کوئی نیا ٹیکس نہیں

    صوبائی بجٹ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، کوئی نیا ٹیکس نہیں

    اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخواہ میں نگران حکومت کی بجٹ کی تیاریاں جاری ہیں، تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافہ زیر غور ہے جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں نگران حکومت نے بجٹ کے لیے تیاریاں شروع کردیں، 4 ماہ کے بجٹ کا حجم 560 ارب سے لے کر 595 ارب تک متوقع ہے۔

    سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافہ زیر غور ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 120 ارب روپے سے زائد ہے۔

    بجٹ میں ضم قبائلی اضلاع کے لیے ٹیکسز میں چھوٹ کو 2 سال تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سابقہ قبائلی علاقے مالا کنڈ ڈویژن کو بھی 2 سال تک ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے گی۔

    صوبے کو اگلے مالی سال کے دوران مرکز سے 850 ارب سے زائد کی رقم ملنے کا امکان ہے جبکہ صوبے کو اپنے وسائل سے 80 ارب روپے سے زائد کی آمدنی کا امکان ہے۔

  • پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    لاہور: صوبائی کابینہ نے پنجاب کا نئے مالی سال 2020-21 کے لیے 2 ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں بہترین بجٹ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 30 ویں اجلاس میں تمام بجٹ تجاویز منظور کر لی گئیں، کابینہ اجلاس میں پنجاب کے 22 سو 40 ارب کے بجٹ کی منظوری دی گئی، اجلاس میں مالیاتی بل 2020 اور ضمنی بجٹ مالی سال 2019-20 کی بھی منظوری دی گئی۔

    بجٹ کا حجم 2200 ارب اور ترقیاتی پروگرام کے لیے 337 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، پرائمری ہیلتھ کو 123 ارب اور اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے 130 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی، اسکول ایجوکیشن کے لیے 323 ارب مختص کیے گئے ہیں، پولیس کو 132 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کرونا کے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے 9 ارب روپے الاؤنس مختص کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں ہوگا، ہیلتھ پروفیشنلز کی 8519 اسامیاں پُر کی گی، حکومت نے تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دینے کی پالیسی اپنائی، روزگار میں اضافے کے لیے صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔

    چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے 30 ارب کا پیکج رکھا کیا گیا، صوبائی بجٹ میں 15 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج بھی رکھا گیا ہے، رائز پنجاب پر کی گئی مشاورت کو بھی بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا گیا، سماجی شعبے پر سرمایہ کاری اورایس ایم ایز کی مالی معاونت کی جائے گی۔

    کرونا سے کاروبار پر منفی اثرات کے پیش نظر بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، خدمات کی فراہمی پر عائد ٹیکس میں خصوصی رعایت دی گئی ہے، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور بورڈ آف ریونیو کی وصولیاں ششماہی اقساط میں ہوں گی۔

    زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ کی رقم کو بڑھایا گیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 100 ارب کی سرمایہ کاری ہوگی، مستقبل میں وبائی امراض پر کنٹرول کے لیے پیش بندی کے آغاز کے لیے ریسرچ پر رقم مختص کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بجٹ مرتب کرنے پر متعلقہ افسران کو خراج تحسین پیش کیا، انھوں نے کہا پوری ٹیم نے محنت کے ساتھ بجٹ کی تیاری کا مشکل مرحلہ مکمل کیا، بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے، موجودہ حالات میں انتہائی متوازن اور عوام دوست بجٹ ہے، بجٹ میں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کیے گئے ہیں، یہ اعداد و شمار کی جادوگری نہیں بلکہ متوازن ترقی پر مبنی حقیقی دستاویز ہے۔

  • سندھ بجٹ 2020-2019:  12 کھرب  17 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ بجٹ 2020-2019: 12 کھرب 17 ارب کا بجٹ پیش

    کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ 2019 -2020  پیش کررہے ہیں، سندھ کے بجٹ کا حجم 12کھرب 17 ارب ہے ہے، کراچی کے لیے خصوصی پیکج بھی بجٹ کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سید مراد علی شاہ جو کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ وزیر خزانہ کے منصب کے بھی حامل ہیں ، صوبائی بجٹ پیش کررہے ہیں، بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 کھرب 60ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے جبکہ کراچی کے لیے ستر ارب کا خصوصی پیکج ہے۔

    وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئےمالی سال کابجٹ 12کھرب18ارب روپے ہے جبک نئےمالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کاہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا کہ وفاق سے موصول ہونے والی رقم مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے،835ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے ۔

    تعلیم


    سندھ حکومت نے رواں سال بجٹ میں تعلیم کے لیے 178.618 ارب روپے اسکول ایجوکیشن کے لیے مختص کیے ہیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت آٹھ ارب زیادہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں بھی تعلیم کے لیے 15.15 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں۔

    سندھ ایجوکیشن سیکٹر پلان اینڈر وڈ میپ (2019-23) مرتب دیا گیا ہے جس میں سول سوسائٹی ، ماہرین تعلیم اور دانشور شریک ہوں گے۔ سندھ حکومت اسکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے بھی خصوصی پلان لارہی ہے جبکہ بجٹ میں اسکولوں میں پینے کا صاف پانی ، واش روم ، بجلی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔

    صحت


    صحت کی مد میں سندھ حکومت نے 114.4 ارب روپے مختص کیے ہیں ، گزشتہ سال اس مد میں 96.8 ارب روپے رکھےگئے تھے۔ رواں برس جون میں 9 مزید منصوبے مکمل ہورہے ہیں۔

    سندھ حکومت لاڑکانہ میں میڈیکل کے لیے ساٹھ کروڑ روپے خرچ کرے گی جبکہ دماغی صحت کے شعبے میں بھی 24 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

    سندھ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 280 ارب روپے، تعلیم کے لیے 205 ارب، صحت کے لیے 110 ارب، امن وامان کے لیے 105 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے سمیت سندھ کسان کارڈ متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    کراچی کا حصہ


    حکومت سندھ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کی نئی اسکیموں کے لیے ایک ارب 70 کروڑ روپے اور جاری منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کر رہی ہے۔

    ایس تھری سیوریج منصوبے کے لیے رواں بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں جبکہ کراچی کی آبی قلت کو ختم کرنے کے لیے کے فور منصوبے  کے لیے سندھ حکومت پہلے ہی سات ارب سے زائد کی رقم جاری کرچکی ہے۔

    ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئندہ سال کوئی نیا میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا جائے گا، ایک ارب 70 کروڑ میں 25 کروڑ روپے آئی آئی چندریگر روڈ کی تزئین وآرئش کے لیے مختص کئے جائیں گے ۔

    جاری منصوبوں میں 5ارب روپے شہید ملت روڈ پر دو انڈر پاس، کورنگی میں ڈھائی نمبر اور پانچ نمبر پر فلائی اوور ، جام صادق برج تا فیوچر موڑ ،آٹھ ہزار روڈ کی بحالی اور لی مارکیٹ کے اطراف سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہو ں گے ۔

    زراعت


    زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، رواں سال زراعت کی بہتری کے لیے 8.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے 4.7 ارب روپے غیر ملکی فنڈنگ سے حاصل ہوں گے۔

    اس بجٹ میں 1850  نالوں کی جگہ نالیاں ڈالی جائیں گی جس سے پانی کے استعمال میں بچت ہوگی۔ زرعی آلات کی خریداری کے لیے سبسڈی بھی دی جائے گی۔