Tag: صوبہ خیبر پختونخواہ

  • مالا کنڈ میں نقل کروانے والے کنٹرولر کو عہدے سے ہٹادیا: شہرام ترکئی

    مالا کنڈ میں نقل کروانے والے کنٹرولر کو عہدے سے ہٹادیا: شہرام ترکئی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ امتحانات میں کل 6 لاکھ سے زائد بچے حصہ لے رہے ہیں، نویں اور گیارہویں جماعت کے طلبا امتحانات کے لیے بھی تیاری کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ پورے ضلعے میں ہماری ٹیمیں امتحانی ہالوں کا دورہ کر رہی ہیں، امتحانات میں کل 6 لاکھ سے زائد بچے حصہ لے رہے ہیں۔

    شہرام تراکئی کا کہنا تھا کہ این سی او سی احکامات کے مطابق بچوں کو امتحانات میں بٹھایا گیا ہے، نویں اور گیارہویں جماعت کے طلبا امتحانات کے لیے بھی تیاری کریں۔ کل سے ہم اسکولوں میں شجر کاری مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے سب بچوں کو سہولتیں دی جائیں، میٹرک اور انٹر کے امتحانات کا رزلٹ اگست میں دیا جائے گا، ہدایت دی ہے کہ ایس او پیز کے تحت کلاسز کی کھڑکیاں کھلی رکھی جائیں، بچوں کی سہولت کے لیے وقت صبح 7 سے 10 بجے تک رکھا ہے۔

    شہرام ترکئی نے مزید کہا کہ مالا کنڈ پرچے میں نقل کا واقعہ شرمناک تھا، مالا کنڈ میں کنٹرولر کو عہدے سے ہٹایا اور ایف آئی آر درج کی، آٹھویں جماعت تک کلاسز اس لیے کھولیں کہ بچے شجر کاری میں حصہ لے سکیں۔

  • ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی، نئے پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر کے علاقے نیکی خیل کا ہے جہاں 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    فیلڈ سپروائزر میڈیکل افسر ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کو انسداد پولیو قطرے پلائے گئے تھے، نئے کیس کے بعد رواں سال ضلع خیبر میں پولیو کیسز کی تعداد 7 ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بھی سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی 4 سالہ بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوچکی ہے جن میں سے 16 صوبہ خیبر پختونخواہ، 9 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • حالات انتہائی خطرناک ہیں یہ عام جنگ نہیں ہوگی: شوکت یوسفزئی

    حالات انتہائی خطرناک ہیں یہ عام جنگ نہیں ہوگی: شوکت یوسفزئی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کی توجہ اس خطے کی طرف ہے، حالات انتہائی خطرناک ہیں یہ عام جنگ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خطے کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ پوری دنیا کی توجہ اس خطے کی طرف ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ آگ کو بجھائے، حالات انتہائی خطرناک ہیں یہ عام جنگ نہیں ہوگی۔ وزیر اعظم کی پوری کوشش ہے آگ بجھے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کا انتخاب مشاورت کے بعد کیا گیا۔ دیوانی مقدمات میں ترمیم لوگوں کی بہتری کے لیے ہے، وکلا برداری کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

    شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ سپر فائن آٹا پنجاب سے آتا ہے اس لیے اس کی قیمت زیادہ ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان پہلے لیڈر ہیں جو کشمیر، اسلام اور مسلمانوں سے دہشت گردوں کا لیبل ہٹانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی کوششوں کی وجہ سے دنیا نے تسلیم کیا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف بھارت کا مسئلہ نہیں ہے اور اس کو اب حل ہونا چاہیئے۔

  • خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    پشاور:صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کان کنی میں معذور ہونے والے مالاکنڈ ڈویژن کے 49 افراد کی مالی معاونت کے لیے تین لاکھ روپے فی کس دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کان کنوں کے بارے میں ان خیالات کا اظہار وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے تقریب تقسیم آفر لیٹرز سوات ریجن میں خطاب کرتے ہوئے کیا-اس موقع پر مقامی افسران ،کان کنوں اور مشران کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔

    امجد علی خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جن سے مستفید ہوکر پورے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس لئے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر محکمہ معدنیات میں میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، ایسا کرنے والوں ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔

    وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے اس لئے کان کنی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور یہی صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔

    اس تقریب میں ہی ادنیٰ معدنیات میں کامیاب ہونے والے دس بولی دہندگان کو آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے ۔ تقریب کے بعد کان کنوں نے مالی امداد کے اعلان پر خوشی کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں کان کنوں کے ساتھ اکثر رونما ہونے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کان کنی کی نجی کمپنیوں کے پاس مناسب اوزار اور سیفٹی کی اشیا ء نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور ہر وقت جان سولی پر لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔

    اس وقت پورے ملک میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کان کن پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ کام کی صورت میں بھی اوسطً 16 سے 18 ہزار روپے بناتا ہے اور زیادہ تر کان کن اپنے خاندانوں کی واحد کفیل ہیں۔

    ان محنت کشوں کی اکثریت غربت اوربیروزگاری سے تنگ آ کر کانوں کی شکل میں بنے موت کے کنوؤں میں جان گنوانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں کی کوئی لیبر یونین نہیں ہے اور مالکان ان کو یونین بنانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ کوئی مزدور اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی اس طرح کرتا بھی ہے تو مالک اسے فورًا نوکری سے فارغ کردیتا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف یہ کہ موجودہ متاثرین کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ کان کے مالکان پر بھی ملازمین کی سیفٹی بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔

  • اورکزئی ایجنسی میں بم دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 33 تک جا پہنچی

    اورکزئی ایجنسی میں بم دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 33 تک جا پہنچی

    اورکزئی ایجنسی: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اورکزئی ایجنسی میں ہونے والے بم دھماکے  کے نتیجے زخمی ہونے والے مزید افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد  33  ہوگئی ہے۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ لوئر اورکزئی کے علاقے کلایا بازار میں ہوا ہے، علاقے میں جمعہ منڈی کا بازار لگا ہوا تھا۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ  اسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں سے تین نے دم توڑ دیا ہے جس کے بعدجاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 33 ہوگئی ہے ہلاک شدگان میں 3 بچے بھی شامل ہیں، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق معمولی زخمیوں اور لاشوں کو کلایا ہیڈ کوارٹر اسپتال منقل کیا گیا ۔

    کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے جنہیں کوہاٹ منتقل کیا گیا، اموات میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے، پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تاحال دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جاسکا۔

    سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جبکہ ریسکیو کا عملہ بھی امدادی کام جاری رکھے ہوئے ہے،دھماکے کے بعد صوبے کے تمام اسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ۔

    وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا  ہےکہ امریکا کی افغانستان میں بد ترین ناکامی کے بعد پاکستان کو  اپنی سیکیورٹی کے سخت انتظامات  اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں،انہوں نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی۔

    وزیر خارجہ کی مذمت

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اورکزئی میں ہونے والے دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا قلع قمع کر کے دم لیں گے۔

    یاد رہے کہ یہ آج کے روز پیش آنے والا دہشت گردی کا دوسرا واقعہ ہے۔

    پہلا واقعہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیش آیا جہاں 4 دہشت گردوں نے چینی قونصل خانے پر حملہ کیا، تاہم سیکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنا دیے۔

    بعد ازاں فورسز کی کارروائی میں 3 دہشت گرد جہنم واصل کردیے گئے۔

    اس سے صرف 10 روز قبل ہی صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے فورسز پر حملہ کا تھا جس میں ایک افسر سمیت 3 اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

    حملہ رزمک سب ڈویژن کے علاقے روغہ بدر میں کیا گیا تھا جہاں نامعلوم دہشت گروں کے ایک گروپ نے ڈیوٹی پر موجود سکیورٹی فورسز اہلکاروں کو خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا تھا۔