Tag: صومالیہ

  • مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی مسلمان ماڈل ووگ کے سرورق پر جلوہ گر

    مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی مسلمان ماڈل ووگ کے سرورق پر جلوہ گر

    افریقہ کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہونے والی حلیمہ عالمی فیشن میگزین ووگ کے سرورق کی زینت بن گئیں، وہ ووگ کے سرورق پر جلوہ گر چند باحجاب ماڈلز میں سے ایک ہیں۔

    حلیمہ عدن کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئیں، ان کے خاندان کا تعلق صومالیہ سے تھا جو سنہ 1992 میں ملک میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران اس وقت ہجرت پر مجبور ہوا جب فسادات کے دوران ان کا گھر جلا دیا گیا۔

    حلیمہ اسی پناہ گزین کیمپ بستی میں پلی بڑھیں جہاں 2 لاکھ کے قریب افراد کیمپوں میں رہائش پذیر تھے۔

    حلیمہ کے بچپن میں ہی اس کے والدین کسی طرح امریکا میں داخل ہوگئے اور امریکی ریاست منی سوٹا میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرلیا۔ یہاں سے حلیمہ نے اپنی شناخت کا سفر شروع کیا اور سنہ 2016 میں وہ مس منی سوٹا مقابلے کی پہلی امیدوار بنیں جس نے حجاب اور برکنی کے ساتھ تمام ایونٹس میں حصہ لیا۔

    بعد ازاں حلیمہ نے ماڈلنگ شروع کردی، ماڈلنگ کے دوران بھی انہوں نے اپنی شناخت یعنی حجاب نہیں چھوڑا اور جلد ہی وہ اپنی منفرد پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ جب 2016 میں انہوں نے پہلی بار برکنی کے ساتھ مقابلہ حسن کے لیے ریمپ پر واک کی تو امریکیوں کو تو اعتراض ہوا ہی، لیکن ان کی اپنی افریقی کمیونٹی نے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا جن کا کہنا تھا کہ مسلمان لڑکیوں کو ماڈلنگ نہیں کرنی چاہیئے۔

    لیکن حلیمہ اپنی دھن کی پکی نکلیں، وہ تنقید کو ذرا بھی خاطر میں نہ لائیں اور اپنا سفر جاری رکھا۔ آج وہ دنیا بھر میں مختلف فیشن شوز میں حجاب کے ساتھ ماڈلنگ کرتی ہیں۔

    حلیمہ کہتی ہیں کہ انہیں دوہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایک تو وہ سیاہ فام تھیں، پھر مسلمان بھی تھیں۔ ’لیکن میں اپنی ہم عمر لڑکیوں کے لیے ایک مثال بننا چاہتی تھی کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں‘۔

    وہ بتاتی ہیں کہ مہاجر کیمپ میں رہتے ہوئے وہ زندگی کی ناپائیداری کو کسی دوسرے انسان کی نسبت زیادہ سمجھ سکتی ہیں، ’آپ سے کبھی بھی کچھ بھی چھن سکتا ہے، آپ کا گھر، آپ کے پیارے یا آپ کی کوئی بھی عزیز شے۔ صرف وہی آپ کے ساتھ رہے گا جو آپ نے سیکھا اور سمجھا‘۔

    حلیمہ کہتی ہیں کہ کینیا کا یہ مہاجر کیمپ ان کا فخر ہے، کیونکہ آج وہ جو بھی ہیں اسی کیمپ کی وجہ سے ہیں۔

    وہ لوگوں کو پیغام دیتی ہیں، ’یہ آپ کی ذمہ داری ہے اور پہلی ترجیح ہونی چاہیئے، کہ آپ اپنا بیسٹ ورژن دنیا کے سامنے پیش کریں‘۔

  • صومالیہ میں‌الشباب کے خلاف امریکی کارروائی میں‌عام شہری بھی ہلاک ہوئے، رپورٹ

    صومالیہ میں‌الشباب کے خلاف امریکی کارروائی میں‌عام شہری بھی ہلاک ہوئے، رپورٹ

    موغادیشو : صومالیہ میں شدت پسند گروہ الشباب کے خلاف امریکی فضائی کارروائی میں دو شہری بھی مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی افواج کی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق برطانیہ کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ تیار کی تھی،جس کی امریکی فوج نے تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی فورسز نے صومالیہ کی دہشت گرد تنظیم الشباب کے خلاف فضائی کارروائیوں میں ایک درجن سے زائد عام شہری بھی ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس اپریل کے اوائل میں صومالیہ میں کی گئی فضائی کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی لقمہ اجل بنے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے ایک ہفتہ قبل انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد الشباب کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی افواج 2018 سے اب تک صومالیہ میں 47 فوجی کارروائیاں کرچکی ہے۔

    امریکی سرکاری ذرائع کے مطابق امریکی افواج کی جانب سے 2 برس کے دوران صومالیہ میں 110 فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں آٹھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے، ہلاک شدگان میں کوئی بھی شہری شامل نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی فورسز نے صومالیہ کی شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف سنہ 2011 میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے احکامات کے تحت شروع کیا تھا۔

  • صومالیہ میں امریکی فضائی حملہ، 35 جنگجو ہلاک، پینٹاگون

    صومالیہ میں امریکی فضائی حملہ، 35 جنگجو ہلاک، پینٹاگون

    واشنگٹن: صومالیہ میں امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں 35 جنگجو ہلاک ہوگئے، پینٹاگون نے حملے کی تصدیق کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی فوج نے صومالیہ کے علاقے ہیران میں فضائی حملے کیے، ان حملوں میں شدت پسند تنظیم الشباب کے 35 جنگجو ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

    فضائی حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے جنگجوؤں کی گرفتاری کے لیے بری فوج چھاپے مار رہی ہے، فضائی حملہ جنگجوؤں کے ایک ٹھکانے سے دوسرے ٹھکانے کی جانب منتقلی کے دوران کیا گیا۔

    واضح رہے کہ صومالی حکومت کی درخواست پر امریکی فوج شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی میں معاون و مددگار ہے، امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اتحادی کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد سے صومالیہ میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: صومالیہ: کار بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    گزشتہ ماہ امریکی فضائی حملے میں 52 شدت پسند ہلاک ہوئے تھے جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی فضائیہ کی جانب سے 6 فضائی حملوں میں 62 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

    افریقی کمانڈ کے سربراہ جنرل تھامس کا کہنا ہے کہ جب تک شدت تنظیم الشباب کے جنگجو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں موجود ہیں امریکی فضائیہ کے حملے جاری رہیں گے۔

    یاد رہے کہ شدت پسند تنظیم الشباب کے جنگجو 2011 سے صومالیہ کے دارالحکومت میں موجود ہیں جس کے خلاف امریکی فضائیہ کی جانب سے حملے جاری ہیں۔

    شدت پسند جنگجوؤں کی جانب سے موغادیشو میں حکمران، آرمی اور عام افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے سبب متعدد افراد اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

  • صومالیہ کی سرکاری عمارت پر خودکش دھماکا، 6 افراد جاں بحق

    صومالیہ کی سرکاری عمارت پر خودکش دھماکا، 6 افراد جاں بحق

    موگاڈیسو : صومالی دارالحکومت کے ہوڈان ڈسٹرکٹ میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سرکاری عمارت سے ٹکرا دی، جس کے باعث 6 افراد جاں بحق جبکہ 16 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم افریقہ کے ملک صومالیہ کے دارالحکومت موگاڈیسو میں پیر کے روز ڈسٹرکٹ ہوڈان کے سرکاری دفتر کی عمارت میں خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زور دار دھماکے کے باعث شہر بھر میں دھوئیں کے بادل چھا گئے۔

    ایمبولینس سروس کے ڈائریکٹر عبد القادر کا کہنا ہے کہ ’ہنگامی خدمات انجام دینے والی ٹیموں نے 6 افراد کی لاشیں اٹھائی ہیں جبکہ افسوس ناک حادثے میں 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    موگاڈیسو سیکیورٹی فورس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور  نے بارود سے بھری ہوئی گاڑی ہوڈان ڈسٹرکٹ کی سرکاری عمارت کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی جس کے باعث زور دار دھماکا ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداورں کی جانب سے لی جانے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہوڈان ڈسٹرکٹ آفس کی عمارت دھماکے کے نتیجے میں مکمل طور ہر تباہ ہوچکی ہے۔

    واقعے کے عینی شاہد حسین عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ میں ایک تیز رفتار گاڑی کو سرکاری دفتر میں مرکزی دروازے سے ٹکراتے دیکھا جس کے بعد روز دار دھماکے کی آواز سنائی دی اور عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    صومالی حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال کسی بھی دہشت گرد تنظیم نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے صومالی دارالحکومت میں ایک اور سرکاری عمارت کو خودکش دھماکا اور اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کی تھی۔

  • امن فورس کے سپاہی کی جگہ پرچا دینے والا استاد گرفتار

    امن فورس کے سپاہی کی جگہ پرچا دینے والا استاد گرفتار

    برونڈی: صومالیہ میں تعینات امن فورس کے ایک طالب علم سپاہی کی جگہ ان کے ایک استاد نے پرچا دینے کی کوشش کی لیکن پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے ملک برونڈی کی پولیس کو خفیہ اطلاع ملی کہ ایک مقامی کالج کا ہیڈ ماسٹر طالب علم کی جگہ خود پرچا دینے کے لیے کمرۂ امتحان جائیں گے، پولیس نے اطلاع پر رات ہی سے امتحانی سینٹر کے پاس ڈیرا جما لیا۔

    ہیڈ ماسٹر نے جیسے ہی امتحانی کمرے میں بیٹھ کر پرچا لکھنا شروع کر دیا، سادہ لباس میں موجود پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا، استاد کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کے لیے برونڈی کی وزیرِ تعلیم بھی موقع پر موجود تھیں۔

    طالب علم کی جگہ پرچا دینے والے ہیڈ ماسٹر بن یامین منی رمبونا کا تعلق شمالی بوجمبورا کے بطری ٹیکنکل کالج سے تھا، ان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے امتحانی سینٹر کے پاس پوری رات گزاری۔

    بن یامین نے پولیس اور امتحانی اہل کاروں کا سامنا کرنے کے بعد اعتراف کیا کہ وہ ایک سپاہی کے لیے پرچا دے رہا ہے، سپاہی کا تعلق صومالیہ میں امن مشن سے تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیڈ ماسٹر الیکٹرانکس کا پرچا دیتے ہوئے گرفتار ہوا، استاد کا کہنا تھا کہ طالب علم یونی ورسٹی میں داخلے کے لیے کالج سے اچھے گریڈ میں پاس ہونا چاہتا تھا۔

    صومالیہ: متعدد شوہر رکھنے کا الزام، خاتون سنگ سار کردی گئی

    منی رمبونا کے اعترافات کے مطابق امن فورس کے سپاہی نے ڈیوٹی سے واپسی پر انھیں پرچا دینے کے عوض رقم دینے کی ڈیل کی تھی۔

    دوسری طرف خاتون وزیرِ تعلیم کا کہنا تھا کہ ہیڈ ماسٹر جو کچھ بتا رہے ہیں وہ سب جھوٹ ہے، کیوں کہ وہ یہ کام پہلے بھی کرتے رہے ہیں۔ ہیڈ ماسٹر کو مزید تفتیش کے لیے پولیس حراست میں ساتھ لے جایا گیا۔

  • صومالیہ دھماکہ : ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی

    صومالیہ دھماکہ : ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی

    موغادیشو: صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشومیں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی جبکہ 62 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کی مصروف شاہراہ پر14 اکتوبر کو ہونے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی جبکہ 312 افراد زخمی ہیں۔

    دھماکے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کےمطابق دھماکے کے312 افراد زخمی زیرعلاج ہیں جبکہ 62 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    موغادیشو دھماکے میں 600 سے 800 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا جبکہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم الشباب نے قبول کی تھی۔

    خیال رہے کہ موغادیشو میں بم دھماکے سے دو دن پہلے امریکہ کے افریقی کمانڈ کے سربراہ نے صومالیہ کے صدر سے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جس کے دو روز بعد ملک کے آرمی چیف اور وزیردفاع نے استعفیٰ دے دیا تھا۔


    صومالیہ میں 2 خودکش دھماکے ‘23 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ رواں سال 29 اکتوبرکو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشومیں ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم ازکم 23 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صومالیہ میں 2 خودکش دھماکے ‘23 افراد ہلاک

    صومالیہ میں 2 خودکش دھماکے ‘23 افراد ہلاک

    موغادیشو: صومالیہ کے دارالحکومت میں ہوٹل کے باہر دو خودکش دھماکوں میں 23 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب واقع معروف ہوٹل کے باہر خودکش دھماکہ ہوا جس کے بعد فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور کچھ دیر بعد ایک اور دھماکہ ہوا۔

    صومالی حکام کےمطابق 2 خودکش دھماکوں میں 23 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ علاقے میں سیکورٹی کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔

    دہشت گرد تنظیم الشباب نے ہوٹل کے باہر ہونے والے خودکش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔


    صومالیہ، بم دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 358 ہوگئی


    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے مصروف علاقے میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 358 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ امریکی فوج نے رواں برس القاعدہ سے منسلک الشباب کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے ڈرون کارروائیاں اور دیگر کوششیں شروع کی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صومالیہ، بم دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 358 ہوگئی

    صومالیہ، بم دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 358 ہوگئی

    موٖغا دیشو :صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے مصروف علاقے میں ہفتے کے روز ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعد اد 358 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کی مصروف شاہراہ پرٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتے ہوئے358 تک پہنچ گئی ہےجبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

    صومالیہ کی حکومت نے دھماکے کا الزام دہشت گرد تنظیم الشباب پر لگاتے ہوئے اسے قومی سانحہ قرار دیا ہے تاہم الشبات کی جانب سے اس دھماکے کے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 300 سے زائد زخمی ہونے والے افراد میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔

    صومالیہ کے صدر نے ملک میں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    دوسری جانب عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد علاقے میں دھواں چھا گیا جس کو پورے شہر میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ قریبی ہوٹل کو شدید نقصان پہنچا اور مصروف شاہراہ پر تباہی کے نشانات پڑگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترکی نے صومالیہ میں عسکری تربیتی مرکزقائم کردیا

    ترکی نے صومالیہ میں عسکری تربیتی مرکزقائم کردیا

    موغا دیشو : ترکی نے صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں عسکری تربیتی مرکز کا آغاز کردیا جو افریقہ میں سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، ترکی آرمی چیف اورصومالیہ کے وزیراعظم نے ملٹری ٹریننگ اکیڈمی کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی حکومت نے افریقی ملک صومالیہ میں فوجیوں کی تربیت کے لیے ملٹری ٹریننگ اکیڈمی کا اآغاز کردیا ہے۔

    ترکی کے چیف آف اسٹاف ہولوس اخر اور وزیراعظم صومالیہ حسن علی خیر نے نو تعمیر شدہ فوجی اڈے کا افتتاح کیا، یہاں دو سو ترکی فوجی تقریباً دس ہزار صومالیہ کے سپاہیوں کو تربیت دیں گے۔


    مزید پڑھیں: ترکی میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان تبدیل


    یاد رہے کہ صومالیہ کو شدت پسند گروپ الشباب کے جنگجوؤں کے حملوں کا سامنا ہے، یہ گروپ سال2007 سے صومالیہ کی حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ وزیراعظم صومالیہ نے اس تعاون کے لیے ترکی سے اظہار تشکر کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صومالیہ میں کینیا کی فوج کا آپریشن،الشباب کے 52 جنگجو ہلاک

    صومالیہ میں کینیا کی فوج کا آپریشن،الشباب کے 52 جنگجو ہلاک

    نیروبی: جنوبی صومالیہ میں کینیا کی فوج نے آپریشن کےدوران دہشت گرد تنظیم الشباب کے 52 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق کینیا کے فوجی ترجمان کرنل جوزف اوتھ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی فوج نے صومالیہ کے جنوبی صوبے بطاطی میں دہشت گرد تنظیم الشباب کےمرکز پر حملہ کر کے 52 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔

    ترجمان کرنل جوزف کے مطابق فوجی آپریشن کے دوران الشباب کے درجنوں شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔

    کرنل جوزف کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا تاہم الشباب کی جانب سے اپنے جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ کینیا کے ہزاروں کی تعداد میں فوجی افریقین یونین مشن کے تحت صومالیہ سے الشبات کا خاتمہ کرنے کے لیے تعینات ہیں۔ الشباب کی جانب سے کینیا میں حملے کے بعد افریقی ملک نے 2011 میں پہلی مرتبہ اپنی فوج صومالیہ بھیجی تھی۔


    الشباب کی کینیا کےفوجی بیس پر حملہ‘کم ازکم 57فوجی ہلاک


    واضح رہےکہ رواں سال جنوری میں صومالیہ کی جنگجو تنظیم الشباب نےکینیا کے فوجی بیس پر حملےمیں کم ازکم 57 فوجی ہلاک کردیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں