Tag: صیہونی ریاست

  • اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    تل ابیب : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے پر وہاں بنائے جانے والی نئی آباد کاری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ان سے منسوب کریں گے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ نئی آباد کاری کو امریکی صدر سے منسوب کرنے لیے ایک قرار داد پیش کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے تاریخی فیصلے پر تمام اسرائیلی عوام کے جذبات بہت شدید تھے۔

    امریکی صدر کی جانب سے یہ فیصلہ اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات سے 2 ہفتے قبل کیا گیا تھا جس کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی پالیسی کو اسرائیل کے حق میں استعمال کیا ہے جس میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔

    امریکی صدر نے رواں برس 25 مارچ کو 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے عالمی برادری کی مخالفت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں : تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے اس فیصلے کی بھرپور مخالفت بھی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا 18 ہزار شامی شہری مقبوضہ گولان میں موجود ہیں، جن کی اکثریت اسرائیلی شہریت حاصل کرنے سے انکار کرتی ہے۔تقریبا 20 ہزار اسرائیلی آباد کار گولان ہائٹس میں 33 آبادکاریوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

  • یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    یروشلم : فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے شہریوں نے نابلس کے جنوبی علاقے میں آٹھ بچوں کی ماں کو سنگ باری کا نشانہ بناکر شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے مغربی علاقے نابلس کے جنوب میں درندہ صفت غاصب صیہونی آبادکاروں نے نہتی فلسطینی خاتون اور اس کے شوہر کو شدید سنگ باری کرکے زخمی کردیا جس کے بعد خاتون کے سر پر پتھر مار کر اسے شہید کردیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز علیٰ الصبح یہودی آباد کاروں نے نابلس کے جنوبی علاقے زعترہ میں چیک پوسٹ سے گزرنے والی گاڑی پر شدید پتھراؤ شروع کردیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انتہا پسند یہودیوں کی سنگ باری کے نتیجے میں گاڑی میں موجود 45 سالہ خاتون عایشہ محمد طلال اور ان کے شوہر شدید زخمی ہوگئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی ریاست کے درندہ صفت یہودی شہریوں نے بے دردی سے زخمی فلسطینی خاتون کے سر پر بھاری بھرکم پتھر مارے۔

    ایمرجنسی خدمت انجام دینے والے عملے نے زخمی خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی شہید ہوگئیں تھی۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والی 45 سالہ خاتون آٹھ بچوں کی ماں تھی، فلسطینی عوام نے خاتون کی وحشیانہ شہادت پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 6 فلسطینی نوجوان شہید جبکہ 140 سے زائد زخمی کردئیے تھے، نہتے شہریوں کی شہادت کے بعد احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا۔

    خیال رہے کہ رواں برس مارچ سے اب تک اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر صیہونی افواج کی فائرنگ سے 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ مظاہروں کے دوران ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ کا راستہ بند کردیا، فلسطینی شہر میں محصور ہوگئے

    اسرائیل نے غزہ کا راستہ بند کردیا، فلسطینی شہر میں محصور ہوگئے

    یروشلم : اسرائیل نے غزہ کا راستہ فلسطینی شہریوں کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا، اسرائیلی حکومت نے مذکورہ فیصلہ فلسطین کے مسلح گروہوں کی حالیہ کارروائیوں کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مسلح گروہوں سے تازہ جھڑپوں کے بعد غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع شہریوں کی آمد و رفت کا واحد راستہ ایک مرتبہ پھر بند کرتے ہوئے صرف بہت ایمرجنسی کی صورت میں گزرنے کی اجازت دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے راستہ بند کرنے کے ظالمانہ اقدام کے باعث غزہ میں محصور افراد عید الااضحیٰ کے دوران بھی مذکورہ راستہ استعمال نہیں کرپائیں گے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق راستہ کب کھولا جائے گا، صیہونی حکومت کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے مذکورہ اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ہوئے فلسطین کے مسلح گروہوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے باعث ’ایریز کراسنگ‘ کو سیل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی پر واقع سرحد کے قریب حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینوں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں۔

    صیہونی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ متعدد فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سرحد کو پار کرکے صیہونی ریاست میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ احتجاج کرنے والوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اور آتش گیر مادہ سرحدی باڑ کے اس پار پھینکا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ دس برس سے غزہ کا برّی، بحری اور فضائی راستہ بند کرتے غزہ کے مکینوں کو شہر میں ہی محصور کیا ہوا ہے، صرف بہ حالت مجبوری سفر کرنے آمد و رفت کی اجازت ہے۔


    مزید پڑھیں : اسرایئل نے غزہ جانے والی عالمی امداد اور تیل و گیس کی سپلائی روک دی


    اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ہی غزہ کے ساتھ سامان کی نقل وحمل کا واحد راستہ کھولا تھا جس کے بعد ایک ماہ سے زائد عرصے سے رکی ہوئی اشیا کی فراہمی بحال ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیلی وزیر برائے ملٹری افیئرز ایوگڈور لائبرمین نے غزہ، مصر اور اسرائیل کے درمیان واقع سرحد کیرم شالوم کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، کیرم شالوم غزہ میں تیل، گیس اور عالمی امدادی سامان پہنچانے کا اہم راستہ ہے۔

  • اسرائیل میں ہٹلر کی روح بیدار ہورہی ہے، طیب اردوگان

    اسرائیل میں ہٹلر کی روح بیدار ہورہی ہے، طیب اردوگان

    انقرہ : ترکی کے صدر طیب اردوگان نے صیہونی ریاست کے  بل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے صیہونی ریاست کا بل منظور کرکے اپنے ظلم و جبر کی پالیسی کو جائز قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کیے جانے پر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوگان نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی ریاست کا بل منظور ہونا نسلی تعصب پر مبنی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں ایڈولف ہٹلر کی روح بیدار ہونے لگی ہے، اس لیے اسرائیل میں عربی زبان کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جو بل کی منظوری سے قبل تھا۔

    ترک صدر طیب اردوگان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اب صیہونیت پر مشتمل نسل پرستانہ ریاست بن گئی ہے۔ صیہونی ریاست کا بل منظور ہونے کے خلاف عالمی برادری کو اپنا رد عمل دینا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے صدر نے خطاب کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکمرانوں نے مذکورہ قانون کی منظوری سے جبر کی پالیسی کو جائز قرار دے کر اپنی حقیقی خواہشات کا اظہار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوگان نے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کو آریائی نسل کے ڈکٹیٹر ہٹلر کے اقدامات کے مساوی ہیں۔

    دوسری جانب اسرائلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے طیب اردوگان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ طیب اردوگان کی صورت میں ترکی میں نئی سیاہ آمریت کا نفاذ عمل میں آرہا ہے، جس طرح انہوں نے ہزاروں ترک شہریوں کو جیل بھیجا اور شام میں کردوں کا قتل عام کیا، وہ سیاہ آمریت کی علامت ہے۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں صیہونی ریاست کے لیے بل منظور ہونے کے بعد تمام اسرائیلی شہریوں کو برابر کے حقوق میسر آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرے، سعودی عرب

    عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرے، سعودی عرب

    ریاض : سعودی حکومت نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کردہ صیہونی ریاست کی منظوری کے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ میں اسرائیل کو خصوصی طور پر صیہونی ریاست تسلیم کرنے کے متنازعہ مسودے کو منظور کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بے باک انداز میں مسترد کردیا ہے۔

    سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے سینئر ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والا بل یہودیت کے بین الااقوامی اصولوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور مترادف ہے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی قومیت کے متنازعہ بل کی منظوری کے باعث عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے اور مذکورہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرنے پر زور دیا، کیوں کہ یہودی قومیت کے مسودے کی منظوری سے فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز پر اسرائیلی کوششیں مزید تیز ہوگیں۔

    سعودی وزارت خارجہ کے سینئر ذرائع بتایا کہ اسرائیل کے قوم پرست اراکین پارلیمنٹ کے مذکورہ اقدامات کے باعث فلسطینوں کی قومی شناخت اور قانونی حقوق کو خطرات در پیش ہیں۔

    یاد رہے کہ غاصب اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے کا متنازعہ بل اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، جس میں 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 62 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دے کر متنازعہ بل کو منظور کرکے اسرائیل کو صیہونی ریاست کا درجہ دیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں 55 ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے تھے، جبکہ 3 اراکین پارلیمنٹ نے انتخابی عمل میں حصّہ ہی نہیں لیا تھا۔

    خیال رہے کہ غاصب صیہونی ریاست کی آبادی کا 20 فیصد حصّہ عرب یہودیوں پر موجود مشتمل ہے، جنہیں اسرائیلی قوانین کے تحت برابری کے حقوق دیئے گئے ہیں تاہم عرب اسرائیلیوں کی جانب سے طویل سے مدت سے شکایات درج کروائی جاتی رہی ہیں کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری گردانا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ تسلیم کرنے کا متنازعہ بل منظور، عرب اراکین کا احتجاج

    اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ تسلیم کرنے کا متنازعہ بل منظور، عرب اراکین کا احتجاج

    یروشلم : اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ قرار دینے کا متنازعہ بل اراکین پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، تاہم عرب اراکین پارلیمنٹ نے بل کو نسل پرستی پر مبنی مسودہ قرار دیتے ہوئے پھاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے کا متنازعہ بل اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، جس میں 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 62 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دے کر متنازعہ بل کی منظور کرکے اسرائیل کو صیہونی ریاست کا درجہ دے دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں 55 ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ 3 اراکین پارلیمنٹ نے انتخابی عمل میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ منظور کیے گئے بل میں یروشلم کو صیہونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے، جبکہ مذکورہ بل میں عربی کو ملک کی سرکاری زبان اور یہودی آبادکاری کو قومی مفاد کا حصّہ قرار دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ غاصب صیہونی ریاست کی آبادی کا 20 فیصد حصّہ عرب یہودیوں پر موجود مشتمل ہے، جنہیں اسرائیلی قوانین کے تحت برابری کے حقوق دیئے گئے ہیں تاہم عرب اسرائیلیوں کی جانب سے طویل سے مدت سے شکایات درج کروائی جاتی رہی ہیں کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری گردانا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متنازعہ بل کو عرب اسرائیلی اراکین پارلیمنٹ میں نسل پرستی پر منبی مسودہ قرار دیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے مسودہ پھاڑ دیا۔

    اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے متنازعہ مسودے کے تحت صرف یہودیوں کو ملک میں خود مختاری کا حق حاصل ہوگا، ’اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بل کی منظوری کو صیہونیت اور اسرائیلی ریاست کے لیے تاریخی لمحہ قرار دیا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور کیا جانے والے بل میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی سرزمین یہودیوں کا تاریخی وطن ہے، جہاں ہمیں خصوصی آزادی و خودمختاری حاصل ہونی چاہیئے‘۔

    اسرائیل کے اٹارنی جنرل اور صدر کی جانب سے بل میں موجود کچھ نکات پر اعتراض کے بعد حذف کردیا گیا تھا، جس میں ایک نکتہ یہ تھا کہ اسرائیل کو محض یہودیوں کمیونٹی کا ملک قرار دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں