Tag: ضائع

  • پھلوں کو خراب ہونے سے بچانے والے اسٹیکرز جو کھائے بھی جاسکتے ہیں

    پھلوں کو خراب ہونے سے بچانے والے اسٹیکرز جو کھائے بھی جاسکتے ہیں

    مختلف پھلوں کو چند دن محفوظ رکھا جائے تو یہ خراب ہونے لگتے ہیں اور کھانے کے قابل نہیں رہتے جس کے بعد مجبوراً انہیں ضائع کرنا پڑتا ہے، تاہم اب ایسے اسٹیکرز تیار کیے گئے ہیں جو پھلوں کے خراب ہونے کے عمل کو سست کردیں گے۔

    ملائیشیا میں تیار کیے جانے والے یہ اسٹیکرز پھلوں کو خراب ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ یہ پھل کے خراب ہونے کی عام رفتار کے برعکس پھل کو مزید 14 دن تک تازہ اور میٹھا رکھ سکتے ہیں۔

    ان اسٹیکرز کو پپیتے، آم، سیب اور امرود سمیت مختلف پھلوں پر چپکایا جاسکتا ہے جس کے بعد یہ پھل کچھ عرصے تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    اسٹکس فریش نامی یہ اسٹیکرز پھلوں میں ان ہارمونز کی کارکردگی میں کمی کرتے ہیں جو پھل کو خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

    ان کو تیار کرنے کا مقصد ضائع شدہ غذا کی مقدار میں کمی لانا اور ساتھ ہی کسانوں، ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کے پیسے بچانا ہے۔

    یہ اسٹیکرز سوڈیم کلورائیڈ اور موم سے تیار کیے گئے ہیں جو خوردنی ہیں اور کھائے بھی جاسکتے ہیں۔

  • سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    عالمی اقتصادی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا بھر میں 1 افراد غذائی اشیا کی قلت اور اس کے باعث شدید بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ صورتحال کیوں پیش آسکتی ہے؟ دنیا بھر میں ضائع کی جانے والی اس غذا کی وجہ سے جو لاکھوں کروڑوں افراد کا پیٹ بھر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں ایک ہدف سنہ 2030 تک دنیا میں ضائع کی جانے والی خوراک کی مقدار کو نصف کرنا بھی ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشت جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے ان کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    ماہرین کے مطابق اگر ہم اس خوفناک صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو قدرتی وسائل کے مطابق محدود کرنا ہوگا۔

    ساتھ ہی ہمیں غیر ضروری اشیا کا استعمال کم کرنے (ریڈیوس)، چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنے (ری یوز)، اور انہیں قابل تجدید بنانے (ری سائیکل) کرنے کے رجحان کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہوگا۔

    اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے گھروں سے پھینکی اور ضائع جانے والی غذائی اشیا کی مقدار کو کس طرح کم سے کم کر سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔