Tag: ضابطہ اخلاق

  • این اے 154میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی‘ ن لیگ اور پی ٹی آئی پرجرمانہ

    این اے 154میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی‘ ن لیگ اور پی ٹی آئی پرجرمانہ

    اسلام آباد : این اے 154 لودھراں کے ضمنی انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار پرجرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی ترین پر 40 ہزار اور ن لیگ کے امیدوار پیرسید اقبال شاہ پر 30 ہزار جرمانہ عائد کردیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق دونوں امیدواروں نے انتخابی مہم کے لیے پارلیمنٹرینز کو بلاکر ضابطہ اخلاف کی خلاف ورزی کی اور دونوں امیدواروں پر الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت جرمانے عائد کیے گئے۔

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے نتیجے میں خالی ہونے والی نشت این اے 154 پرضمنی الیکشن آج ہو رہا ہے۔


    این اے 154 لودھراں میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری


    این اے 154 کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے علی خان ترین اور مسلم لیگ ن کے پیر سید اقبال شاہ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈپٹی میئرلاہورکو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرنوٹس جاری

    ڈپٹی میئرلاہورکو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرنوٹس جاری

    لاہور: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرڈپٹی میئر لاہور کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈپٹی میئر لاہورمیاں طارق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انتخابی مہم سے روک دیا۔

    ریٹرننگ آفیسر نے ڈپٹی میئرلاہور میاں طارق کو 3 دن میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے، آراو میاں محمد شاہد نے پی ٹی آئی امیدوار یاسمین راشد کی درخواست پرنوٹس جاری کیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ڈپٹی میئرلاہورکلثوم نواز کےانتخابی جلسوں میں شرکت کررہے ہیں جبکہ انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ میاں طارق کو این اے 120 کے لیےانتخابی مہم میں شرکت سےروکا جائے۔


    این اے 120 : ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ ن کے 2 ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری


    یاد رہے کہ دو روز قبل الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ ن کے 2 ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹس میں دونوں رکن صوبائی اسمبلی سے کہا گیا تھا کہ وہ 3 دن میں وضاحت پیش کریں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر برائے کامرس وٹیکسٹائل پرویز ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صوبائی وزیر بلال یاسین الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوئے

    صوبائی وزیر بلال یاسین الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوئے

    اسلام آباد: این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پنجاب کے صوبائی وزیربلال یاسین نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں صوبائی وزیر بلال یاسین کے خلاف این اے 120 میں ضابطہ اخلاف کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران پنجاب کے صوبائی وزیر بلال یاسین پیش نہ ہوئے ان کی جانب سے ان کے وکیل شہزاد شوکت نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جواب جمع کرا دیا۔

    بلال یاسین کے وکیل نے کہا کہ بلال یاسین نے حلقے کا دورہ نہیں کیا ان کا گھرانتخابی حلقے میں ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کے گھر حلقے میں موجود ہیں گھرجانے سے نہیں روکا،انتخابی مہم چلانے پرنوٹس لیا۔ الیکشن کمیشن کے ممبر نے کہا کہ ریلی کی ویڈیوزبھی بنائی گئیں،بلال یاسین موجود ہیں۔

    سردار رضا خان نے کہا کہ شیڈول کے بعد ضابطہ اخلاق نافذالعمل ہوجاتا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے بلال یاسین کوضابطہ اخلاق پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کردی۔


    این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پربلال یاسین سے جواب طلب


    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرالیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی وزیرخوراک بلال یاسین سے 7 ستمبر تک جواب طلب کیا تھا۔

    چیف الیکشن کمشنرکا کہنا تھا کہ بلال یاسین انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تو نااہلی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر برائے کامرس وٹیکسٹائل پرویز ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پربلال یاسین سے جواب طلب

    این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پربلال یاسین سے جواب طلب

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پنجاب کے صوبائی وزیر بلال یاسین سے 7 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    صوبائی وزیرخوراک بلال یاسین کیس کی سماعت کے دوران پیش نہ ہوئے جس پر چیف الیکش کمشنر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت کے دوران بلال یاسین کے وکیل بھی پیش نہیں ہوئے بلکہ جونیئروکیل پیش ہوئے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے دوران سماعت کہا کہ معاملہ سنجیدہ ہے بلال یاسین کی نااہلی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرسکتے ہیں جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ بلال یاسین کو نوٹس ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے کا نہیں بلکہ وکیل کے ذریعے پیش ہونے کا ملا تھا۔

    سردار رضا خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہی ہے انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی جماعت ہی ایسا کرے گی تو باقی لوگ بھی کریں گے۔


    این اے 120 میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پرویز ملک سے جواب طلب


    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے این اے 120 میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر برائے کامرس وٹیکسٹائل پرویز ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی وزیرخوراک بلال یاسین سے 7 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بلال یاسین انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تو نااہلی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نئی پالیسی سے کرائے بڑھیں گے، عوام متاثر ہوں گے، شادی ہالز مالکان

    نئی پالیسی سے کرائے بڑھیں گے، عوام متاثر ہوں گے، شادی ہالز مالکان

    کراچی: کراچی میرج ہال، لان اینڈ بینکوئٹ اونر ایسوی ایشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی نئی میرج لان پالیسی پر کہا ہے کہ اس پالیسی سے شادی ہالوں کے کرایوں میں اضافے کا خدشہ ہے اور نئی پالیسی کے تحت کم آمدنی والے اور چھوٹی تقریب کرنے والے افراد سب زیادہ متاثر ہوں گے۔

    ایسوی ایشن کے جنرل سیکریٹری راجہ طارق کا کہنا تھا کراچی میں 650 سے 700 شادی ہال ہیں جس میں 450 شادی ہال ایسوی ایشن کے ممبر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی پر انہیں تحفظات ہیں جس کے حوالے سے جلد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ملاقات کی جائے گی ، تمام میرج ہالز سوشل سیکیورٹی،انکم ٹیکس،ای او بی آئی ،پروفیشنل ٹیکس اور دیگر کروڑوں روپے کے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی میں 2 ہزار گز کے پلاٹ کی شرط پر صرف پچاس میرج ہالز ہی ملیں گے جبکہ اگر مستقبل میں اسی پالیسی پر عمل درآمد کیا گیا تو نہ صرف نئے شادی ہالز نہیں بنیں گے بلکہ ان کے کرایوں میں اضافہ ہوجائے گا اور چھوٹی تقریب کرنے والوں اورکم آمدنی والوں کے لیے شادی کرنا اور مشکل ہوجائے گا۔

    راجہ طارق نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت 150 فٹ روڈ پر موجود ہالز کمرشل سرکاری فیس اد ا کرکے اپنے رہائشی پلاٹ پر قائم شادی ہال کو کمرشل بنیادوں پر استعما ل کرسکتے ہیں جس کے تحت شادی ہال کو کم از کم 6 سے 8 ہزار روپے گز قیمت ادا کرنی ہوگی جس کے تحت چھ سو گز کے پلاٹ والے شادی ہال کو کم از کم 36 لاکھ ادا کرنے ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ نئی پالیسی کے تحت پہلے سے موجود شادی ہالوں کو تنگ نہیں کیا جائے گا اور دو ہزار گز کی شرط کے حوالے سے جلد ایسوی ایشن کا وفد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام سے ملاقات کرے گا۔

    اس وقت شہر میں صرف بیس سے پچیس فیصد ہالز ریگوالرائز ہیں ایس بی سی اے سے معاملات طے نہ ہوئے تو کیا ایسوی ایشن کورٹ جانے میں اس فیصلے کو چیلنج کرے گی اس سوال کے جواب میں خواجہ طارق کا کہناتھا کہ اس طرح کے تمام فیصلے ایم سی اجلاس میں کیے جاتے ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ اس کو نوبت نہیں آئے گی۔

    دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے عوام کا ہی نقصان ہو گا کیونکہ شادی ہال والے اس تمام ہرجانے کا ملبہ عوام پر ڈال کر شادی ہال کے کرایوں میں اضافہ کر دیں گے، حکومت سرکاری فیس کی وصولی کرے لیکن عوام کے لیے ان شادی ہال مالکان کو پابند کرے اور شادی ہال کے کرایوں میں بھی کمی کا کوئی کام کرے۔

    اسی سے متعلق: شادی ہالز سے متعلق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا نیا ضابطہ اخلاق

    خیال رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرل اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے شادی ہالوں کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے تمام مالکان کو ہدایت کی ہے کہ رفاہی پلاٹوں پر قائم شادی ہالز ختم کیے جائیں ورنہ انہیں مسمار کردیا جائے گا۔

  • میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    کراچی: ماہرین صحافت نے کہا ہے کہ صحافتی اخلاقیات (کوڈ آف ایتھکس) کی صحافیوں سے زیادہ میڈیا مالکان کو ضرورت ہے، الیکٹرانک میڈیا نے صحافتی قدروں کو کھودیا، صحافتی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے حادثات اور سانحات سے متاثرہ افراد کی نجی زندگی میں مداخلت سے گریز کیا جائے، میڈیا میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد، سینئر صحافی مبشر زیدی، اعزار سید، سجاد اظہر اور فہیم صدیقی نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے پاکستانی میڈیا کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کی تقریب اجراء کے موقع پر کراچی پریس کلب میں سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    یہ ضابطہ اخلاق پاکستان کولیشن فار ایتھکل جرنلزم کے پلیٹ فارم سے تیار کیا گیا ہے جس میں پاکستان بھر کے سو سے زائد اضلاع سے تعلق رکھنے والے 1477 افراد کی مشاورت شامل تھی۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ خبر کے تقدس کو ملحوظ ِ خاطر رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ صحافیوں کو خبر پر جامع اور ہمہ پہلو کام کرنے کے لیے مناسب وقت دیا جائے، انہیں غیر مصدقہ اور غیر متعلقہ معلومات جاری کرنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے،معاشرے کے مختلف طبقات کو برابری کی بنیاد پر کوریج دی جائے، مختلف مذاہب، ذاتوں، فرقوں، قومیتوں اور نسلوں، صنفوں، اقلیتی، کمزور اور پسماندہ طبقات کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحافت آج خطرناک ترین پیشہ بن چکا ہے۔ فاٹا، بلوچستان، مہمندایجنسی، کراچی سمیت دیگر وار زون علاقوں میں رپورٹراپنی جان خطرے میں ڈال کر چینلز اور اخبارات کیلئے کام کررہے ہیں۔ چینلزمیں کوئی ایڈیٹوریل بورڈ موجود نہیں ہے۔ آج مالکان اینکرزاور رپورٹرز کو سوالات پوچھنے کیلئے ہدایات جاری کرتے ہیں۔ ایڈیٹوریل بورڈ نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب مسائل درپیش ہیں۔ کوڈآف ایتھکس پر عملدرآمد کیلئے پی ایف یوجے اور صحافتی تنظیموں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

    سینئرصحافی اعزازسید کا کہنا تھا کہ فاٹا،خیبرپختونخوا، کراچی اور بلوچستان میں صحافیوں پر بے شمارحملے ہوئے۔ شدت پسند تنظیموں، قوم پرست جماعتوں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے ہر دور میں صحافیوں کو خطرات کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان صحافیوں کیلئے دنیا کے چارخطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوڈ آف ایتھکس کو مدنظر رکھتے ہوئے صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے چاہئیے۔ کراچی پریس کلب کے صدرسراج احمد کا کہنا تھا کہ معاشرہ عدم برداشت کی جانب چلا گیاہے۔ صحافیوں کا کام واقعہ کی رپورٹ بنا کرعوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔ تفتیشی افسربننا صحافی کا کام نہیں ہے۔ صحافی معاشرہ کو رونما ہونے والے واقعات سے آگاہ کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جغرافیائی تقسیم کسی آبادی کی کوریج پر منفی طور پر اثر انداز نہ ہو، میڈیا کے ادارے نیوز روم، رپورٹنگ اور ایڈیٹوریل اسٹاف میں تنوع کی کوشش کریں۔ صحافی پیشہ وارانہ طریقے اور ادارتی آزادی کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اپنے امور اسرانجام دیں اور وہ ہرقسم کے مفاداتی تنازعات اور جانبداری سے گریزکریں۔

    تشدد اوربحرانوں کے متاثرین کی کوریج کرتے وقت صحافیوں کو معاملے کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے کہ کہیں وہ کسی کی دل آزاری یا تکلیف میں اضافے کا موجب تو نہیں بن رہے، نیوز روم فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں سے قریبی رابطہ رکھے تاکہ وہ فیلڈ میں انہیں درپیش خطرات سے آگاہ ہو، فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کی ساکھ کا تحفظ کیا جائے۔

    پریس کلبوں یا صحافتی یونینز کو صحافیوں اور رپورٹروں کے احتساب یا جوابدہی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے، شکایت کنندہ کی تشفی کے لئے محتسب کا کردار متعارف کرایا جائے، تمام میڈیا اداروں کو غیر جانبدار بیرونی محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کرنا چاہئے جو میڈیا کے صارفین کی شکایات اور اخلاقی تحفظات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    صحافیوں کو اپنے لفظوں کے انتخاب میں بہت زیادہ محتاط اور حساس ہونا چاہئیے اور وہ غیر اخلاقی مواد اور نازیبا الفاظ کے بارے میں محتاط رہیں، اس کا خاص خیال براہِ راست کوریج یا خاص مواقع مثلاً دہشت گردی اور جرائم کے واقعات کی کوریج کے وقت کیا جائے۔

    تمام نیوز رومز میں اخلاقیات کمیٹیاں بنائی جائیں جو کہ میڈیا اور رپورٹنگ کے مواد پر نظر رکھیں جس سے اچھی اور معیاری صحافت کو فروغ ملے، میڈیا کے ادارے صحافیوں کو فرسٹ ایڈ کٹ سے لے کر صحت ، تحفظ اور سیکورٹی سے لے کر ٹراما سے متعلق تربیت وقتاً فوقتاً فراہم کریں۔ تنازعات والے علاقوں میں سیفٹی ایڈوائزرز کا تقرر کیا جائے جو کہ کسی بھی اسائنمنٹ یا رپورٹنگ کے لئے اجازت نامہ دیں، جوصحافی یا رپورٹرز نیوز کوریج کے دوران جاں بحق ہو جائیں ان کے خاندانوں کی کفالت کے لئے حکومت مالی مدد دے، میڈیا اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ کرے۔

    متعلقہ ریگولیٹری ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ہراساں کرنے اور شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل دھمکیوں، ہراساں کرنے یابلیک میلنگ کرنے جیسی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیا ں بنائی جائیں۔

    بعد ازاں بزرگ صحافی ضیاء الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافی ضابطہ اخلاق کو رواج دینے کی کوشش کریں کیونکہ جب تک وہ خود نہیں چاہیں گے ان کے حالات بہتر نہیں ہو ں گے ۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کواپنے ضمیر اور جان کی حفاظت خود کرنی ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے2018 انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا

    الیکشن کمیشن نے2018 انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2018انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا،خواتین کے انتخابی عمل میں حصہ لینے پر زوردیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق الیکشن کمیشن کے 2018 کے انتخابات کے لیے تیار ضابطہ اخلاق کے تحت امیدوار ایک سیاسی مخالف اور کارکنوں کی ذاتی زندگی پر تنقید نہیں کرسیکں گے۔

    سیاسی جماعتوں کےلیے تیار ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابات میں مذہب،نسل،ذات کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کی جاسکے گی۔

    انتخابات میں شامل سیاسی جماعتیں کسی ایسے رسمی یاغیررسمی معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں خواتین کو ووٹ کےحق سے محروم رکھاجائے۔

    الیکشن کمیشن نے2018 کے عام انتخابات کے لیے 41 نکاتی مجوزہ ضابطہ اخلاق تیار کر کے 26 اکتوبرکوسیاسی جماعتوں کی رائے طلب کر لی ہے ۔

    انتخابات میں لسانیت،علاقائیت،فرقہ واریت پر مبنی تقاریر کی اجازت نہیں ہو گی،انتخابی فروغ کے لیے صرف سرکاری میڈیا کو استعمال کیا جائے گا۔

    واضح رہےکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ،انتخابی بدعنوانی قابل سزا جرم ہوں گے،خلاف ورزی پرانتخاب کالعدم قرار دیاجاسکتا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے ترقیاتی اورمالی اداروں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

    اسٹیٹ بینک نے ترقیاتی اورمالی اداروں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

    ۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں، ترقیاتی اور مالی اداروں اور پرائمری ڈیلروں کی ٹریژری کے لئے ”ضابطہ اخلاق“جاری کردیا ہے ۔

    ترجمان کے مطابق پاکستان کی بین البینک مارکیٹ کا حجم، اس کا تنوع اور پیچیدگی گذشتہ برسوں کے دوران بڑھ گئی ہے، چنانچہ بلند ترین اخلاقی رویہ اور یکساں طریقہ کار اپنانے کی ضرورت مارکیٹ کو رواں طریقے سے چلانے کے لئے لازمی ہو چکی ہے۔

    یہ ”ضابطہ اخلاق“اخلاقی برتاؤ اور رویے کے معیارات کو فروغ دینے کے لئے اہم کردارادا کرے گا، اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ لین دین کے دوران مستحکم طریقے استعمال کئے جائیں، وہ فرنٹ اور بیک آفس کے آپریشنز کو صحت مندانہ اور کارگر بنانے میں معاون ہوں اور کسی تصفیے پر عمل درآمد کے نقطہ نظر سے خطرات کو کم سے کم کیا جائے۔

    توقع ہے کہ لین دین کے طریقوں میں موجود نقائص دور ہوں گے اور مارکیٹ کی لچک میں اضافہ ہو گا، ترجمان کے مطابق یہ ضابطہ اخلاق متعارف کرانے کا مقصد کاروباری برتاؤ کے اعلیٰ معیار کو فروغ دینا، مارکیٹ میں اچھے طور طریقے اختیار کرنا اور منڈی کے شرکاء کے درمیان مساویانہ اور صحت مندانہ روابط کو یقینی بنانا ہے۔