Tag: ضمانت کی درخواستوں

  • بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت بھی اڈیالہ  جیل میں ہی ہو گی

    بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہو گی

    راولپنڈی : احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت اڈیالہ  جیل میں کرنے کی استدعا منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈاسکینڈل کیسزمیں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے سماعت کی ، بشریٰ بی بی احتساب عدالت پیش نہ ہوئیں، عدالت نے استفسار کیا بشریٰ بی بی کےوکیل کدھرہیں؟ جس پر وکیل انتظار پنجوتھا نے بتایا کہ
    بشریٰ بی بی کےوکیل ہائیکورٹ میں ہیں، استدعا ہے کہ سماعت جیل میں ہی رکھ لیں۔

    جج محمد بشیر نے کہا کہ ٹھیک ہےجیل میں ہی سماعت کرلیتےہیں، آدھے گھنٹے تک میں جیل کےلئےنکلتاہوں، جس پر عدالت نے کہا کہ کب تک بشریٰ بی بی کےوکیل ہائیکورٹ سےفری ہوجائیں گے؟ تو وکیل انتظارحسین پنجوتھا کا کہنا تھا کہ آدھے گھنٹے تک فری ہو جائیں گے۔

    بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت بھی جیل میں ہی ہوگی، بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت جیل میں دن 11بجےہو گی۔

    بشریٰ بی بی کے وکیل کی استدعا پر چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کےساتھ جیل میں سماعت کی جائے گی۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج  ہوگی

    آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی ، عدالت نے پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی اسپیشل بینچ درخواست پر سماعت کرے گا۔

    گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کرلی تھی جبکہ فریال تالپورکی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کردیا تھا۔

    فاروق ایچ نائیک نے بتایا تھا آصف زرداری دل، شوگرسمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ، عدالت طبی بنیاد پردرخواست ضمانت منظور کرے ، ان کو24 گھنٹےطبی امدادکی ضرورت ہے جبکہ فریال تالپور اسپیشل بچی کی والدہ ہے۔

    ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ میڈیکل بورڈ آصف زرداری کی رپورٹ آیندہ سماعت سے پہلے عدالت میں پیش کرے۔

    مزید پڑھیں : درخواست ضمانت، آصف زرداری کی نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    یاد رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    خیال رہے زرداری اورفریال جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارہیں اور قومی احتساب بیورو ( نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکر دیا تھا جبکہ دونوں 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

  • درخواست ضمانت، آصف زرداری کی  نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    درخواست ضمانت، آصف زرداری کی نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کرلی جبکہ فریال تالپورکی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی اسپیشل بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق ایچ نائیک آصف زرادری اور فریال تالپور کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے، فاروق ایچ نائیک نے بتایا آصف زرداری دل، شوگرسمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ، عدالت طبی بنیاد پردرخواست ضمانت منظور کرے ، ان کو24 گھنٹےطبی امدادکی ضرورت ہے جبکہ فریال تالپور اسپیشل بچی کی والدہ ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا میڈیکل رپورٹ کیس کیساتھ منسلک ہے، میڈیکل بورڈ کس نے تشکیل دیا ہے؟وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا جی بالکل کیس کے ساتھ منسلک ہے ، پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دیاتھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پمز انتظامیہ کو ہدایت کرتے ہیں میڈیکل بورڈ تشکیل دے اور میڈیکل بورڈآصف زرداری کی نئی رپورٹ آئندہ سماعت سےپہلےپیش کرے جبکہ فریال تالپور کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    پارک لین اور منی لاڈرنگ اسیکنڈل میں آصف زرادری اور فریال تالپور کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کی گئی تھی۔

    یاد رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی درخواست ضمانت پررجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نےاعتراضات لگادیے، جس میں کہا تھا درخواست کے ساتھ منسلک میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں آدھی کٹی ہوئی ہیں اور سابق صدراور فریال تالپور کےوکیل کورجسٹرارآفس میں طلب کرلیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سابق صدرآصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پرجانچ پڑتال کی گئی  اوردرخواستیں  سماعت کے لئے مقرر کردی گئیں تھیں۔

    خیال رہے زرداری اورفریال جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارہیں اور قومی احتساب بیورو ( نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکر دیا تھا جبکہ دونوں 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

  • حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل دے دیا، حمزہ شہباز نے بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا ، جس پر دو رکنی بنچ نے سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی جانب سے صاف پانی کمپنی، رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثے کیسوں میں ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے نیا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔

    بنچ کی سربراہی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کریں گے جبکہ جسٹس محمد وحید خان دو رکنی بنچ میں شامل ہوں گے۔

    حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ سماعت کر رہا تھا تاہم حمزہ شہباز نے بنچ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ کیس دوسری عدالت کو بھجوایا جائے۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہبازکا لاہور ہائی کورٹ بنچ پراچانک عدم اعتماد کا اظہار

    ملزم حمزہ شہباز نے کہا تھا چیئرمین نیب کہتےہیں حمزہ شہبازکے لیے بینچ تبدیل کرایا، کیاچیئرمین نیب اتنا طاقتور ہے جو مرضی کا بنچ بنوا کر حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ کروا سکتا ہے۔ لہذا اس بینچ پر تحفظات ہیں۔

    جس پر دو رکنی بنچ نے سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا تھا، فاضل ججز کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے چیئرمین نیب کےانٹرویوکی بنیاد پر تحفظات کااظہارکیا،اب مزیدسماعت نہیں کرسکتے۔

    نئی صورتحال میں حمزہ شہبازکی عبوری ضمانت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع ہوگئی تھی۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا  بینچ  پھر تبدیل

    ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ پھر تبدیل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی صمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر تبدیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔

    تاہم جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کےباعث رخصت پرچلے گئے، جس کے بعد اسلام آبادہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔

    رجسٹرارآفس نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے، نیا بینچ نوازشریف و دیگر کی ضمانتوں کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس محسن اختر کی بھی رخصت پر جانے کے باعث بھی بنچ ٹوٹ گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار


    یاد رہے 8 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل تھے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔