Tag: ضمانت

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    کراچی: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور آج بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ عدالت میں نمر مجید، شہزاد علی، اقبال خان نوری اور ذوالقرنین مجید بھی پیش ہوئے۔

    انور مجید کی میڈیکل رپورٹ بینکنگ کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انور مجید کو بیماری کے باعث پیش نہیں کیا جاسکتا۔

    ملزمان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو حتمی چالان جمع کروانے کا حکم دیا جائے جس پر بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    28 دسمبر کو وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

    تاہم بعد ازاں چیف جسٹس نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔

    انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔

    2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔

  • العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔ نواز شریف نے سزا معطلی کے ساتھ ساتھ ضمانت کی بھی استدعا کی ہے۔

    نواز شریف نے اپیل فائل کرنے کے بعد رٹ فائل نہیں کی تھی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی ٹیم نے دستخط شدہ وکالت نامہ بھی ہائیکورٹ میں جمع کروادیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ 24 دسمبر کے احتساب عدالت کے حکم کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کر اسے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • پی ٹی وی کرپشن کیس: شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج

    پی ٹی وی کرپشن کیس: شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں گرفتار ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر نے پی ٹی وی کرپشن کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہد مسعود کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کو گزشتہ ماہ 23 نومبر کو درخواست ضمانت خارج کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے مطابق ڈاکٹرشاہد مسعود پر مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ کی بدعنوانی کا الزام ہے۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لیے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ شاہد مسعود نے زینب قتل کیس میں بھی مجرم عمران کے بیرون ملک اکاؤنٹس کا دعویٰ کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا تاہم وہ اپنا دعویٰ درست ثابت نہیں کرسکے تھے جس پر انہوں نے عدالت سے معافی مانگی تھی اور عدالت نے ان کے پروگرام پر 3 ماہ کی پابندی عائد کی تھی۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس، آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس، آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع

    کراچی : بینکنگ کورٹ نے میگا منی لاوٴنڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کردی، نفیسہ شاہ کا  کہنا ہےکہ آصف زرداری، فریال تالپور اور بلاول بھٹو پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بینکنگ کورٹ میں سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، کیس میں نامزد ملزمان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، ہمشیرہ فریال تالپور، نمرجید و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے مختصر دلائل سننے کے بعد آصف زرداری اورفریال تالپور سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں اکیس دسمبر تک توسیع کردی۔

      انور مجید کےگرفتار بیٹے عبدالغنی مجید کوبھی پیشی کے لئے عدالت لایاگیا تھا، کمرہ عدالت میں آصف زرداری سےانور مجید کے بیٹوں نے ملاقات کی آصف زرداری نے نمر مجید کواپنے برابر بٹھا کر ملاقات کی۔

    نفیسہ شاہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آصف زرداری، فریال تالپور اور بلاول بھٹو پیشیاں بھگت رہے ہیں، آج پانچویں بار آصف علی زرداری اور فریال تالپر پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی، بعد ازاں عدالت نے انہیں 3 ستمبر تک متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں آصف زرداری کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے 20 لاکھ روپے کے عوض ان کی عبوری حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    بینکنگ کورٹ نے سابق صدر کی 15 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    یاد رہے 27 اگست کو منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور سے 38 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔

    واضح رہےکہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں، نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

  • منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں توسیع

    منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں توسیع

    کراچی : بینکنگ کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 10 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور آج کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔

    معزز جج نے منی لانڈرنگ کیس کی مختصر سماعت کی جس کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور، نمر مجید ودیگر کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    بینکنگ کورٹ نے آئندہ سماعت پر سابق صدر آصف علی زرداری کو دوبارہ طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ ضمانت پر رہا آصف علی زرداری اور فریال تالپور آخری بار 25 ستمبر کو بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ 5 ستمبر کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے (مشترکہ تحقیقاتی ٹیم) جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تھے ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں جو ہر 15 دن میں رپورٹ دے گی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو سیکیورٹی دینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    جے آئی ٹی نے گزشتہ ماہ 24 ستمبرکو منی لانڈرنگ کی تحقیقات سے متعلق اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی تھی۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ سعد اور سلمان رفیق کے وکلا نے کہا کہ نیب نے 16 اکتوبر کو پیراگون سٹی کی تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے خدشہ ہے کہ نیب انہیں گرفتار کر لے گی۔

    خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے دلائل دیے کہ ان کا پیراگون سٹی سے کوئی تعلق ہے نہ ہی وہ اس کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنی زمین دے کر پیراگون سٹی سے دس پلاٹ حاصل کیے اور اس حوالے سے تمام تفصیلات گوشواروں میں ظاہر کیں مگر اس کے باوجود نیب انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

    وکیل نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ بھی نیب نے یہی سلوک کیا اور انہیں صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دہے کہ یہاں شہباز شریف کا کیس زیر سماعت نہیں اس لیے اس کے متعلق دلائل نہ دیے جائیں۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب بھی طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے اسی نوعیت کی ایک اور درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔

    بعد ازاں خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا آئندہ نیب میں پیشی پر گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب جواب داخل کروانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔ درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کر رکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔

    ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو ان کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔

  • بے نظیر بھٹو قتل کیس: ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف اپیلیں خارج

    بے نظیر بھٹو قتل کیس: ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف اپیلیں خارج

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی ضمانتوں پر رہائی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس میں نامزد پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملزم پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل کی سماعت جسٹس آصف سعید اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے کی۔

    سماعت میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی موجود تھے۔

    درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف بھی اسی مقدمےمیں نامزد ہیں، جنہوں نے ججز کو بھی بند کیا۔ سابق صدر سب کنٹرول کر رہے تھے، پولیس افسران بھی مشرف کے کنٹرول میں تھے۔

    انہوں نے دلائل دیے کہ ہائیکورٹ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کا سیکشن 25 اے ضمانت دینے سے روکتا ہے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تین مقدمات کی نظیر موجود ہے یہ معاملہ طے ہو چکا ہے، آپ کیس کی میرٹ پر بات کریں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا ایک شوٹر نے قریب سے پوائنٹ بلینک پر گولی ماری۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ اقوام متحدہ رپورٹ نے کہا کہ باکس سیکیورٹی سے واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا یہ دونوں افسران ایک سال سے ضمانت پر ہیں، ضمانت منسوخی پر آپ کو شواہد دینا ہوں گے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضمانت قانون کے مطابق نہیں دی گئی جس پر جج نے دریافت کیا کہ شواہد کیا ہیں کہ ضمانت قانون کے مطابق نہیں دی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ قد آور لیڈر کا قتل لواحقین کا نہیں بلکہ پورے خطے کا نقصان ہے، انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کا حوالہ دیا جس پر جج نے کہا کہ آپ قانون اور سیاست کو الگ رکھیں۔

    جج نے کہا کہ استغاثہ کو مزید شواہد دینے چاہیئے تھے جو نہیں دیے گئے۔ وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو بے نظیر بھٹو کو لاحق خطرات کا علم تھا، کرائم سین کو دھونے کا اقدام جان بوجھ کر کروایا گیا۔

    جج نے کہا کہ بی بی سی نے 10 اقساط پر مشتمل اسیسنیشن کے نام سے پروگرام کیا، پورا پروگرام بی بی کے قتل کے حوالے سے ہے۔ انہوں نے ہماری تفتیشی ایجنسیوں سے زیادہ بہتر تحقیق کی۔

    عدالت نے کہا کہ ملزمان نے ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا ہے، ہائیکورٹ کو ملزمان کو دہشت گردی مقدمات میں ضمانت دینے کا اختیار ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی ضمانتوں پر رہائی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کیس میں نامزد پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل خارج کردی۔

    بلاول بھٹو کی گفتگو

    سماعت کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا، وہ بھاگے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی سزا نہیں ہوئی، ملوث افسران کو ڈیوٹیوں پر بھی بحال کیا گیا، امید ہے شہید ذوالفقار بھٹو کیس اور شہید بے نظیر بھٹو کیس میں انصاف ملے گا۔

  • راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    مقتول نقیب اللہ کے والد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم راؤ انوار کو ضمانت دینے سے مقدمات پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزم کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں اور گرفتار کرکے شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملزم راؤ انوار کو گرفتارکرکے جیل منتقل کیا جائے۔

    نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں راؤ انور کے ریلیز آرڈر جاری کیے تھے جس پرعمل درآمد کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم راؤ انوار کی ایک ضمانت 10 جولائی کو اور دوسری 20 جولائی کو منظور کی تھی۔

    ملزم راؤ انوار کی جانب سے 10،10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راؤ انوار کی رہائی کے احکامات پردستخط کیے تھے۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے وکیل کے توسط سے ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات ٹھیک سے نہیں کی گئی لہذا کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    عدالت نے ملزم راؤ انوار کی درخواست پر14 مئی کے لیے سرکاری وکیل دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیے جبکہ نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت بھی اسی روز ہوگی۔

    نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پوراملک بند کردیں گے، نقیب اللہ کے اہلخانہ

    بعد ازاں رواں ماہ 2 مئی کو نقیب اللہ کے اہل خانہ نے راؤ نوار کی غیر حاضری پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پورا ملک بند کردیں گے۔

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ میں سنگین جرائم میں ملوث ہزاروں افراد رہا

    برطانیہ میں سنگین جرائم میں ملوث ہزاروں افراد رہا

    لندن : برطانیہ میں جنسی جرائم سمیت دیگرسنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہزاروں افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہے لیکن اس کے باوجود انہیں ضمانت پررہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 3 ماہ کے دوران 12 فورسز کی جانب سے قتل، عصمت دری اور جنسی جرائم سمیت دیگر جرائم کے 3 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو رہا کیا گیا۔

    پولیس واچ ڈاگ نے خبردار کیا تھا کہ برطانوی فورسز کی جانب سے جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کو رہا کرنے سے متاثرین کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں برطانیہ اور ویلز میں ضمانت کے لیے متعارف کرائی جانے والی نئی اصلاحات کے تحت جرائم میں ملوث افراد کو 28 دن تک ضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے۔

    سینئر پولیس آفیسر جرائم میں ملوث افراد کی ضمانت میں 3 ماہ تک توسیع کرسکتا ہے جبکہ اس سے زائد مدت کے لیے عدالت کی جانب سے غیرمعمولی حالات میں ضمانت دی جاسکتی ہے۔

    نیشنل پولیس جیفس کونسل نے اعتراف کیا ہے کہ ضمانت کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات پرتشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل سے جون کے درمیان جنسی اور دیگر سنگین جرائم میں 6 ہزار 683 افراد کوضمانت پر رہا کیا گیا ان میں سے 2 ہزار 430 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 3 ہزار 149 افراد کو تحقیقات کے دوران رہا کیا گیا۔

    برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اورجدید غلامی کےشکار افراد کی تعداد میں اضافہ

    واضح رہے کہ رواں ہفتے نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اور جدید غلامی کے شکار افراد کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔