Tag: ضمنی الیکشن

  • این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے قریب سے 9اسلحہ بردار افراد گرفتار

    این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے قریب سے 9اسلحہ بردار افراد گرفتار

    ڈسکہ : این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دوران پولیس نے پولنگ اسٹیشن کے قریب نو اسلحہ بردار افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکن شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ میں این اے 75 پر ضمنی انتخاب کے دوران ستراہ پولیس نے اگوچک میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے قریب اسلحہ بردار 9 افراد کو حراست میں لے لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکن شامل ہیں، گرفتار افراد سے کلاشنکوف ، دو پستول، ایک رائفل برآمد ہوئی جبکہ ملزمان کی دوگاڑیاں بھی پولیس نے قبضےمیں لےلیں۔

    صوبائی الیکشن کمیشن نے ڈسکہ ستراہ میں اسلحہ کی نمائش کرنے پر پانچ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچوں کوشکایت پرگرفتارکیا گیا ، ڈی ایس پی پنڈی بھٹیاں ملزمان سے تفتیش کررہے ہیں۔

    خیال رہے این اے پچھتر ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے ، ن لیگ کی نوشین افتخار اور پی ٹی آئی کےعلی اسجد ملہی میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ، تاہم ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    سیالکوٹ: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہ کہا ہے کہ پنجاب کے انتخابی حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن 18 مارچ کو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے پچھتر ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کی تاریخ دے دی، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حلقے میں 21 پولنگ اسٹیشنز پر نیا عملہ کام کرے گا۔

    ڈی ای اے کے مطابق 339 پولنگ اسٹیشنز پر 19 فروری والا عملہ کام کرے گا، ڈیوٹی آرڈر کی اطلاع واٹس ایپ کے ذریعے کر دی گئی ہے، پولنگ اسٹیشن نمبر 346 کا پریذائیڈنگ افسر بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔

    این اے 75 سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سیالکوٹ کے حلقے این اے 75 سے پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی کی جانب سے دائر درخواست کو منظور کرتے ہوئے کل کیس کی سماعت کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا، پی ٹی آئی امیدوار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، جس پر رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

  • ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب، ریٹرننگ افسر نے چشم کشا رپورٹ پیش کر دی

    ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب، ریٹرننگ افسر نے چشم کشا رپورٹ پیش کر دی

    اسلام آباد: این اے 75 میں ضمنی انتخاب کے موقع پر تعینات ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران نے نتائج میں رد و بدل کیا، 14 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے انتخابی حلقے ڈسکہ این اے 75 میں ضمنی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن میں آج سماعت ہوئی، حلقے کے ریٹرننگ افسر نے اپنی رپورٹ اور ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا۔

    تحریری رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ 14 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد غیر سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے، انتخابی سامان کی حفاظت کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز کا بھی انتظام کیا جائے، بظاہر لگتا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران نے نتائج میں رد و بدل کیا ہے، پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا جائے۔

    آر او نے رپورٹ میں کہا کہ ن لیگی امیدوار نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے پی اوز کے دیر سے آنے پر اعتراض کیا، ان پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 نتائج میں شامل نہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے، نوشین افتخار نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا، ن لیگی امیدوار کو ان پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 جمع کرنے کا کہا گیا لیکن انھوں نے صرف 18 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 جمع کرائے۔

    مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن سے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کی استدعا

    آر او کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار نے پریذائڈنگ افسران کی جانب سے جمع فارم پر اعتماد کا اظہار کیا، تاہم ٹی ایل پی کے امیدوار نے بھی غیر سرکاری نتائج کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے، آر اوز کو جمع فارم 45 کے مطابق ن لیگ نے 3500 ووٹ حاصل کیے، جب کہ علی اسجد ملہی نے 12 ہزار 763 ووٹ حاصل کیے، اور پولنگ کا تناسب 75.34 فی صد رہا، ن لیگی امیدوار کی جانب سے جمع فارم 45 کے مطابق پولنگ کا تناسب 45.16 فی صد رہا۔

    آر او رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نتائج کے جائزے سے پتا چلا اسجد ملہی کے علاوہ تمام امیدواروں کے 1543 ووٹ کم ہوئے، نتائج میں اس قسم کا فرق ن لیگی امیدوار کے تحفظات کو تقویت دیتا ہے، 20 پریزائیدنگ افسران کو ایک بجے پیش ہونے کا کہا گیا لیکن وہ شام 4 بجے آئے، اور 20 میں سے 13 پی اوز صوبائی الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق سوالات کے جوابات کے دوران پی اوز حیران اور خوف زدہ نظر آئے،، تمام پی اوز نے انکوائری کے دوران ایک ہی جیسے جوابات پیش کیے، پریزائیڈنگ افسران نے نتائج تاخیر سے جمع کرانے کی وجہ دھند قرار دی، بیش تر پی اوز نے تاخیر کی وجہ اپنے موبائل فونز کی بیٹری ختم ہونا بھی بتائی، انکوائری کے دوران 3 پولنگ اسٹیشنز پر نتائج میں کوئی فرق سامنے نہیں آیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انکوائری کے دوران 14 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں فرق نظر آیا، الیکشن کمیشن اس سلسلے میں واضح ہدایات دے، متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد ہی حلقے کے غیر سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے۔

  • سندھ کے 2 اور بلوچستان کے 1 حلقے پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری

    سندھ کے 2 اور بلوچستان کے 1 حلقے پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری

    کراچی / کوئٹہ: سندھ اسمبلی کی 2 اور بلوچستان اسمبلی کی 1 نشست پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے، پولنگ اسٹیشنز کے باہر رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی 2 اور بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوگیا، تینوں حلقوں میں پولنگ شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

    سندھ کے پی ایس 88 ملیر کے ضمنی الیکشن میں 20 امیدوار میدان میں ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور تحریک لبیک کے امیدوار مدمقابل ہیں۔

    حلقے میں پیپلز پارٹی کے محمد یوسف بلوچ، ایم کیو ایم کے ساجد احمد، تحریک انصاف کے جان شیر خان، تحریک لبیک کے کاشف علی جبکہ 16 آزاد امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    پی ایس 88 ملیر میں کل ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 45 ہزار 627 ہے، حلقے میں 81 ہزار 425 مرد اور 64 ہزار 202 خواتین ووٹرز ہیں۔

    حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 108 ہے، 33 انتہائی حساس اور 27 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر 8 پولیس اہلکار جبکہ حساس پر 4 اہلکار تعینات ہیں، پولنگ اسٹیشن کے باہر رینجرز اہلکار بھی تعینات ہیں۔

    پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    دوسری جانب پی ایس 43 سانگھڑ میں پیپلز پارٹی کے جام شبیر علی خان، تحریک انصاف کے مشتاق جونیجو جبکہ 5 آزاد امیدوار مدمقابل ہیں۔

    بلوچستان کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 میں بھی 113 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ جاری ہے، پی بی 20 میں کل ووٹرز کی تعداد 99 ہزار 849 ہے، مرد ووٹرز کی تعداد 58 ہزار 126 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 41 ہزار 723 ہیں۔

    حلقہ پی بی 20 میں پولنگ بوتھس کی تعداد 343 ہے، حلقے کے 3 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 91 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

  • عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات، انتخابی عملے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا بڑا قدم

    عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات، انتخابی عملے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا بڑا قدم

    کراچی: پی ایس 52 عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے بڑا قدم اٹھا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر عمر کوٹ کے انتخابی حلقے پی ایس 52 میں تعینات 53 پریذائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران کو ہٹا دیاگیا۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پریذائیڈنگ افسران پر سیاسی وابستگی کا الزام تھا، کمیشن کو اس کی شکایت موصول ہوئی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے ان افسران کو ہٹایاگیا۔

    ذرائع کے مطابق انتخابی افسران کے خلاف گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

    ہٹائے گئے عملے کو مختلف پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا تھا، گزشتہ دنوں صوبائی الیکشن کمشنر نے عمر کوٹ کا دورہ کیا تھا، جس میں الیکشن کمشنر نے امیدوار غلام ارباب سے تحفظات سنے تھے۔

    واضح رہے کہ پی ایس 52 عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن کے لیے ووٹنگ کل ہوگی، الیکشن کمیشن کی جانب سے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، ووٹنگ کا تمام سامان پولنگ اسٹیشنز پر پہنچایا جا چکا ہے۔

    پی ایس 52 ضمنی الیکشن میں 12 امیدوار مدِ مقابل ہیں، پیپلز پارٹی کے امیر علی شاہ اور جی ڈی اے امیدوار ارباب غلام رحیم کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 53 ہزار 935 ہے، جن میں خواتین ووٹرز کی تعداد 70919 ہے، حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 128ہے جن میں سے 50 انتہائی حساس اور 40 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

  • سندھ میں ضمنی الیکشن: ن لیگ کا پی پی کے حق میں بڑا اعلان

    سندھ میں ضمنی الیکشن: ن لیگ کا پی پی کے حق میں بڑا اعلان

    کراچی: پاکستان مسلم لیگ ن نے سندھ بھر میں ضمنی الیکشن میں پی پی امیدواروں کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، ن لیگ نے سندھ بھر میں ضمنی الیکشن میں پی پی امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا۔

    پی پی رہنما نثار کھوڑو نے کہا کہ حکومت نے 2 سال میں عوام کو قلاش کر دیا ہے، 5 سال میں کیا ہوگا اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

    صدر ن لیگ سندھ محمد زبیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار پی ڈی ایم کے امیدوار تصور کیے جائیں گے، ملک میں مہنگائی، بےروزگاری اور غربت نے عوام کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔

    رہنما ن لیگ شاہ محمد شاہ نے کہا کہ ہم ہر جگہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ووٹ بھی دیں گے اور پولنگ اسٹیشنز بھی سنبھالیں گے۔

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    قبل ازیں، پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک وفد صوبائی صدر نثار احمد کھوڑو کی قیادت میں مسلم لیگ ہائوس کراچی آیا، وفد نے ضمنی انتخابات میں حمایت اور مدد کی درخواست کی، جس پر مسلم لیگ ن نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری 2021 کو لاہور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اعلان کیا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گی۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی نے ضمنی الیکشن میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • دادو میں پی ایس 86 پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    دادو میں پی ایس 86 پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    دادو: پی ایس86 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوگیا، پیپلزپارٹی کے صالح شاہ جیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کے امداد علی کے درمیان مقابلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حلقے میں پولنگ کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے، ضمنی انتخاب کے سلسلے حلقے میں عام تعطیل ہے، مقامی اپنا ووٹ کاسٹ کررہے ہیں۔

    سید غلام شاہ جیلانی کے انتقال کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی، پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے، البتہ تجزیہ کاروں نے صالح شاہ جیلانی کی جیت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    حلقے میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 858 ہے، ضمنی الیکشن کے لیے پی ایس 86 میں 158 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

    حلقے کے 10پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 61 حساس قرار دیے گئے ہیں، جبکہ سیکیوٹی کے سخت انتظامات میں سندھ رینجرز کی بھی مدد حاصل ہے۔

    خیال رہے کہ پی ایس 86 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کا امیدوار سید صالح شاہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا قریبی عزیز ہے، سندھ سرکار نے پی پی امیدوار کے الیکشن مہم میں بھی بھرپور ساتھ دیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضمنی انتخاب کو پرامن اور غیرجانبدارانہ بنیادوں پر منعقد کرانے کے لیے تمام ضروری انتظامات کرلیے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ سندھ پر الیکشن مہم کے دوران مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، ان کے مطابق مراد علی شاہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے منافی کام کررہے ہیں۔

  • لاڑکانہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری

    لاڑکانہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری

    لاڑکانہ: سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 11 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری ہے، پیپلزپارٹی کے جمیل سومرو اور جے ڈی اے کے معظم علی عباسی میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضمنی الیکشن کے لیے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 11 میں پولنگ کا عمل جاری ہے ، پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

    لاڑکانہ کے حلقہ پی ایس 11 پر ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے جمیل سومر اور جے ڈی اے کےمعظم علی عباسی میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ایس 11 میں ضمنی الیکشن کے لیے 138 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 20 کو انتہائی حساس، 50 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    پی ایس 11 میں ضمنی انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فوج، رینجرز اور پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ضمنی الیکشن کے دوران تمام پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوان تعینات ہیں۔

    لاڑکانہ پی ایس 11 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 152614 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 83016 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 69598 ہے۔

    جمیل سومرو کی میڈیا سے گفتگو

    پیپلزپارٹی کے امیدوار جمیل سومرو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاحال پولنگ خوش اسلوبی سے جاری ہے، امید ہے انتخابی عمل شفاف و پرامن اورٹرن آؤٹ زیادہ ہوگا۔

    جمیل سومرو نے مزید کہا کہ پرامید ہوں کہ جیت کر نشستوں کی سنچری مکمل کریں گے۔

    معظم علی عباسی کا بیان

    دوسری جانب جے ڈی اے اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار معظم علی عباسی نے کہا کہ ایک صوبائی نشست کے لیے پوری سندھ حکومت لاڑکانہ میں ہے، لاڑکانہ کے باشعور عوام جاگ چکے ہیں ، شکست پیپلز پارٹی کا مقدر ہے۔

    معظم علی عباسی نے کہا کہ جی ڈی اے اور اتحادیوں نے پی پی کوعوام کے سامنے ہاتھ جوڑنے پرمجبور کر دیا، پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ کے اعتماد کے جواب میں کرپشن اوراقربا پروی دی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ لے کر لاڑکانہ تباہ کرنے والے کس منہ سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل الیکشن کمیشن نے لاڑکانہ میں انتخابی خلاف ورزی پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو دوسرا نوٹس جاری کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ پہلے نوٹس کا جواب داخل نہ کروانے پر دوسرا نوٹس دیا گیا، نوٹسز کے جوابات جمع نہ کرائے تو قانونی کارروائی ہوگی۔

  • گھوٹکی میں  این اے 205 پرضمنی الیکشن  کیلئے پولنگ جاری

    گھوٹکی میں این اے 205 پرضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    گھوٹکی : این اے دو سو پانچ میں ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا عمل جاری ہے ، پیپلزپارٹی کے سردار محمد بخش مہر اور آزاد امیدوار احمد علی مہر مد مقابل ہے ، نشست سردارعلی محمدمہرکےانتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں ضمنی الیکشن کا دنگل سج گیا، این اے دو سو پانچ کیلئے پولنگ صبح آٹھ بجے سےجاری ہے، پولنگ کیلئے نہ صرف نوجوان،بوڑھے اورخواتین کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشنز کارخ کررہی ہیں۔

    گھوٹکی میں پہلی بار مہر خاندان کے دو افراد مد مقابل ہیں، پیپلز پارٹی کےسردار محمد بخش مہر کا اپنے بھانجے آزاد امیدوار احمد علی مہر سے مقابلہ ہیں۔

    حلقہ میں دوسونوے پولنگ اسٹیشن بنائےگئے ہیں جس میں ایک سو پچیس انتہائی حساس قراردیاگیا ہے، پولنگ اسٹیشنز پرسیکیورٹی سخت ترین انتظامات کئےگئے ہیں۔

    رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال پر قابو پانے کیلئے فوجی جوانوں کو بھی تعینات کیاگیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمد بخش خان مہر نے ووٹ کاسٹ کرلیا ہے ، محمدبخش خان مہرنےگورنمنٹ پرائمری اسکول خانگڑھ میں ووٹ کاسٹ کیا اور کہا جیت کے لیے پر امیدہوں، لوگ بلا خوف ووٹ دینے نکلیں۔

    دوسری جانب آزاد امیدوار حاجی خان مہر نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا، دونوں حریف امیدوارپولنگ اسٹیشن کے اندر ایک دوسرے سے گلے ملے ۔

    یاد رہے  قومی اسمبلی کی یہ نشست تحریک انصاف کے ایم این اے سردار علی محمد مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

  • این اے 205 گھوٹکی : ضمنی الیکشن آج ہوگا، الیکشن کمیشن کی تیاریاں مکمل

    این اے 205 گھوٹکی : ضمنی الیکشن آج ہوگا، الیکشن کمیشن کی تیاریاں مکمل

    گھوٹکی : قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 205 گھوٹکی پر ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے، عملہ سامان سمیت پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق این اے دو سو پانچ گھوٹکی ٹو میں آج ہونے والے ضمنی انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ عملے کو سامان کی ترسیل شروع کردی گئی۔

    حلقے کے تین لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کیلئے دو سو نوے پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پولنگ کے دوران شکایات کے اندراج اور ازالے کیلئے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، جہاں عملہ دو شفٹوں میں انتخابی نتائج مرتب ہونے تک کام کرے گا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مرد ووٹرز کی تعداد دو لاکھ چار ہزار نو سو اسی اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ پچپن ہزار آٹھ سو پچانوے ہے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی وزیر سردارعلی محمدمہر حرکت قلب بند ہونے پر انتقال کرگئے

    پیپلزپارٹی کے امیدوار سردار محمد بخش مہر کا اپنے بھانجے احمد علی مہر سے کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ قومی اسمبلی کی یہ نشست تحریک انصاف کے ایم این اے سردار علی محمد مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔