Tag: ضمنی انتخابات

  • سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں، ٹکٹ کے سلسلے میں قیادت کے صلاح و مشورے جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی میں یہ مشاورت جاری ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ کس کس کو دیا جائے، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے سندھ سے منتخب 7 سینیٹرز مارچ میں ریٹائر ہوں گے۔

    ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک، رحمان ملک، سسئی پلیجو، اسلام الدین شیخ، گیان چند شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کچھ ریٹائر سینیٹرز کو دوبارہ سینیٹ انتخابات میں اتارنے پر غور کر رہی ہے، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک اور سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ انتخابات لڑانے کا امکان ہے۔

    پنجاب اور کے پی سینیٹ الیکشن “اوپن بیلٹ” سے کرانے کے حامی

    سینیٹ انتخابات کے لیے نئے چہروں کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جب کہ ریٹائر ہونے کے بعد سسئی پلیجو کو سندھ کابینہ میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جب کہ ذرائع نے کہا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو کابینہ میں بھی اہم ذمہ داری دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ادھر ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر الیکشن لڑے گی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی سانگھڑ اور ملیر میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی سپورٹ پر غور کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن این اے 221 تھرپارکر کی نشست پر اپنا امیدوار لائے گی، جب کہ جے یو آئی نے ضمنی الیکشن میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • لاڑکانہ میں شکست: ’’پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کا سہرا آصف زرداری کے سر جاتا ہے‘‘

    لاڑکانہ میں شکست: ’’پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کا سہرا آصف زرداری کے سر جاتا ہے‘‘

    کراچی: مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ٹکٹ پر رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونے والی نصرت سحر عباسی نے کہا ہے کہ صحت، تعلیم، صاف پانی فراہم نہ کرنے پر عوام نے انتقام لیا، پی پی کو اپنے ہی گڑھ سے شکست ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب میں تاریخ ہے کہ جو پارٹی اقتدار میں ہو وہی کامیاب ہوتی ہے، تاریخ کےبرعکس ضمنی انتخاب میں لوگوں نے اپوزیشن کومنتخب کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹونےلاڑکانہ میں خود5دن مہم چلائی پھربھی شکست ہوئی، آج عوام نے بتا دیا اب بھٹو زندہ نہیں ہے کیونکہ ان لوگوں نے بھٹو کے نام پر بہت کھا لیا۔

    نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ ’’آج اپنےہی گڑھ لاڑکانہ اوربہت جلدپاکستان سےپی پی کاصفایاہوجائے گا، لاڑکانہ کی عوام نے بہت بڑافیصلہ کیا، اسی کو اصل انقلاب کہتے ہیں، عام انتخابات میں لیاری میں بھی پیپلزپارٹی پرعوام نےپتھراؤکیاتھا‘‘۔  اُن کا کہنا تھا کہ اپنےہی گڑھ میں دھاندلی کاراگ دراصل شکست کاخوف ہے، پیپلزپارٹی کوختم کرنےکا سہرا آصف زرداری لیگ کےسر جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: لاڑکانہ ضمنی انتخابات، پی پی کو ہوم گراؤنڈ پر شکست کا سامنا

    دوسری جانب وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کواپنےہی گڑھ میں عوام نےسیاسی تھپڑ رسید کیا، روٹی،کپڑا اور مکان کے نام پر لوٹنے والوں کو عوام نے مستردکردیا، حکومتی مشینری استعمال کرنےکے باوجود پی پی کی لاڑکانہ میں وکٹ گرگئی، پاکستان تحریک انصاف نےجی ڈی اےکوسپورٹ کیا اور لاڑکانہ کے عوام نےدھرنے کا بھی جواب دےدیا،عمران خان نے احتساب کرکے دکھایا، عوام نے بھی تبدیلی کو پسندکیا۔

  • ملتان: پی پی 218 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری

    ملتان: پی پی 218 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری

    ملتان: پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 218 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے، تحریک انصاف کے واصف مظہراور پیپلزپارٹی کے ملک محمد ارشد میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضمنی الیکشن کے لیے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 218 میں پولنگ کا عمل جاری ہے ، پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

    ملتان کے حلقہ پی پی 218 پر ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے واصف مظہر اور پیپلزپارٹی کے ملک محمد ارشد میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پی پی 218 میں ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 3ہزار188 ہے، حلقے میں ووٹنگ کے لیے 138 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی انتقال کرگئے

    یاد رہے کہ رواں سال 16 جنوری کوپاکستان تحریک انصاف کے مظہرعباس راں کے انتقال کر گئے تھے جس کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

    مظہر عباس نے سیاست کا آغاز 1988 میں پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے کیا، انہوں نے پی پی 166 کی نشست پر شاہ محمود قریشی کے خلاف الیکشن لڑا مگر اُس میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، بعد ازاں 1990 اور 1997 میں بھی انہیں شاہ محمود قریشی نے شکست دی۔

    مرحوم نے بعد ازاں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور 2002 میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی، البتہ 2008 کے الیکشن میں آپ کو پی پی کے امیدوار ملک ارشد کے ہاتھوں شکست کھانی پڑی،

    مرحوم ملتان کی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے تھے، آپ نے حالیہ انتخابات سے قبل عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد پی ٹی آئی نے آپ کو پی پی 218 سے ٹکٹ جاری کیا اور آپ دوسری بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔

  • نتائج تبدیل کرکے متحدہ کو ختم نہیں کیا جاسکتا، خواجہ اظہار

    نتائج تبدیل کرکے متحدہ کو ختم نہیں کیا جاسکتا، خواجہ اظہار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ نتیجہ تبدیل کرنے سے متحدہ کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، ہم اور مضبوط ہورہے ہیں، عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کو 25 جولائی اور کل کے انتخابات میں شکست نہیں ہوئی، این اے 243،247 کے نتائج اسکرپٹ نظر آتے ہیں، بہت جگہوں پر پولنگ ایجنٹس کو بیلٹ پیپرز نہیں دکھائے گئے۔

    خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم جیت گئی ہے، آر ٹی ایس ہار گیا ہے، تھرڈ پارٹی سروے کرالیں، سب سے بہترین مہم ایم کیو ایم نے چلائی ہے، جمہوری و انتخابی عمل پر سوالیہ نشان اُٹھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت سے قانونی و آئینی معاونت کا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت سے ہمارا تحریری معاہدہ ہے جن حلقوں پر تحفظات ہوں وہ کھولے جائیں، اس بار جدید سسٹم یہ آیا کہ فارم 45 ملے لیکن اس میں ووٹ کم دکھائے گئے۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ پوری تنظیمی سطح پر ان الیکشن پر تشویش ہے، رابطہ کمیٹی نے پی ٹی آئی معاہدے پر پیش رفت سے متعلق تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی وفاق اور سندھ کی سطح پر ملاقات کرکے پیش رفت کا جائزہ لے گی، کمیٹی اسلام آباد جاکر حکومت سے ملے گی اور معاہدے پر بات چیت ہوگی۔

    خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ فیصل واوڈا سمجھ جائیں ہم اتحادی ہیں، اتحادیوں سے بات میڈیا پر نہیں گھر میں بیٹھ کر کی جاتی ہے، وسیم اختر کو حق ہے وہ فیصل واوڈا کو جواب دیں، وسیم اختر جلد ان کو قانونی جواب دیں گے۔

  • ضمنی انتخابات:پولنگ کا وقت ختم ہوگیا

    ضمنی انتخابات:پولنگ کا وقت ختم ہوگیا

    کراچی/ پشاور : قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247، سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 اور خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے 71 پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں ووٹنگ کا وقت ختم ہوگیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

    آج قومی قومی اسمبلی  کی ایک اور سندھ اور خیبرپختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود لوگ ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    کراچی میں ایک مقام پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور نعرے بازی کی تاہم مجموعی طور پر پولنگ پر امن ماحول میں ہوئی اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔

    صدر پاکستان اور گورنر سندھ کا ووٹ 

    صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے این اے 247 کے پولنگ اسیٹشن ماڈل اسکول فیز7 میں، اورگورنر سندھ عمران اسماعیل نے وومن کالج فیز 8 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دلچسپ تاریخ

    این اے 247 ضمنی الیکشن

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار آفتاب صدیقی نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب ہوکرعمران خان کو خوشخبری دیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد اپنی جگہ لیکن الیکشن میں مقابلہ ہے۔ دوسری جانب مقابلے میں موجود دیگرجماعتوں کے کیمپ اور پولنگ ایجنٹس دونوں ہی نظرنہیں آرہے۔

    پہلی خاتون ووٹر کا ووٹ

    این اے 247 کے ضمنی انتخاب میں پہلی خاتون ووٹرنے ووٹ کاسٹ کرنے والی خاتون ووٹر پی ایس 111 سے تحریک انصاف کے امیدوار شہزاد قریشی کی زوجہ ہیں۔

    تحریک انصاف اورایم کیو ایم کارکنان آمنے سامنے

    کراچی کےعلاقے لکی اسٹار کے قریب پاکستان تحریک انصاف اورایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں جماعتوں کے کارکنان کی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی۔

    قومی اسمبلی کی نسشت این اے 247 پرہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے آفتاب صدیقی، ایم کیو ایم کے صادق افتخار، پیپلزپارٹی کے قیصرنظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ میدان میں تھے۔

    سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 پرہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے شہزاد قریشی، ایم کیو ایم کے جہانزیب مغل، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ ، پی ایس پی کے یاسر الدین اور آزاد امیدوار جبران ناصر بھی حصہ لے رہے تھے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار 451 اور پی ایس 111 میں تعداد 1 لاکھ 78 ہزار 965 ہے۔

    این اے 247 کے لیے 240 پولنگ اسٹیشنز اور پی ایس 111 کے لیے 80 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق این اے 247 میں 12 جبکہ پی ایس 111 میں 16 امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 پر صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی اور پی ایس 111 کی نشست پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کامیابی حاصل کی تھی۔

    صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ دونوں سیٹیں خالی ہوئی تھیں۔

    پی کے 71 خیبرپختونخواہ

    دوسری جانب خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے71 پر ضمنی الیکشن میں گورنر خیبرپختونخواہ کے بھائی ذوالفقار خان سمیت 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

    پی کے 71 میں ایک لاکھ 33 ہزار 451 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 79 ہزار 836 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 53 ہزار 615 ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 86 ہے جن میں 48 مردوں اور 35 خواتین کے لیے ہیں۔

  • ضمنی الیکشن میں ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے‘ آئی جی سندھ

    ضمنی الیکشن میں ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس سید کلیم امام کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں سیکیورٹی اقدامات میں غفلت ناقابل برداشت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ سید کلیم امام کا کہنا ہے ضمنی الیکشن میں ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

    سید کلیم امام نے کہا کہ پولنگ کاعمل شفاف اورغیر جانبداربنایا جائے، خفیہ اطلاعات کی بر وقت شیئرنگ یقینی بنائی جائے۔

    آئی جی سندھ پولیس نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اقدامات میں غفلت ناقابل برداشت ہوگی۔

    ضمنی الیکشن: قومی وصوبائی اسمبلیوں کی 3 نشستوں پر پولنگ شروع

    کراچی کی دو نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف، ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    قومی اسمبلی کی نسشت این اے 247 پرہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے آفتاب صدیقی، ایم کیو ایم کے صادق افتخار، پیپلزپارٹی کے قیصرنظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ میدان میں ہیں۔

    سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 پرہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے شہزاد قریشی، ایم کیو ایم کے جہانزیب مغل، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ ، پی ایس پی کے یاسر الدین اور آزاد امیدوار جبران ناصر بھی حصہ لے رہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار 451 اور پی ایس 111 میں تعداد 1 لاکھ 78 ہزار 965 ہے۔

    این اے 247 کے لیے 240 پولنگ اسٹیشنز اور پی ایس 111 کے لیے 80 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق این اے 247 میں 12 جبکہ پی ایس 111 میں 16 امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں۔

  • عوامی امنگوں کے مطابق الیکشن کے فیصلے آنے چاہئیں، ہم کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے:سعدرفیق

    عوامی امنگوں کے مطابق الیکشن کے فیصلے آنے چاہئیں، ہم کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے:سعدرفیق

    لاہور: سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عوامی امنگوں کے مطابق الیکشن کے فیصلے آنے چاہئیں، ہم کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے، ن لیگ کی حمایت پر پیپلزپارٹی اور ایم ایم اے کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل سے ضمنی انتخاب میں مثالی کامیابی ملی، قومی اور صوبائی اسمبلی کی 2،2 نشستیں ن لیگ کے نام رہی۔

    انہوں نے کہا کہ فیصل آباد، اٹک سے بھی قومی اسمبلی کی نشستیں ہمارے حصے میں آئی ہیں، راولپنڈی سے بھی ن لیگ کے جیتنے کی اطلاع ہے، عوامی مینڈیٹ کا راستہ نہیں روکا جانا چاہیے۔

    ضمنی انتخابات : خواجہ سعد رفیق نے ووٹ کاسٹ کردیا

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شفاف اور آزادانہ جمہوریت کا سورج طلوع ہوگا، جمہوریت اور آئین کے مطابق چلنے والا پاکستان ہمارا خواب ہے، آج، کل یا پرسو ہمارے اس خواب کی تعبیر پوری ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیسے حکمران ہیں ہر وقت آستینیں چڑھا کر اپوزیشن کو للکارتے ہیں، نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں کاروان جمہوریت آگے بڑھتا رہے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف، حنیف عباسی اور انجینئر قمرالسلام سمیت تمام سیاسی قیدی رہا کیے جائیں، لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملے گی تو قانون کے تحت اصلاح کرنا ذمہ داری ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کر دیا

    الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کر دیا

    اسلام آباد:  الیکشن کمیشن کے ترجمان نے آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 فیصد نتائج نہ آنے کو آر ٹی ایس کی تاخیر نہیں کہا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے بیان کا ردعمل دیتے ہوئے ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آر ٹی ایس کے ذریعے قومی اسمبلی کے 95 فیصد نتائج ملے، 5 فیصد نتائج نہ آنے پر آر ٹی ایس کی تاخیر نہیں کہا جاسکتا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق آر ٹی ایس کے ذریعے پنجاب کے 94 فیصد نتائج ملے ہیں، سندھ سے 95 فیصد نتائج موصول ہوئے، کے پی سے 95 فیصد نتائج ملے جبکہ بلوچستان سے 57 فیصد نتائج موصول ہوئے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے اعتراف کیا کہ کچھ پریذائیڈنگ افسران کو آر ٹی ایس کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آر ٹی ایس سسٹم ناکام ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ 52 پریزائیڈنگ افسران نے اب تک اپنے نتائج آر ٹی ایس کو نہیں دئیے، نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کا ردعمل سخت ہوگا۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا، آر ٹی ایس کو پونے گھنٹے کی بیماری لاحق ہوئی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے سعد رفیق کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو آر اوز کے کام میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے، کوئی امیدوار یا ایجنٹ دباؤ ڈالنے کا بھی حق نہیں رکھتا ہے۔

  • ضمنی انتخابات 2018: نتائج مکمل، پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن چارچارنشستوں پرکامیاب

    ضمنی انتخابات 2018: نتائج مکمل، پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن چارچارنشستوں پرکامیاب

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشتوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج مکمل ہوچکے ہیں، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی چار چار نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے ملک کے مختلف 35 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہریوں اور تاریخ میں پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے آن لائن ووٹ کاسٹ کیا۔

    قومی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج

    صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج

    قومی اسمبلی کے حلقے

    قومی اسمبلی کی 11نشستوں کے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے 4،  تحریک انصاف کے 4،  مسلم لیگ ق 2 اور ایک نشست پر ایم ایم اے امیدوار کامیاب ہوئے۔

    این اے124لاہور 2سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی، این اے56 سےمسلم لیگ ن کےسہیل خان، این اے 103 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کےعلی گوہر بلوچ، این اے65 چکوال سے ق لیگ کےچوہدری سالک کامیاب اور این اے 69گجرات2 سے مسلم لیگ ق  کے مونس الہٰی نے میدان مارلیا۔ اسی طرح این اے53 پرپی ٹی آئی کے امیدوار علی نواز اعوان نےمیدان مارا اور این اے 243 پر پی ٹی آئی کےعالمگیر خان کامیاب قرار پائے۔

    این اے 65  ق لیگ کی کامیابی 

    این اے 65چکوال 2سے مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک حسین نے 98ہزار 364 ووٹ لے میدان مار ا جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے محمد یعقوب 34ہزار 811 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 124 شاہد خاقان عباسی کامیاب

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے این اے 124لاہور سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی 75 ہزار 102 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے غلام محی الدین 30ہزار 115 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 153 پی ٹی آئی کامیاب 

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان 56ہزار 664 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار وقار احمد نے 32ہزار 171 ووٹ حاصل کیے۔

    این اے 56 ن لیگ کو برتری

    این اے 56 اٹک سے مسلم لیگ ن کے امیدوارسہیل خان 25 ہزار 665 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے خرم علی خان 89 ہزار 709 ووٹز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 69 مونس الہٰی کامیاب 

    این اے 69گجرات2سے مسلم لیگ ق کے امیدوار مونس الہٰی 61 ہزار 763 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے عمران ظفر 19 ہزار 867 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 243 پی ٹی آئی کامیاب 

    کراچی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے 216 پولنگ اسٹیشنز سے عالمگیر خان محسود 35727 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ایم کیو ایم کے عامر چشتی 15ہزار 113 ووٹ حاصل کرسکے۔

     این اے  60پی ٹی آئی کو برتری

    این اے 60سے پی ٹی آئی کے راشد شفیق کامیاب قرار پائے، غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق راشد شفیق نے 44283ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل ن لیگ کے سجاد خان نے43839ووٹ حاصل کئے۔

    این اے 131 خواجہ سعد رفیق کامیاب 

    این اے 131کا معرکہ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے اپنے نام کرلیا، غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجہ کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے60476ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر 50245ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے۔

    صوبائی نشستیں

     پنجاب اسمبلی : 

    پنجاب اسمبلی کی 11میں سے9 نشستوں کے موصول ہونے والے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے 3، مسلم لیگ ن کے 4جبکہ دو نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    پی پی 261 رحیم یار خان سے تحریک انصاف کے فوازاحمد ، پی پی201سےپی ٹی آئی کےصمصام بخاری، پی پی272مظفرگڑھ سے پی ٹی آئی کی زہرہ بتول کامیاب قرار پائے، 

    جبکہ پی پی165لاہور سےمسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر، پی پی 27 جہلم سے ن لیگ کے ناصر محمود،پی پی 164 سے ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ،  پی پی 292 ڈیرہ غازی خان سے مسلم لیگ ن کے اویس لغاری نے کامیابی حاصل کی۔

    جبکہ آزاد امیدواروں میں سے پی پی 118 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آواز امیدوار بلال چوہدری فاتح قرار پائے اور پی پی222ملتان سے آزاد امیدوار قاسم عباس خان کامیاب ہوئے۔

    پی پی 118ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آزادامیدوار چوہدری بلال اصغر 35 ہزار 230 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار اسد زمان 31ہزار 254 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی پی201 ساہیوال سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے امیدوار صمصام بخاری 58280 ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمدطفیل نے 51662 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی پی 3اٹک کے  پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اورغیرسرکاری نتیجہ کے مطابق ن لیگ کے افتخاراحمد خان 43ہزار259ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے محمد اکبرخان 43ہزار32ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    خیبرپختونخواہ اسمبلی : 

    کے پی کے اسمبلی کی 9میں سے7نشستوں کےغیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 4، عوامی نیشنل پارٹی 2 اور مسلم لیگ ن 1 نشست پر کامیاب قرار پائی۔

    پی کے44صوابی 2 سے پی ٹی آئی کےعاقب اللہ، پی کے61 نوشہرہ سے تحریک انصاف کے ابراہیم خٹک، پی کے 64 نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے لیاقت خان، پی کے97 ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے فیصل امین گنڈاپورکامیاب قرار پائے۔

    اسی طرح پی کے3سوات سے مسلم لیگ ن کے سردارخان، پی کے78 پشاور سے اےاین پی کی ثمربلور ، پی کے7 سوات سے عوامی نیشنل پارٹی کے وقار احمد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج میں کامیاب قرار پائے۔

    سندھ اسمبلی: 

    ضمنی انتخابات میں سندھ اسمبلی کی دونوں نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لیں ، ایک نشست پی ایس 30 خیر پور سے پرپیپلزپارٹی کے سید احمد رضا شاہ جیلانی فاتح قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل جی ڈی اے کے سید محرم علی شاہ دوسرے نمبر پر رہے۔

    دوسرے حلقے پی ایس 87 ملیر سے پیپلز پارٹی کے محمد ساجد فاتح قرار پائے ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے قادر بخش گبول دوسرے نمبر پررہے۔

    بلوچستان اسمبلی : 

    ضمنی انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 2میں سے ایک پی بی 40 خصدار نشست پر غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے  امیدوار محمد اکبر کامیاب قرار پائے۔ محمد اکبر 23722ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزادامیدوار میرشفیق الرحمان 14312ووٹ لیکردوسرے نمبرپررہے۔

     دوسرے حلقے پی بی 35 مستونگ میں آزاد امیدوار اسلم خان رئیسانی قرار پائے جبکہ بی این پی کے سردار نور احمد دوسرے نمبر پر رہے۔

    ابتدائی نتائج

    اے آر وائی کو نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے۔ پہلا نتیجہ خیبرپختونخواہ کے صوبائی حلقے پی کے 3کے ایک پولنگ اسٹیشن کا غیرسرکاری نتیجہ موصول ہوا ہے۔ پی کے3 پولنگ اسٹیشن لنگر میں 2 ووٹ کاسٹ ہوئے،  پی ٹی آئی کےساجدعلی اورن لیگ کے سردارخان کوایک ایک ووٹ ملا۔


    پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران پنجاب سے 19، خیبرپختونخواہ سے 2 اور سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے 3 شکایات موصول ہوئیں جبکہ بلوچستان اور سندھ سے کوئی شکایات نہیں ملی۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ کل 5 ہزار 881 سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے 4 ہزار864 اوورسیز پاکستانیوں نےقومی اسمبلی جبکہ 1071 نے صوبائی نشستوں کےلیےووٹ کاسٹ کیا، مجموعی طور پر 80 فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    ضمنی انتخابات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان جبکہ ایک لاکھ سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پولنگ اسیٹیشن کے اندر و باہر تعینات رہے، پولنگ کے دوران کسی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اسٹاف کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف، پریذائیڈنگ افسرآراوز کے ماتحت ہوں گے۔

     

  • انتخابی عمل کی خلاف ورزی، نواز شریف اور مریم نواز نے ووٹ نہیں ڈالا

    انتخابی عمل کی خلاف ورزی، نواز شریف اور مریم نواز نے ووٹ نہیں ڈالا

    لاہور: نواز شریف نے انتخابی عمل کی خلاف ورزی کی اور کارکنوں کے ہمراہ اپنی گاڑی پولنگ اسٹیشن کے اندر لے گئے تاہم شناختی کارڈ نہ ہونے کے سبب ووٹ کاسٹ نہ کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج آمد ہوئی، نواز شریف کارکنوں کے ہمراہ اپنی گاڑی پولنگ اسٹیشن کے اندر لے گئے، ان کے ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشن میں گھس گئی۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف ووٹ کاسٹ کیے بغیر ہی پولنگ اسٹیشن سے روانہ ہوگئے، وہ قومی شناختی کارڈ اپنے ہمراہ نہیں لائے تھے، نواز شریف کے ہمراہ شاہد خاقان عباسی ودیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، ان کا ووٹ این اے 124 میں رجسٹرڈ ہے۔

    الیکشن کمیشن کا ردعمل

    نواز شریف کے کارکنان سمیت پولنگ اسٹیشن جانے پر الیکشن کمیشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پریذائیڈنگ آفیسر اس کے ذمہ دار ہیں، انتخابی عمل میں رکاوٹ کی شکایت آئی تو کارروائی ہوگی، ابھی تک اس حوالے سے کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ووٹ کاسٹ کرنا ہر شہری کا حق ہے، انتخابات میں سیکیورٹی کے معاملات کو مدنظر رکھا جاتا ہے، شکایت موصول ہونے کے بعد اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس نشست پر مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی کے غلام محی الدین دیوان مدمقابل ہیں، این اے 124 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کامیاب ہوئے تھے، ان کے نشست چھوڑنے کی وجہ سے اس حلقے میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے۔