Tag: ضمنی انتخاب

  • ضمنی انتخابات کیلیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    ضمنی انتخابات کیلیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے صبح 8 بجے سے شروع ہونے والا پولنگ کا وقت 5 بجتے ہی ختم ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کر دی گئی۔

    حلقں میں پولنگ کا وقت ختم ہونے پر پولنگ اسٹیشنز کے دروازے بند کر دیے گئے۔ اے آر وائی نیوز کو غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع گئے جسے الیکشن قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے 6 بجے سے نشر کیا جائے گا۔

    ادھر ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر ماحول پُرامن رہا، الیکشن کمیشن کنٹرول روم کو 15 شکایتیں موصول ہوئیں، زیادہ ترکارکنوں کے آپس کے جھگڑے کی شکایات آئیں جسے فوری حل کیا گیا۔

    ضمنی انتخابات والے حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 44 لاکھ سے زائد ہے۔ ان حلقوں میں پی ٹی آئی اور 13 جماعتی حکومتی اتحاد کے امیدوار آمنے سامنے ہیں۔ قومی اسمبلی کے 8 میں سے 7 حلقوں پر عمران خان خود امیدوار ہیں۔

    الیکشن کمیشن اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، امن و امان کے قیام کے لیے سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں، پاک فوج کے جوان اور رینجرز اہل کار فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر نے چیف سیکریٹریز، آئی جیز کو مراسلہ بھیج کر ہدایت کی ہے کہ ضمنی الیکشن کا شفاف اور غیر جانب دارانہ انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اے این پی تحریک انصاف تصادم

    این اے 31 پشاور میں تحریک انصاف کے ایم پی اے کی میونسپل انٹر گرلز کالج آمد پر عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن مشتعل ہو گئے، تلخ کلامی ہوئی، پولیس نے دونوں جماعتوں کے حمایتوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا۔

    فرخ حبیب، غلام بلور و دیگر نے ووٹ ڈال دیا

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے فیصل آباد میں‌ اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا، انھوں نے پولنگ اسٹیشن 227 میں ووٹ کاسٹ کیا، ننکانہ صاحب این اے 118 میں لیگی امیدوار شذرہ منصب علی نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔ پشاور میں غلام بلور نے میونسپل انٹر کالج میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔

     امیدوار پیپلز پارٹی علی موسیٰ گیلانی نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا ہے۔ خانیوال پی پی 209 پی ٹی آئی کے امیدوار فیصل اکرم نیازی نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔

    بزرگ خاتون اور معذور شخص

    کراچی میں این اے 237 میں بزرگ خاتون وہیل چیئر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گئی، شرقپور شریف میں پی پی 139 میں معذور شخص بھی ووٹ ڈالنے پہنچ گیا، انھوں نے کہا ووٹ ایک امانت ہے اس لیے آیا ہوں۔

    ضمنی انتخاب میں معمر اور معذور افراد کی ووٹ کاسٹ کرنے میں دل چسپی کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے تمام ریٹرننگ افسران کو انھیں سہولت فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، الیکشن کمیشن نے خواتین، اقلیتوں اور خواجہ سرا کے حق رائے دہی کے استعمال میں بھی سہولت کی ہدایات جاری کیں۔

    ووٹنگ میں تاخیر

    مردان کے حلقے این اے 22 تخت بائی کے پولنگ اسٹیشن 260 میں پولنگ تاخیر کا شکار ہوئی، مردان کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی تعداد بھی کم نظر آئی۔

    موبائل استعمال پر شہری گرفتار

    ملتان میں خواتین پولنگ اسٹیشن نمبر 72 میں موبائل کے استعمال پر ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا، پریذائیڈنگ آفیسر نے غیر متعلقہ شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

    ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی

    کراچی میں ایک ووٹر نے میوزک لگا کر ووٹ کاسٹ کیا، ووٹر کی جانب سے ویڈیو میں پولنگ عملے کو بھی دکھایا گیا، کمرے کے اندر کسی نے ووٹر کو ویڈیو بنانے سے نہیں روکا، ووٹر نے ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔

    فیصل آباد میں این اے 108 میں ن لیگی ووٹر نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، ن لیگ کے ووٹر کو پولنگ بوتھ پر موبائل فون ساتھ لے جانے کی اجازت دے دی گئی، ووٹر نے شیر کے نشان پر مہر لگا کر بیلٹ پیپر کی تصویروائرل کر دی، پریذائیڈنگ افسر کی جانب داری پر ووٹرز میں غم و غصہ پیدا ہو گیا، اور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

    مردان میں بھی این اے 22 میں ووٹر نے الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، ووٹر نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کی ویڈیو بنا کر سوشل  میڈیا پر ڈال دی۔ اے این پی ترجمان اور ایم پی اے ثمر ہارون بلور نے ووٹ کاسٹ کیا، اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈال دی۔

    کانٹے کا مقابلہ

    این اے31 پشاور میں عمران خان اور اے این پی کے غلام احمد بلور مد مقابل ہیں، جماعت اسلامی کے محمد اسلم سمیت دیگر 6 امیدوار بھی میدان میں ہیں، حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 180 ہے، جب کہ پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 265 ہے۔

    این اے157 ملتان میں پی ٹی آئی کی مہر بانو قریشی اور پیپلز پارٹی کے موسیٰ گیلانی میں مقابلہ ہے، حلقے میں تحریک لبیک سمیت مجموعی طور پر 8 امیدوار میدان میں ہیں، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 62 ہزار 205 ہے، حلقے میں 264 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، مسلح گارڈ لے کر چلنے اور اسلحے کی نمائش پر پابندی ہے، یہ نشست پی ٹی آئی کے زین قریشی کے مستعفیٰ ہونے پر خالی ہوئی تھی۔

    این اے 22 مردان میں عمران خان اور جے یو آئی کے مولانا محمد قاسم مد مقابل ہیں، حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 50 ہزار 647 ہے، پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 330 ہے، یہاں 4 ہزار سے زائد پولیس اہل کار و افسران سیکیورٹی پر مامور ہیں۔

    این اے 239 کراچیم میں عمران خان اور ایم کیو ایم کے سید نیئر رضا مدمقابل ہیں، کل ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 340 ہے، اس حلقے میں مہاجر قومی موومنٹ کے خرم مقصود میدان میں ہیں، پی پی، پی ایس پی، اور ٹی ایل پی امیدوار بھی میدان میں ہیں، یہاں مجموعی طور پر 22 امیدواروں میں مقابلہ ہے، یہ نشست پی ٹی آئی کے اکرم چیمہ کے استعفے سے خالی ہوئی تھی۔

    پی پی 139 شیخوپورہ میں پی ٹی آئی کے ابوبکر اور ن لیگ کے افتحار بھنگر میں مقابلہ ہے، حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 27 ہزار 541، اور پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 153 ہے، یہ نشست میاں جلیل شرقپوری کے مستعفی ہونے سے خالی ہوئی تھی۔

  • پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار پر بکرا پیڑی روڈ پر حملہ

    پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار پر بکرا پیڑی روڈ پر حملہ

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے صدر بلال غفار پر بکرا پیڑی روڈ پر حملہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق پی ٹی آئی رہنما بلال غفار پر حملہ کر کے زخمی کیا گیا، انھیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    عمران اسماعیل اور علی زیدی نے الزام لگایا ہے کہ بلال غفار پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور حکیم بلوچ کے بیٹے ایم پی اے سلیم بلوچ نے تشدد کیا۔ علی زیدی نے کہا کہ بلال غفار پر حملے کی ایف آئی آردرج کرائیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی بلال غفار نے ملیر کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت انتخابات کے نتائج فکس کرنا چاہتی ہے۔

    انھوں نے کہا یہ ضمنی الیکشن حقیقی آزادی کی جدوجہد کا حصہ ہے، پی پی حکومت الیکشن کو متنازع بنانے سے باز رہے، انھوں نے کہا ووٹرز اپنے ووٹ کی حفاظت کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر موجود رہیں۔

    بلال غفار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت الیکشن کا ماحول انتشار میں بدل کر دھاندلی آسان کرنا چاہتی ہے، الیکشن کمیشن سندھ حکومت کی دھاندلی کا نوٹس لے۔

  • خلاف ورزی پر موبائل فون ضبط، ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے: الیکشن کمیشن کا سخت حکم

    خلاف ورزی پر موبائل فون ضبط، ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے: الیکشن کمیشن کا سخت حکم

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ کے دوران موبائل فون کے استعمال پر سخت قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں 11 خالی نشستوں پر ضمنی انتخاب کے دوران چند پولنگ اسٹیشنز میں موبائل فون کے استعمال پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔

    ای سی پی نے متعلقہ آر او، ڈی آر او اور صوبائی الیکشن کمشنرز کو ہدایات جاری کر دیں، اور کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون استعمال پر قانونی کارروائی کی جائے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں ووٹرز کا موبائل لے جانا سختی سے منع ہے، ایسا عمل سیکریسی آف بیلٹ پیپر کی خلاف ورزی ہے۔ ای سی پی نے ہدایت کی ہے کہ خلاف ورزی پر ووٹر کا فون ضبط، اور ملزم کو پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے 8، پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا میلہ سج گیا، ووٹنگ جاری

    واضح رہے کہ کراچی میں ایک ووٹر نے میوزک لگا کر ووٹ کاسٹ کیا، ووٹر کی جانب سے ویڈیو میں پولنگ عملے کو بھی دکھایا گیا، کمرے کے اندر کسی نے ووٹر کو ویڈیو بنانے سے نہیں روکا، ووٹر نے ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔

    مردان میں بھی این اے 22 میں ووٹر نے الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، ووٹر نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔

  • ووٹ ڈالتے ہوئے عمران نیازی حکومت کے سیاہ دور کو یاد رکھیں: وزیر اعظم

    ووٹ ڈالتے ہوئے عمران نیازی حکومت کے سیاہ دور کو یاد رکھیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے ووٹرز کو راغب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹ ڈالتے ہوئے عمران نیازی حکومت کے سیاہ دور کو یاد رکھیں۔

    شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آپ کا ووٹ ہی آپ کی طاقت ہے، ووٹ کی اس طاقت سے انتشار، نفرت اور تقسیم کی سیاست کو مسترد کر دیں۔

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ایک شخص کی انا، انداز سیاست، نا اہلی نے معاشرے کے حسن کو تہ و بالا کر کے رکھ دیا، پنجاب کی جو حالت کی گئی وہ پنجاب کے لوگوں کی توہین سے کم نہیں ہے۔

    انھوں نے لکھا اپنا ووٹ قومی ترقی اور اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے ڈالیں، مجھے آپ کے قوت انتخاب پر پورا بھروسہ ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا پنجاب کو پونے 4 سال بدترین گورننس کا نشانہ بنایا گیا، شہریوں کو مفت ادویات اور طلبہ کو وظائف سے محروم کیا گیا، اور سرکاری اسامیوں اور تبادلوں کی کھلےعام خرید و فروخت کی گئی، شہری سہولیات کی حالت ابتر اور لا قانونیت عروج پر رہی۔

    شہباز شریف نے ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستان پی ٹی آئی کے دور میں اپنی منزل سے دور ہو گیا، اس کا اظہار آپ نے اپنے ووٹ سے کرنا ہے۔

  • پنجاب میں ضمنی الیکشن کی ابتدا ہی دھاندلی سے ہوئی ہے، فواد چوہدری

    پنجاب میں ضمنی الیکشن کی ابتدا ہی دھاندلی سے ہوئی ہے، فواد چوہدری

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت جو بھی ہتھکنڈے اپنالے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔

    لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی الیکشن کی ابتدا ہی دھاندلی سے ہوئی ہے، الیکشن کمیشن خود ہی دھاندلی کررہا ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے جب ہم ہیں تو کسی کو دھاندلی کی ضرورت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے ہر فیصلے کو عدالتوں میں مسترد کیا گیا، آج عدالت نے پولنگ ایجنٹ دوسری جگہ سے نہ لینے کا بھی فیصلہ معطل کردیا، الیکشن کمیشن کا کل کا فیصلہ بھی عدالت نے مسترد کیا، الیکشن کمیشن سے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں بجٹ اجلاس نہیں ہوا اس وقت جو بھی خرچہ ہورہا ہے غیر قانونی ہے، پنجاب میں جہازوں کو رکشہ بنایا گیا ہے، انتخابی مہم ہیلی کاپٹرز پر چل رہی ہے، وقت آنے پر یہ سارے حساب کتاب ہوں گے۔

    رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ کل اے آر وائی نیوز نے بھی دکھایا کہ مریم نواز کے جلسے کیلئے کیسے لوگ لائے گئے، فیکٹری مالک ذوالفقار کو دھمکی دی گئی کہ ورکرز نہ بھیجے تو فیکٹری بند کرادیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوتا ہے تو اسے بڑا مجرم بنادیا جاتا ہے، پی ٹی آئی امیدواروں پر جعلی کیسز بنائے جارہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو روکنے کیلئے ریاستی مشینری استعمال کی جارہی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں غیرقانونی گرفتاریاں کی جارہی ہے، جو بھی پی ٹی آئی کی حمایت کررہا ہے اسے گرفتار کرلیا جاتا ہے، انتخابی مہم میں متحرک لوگوں کو بھی جعلی کیسز میں پھنسایا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سی سی پی او خود ویڈیوز بھیج رہے ہیں کہ میری کسٹڈی میں بیان دیا گیا، میرا مشورہ ہے سی سی پی او کو ن لیگ میں شامل ہوجانا چاہیے۔

    رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ جمہوریت میں اکثریت دکھا کر آنا پڑتا ہے، حمزہ شہباز کو آمریت کا شوق ہے تو الگ بات ہے، یہ جو بھی ہتھکنڈے اپنالیں ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی، ہمیں امید ہے تحریک انصاف 16 نشستوں پر بھرپور کامیاب ہو گی۔

  • پنجاب میں ضمنی الیکشن: بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل شروع

    پنجاب میں ضمنی الیکشن: بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل شروع

    لاہور: پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کے لیے بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی، پولنگ 17 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے 20 حلقوں کے لیے 47 لاکھ 30 ہزار 600 بیلٹ پیپرز چھاپے، ضمنی الیکشنز کے لیے 1 لاکھ 53 ہزار 657 اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔

    الیکشن کمیشن نے آر او کے مجاز نمائندوں کو بیلٹ پیپرز کی وصولی کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اسلام آباد میں ہوئی، تمام بیلٹ پیپرز سخت سیکیورٹی میں متعلقہ حلقوں میں پہنچائے جائیں گے۔

    پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں پولنگ 17 جولائی کو شیڈول ہے۔

  • این اے 240: عمران خان کا انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

    این اے 240: عمران خان کا انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے این اے 240 کراچی میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف سیاسی کمیٹی نے این اے 240 ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی سفارش کی۔

    عمران خان نے الیکشن کمیشن سے این اے 240 کا انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حلقے میں الیکشن کمیشن کی کارکردگی مایوس کن ہے، محض 8 فی صد ووٹنگ عوام کا انتخابی عمل سے لا تعلقی کا اظہار ہے۔

    اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی سندھ صدر علی زیدی نے این اے 240 ضمنی انتخاب پر رپورٹ پیش کی، تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے شفاف الیکشن میں ناکامی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

    عمران خان نے کہا تشدد اور دھاندلی کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخاب کالعدم قرار نہ دینے کا فیصلہ باعث تعجب ہے، جب کہ ڈسکہ ضمنی الیکشن میں 40 فی صد ٹرن آؤٹ کے باوجود انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

    انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کے کردار اور فیصلہ سازی میں دہرے معیار پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں، الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کالعدم قرار دے کر از سرنو انتخاب کا شیڈول دے۔

    قبل ازیں علی زیدی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں این اے 240 میں 16 جون 2022 کو الیکشن ہوا، مجموعی ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، جب کہ صرف 39 ہزار 729 افراد نے ووٹ کاسٹ کیا، ووٹر ٹرن آؤٹ 9 فی صد سے بھی کم رہا، 2018 میں این اے 240 میں 37 فی صد افراد نے ووٹ ڈالا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق حلقے میں لڑائی جھگڑے، سیاسی قائدین پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا، لڑائی جھگڑوں میں ایک شخص ہلاک، 10 افراد زخمی ہوئے، انتہائی سنجیدہ حالات تھے، الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخاب کے انعقاد میں ناکام رہا، ووٹوں کی پرچیاں اور بیلٹ باکسز چوری ہوتے رہے، پی ایس پی، ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم حقیقی نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

  • این اے 240 میں ضمنی انتخاب، پولنگ کا عمل شروع

    این اے 240 میں ضمنی انتخاب، پولنگ کا عمل شروع

    کراچی: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ شروع ہو گئی، پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اقبال محمد علی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی این اے 240 کی نشست پر ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    حلقے میں لانڈھی اور کورنگی عبداللہ شاہ نورانی ٹاؤن، لانڈھی بابر مارکیٹ، شاہ خالد کالونی، زمان آباد، کرسچن کالونی، جام نگر، خضر آباد، خرم آباد، پیر بخاری کالونی شامل ہیں۔

    حلقے کی آبادی 8 لاکھ 54 ہزار سے زائد ہے، حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، جن میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 94 ہزار 385، اور خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار 470 ہے۔

    2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی 61 ہزار 165 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، ان کے 19 اپریل کو انتقال کے باعث سے یہ نشست خالی ہو گئی تھی۔

    حلقے میں پولنگ اسٹیشنز 309 ہیں، حساس پولنگ اسٹیشن 106 جب کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 203 ہے ، حلقے میں 21 امیدوار میدان میں ہیں، آزاد امیدوار 15 جب کہ سیاسی جماعتوں کے 6 امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    دستبردار

    آزاد امیدوار عمیر علی انجم ایم کیو ایم امیدوار کے حق میں دست بردار ہوگئے ہیں، آزاد امیدوار نعیم حشمت نے بھی دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) میئو برادری اور قریشی برادری نے اس حلقے سے ایم کیو ایم کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے، آزاد امیدوار شاہین خان نے مہاجر قومی موومنٹ کے امیدوار کے حق میں دست برداری کا اعلان کیا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے، حلقے میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ، ٹی ایل پی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

    بائیکاٹ

    تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیا ہے جب کہ جماعت اسلامی نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔

    الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 193 کے تحت ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر کو مجسٹریٹ درجہ اوّل کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔

    تمام پولنگ اسٹیشنوں پر موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہوگی، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، تمام پولنگ اسٹیشنوں کے باہر پولیس سیکیورٹی اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔

  • گلگت بلتستان اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی انتخاب

    گلگت بلتستان اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی انتخاب

    گلگت: گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 4 ۔ نگر 1 میں ضمنی انتخاب جاری ہے، مذکورہ نشست پیپلز پارٹی کے امجد حسین کے مستعفی ہونے پر خالی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 4 ۔ نگر 1 میں ضمنی انتخاب جاری ہے، حلقے کے 42 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ جاری ہے۔

    پولنگ بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہے گی، حلقے میں 4 امیدوار مدمقابل ہیں، حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 23 ہزار 497 ہے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 12 ہزار 858 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 10 ہزار 639 ہے۔

    ضمنی الیکشن کے لیے 42 پولنگ اسٹیشنز اور 98 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، 16 پولنگ اسٹیشن مردوں اور خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔ 10 پولنگ اسٹیشنز میں مردوں اور خواتین دونوں کی پولنگ جاری ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ پر امن طریقے سے جاری ہے۔

    نگر کے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں میں سخت مقابلہ متوقع ہے، مذکورہ نشست پیپلز پارٹی کے امجد حسین کے مستعفی ہونے پر خالی ہوئی تھی۔ گلگت بلتستان کے الیکشن میں امجد حسین 2 نشستوں سے کامیاب ہوئے تھے۔

  • این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    کراچی: شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری ہے، تاہم پیپلز پارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 249 کے ضمنی انتخاب کی دوبارہ گنتی کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب، فارم 45 بھی نہیں دیے گئے، پیپلز پارٹی کے سوا ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے گنتی کے عمل کاابائیکاٹ کر دیا۔

    پی ایس پی کے رہنما حفیظ الدین نے کہا ہے کہ ووٹوں کے بوروں پر سیل مہر ہی نہیں تھی، اس لیے ہم ری کاؤنٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہیں، دریں اثنا تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے بھی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔

    پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہم نے درخواست دی کہ فارم 45 اور 46 نہیں ملے، جب فارم ہی نہیں ملے تو کس طرح ری کاؤنٹنگ میں بیٹھیں، 2 تھیلے ہمارے سامنے لا کر رکھے گئے لیکن کسی پر بھی سیل نہیں تھی، عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔

    امجد آفریدی نے کہا ہم نے درخواست کی ہے کہ فرانزک کرایا جائے، 29 اپریل کا الیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن ہے، 17 ہزار ووٹرز جنھوں نے 2018 میں ووٹ کاسٹ کیا تھا انھیں منتقل کر دیاگیا، میرے اور بھائی کے خاندان میں بھی ووٹوں کو تبدیل کیا گیا، سندھ حکومت نے ووٹرز کو یہاں سے ٹرانسفر کیا ہے، اسی طرح 10 ہزار سے زائد بوگس ووٹ بھی ڈالا گیا، ہمارا مطالبہ ہے 2018 کی ووٹر لسٹوں پر دوبارہ ری پولنگ کرائی جائے۔

    ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہا ہمیں جو فارم 45 ملے تھے اس میں 165 پر دستخط نہیں تھے، غیر استعمال شدہ بیلٹ گنے جاتے ہیں جو نہیں گنے گئے، جو ٹھپے لگتے ہیں وہ غیر استعمال شدہ بیلٹ پر لگتے ہیں، جب پول ہو چکا تھا تو ہم نے کہا ایک بار دوبارہ گن لو آرام سے، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، پہلے باکس کی سیل نہ تھی کسی نے پوچھا تو کہنے لگے گر گئی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کتنے بیلٹ پیپر آئے اور کتنے استعمال ہوئے، اس کا ریکارڈ نہیں دیا جا رہا، جو بیلٹ پیپر استعمال نہیں ہوئے اس کا ریکارڈ بھی ہم نے مانگا ہے، آر او نے کہا ہے فارم 46 نہیں دیں گے جو قانون کی خلاف ورزی ہے، ہم دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔