Tag: ضمنی انتخاب

  • این اے 249: ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی

    این اے 249: ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی

    کراچی: پاکستان مسلم لیگ ن نے کراچی کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بلاول ہاؤس کراچی میں ملاقات کی۔

    ملاقات میں بلاول بھٹو اور شاہد خاقان میں این اے 249 ضمنی انتخاب پر بات چیت ہوئی، شاہد خاقان نے ن لیگی امیدوار کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگ لی۔

    بلاول بھٹو نے ن لیگی رہنما کو جواب دیا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد آگاہ کروں گا، اس ملاقات میں شیری رحمان، نوید قمر اور مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔

    این اے 249: پاک فوج سے مدد طلب

    واضح رہے کہ این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں مقامی سطح پر سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔

    ضمنی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 55 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جن کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے اور 25 مارچ تک اس کی جانچ پڑتال جاری رہے گی، ریٹرننگ آفیسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل جمع کرانے کی آخری تاریخ 29 مارچ ہے، جب کہ اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل کے فیصلوں کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے۔

    کاغذات نامزدگی 7 اپریل تک واپس لیے جا سکتے ہیں، امیدواروں کو انتخابی نشان 8 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، جب کہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 29 اپریل کو ہوگی۔

  • این اے 249: پاک فوج سے مدد طلب

    این اے 249: پاک فوج سے مدد طلب

    کراچی: این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے پاک فوج اور رینجرز سے مدد مانگ لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر کراچی کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔

    ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے خط میں کہا ہے کہ حلقے میں حساسیت اور سیکیورٹی خدشات ہیں، الیکشن کے دوران پاک فوج اور رینجرز کے جوان تعینات کیے جائیں۔

    ڈی آر او ندیم حیدر کا کہنا تھا این اے 249 حساس علاقوں پر مشتمل ہے، اس لیے پُر امن انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنز میں پاک فوج اور رینجرز تعینات کیے جائیں، تاکہ کسی بھی نا خوش گوار واقعے سے بچا جا سکے۔

    الیکشن کمیشن آفس کے دروازے بند، کاغذات نامزدگی کا وقت ختم

    واضح رہے کہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 55 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، جن کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے اور 25 مارچ تک اس کی جانچ پڑتال جاری رہے گی، ریٹرننگ آفیسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل جمع کرانے کی آخری تاریخ 29 مارچ ہے، جب کہ اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل کے فیصلوں کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے۔

    کاغذات نامزدگی 7 اپریل تک واپس لیے جا سکتے ہیں، امیدواروں کو انتخابی نشان 8 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، جب کہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 29 اپریل کو ہوگی۔

  • الیکشن کمیشن آفس کے دروازے بند، کاغذات نامزدگی کا وقت ختم

    الیکشن کمیشن آفس کے دروازے بند، کاغذات نامزدگی کا وقت ختم

    کراچی: این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہو گیا، مجموعی طور پر 55 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہونے پر الیکشن کمیشن کے آفس کے دروازے بند کر دیے گئے۔

    ایم کیو ایم کے خواجہ ریحان منصور، سلمان مجاہد بلوچ، سید شاکر علی اور نعمان خان سمیت 7 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے، پیپلز پارٹی کی جانب سے 3 امیدواروں وحید شاہ، قادر مندوخیل اور مسعود مندوخیل نے کاغذات جمع کرائے۔

    تحریک انصاف کے حنید لاکھانی، اشرف جبار، رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان، لیلیٰ پروین، سبحان علی، ملک عارف اور عرفان نیاز سمیت 13 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، جی ڈی اے کے سردار عبدالرحیم، ن لیگ کے مفتاح اسماعیل سمیت 3 امیدواروں، ٹی ایل پی کے 4، اے این پی 1، ایم ڈبلیو ایم 1 اور شبیر احمد پٹنی، زنیرہ رحمان سمیت 11 آزاد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے 3 اور مسلم لیگ فنکشنل کے 1 امیدوار نے کاغذات جمع کرائے، مسلم لیگ جونیجو، سنی تحریک اور پاکستان فلاح پارٹی کے ایک ایک فارم جمع ہوئے، پاکستان راہ حق پارٹی، عام لوگ اتحاد، پاک مسلم الائنس اور پاسبان نے بھی ایک ایک فارم جمع کرایا۔

    18 مارچ کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کے نام آویزاں کیے جائیں گے، 25 مارچ تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی، ریٹرننگ آفیسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل جمع کرانے کی آخری تاریخ 29 مارچ ہے، اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل کے فیصلوں کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے۔

    کاغذات نامزدگی 7 اپریل تک واپس لیے جا سکتے ہیں، امیدواروں کو انتخابی نشان 8 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، جب کہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 29 اپریل کو ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی الیکشن کے لیے 290 پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے، پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ بوتھ کی تعداد 796 ہوگی، انتخابی عمل کے لیے 2100 کے قریب انتخابی عملہ درکار ہوگا، اور 3 لاکھ 39 ہزار 405 ووٹر حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    ادھر آج ضلع غربی کے الیکشن دفتر میں کاغذات نامزدگی کے دوران آج اُس وقت ماحول کشیدہ ہوا جب پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنان پھر آمنے سامنے آئے، کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے اور دھکم پیل کی۔ پیپلز پارٹی کے کارکنان نے ایم کیو ایم کے خلاف بھی نعرے لگائے، تاہم امیدواروں نے کارکنان میں بیچ بچاؤ کرایا۔

  • فیصل واوڈا کی خالی نشست این اے 249 پر ضمنی انتخاب کب ہوگا؟ شیڈول جاری

    فیصل واوڈا کی خالی نشست این اے 249 پر ضمنی انتخاب کب ہوگا؟ شیڈول جاری

    اسلام آباد : فیصل واوڈاکی خالی نشست این اے 249  میں ضمنی انتخاب 29 اپریل کو ہو گا، امیدوار کاغذات نامزدگی 13 مارچ سے 17 مارچ تک جمع کرا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی خالی نشست این اے 249 سے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا، این اے 249 میں ضمنی انتخاب 29 اپریل کو ہو گا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدوار کاغذات نامزدگی 13 مارچ سے 17 مارچ تک جمع کرا سکیں گے، امیدواروں کے کاغذات کی اسکروٹنی 25 مارچ تک کی جائے گی جبکہ امیدوار ریٹرننگ افسر کی فیصلوں کے خلاف 29 مارچ تک ایپلٹ ٹربیونل میں اپیلیں دائر کر سکیں گے۔

    جاری شیڈول کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 6 اپریل کو جاری کی جائے گی،، این اے 249 کے ضمنی انتخاب سے دستبردار ہونے والے امیدوار 7 اپریل تک کاغذات واپس لے سکیں گے جبکہ این اے 249 کے امیدواروں کو 8 اپریل کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔

    خیال رہے سینیٹر کا انتخاب لڑنے کے لیے فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا، ان کے استعفیٰ دینے کے بعد این 249 کی نشست خالی ہوئی تھی۔

    ن لیگ نے این اے 249 کے ضمنی الیکشن کے لیے امیدوار نامزد کردیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے امیدواروں میں امجد آفریدی، سبحان علی ساحل، عرفان نیازی، عزیز آفریدی، جنید لاکھانی، طارق نیازی، عبدالرحمان، ملک شہزاد، اعوان گل، عصمت نیازی شامل ہیں۔

  • ڈسکہ انتخاب: بیرسٹر علی ظفر نے وزیر اعظم کو قانونی مشورہ دے دیا

    ڈسکہ انتخاب: بیرسٹر علی ظفر نے وزیر اعظم کو قانونی مشورہ دے دیا

    لاہور: این اے 75 میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر بیرسٹر علی ظفر نے وزیر اعظم عمران خان کو قانونی مشورہ دیا ہے، جس کے بعد فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی حکمت عملی ترتیب دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان سے معاون خصوصی پنجاب فردوس عاشق، علی ظفر ایڈووکیٹ اور علی اسجد ملہی نے ملاقات کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر علی ظفر نے وزیر اعظم کو اہم مشورہ دیا، علی ظفر کی رائے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عدالت میں دو پٹیشنز کے ذریعے چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ملاقات میں ڈسکہ کے ضمنی انتخاب سے متعلق وزیر اعظم کو بریف کیا گیا، جس کے بعد انھوں نے قانونی لائحہ عمل کی منظوری دے دی، تحریک انصاف ہائی کورٹ میں 2 پٹیشنز دائر کرے گی، ایک پٹیشن میں الیکشن کمیشن کے دوبارہ انتخاب کو چیلنج کیا جائے گا، دوسری پٹیشن میں افسران کے خلاف کارروائی کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔

    ملاقات کے بعد علی اسجد ملہی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم عمران کے سامنے آج ساری صورت حال رکھ دی ہے، وزیر اعظم نے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی منظوری دے دی، پیر کے روز الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

    ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ری پولنگ کا حکم دے دیا تھا، ای سی پی میں این اے 75 انتخابات اور نتائج کیس سے متعلق سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی تھی۔

    الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں ڈی سی، ڈی پی او، اے سی، ایس ڈی پی او کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ سنایا، این اے 75 میں کمشنر اور آر پی او کو بھی عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ دیا، نیز کمشنر اور آر پی او کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔

  • ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب، ریٹرننگ افسر نے چشم کشا رپورٹ پیش کر دی

    ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب، ریٹرننگ افسر نے چشم کشا رپورٹ پیش کر دی

    اسلام آباد: این اے 75 میں ضمنی انتخاب کے موقع پر تعینات ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران نے نتائج میں رد و بدل کیا، 14 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے انتخابی حلقے ڈسکہ این اے 75 میں ضمنی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن میں آج سماعت ہوئی، حلقے کے ریٹرننگ افسر نے اپنی رپورٹ اور ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا۔

    تحریری رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ 14 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد غیر سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے، انتخابی سامان کی حفاظت کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز کا بھی انتظام کیا جائے، بظاہر لگتا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران نے نتائج میں رد و بدل کیا ہے، پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا جائے۔

    آر او نے رپورٹ میں کہا کہ ن لیگی امیدوار نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے پی اوز کے دیر سے آنے پر اعتراض کیا، ان پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 نتائج میں شامل نہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے، نوشین افتخار نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا، ن لیگی امیدوار کو ان پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 جمع کرنے کا کہا گیا لیکن انھوں نے صرف 18 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 جمع کرائے۔

    مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن سے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کی استدعا

    آر او کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار نے پریذائڈنگ افسران کی جانب سے جمع فارم پر اعتماد کا اظہار کیا، تاہم ٹی ایل پی کے امیدوار نے بھی غیر سرکاری نتائج کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے، آر اوز کو جمع فارم 45 کے مطابق ن لیگ نے 3500 ووٹ حاصل کیے، جب کہ علی اسجد ملہی نے 12 ہزار 763 ووٹ حاصل کیے، اور پولنگ کا تناسب 75.34 فی صد رہا، ن لیگی امیدوار کی جانب سے جمع فارم 45 کے مطابق پولنگ کا تناسب 45.16 فی صد رہا۔

    آر او رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نتائج کے جائزے سے پتا چلا اسجد ملہی کے علاوہ تمام امیدواروں کے 1543 ووٹ کم ہوئے، نتائج میں اس قسم کا فرق ن لیگی امیدوار کے تحفظات کو تقویت دیتا ہے، 20 پریزائیدنگ افسران کو ایک بجے پیش ہونے کا کہا گیا لیکن وہ شام 4 بجے آئے، اور 20 میں سے 13 پی اوز صوبائی الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق سوالات کے جوابات کے دوران پی اوز حیران اور خوف زدہ نظر آئے،، تمام پی اوز نے انکوائری کے دوران ایک ہی جیسے جوابات پیش کیے، پریزائیڈنگ افسران نے نتائج تاخیر سے جمع کرانے کی وجہ دھند قرار دی، بیش تر پی اوز نے تاخیر کی وجہ اپنے موبائل فونز کی بیٹری ختم ہونا بھی بتائی، انکوائری کے دوران 3 پولنگ اسٹیشنز پر نتائج میں کوئی فرق سامنے نہیں آیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انکوائری کے دوران 14 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں فرق نظر آیا، الیکشن کمیشن اس سلسلے میں واضح ہدایات دے، متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد ہی حلقے کے غیر سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے۔

  • این اے 221 تھرپارکر میں ضمنی الیکشن آج ہوگا

    این اے 221 تھرپارکر میں ضمنی الیکشن آج ہوگا

    تھرپارکر: قومی اسمبلی کی نشست این اے 221 تھرپارکر میں ضمنی الیکشن آج ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 221 تھرپارکر میں ضمنی الیکشن میں آج پاکستان پیپلز پارٹی کے میر علی شاہ جیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کے نظام الدین راہمون مد مقابل ہوں گے۔

    انتخابات کے حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، انتخابی حلقے میں 318 پولنگ اسٹیشنر قائم کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 95 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس جب کہ 13 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    انتظامیہ نے مٹھی سے پولنگ مٹیریل اور عملے کو پولنگ اسٹیشنز پہنچا دیا ہے، انتخابی حلقے میں ووٹنگ کے دوران سیکیورٹی انتظامات بہتر بنانے کے لیے 4 ہزار پولیس اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔

    انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز کے راستوں پر رینجرز اہل کار کو تعینات کیا گیا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 200 پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔

    این اے 221 تھرپارکر میں 2 لاکھ 81 ہزار 900 رائے دہندگان رجسٹرڈ ہیں، یہ نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے نور محمد شاہ جیلانی کے کرونا انفیکشن سے انتقال کر جانے پر خالی ہوئی تھی۔

    ڈی آر او نے ایک بیان میں کہا کہ الیکشن کے لیے پولیس اور رینجرز اہل کار سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے، حلقے میں ووٹنگ کا عمل صبح 8 سے لے کر شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

  • الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز والے بیگ کی ویڈیوز کا نوٹس لے لیا

    الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز والے بیگ کی ویڈیوز کا نوٹس لے لیا

    ڈسکہ: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی پی51 وزیر آباد میں بیلٹ پیپرز والے بیگ کی ویڈیوز کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی پی51 وزیر آباد میں بیلٹ پیپرز والے بیگ کی ویڈیوز کے حوالے سے ریٹرننگ افسر کو فوری طور پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    الیکشن کمیشن نے آر او کو ہدایت کی ہے کہ قانون کے مطابق واقعے پر ایکشن لیا جائے، آر او بیلٹ پیپرز والے بیگز کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے۔

    واضح رہے کہ آج مریم نواز نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر چند ویڈیوز شیئر کی تھیں جن میں الیکشن کمیشن کا ووٹوں سے بھرا تھیلا دیکھا جا سکتا ہے۔

    مریم نواز نے ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی ویڈیوز ٹویٹ کر دیں

    لیگی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جعلی ووٹوں سے بھرا تھیلا پکڑا، ایک ویڈیو میں جعلی ووٹوں کا تھیلا گاڑی رکھا ہوا ہے اور ایک شخص ساتھ بیٹھا ہے، جس سے کارکن پوچھ رہے ہیں آپ اس کو کہاں لے جا رہے ہیں۔

    دوسری طرف ایک ہی فوٹیج کے دو دعوے دار سامنے آئے ہیں، یہی ویڈیو فوٹیج پی ٹی آئی کی فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹویٹ کر کے کہا کہ ن لیگی ایم پی اے عادل چٹھہ کو ووٹوں بھرا تھیلا لے کر بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس سے قبل مریم نواز نے ویڈیو شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ ن لیگی ایم پی اے عادل چٹھہ نے سیل ٹوٹے بیگ پکڑے ہیں۔

  • مریم نواز نے ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی ویڈیوز ٹویٹ کر دیں

    مریم نواز نے ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی ویڈیوز ٹویٹ کر دیں

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی دھماکے دار ویڈیوز ٹویٹ کر دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مریم نواز نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ضمنی انتخاب کے دوران مبینہ دھاندلی کی ویڈیوز شیئر کر دی ہیں، فوٹیج میں الیکشن کمیشن کا ووٹوں سے بھرا تھیلا دیکھا جا سکتا ہے۔

    لیگی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جعلی ووٹوں سے بھرا تھیلا پکڑا، ایک ویڈیو میں جعلی ووٹوں کا تھیلا گاڑی رکھا ہوا ہے اور ایک شخص ساتھ بیٹھا ہے، جس سے کارکن پوچھ رہے ہیں آپ اس کو کہاں لے جا رہے ہیں۔

    فوٹیج میں ایک اور شخص کو دیکھا جا سکتا ہے جس کو لیگی کارکن چور کہہ رہے ہیں۔

    مریم نواز نے ٹویٹ میں کہا کہ یہ شخص بھاگ رہا تھا لیکن رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، 2018 میں جو ہو گیا، ہو گیا، اب نہیں ان شاء اللہ۔

    لیگی رہنما نے دھاندلی پکڑے جانے سے متعلق لکھا کہ یہ ہونا ہی تھا، ہر بار دھوکا دھونس اور دھاندلی نہیں چل سکتی، مجھے خوشی ہے کہ قوم جاگ گئی ہے اور ووٹ چوروں کو آہنی ہاتھوں سے روک رہی ہے۔

  • ڈسکہ فائرنگ، لاٹھی چارج: عثمان ڈار، مریم نواز کے مخالفانہ ٹویٹس

    ڈسکہ فائرنگ، لاٹھی چارج: عثمان ڈار، مریم نواز کے مخالفانہ ٹویٹس

    ڈسکہ: سیالکوٹ کے شہر ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے موقع پر پُر تشدد واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ حلقہ این اے 75 میں گوئند کے پولنگ اسٹیشن کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ رانا ثنا اللہ نے مسلح غنڈوں کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کیا، میں تین گھنٹے سے پولنگ اسٹیشن میں محصور رہا۔

    عثمان ڈار نے ایک ٹویٹ میں کہا رانا ثنا اللہ مسلح غنڈوں کے ہمراہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ رقم کرنے پہنچا، اب تک گولیاں لگنے سے 7 افراد زخمی اور 2 کارکنان شہید ہو چکے ہیں، ڈسکہ میں پر امن انتخابی عمل کے دوران دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کی ایف آئی آر رانا ثنا اللہ اور مسلح غنڈوں کے خلاف درج کرائیں گے۔

    عثمان ڈار، جنھوں نے این اے 75 کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ دیا تھا، نے سوال اٹھایا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر ن لیگی ایم پی اے اور ایم این اے کس حیثیت سے موجود رہے؟ چیف الیکشن کمشنر سے سوال ہے یہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کیا کر رہے ہیں، دوپہر تک پولنگ پُر امن چل رہی تھی، رانا ثنا اللہ جیسے ہی مسلح جتھے کے ساتھ آئے صورت حال خراب ہو گئی۔

    این اے 71ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ 2 افراد جاں بحق

    انھوں نے کہا ن لیگ نے ڈسکہ کا الیکشن لوٹنے کی تیاری کی، ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر پولیس والے تعینات ہیں، لیکن جاوید لطیف، رانا ثنا جیسے لوگ حملہ کریں گے تو 10،8 پولیس والے کیا کریں گے، یہ ن لیگ کے کارکنوں کو ریاستی اداروں سے لڑا رہے ہیں۔

    ادھر رہنما مسلم لیگ ن مریم نواز نے بھی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ڈسکہ کلاں پولنگ اسٹیشن میں ہمارے ووٹرز پر بدترین لاٹھی چارج کیا گیا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ پولیس عوام کی ملازم ہے یا پی ٹی آئی کی؟ مریم نواز نے پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹرز پر پولیس اہل کاروں کے لاٹھی چارج کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی۔

    ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ڈسکہ میں ہر جگہ خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی، لیکن ن لیگ کے کارکنوں نے ہر چیز کا مقابلہ کیا، فائرنگ کرا کر ووٹرز کو بھگانے کی کوشش کی گئی، ڈسکہ کی صورت حال پر پوری انتظامیہ خاموش ہے، ڈسکہ میں فائرنگ پولیس کی موجودگی میں کی گئی ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی، سی سی پی او کہاں ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کہتے ہیں فائرنگ کرنے والے پر مقدمہ ہوگا، مقدمہ تو وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درج ہونا چاہیے، انتظامیہ کی آنکھوں کے سامنے فائرنگ ہو رہی ہے، پولیس پولنگ رکوانے میں لگی ہو تو فائرنگ کون روکے گا۔