Tag: ضمنی بلدیاتی الیکشن

  • کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

    کراچی : کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ جاری ہے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے، پولنگ صبح 8سےشام 5بجے تک بغیر وقفہ جاری رہے گی۔

    کراچی کی دس، حیدرآباد کی پانچ، نواب شاہ اور سکرنڈ کی چار، سکھر اور ٹنڈو محمد خان کی دو، دو ۔۔ ٹنڈوالہیار اور گھوٹکی کی ایک ایک نشست پر ضمنی الیکشن ہورہے ہیں۔

    کراچی میں میں 4 چیئرمین ، 2 وائس چیئرمین اور 4 وارڈ کونسلر کی نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔

    ضلع جنوبی یوسی 13 صدر کلفٹن کہکشاں میں چئیرمین کے انتخاب کیلیے 7 امیدوار مدمقابل ہیں، ضلع وسطی یوسی 5گلبرگ میں وائس چئیرمین کے انتخاب کیلیے 6 امیدوار مدمقابل ہیں۔

    ضلع وسطی یو سی 7 لیاقت آباد میں چئیرمین کی انتخاب کیلیے 8 امیدوار اور ضلع کیماڑی یو سی 10 بلدیہ میں جنرل وراڈ نمبر 4 کیا نتخاب کیلیے 5 امیدوار مدمقابل ہیں۔

    اس کے علاوہ ضلع میلر یوسی 9 میں چئیر مین کی کے انتخاب کیلیے 5امیدوار ، ضلع ملیر7 سات ابراہیم حیدری میں جنرل وراڈنمبر 4 کے انتخاب کیلیے 5 امیدوار ، ضلع غربی یوسی 5 منگھو پیر میں جنرل وراڈ نمبر 4 کے انتخاب کیلیے 5 امیدوار اور ضلع کورنگی یوسی7کورنگی میں جنرل وراڈ نمبر1 کے انتخاب کیلیے 7 امیدوار میدان میں ہیں۔

    ضلع کورنگی یو سی7 ماڈل کالونی میں چئیرمین کے انتخاب کیلیے 12 امیدوار اور ضلع کورنگی یو سی 6 لانڈھی میں وائس چیئرمین کے انتخاب کیلیے 8 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہیں۔

    شہر میں 167 پولنگ اسٹیشن میں سے 136 انتہائی حساس ، 26 پولنگ اسٹیشن حساس اور 5 نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔

    انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ اسٹیشنز پر 16 سے 18 اہلکار تعینات کئے گئے ہیں اور حساس پولنگ اسٹیشنوں پر 8 سے 12 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

    حیدرآباد میں چار یونین کونسل کی پانچ نشستوں پر مقابلہ ہیں ، سکھر میں دو بلدیاتی نشستوں پر بائی الیکشن ہورہے ہیں جبکہ ضلع شہید بینظیرآباد کی تحصیل نواب شاہ اور سکرنڈ میں چار نشستوں پر ووٹنگ ہورہی ہے۔

    گھوٹکی میں اوباڑو کی یونین کونسل کموں شہید میں چیئرمین کی نشست پرمقابلہ ہوگا، ٹنڈوالہ یار میں یونین کونسل لانڈھی کے وارڈ نمبر دو پر جنرل کونسل کی نشست پر پولنگ ہورہی ہے جبکہ جیکب آباد میں میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر چھے پر ضمنی انتخاب ہوگا۔

  • ’کراچی، حیدرآباد، سکھر، میر پورخاص، لاڑکانہ کے میئر جیالے ہوں گے‘

    ’کراچی، حیدرآباد، سکھر، میر پورخاص، لاڑکانہ کے میئر جیالے ہوں گے‘

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص اور لاڑکانہ کے میئر جیالے ہوں گے، کراچی کا میئر بھی پیپلز پارٹی کا جیالا ہوگا، جو اس شہر کی بھرپور خدمت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی کامیابی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے آصف زرداری، بلاول بھٹو اور جیالوں کو مبارک باد دی ہے، اور کہا کہ سندھ کے تمام ضلعی کونسلوں کے چیئرمین جیالے ہوں گے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے، عوام کا ہم پر بھرپور اعتماد ہے، کراچی میں بغیر کسی تفریق پیپلز پارٹی نے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے، سڑکیں، انڈر پاسز، فلائی اوورز، اسپتال اور نکاسی کے نظام کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا۔

    مراد علی شاہ نے کہا ’’مردم شماری پر پیپلز پارٹی نے عوامی مفاد میں واضح مؤقف رکھا، پیپلز پارٹی نے کراچی کے عوام کے حقوق کی جنگ کھلے دل سے لڑی ہے، امن و امان کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جس سے شہر امن کا گہوارہ بن گیا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کراچی کے عوام کا شکریہ جنھوں نے اعتماد کیا اور مزید خدمت کرنے کا اختیار دیا، سندھ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے جیالوں کا صوبہ ہے۔

  • حافظ نعیم الرحمان کا پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام

    حافظ نعیم الرحمان کا پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام

    کراچی: حافظ نعیم الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی پر ضمنی بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں کمپری ہینسو ہائی اسکول کے باہر احتجاج کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جعل سازی کر کے تاریخ دہرا رہی ہے۔

    انھوں نے کہا پورا دن ہمارے کارکنان کے ساتھ زیادتی ہوئی ان پر تشدد کیا گیا، ہمارے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا، پیپلز پارٹی نے پولیس کے ذریعے سے یہ کام کروائے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکالنے کی کوششیں کی گئیں، لیکن ہمارے کارکنان نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ نیو کراچی یو سی 13 اور 4 میں بدترین صورت حال رہی،

    انھوں نے کہا فارم 11 کے مطابق ہم نے یو سی 4 جیت لی ہے، لیکن نتائج کو تبدیل کیا گیا، نتائج فارم 11 کے مطابق نہیں ہیں، بار بار الیکشن کمیشن سے رابطہ کرتے رہے، لیکن نتائج جاری کرنے میں تاخیر کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا الیکشن کمیشن نے یقین دلایا کہ درست نتائج جاری کریں گے۔

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی

    ادھر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی پیپلز پارٹی پر دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں، آفتاب صدیقی نے کہا پی پی دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتی، ٹھپے لگے بیلٹ پیپرز سے باکس بھرے گئے، ایم این اے اسلم خان نے کہا کہ ایک بوتھ پر 81 ووٹ کاسٹ ہوئے اور گنتی میں 481 نکلے۔

    دھاندلی کے الزامات پر صوبائی وزیر سعید غنی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جماعت اسلامی کا طرز عمل غیر سیاسی ہے، بات چیت کریں مسئلے کا حل نکالیں، میئر تو پیپلز پارٹی کا ہی بنے گا، انھوں نے کہا ہم نے بلدیاتی الیکشن کے لیے پلان کے ساتھ محنت کی تھی۔

  • سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا

    سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا

    کراچی: سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے چوبیس اضلاع میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی الیکشن میں 93 حلقوں پر پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی۔

    جماعت اسلامی کو 9 نشستیں ملیں، پی ٹی آئی نے 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور مسلم لیگ ن نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    ادھر کراچی کی 246 یونین کونسلز میں سے 240 میں الیکشن نتائج مکمل ہو گئے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی 98 یوسیز میں کامیابی کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے، 87 یوسیز میں کامیاب جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ پی ٹی آئی نے 43 یوسیز میں کامیابی حاصل کی۔

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی

    پاکستان مسلم لیگ ن نے 7، جے یو آئی نے 3 یوسیز میں کامیابی حاصل کی، ایک یو سی میں ٹی ایل پی اور ایک میں آزاد امیدوار کامیاب ہوا، جن 6 یوسیز کے نتائج روکے گئے ہیں وہاں پیپلز پارٹی کامیاب قرار پائی تھی۔

    نتائج کے مطابق کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی ہے، جس کی وجہ سے میئر لانے کے لیے اتحادی ہونا ضروری ہوگا۔

  • ضمنی بلدیاتی الیکشن: کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی

    کراچی: ضمنی بلدیاتی الیکشن میں کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی۔

    تفصیلات کے مطابق ضمنی بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی تمام 11 یوسیز کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آ گئے، پیپلز پارٹی نے 7 اور جماعت اسلامی نے 4 یوسیز پر کامیابی حاصل کر لی۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کے بعد اب کراچی کی 246 یونین کونسلز میں سے 240 میں الیکشن نتائج مکمل ہو گئے ہیں، جب کہ 6 کے نتائج الیکشن کمیشن نے روک رکھے ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی 98 یوسیز میں کامیابی کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن گئی، 87 یوسیز میں کامیاب جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ پی ٹی آئی نے 43 یوسیز میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے 7، جے یو آئی نے 3 یوسیز میں کامیابی حاصل کی، ایک یو سی میں ٹی ایل پی اور ایک میں آزاد امیدوار کامیاب ہوا، جن 6 یوسیز کے نتائج روکے گئے ہیں وہاں پیپلز پارٹی کامیاب قرار پائی تھی۔

    گیارہ نشستوں پر ضمنی انتخاب میں نیو کراچی یوسی 4 سے پی پی امیدوار محمد عامر 2244 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہو گئے، اورنگی ٹاؤن یو سی 1 سے پی پی امیدوار محمد عامر 2935 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے، یو سی 2 بہار کالونی سے پی پی امیدوار عبدالقادر 3243 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    غیر حتمی نتیجے کے مطابق کورنگی یوسی 2 سے پی پی امیدوار اسرار خان 2647 ووٹ، کیماڑی یو سی 2 بلدیہ ٹاؤن سے پی پی امیدوار عارف تنولی 3009 ووٹ، یو سی 8 مومن آباد سے پی پی امیدوار ارشد خان 2805 ووٹ، یو سی 13 نیو کراچی سے پی پی امیدوار شاہزیب مرتضیٰ کامیاب ہوئے۔

    غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق یو سی 6 نارتھ ناظم آباد، یو سی 2 اورنگی ٹاؤن، یو سی 8 لانڈھی ٹاؤن، اور یو سی 2 شاہ فیصل ٹاؤن سے جماعت اسلامی امیدوار کامیاب ہوئے۔

    نتائج کے مطابق کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی ہے، جس کی وجہ سے میئر لانے کے لیے اتحادی ہونا ضروری ہوگا۔

  • ضمنی بلدیاتی الیکشن، کئی ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا

    ضمنی بلدیاتی الیکشن، کئی ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا

    کراچی: شہر قائد میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کے دوران کئی ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی الیکشن سیل کی جانب سے الیکشن کمیشن سندھ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں دستخط اور مہر کے بغیر بیلٹ پیپر کے اجرا پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ یو سی 6 نارتھ ناظم آباد پولنگ اسٹیشن نمبر 30 پر بیلٹ پیپر کی پشت پر دستخط کیے بغیر ہی جاری کیے گئے ہیں، ترجمان نے کہا کہ پشت پر دستخط اور مہر کے بغیر بیلٹ پیپر کے اجرا سے ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

    جماعت اسلامی کے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اس سلسلے میں فوری طور پر کارروائی کرے، ترجمان نے کہا کہ یو سی 6 نارتھ ناظم آباد سینٹ جارج اسکول کے پولنگ اسٹیشن 30 کا عملہ غیر تربیت یافتہ لگ رہا ہے۔

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: جماعت اسلامی کا انتخابی عملے اور پولیس پر جانب داری کا الزام

    خط میں ترجمان نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن سندھ ہدایت جاری کرے کہ دستخط اور مہر کے بغیر بیلٹ پیپر جاری نہ کیے جائیں۔

  • ضمنی بلدیاتی الیکشن: جماعت اسلامی کا انتخابی عملے اور پولیس پر جانب داری کا الزام

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: جماعت اسلامی کا انتخابی عملے اور پولیس پر جانب داری کا الزام

    کراچی: ضمنی بلدیاتی الیکشن کے دوران جماعت اسلامی نے انتخابی عملے اور پولیس پر جانب داری کا الزام لگا دیا ہے، دو علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان آمنے سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے انتخابی حلقے یو سی 13 نیو کراچی میں ٹاؤن وارڈ 1 میں کشیدگی پھیل گئی ہے، جماعت اسلامی کے پولنگ ایجنٹس نے احتجاج کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام لگا دیا ہے۔

    ترجمان جماعت اسلامی نے کہا کہ الیکشن عملے نے بیلٹ باکس 8 بجے سے پہلے ہی سیل کر دیے تھے، اور پولنگ اسٹیشن کے اندر پہلے سے پیپلز پارٹی کے لوگ موجود تھے، ترجمان نے کہا کہ بیلٹ باکس جماعت اسلامی کے پولنگ ایجنٹس کے بغیر ہی سیل کر دیے گئے۔

    بیلٹ باکس سیل کیے جانے کے معاملے پر یو سی 13 رشید آباد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے حامیوں میں جھگڑا ہو گیا، جس میں ایک شخص زخمی ہو گیا، جے آئی امیدوار نے کہا ’’پیپلز پارٹی دھاندلی کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔‘‘

    نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر تلخ کلامی، ایک شخص زخمی

    جماعت اسلامی نے انتخابی عملے اور پولیس پر جانب داری کا الزام لگاتے ہوئے کہا ’’ہمارے کارکنوں کو پولیس کی موجودگی میں مارا گیا‘‘ تاہم پی پی امیدوار شاہ زیب ستی نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی کارکن تشدد میں ملوث نہیں ہے۔

    ادھر ضمنی بلدیاتی الیکشن کے دوران لیاری بہار کالونی یو سی 2 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 5 میں بھی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، اور پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے آ گئے، جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا، کشیدگی پھیلنے پر پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی۔

  • نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر تلخ کلامی، ایک شخص زخمی

    نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر تلخ کلامی، ایک شخص زخمی

    کراچی: نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر پولنگ ایجنٹوں نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے، تاہم یو سی 13 نیو کراچی ٹاؤن نیو رشید آباد میں پولنگ عملے اور ایجنٹس میں تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    الیکشن عملے نے بیلٹ باکس 8 بجے سے پہلے ہی بند کر دیے، ڈبے دکھائے بغیر بند کرنے پر سیاسی جماعتوں کی خواتین پولنگ ایجنٹس نے احتجاج کیا، اور اس دوران پولنگ عملے کے ساتھ ان کی شدید تلخ کلامی ہوئی، بعد ازاں‌ ہاتھا پائی میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔

    پولنگ عملے کی جانب سے ایجنٹوں کو ڈبے نہ دکھانے پر پولنگ اسٹیشن کے باہر صورت حال کشیدہ ہو گئی، سیاسی جماعتوں کے کارکنان بڑی تعداد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر پہنچ کر جمع ہو گئے۔

    کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    پولنگ ایجنٹوں نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عملہ سندھ کی مخصوص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچا رہا ہے، کشیدہ صورت حال کو قابو کرنے کے لیے پولیس بھی پہنچ گئی۔

  • کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا میئر کون ہوگا؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے گیارہ یونین کونسلز اور 15 وارڈز کی نشستوں پر پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے، ووٹنگ کا عمل شام پانچ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اور آزاد امیدوار میدان میں مد مقابل ہیں۔

    کراچی کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 168 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔

    ترجمان پولیس کے مطابق کراچی میں 302 پولنگ اسٹیشنز پر 7 ہزار سے زائد اہل کار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر 12 اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر 10 اہلکار تعینات ہیں، پولنگ بلڈنگز پر کیو آر ایف دستے تعینات اور ریپڈ رسپانس فورس پیٹرولنگ پر مامور ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز اہلکار بھی تعینات ہیں۔

    حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ سندھ حکومت سرکاری مشینری استعمال کر رہی ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو روکا گیا، پولیس کا استعمال ہوا تو جو ہو گا ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے، پندرہ سال سے پی پی نے کراچی میں کام نہیں کیا، الیکشن قریب آئے تو کام شروع کرا دیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی کہتے ہیں کہ ابھی انتخابات ہوئے نہیں، حافظ نعیم نے شور مچانا شروع کر دیا ہے، پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہے، تمام گیارہ یوسیز میں جیتیں گے۔