Tag: ضمنی ریفرنسز

  • شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی سماعت‘ گواہوں کے بیان قلمبند

    شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی سماعت‘ گواہوں کے بیان قلمبند

    اسلام آباد : نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ضمنی ریفرنسز کی سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔

    نا اہل سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    نوازشریف کی واجد ضیاء کا بیان ایک بار قلمبند کرنے کی درخواست


    احتساب عدالت میں نوازشریف کی تینوں ریفرنسز میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا ایک ساتھ بیان قلمبند کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ریفرنسز میں گواہ کا بیان یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا کا الگ الگ بیان ہونے سے دفاع کمزورہوجائے گا، گواہ بہت تیز ہے اپنا بیان بہتر کرلے گا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔


    گواہ سنیل اعجاز کا بیان قلمبند


    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ سنیل اعجاز نے بتایا کہ 23 جنوری 2018 کو نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا، تفتیشی افسرکوعبدالرحمان نامی شخص کے اکاؤنٹس کی تفصیلات دیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسرکو سسٹم جنریٹ دستاویزات فراہم کیں اورمیں نے تصدیق کی، ہل میٹل اکاؤنٹ سے جتنی رقوم آئیں ان کی تفصیلات تفتیشی افسرکو دیں، تفتیشی افسرکو25 جنوری2013 سے 24جنوری 2018 تک اکاونٹ تفصیلات دیں۔

    استغاثہ کے گواہ سنیل اعجاز نے کہا کہ تفصیلات دینے کے بعد تفتیشی افسر نے میرا بیان ریکارڈ کیا، میرے علاوہ بینک کے تین اور افراد نے نیب کو ریکارڈ فراہم کیا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ باہرسے آنے والی رقوم کا مقصد بینک ریکارڈ میں موجود ہوتا ہے جس پر سنیل اعجاز نے جواب دیا کہ یہ درست ہے باہر سے آنے والی رقوم کا مقصد بینک ریکارڈ میں موجود ہوتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ کسی نےآپ سے تفصیلات مانگی تھیں جورقوم آئیں وہ کس مقصد کے لیے تھیں، گواہ نے جواب دیا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا نہ میں نے کسی کو تفصیلات فراہم کیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے کسی سے شکایت کی رقوم کا مقصد ظاہرنہیں ہے جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ یہ کام برانچ لیول پرنہیں ہوتا ، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ سےجو پوچھا گیا ہے اس کا جواب دیں۔


    گواہ عبدالحنان کا بیان قلمبند


    فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عبدالحنان نے عدالت کو بتایا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزہ قونصلر اتاشی ہیں، ویزے پر دستخط اور دستاویزات کی تصدیق کرتا ہوں۔

    گواہ عبدالحنان نے کہا کہ 24 جنوری 2018 کونیب تفتیشی افسرکامران ہائی کمیشن آئے، ذکی الدین نے لفافے نیب افسر کامران کو دیے، کمپنیزڈائریکٹرز، فنانشل اسٹیٹمنٹ، لینڈ رجسٹری کی دستاویزات تھیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ تفتیشی افسرکو کہا کہ دستاویزات کونوٹرائیزکرا دیں، میں نے کہا دستاویزات قانون کے مطابق نہیں، تصدیق نہیں کرسکتا، میں نے بتایا فارن اینڈ کامن ویلتھ دفتردستاویزات کی تصدیق کرتا ہے۔

    گواہ عبدالحنان نے کہا کہ نیب ٹیم روانہ ہوئی تو5 بجے دستاویزات کی تصدیق کرنے واپس لے آئے، قانونی طریقہ کارمکمل ہونے کے بعد دستاویزات کی میں نے تصدیق کردی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 25 جنوری 2018 کو نیب تفتیشی افسر دوبارہ آئے، تفتیشی افسرکو ذکی الدین نے تین لفافے فراہم کیے، لفافوں میں لینڈ رجسٹری سےمتعلق دستاویزات تھیں، تفتیشی افسرکو فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس سے دستاویزات کی تصدیق کا کہا۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ اور العزیزیہ ضمنی ریفرنسز میں آج مزید تین گواہوں کو طلب کررکھا ہے جن میں عبدالحنان، رضوان خان اور سنیل شامل ہیں۔

    دوسری جانب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو اصل ریکارڈ سمیت بیان قلمبند کرانے کے آج طلب کررکھا ہے، واجد ضیاء پہلی بار نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پرتینوں ریفرنسز میں مشترکہ جرح کی درخواست کی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کی درخواست پر مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ ایک ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے لیکن جرح الگ ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف کےخلاف ضمنی ریفرنسز کی سماعت  کل صبح 9بجے تک ملتوی

    نااہل وزیراعظم نوازشریف کےخلاف ضمنی ریفرنسز کی سماعت کل صبح 9بجے تک ملتوی

    اسلام آباد : نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز کے ضمنی ریفرنسز کی سماعت کل صبح 9بجے تک ملتوی کردی ، گواہ عبدالحنان، رضوان خان اور سنیل کل اپنا بیان ریکارڈکرائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز کے ضمنی ریفرنسزپر سماعت کررہے ہیں۔

    نا اہل وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ہمراہ ضمنی ریفرنسز میں پیشی کے لیے احتساب عدالت پہنچے۔

    عدالت میں ضمنی ریفرنسز کی سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث پیش نہ ہوسکے جس کے بعد سماعت پہلے ساڑھے 11 بجے تک اور پھر 1 بجے تک ملتوی کردی گئی۔


    نوازشریف کو وقفے کے بعد حاضری سے استثنیٰ


    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے احتساب عدالت سے استدعا کی کہ وقفے کے بعد کی حاضری سے نوازشریف کو استثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونی تقاضا ہے کہ گواہوں کے بیانات کے موقع پرملزم موجود ہو۔

    احتساب عدالت نے نا اہل سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو وقفے کے بعد دوبارہ حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ، العزیزیہ اسٹیل ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے 5گواہان کے بیانات قلمبند اور جرح بھی مکمل کر لی گئی، باقی 3 گواہان کے بیانات کل قلمبند کئے جائیں گے۔


    گواہ نوید الرحمان کابیان قلمبند


    عدالت میں ایک بجے کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو گواہ نویدالرحمان کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہے، نوید الرحمان پاکستان ہائی کمیشن لندن میں اسپیشل سیکیورٹی گارڈ ہیں۔

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نوید الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ میں پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں سیکیورٹی گارڈ ہو۔

    گواہ نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 24 جنوری کو نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوکربیان قلمبند کرایا، میں نے رائل میل وصول کی اورآگے سی آر سیکشن میں بھجوائی۔

    خواجہ حارث نے گواہ پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا بیان کس نے لیا تھا جس پر نویدالرحمان نے جواب دیا کہ میرا بیان کامران صاحب نے لیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ انہیں جانتے ہیں وہ کون ہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں میں انہیں جانتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے بتایا آپ کا کام میل وصول اورسی آرسیکشن بھیجنا ہے، گواہ نے جواب دیا کہ جی میں نے بتایا تھا، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے تو بیان میں نہیں لکھا کہ آپ نے ایسا کچھ بتایا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ ان کو پہلے بیان تو دکھائیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ درمیان میں نہ بولیں مجھے سوال کرنے دیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ بیان میں نہیں لکھا گواہ نے یہ بتایا میرا کام رائل میل موصول کرنا ہے، جج محمد بشیر نے کہا کہ خواجہ حارث ٹھیک کہہ رہے ہیں یہ بات واقعی بیان میں نہیں لکھی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کا کام رائل میل کےعلاوہ بھی کوئی میل وصول کرنا ہے جس پر گواہ نے جواب دیا کہ جی میرا کام ڈی ایچ ایل اوررائل میل وصول کرکےسی آرسیکشن بھیجنا ہے۔

    اس موقع پر گواہ سے جرح کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ انتہائی ڈھیٹ پراسیکیوٹر ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح کے الفاظ استعمال کررہے ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر نے کہا کہ آپ کو اپنی عزت کا خیال نہیں مگرمجھے ہے، آپ سینئروکیل ہیں لیکن ٹرائل آپ کی مرضی کا نہیں ہوسکتا، آپ کا یہی طریقہ ہے اسی وجہ سے کیس خراب کرتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ایسے لوگ نہیں کہ ایسے الفاظ استعمال کریں، آپ کے والد کو جانتا ہوں خواجہ سلطان بڑے وکیل تھے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر نے کہا آپ شاید مجبوری سے وکالت میں آئے مگرمیں شوق سے وکیل بنا، کیس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے قانونی نکات پر بولتا رہوں گا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب ان کی تقریر ختم ہو جائےتو مجھے بلا لیں۔


    گواہ ذکی الدین کا بیان


    استغاثہ کے دوسرے گواہ ذکی الدین نے عدالت میں بتایا کہ بطورقونصلراسسٹنٹ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔

    گواہ ذکی الدین نے کہا کہ جو میل آتی ہے اس کو ڈائری نمبرلگاتا ہوں، 24 جنوری کونواز شریف کے خلاف شامل تفتیش ہوا، مجھے نوید الرحمان نے میل دی تھی، کیس سے متعلق 12 لفافوں کو ڈائری نمبر لگایا۔

    احتساب عدالت نےکیس کی سماعت کل صبح 9بجےتک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے دونوں ریفرنسز میں مجموعی طور پر 8 گواہوں کو بیانات ریکارد کروانے کے لیے طلب کررکھا ہے۔

    نیب کی جانب سے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں آف شور کمپنیوں اور العزیزیہ اسٹیل ملز کی تشکیل کے حوالے سے دستاویزی شواہد کو ضمنی ریفرنسز کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں نوازشریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    حسن اور حسین نواز کو عدم حاضری کے باعث احتساب عدالت پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب نے شریف خاندان کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسزدائرکرنے کی منظوری دے دی

    چیئرمین نیب نے شریف خاندان کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسزدائرکرنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے دونوں صاحبزادوں کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ کیسز میں ضمنی ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دے دی۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد نیب کی جانب سے دونوں ضمنی ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق نیب آج دونوں ضمنی ریفرنسزاحتساب عدالت میں دائرکرے گا۔


    اللہ نےعزت بخشی اورمیں اللہ کےفیصلےکےآگےسرجھکاتا ہوں‘ نواز شریف


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں کے خلاف نئے شواہد ضمنی ریفرنسز کا حصہ ہیں جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں حسن اور حسین نواز کی آف شور کمپنیوں کی نئی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرایون فیلد، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پہلے ہی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔