Tag: ضیاء الدین اسپتال

  • شراب برآمدگی کیس: معاملہ عدالت میں ہےاس لیےکچھ کہنا نہیں چاہتا‘ شرجیل میمن

    شراب برآمدگی کیس: معاملہ عدالت میں ہےاس لیےکچھ کہنا نہیں چاہتا‘ شرجیل میمن

    کراچی : اسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے سے متعلق سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ انکوائری چل رہی ہے سب سامنے آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن اور دیگرملزمان کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سابق صوبائی وزیراطلاعات ونشریات کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم نیب پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    عدالت کے باہر صحافی نے شرجیل میمن سے سوال کیا کہ چیف جسٹس کے سب جیل کے دورے پر کیا کہیں گے؟۔ انہوں نے کہا مجھ پر مقدمہ درج ہوچکا ہے، انکوائری چل رہی ہے سب سامنے آجائے گا۔

    سابق صوبائی وزیر سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کی پارٹی آپ کا دفاع نہیں کررہی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے پارٹی کا نہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے مزید کہا کہ میرے میڈیکل ٹیسٹ ہورہے ہیں، معاملہ عدالت میں ہے اس لیے کچھ کہنا نہیں چاہتا۔

    شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ضیاء الدین اسپتال کا دورہ کیا تھا، دورے کے دوران شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے شرجیل میمن کو فوری طورپراسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • چیف جسٹس کا ضیاء الدین اسپتال کا دورہ‘ شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد

    چیف جسٹس کا ضیاء الدین اسپتال کا دورہ‘ شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد

    کراچی : چیف جسٹس نے ضیاء الدین اسپتال کا مختصر دورہ کیا اور وہاں زیرعلاج شرجیل میمن کے کمرے میں گئے، پیپلزپارٹی کے رہنما کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری آمد سے قبل کراچی کے دو اسپتالوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود سیاسی قیدیوں کے وارڈز کا معائنہ کیا۔

    چیف جسٹس پہلے کلفٹن میں واقع ضیاء الدین اسپتال میں سب جیل قرار دیے گئے پیپلزپارٹی کے رہنما کے کمرے میں گئے اور ان سے مختصرملاقات کی۔

    سابق صوبائی وزیراطلاعات ونشریات کے کمرے میں علاج نام کی کوئی چیز نہیں تھی اور وہاں سے شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئیں۔

    ضیاء الدین اسپتال کے دورے کے بعد چیف جسٹس کراچی کے جناح اسپتال کے شعبہ کارڈیو ویسکولرکا دورہ کیا اور وہاں موجود سہولیات کا جائزہ لیا۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کے دوران کہا کہ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی 3بوتلیں ملیں، اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ جائیں دیکھیں۔

    انہوں نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انورمنصور خان صاحب! ذرا اس طرف بھی توجہ دیں، آپ نے بہت اچھے کام کیے مگر یہ دیکھیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جب شرجیل میمن سے شراب کی بوتلوں سے متعلق پوچھا تو کہا کہ میری نہیں ہے۔

  • اگر تفتیشی افسر کو کچھ ہوگیا تو الزام مجھ پر لگا دیا جائے گا، ڈاکٹر عاصم حسین

    اگر تفتیشی افسر کو کچھ ہوگیا تو الزام مجھ پر لگا دیا جائے گا، ڈاکٹر عاصم حسین

    کراچی: کرپشن کیس میں گرفتار ملزم ڈاکٹر عاصم حسین نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  نیب کو اپنے آپ سے ہی خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے دوسرے گواہ مختار حسین جو اسپتال کی آڈٹ فرم میں بطور  ایڈمن اسسٹنٹ کام کرتے ہیں نے جج کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کروایا اور دس سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔

    اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل کی جانب سے دوسرے گواہ پر استغاثہ سے جراح کی گئی۔

    سماعت کے اختتام پر ڈاکٹر عاصم حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کسی تفتیشی افسر کو قتل کردیا گیا تو اس کا الزام بھی مجھ پر عائد کردیا جائے گا، کسی اور کا بدلہ لینے کے لیے مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں‘‘۔

    نیب پر تنقید کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’جن لوگوں نے مجھ پر جھوٹے مقدمات دائر کروائے اب وہ عدالت میں ان کو  ثابت کرنے میں ناکام ہیں، مجھے مالِ غنیمت سمجھ کر  جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : ضیا ء الدین اسپتال فلاحی ادارہ نہیں ہے، آڈٹ آفیسر کا عدالت میں انکشاف

    گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ راحیل شاہنواز نے عدالت کو بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ ضیاء الدین اسپتال فلاحی ادارہ نہیں بلکہ تجارتی اسپتال ہے، اسپتال کو ملنے والا فنڈ فلاحی کاموں کے لئے خرچ نہیں کیا جاتا۔

    واضح رہے چھ مئی کو احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے ڈاکٹر عاصم حسین پر دورِ وازارت میں اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے گیس اور پیٹرولیم کے ٹھیکے جاری کرنے کے حوالے چونسٹھ ارب روپے کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    فردِجرم میں مزید کہاگیا تھا کہ ڈاکٹرعاصم نے اپنے دورِ وزارت میں مصنوعی گیس کی قلت پیدا کی جس کے باعث کھاد دوسرے ملک سے درآمد کر کے مہنگے داموں فروخت کی گئی، جس سے ملکی خزانے کو چار سو باسٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا۔