Tag: ضیاء محی الدین

  • وزیراعظم  اور صدر مملکت سمیت سیاسی رہنماؤں کا ضیاء محی الدین کے انتقال پر افسوس کا اظہار

    وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت سیاسی رہنماؤں کا ضیاء محی الدین کے انتقال پر افسوس کا اظہار

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف اور صدرمملکت عارف علوی سمیت سیاسی رہنماؤں نے ضیاء محی الدین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ممتاز اداکار ، معروف ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین انتقال کرگئے۔

    وزیراعظم شہباز شریف اور صدرمملکت عارف علوی سمیت سیاسی رہنماؤں نے ضیا محی الدین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے معروف ہدایت کارضیا محی الدین کےانتقال پراظہارتعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ضیاء محی الدین اپنی ذات میں ایک فن پارہ تھے، ان کےمخصوص انداز نے پاکستان سمیت دنیابھر میں دھوم مچائی۔

    صدرمملکت عارف علوی نے ضیا محی الدین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضیامحی الدین سےمیرےتعلقات دہایوں پرانے تھے، وہ فنون لطیفہ کا عظیم نام تھے۔

    وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے معروف اداکارضیامحی الدین کےانتقال پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ضیامحی الدین نےدنیابھرمیں تھیٹر،فلموں میں کام کرکےپاکستان کانام روشن کیا۔

    سابق صدر آصف زرداری نے ضیا محی الدین کےانتقال پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا ضیامحی الدین بہترین اداکاراورصداکار تھے، ان کی منفرد آوازہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

    نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ضیا محی الدین کےانتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ضیا محی الدین نے اپنی محنت سے فن کےمختلف شعبوں میں نام کمایا۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ممتاز اداکار ضیامحی الدین کےانتقال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان کاانتقال دنیائےفن کیلئےکسی سانحے سے کم نہیں۔

    وفاقی وزیر خالدمقبول صدیقی نے معروف ہدایت کارضیامحی الدین کےانتقال پراظہارتعزیت کرتے ہوئے کہا ضیا محی الدین دور حاضر میں اردو ادب کے روشن مینار تصور کیے جاتے تھے، مرحوم نامور اداکاروں کیلئےاستاد کا درجہ رکھتے تھے،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

    اسپیکرقومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر نے بھی ضیامحی الدین کےانتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے ان کی ادب،فن کےشعبہ میں گراں قدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے معروف میزبان ضیا محی الدین کے انتقال پر دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضیا محی الدین صداکاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے، ان کی آوازکاسحرہمیشہ باقی رہےگا، انہوں نےمیزبانی کے شعبہ میں منفرد انداز متعارف کروایا، وہ پاکستان کی فلاح وبہبود کے لیے بھی ہمیشہ آگے رہے۔

  • لیجنڈ اداکار اور براڈ کاسٹر  ضیاء محی الدین انتقال کر گئے

    لیجنڈ اداکار اور براڈ کاسٹر ضیاء محی الدین انتقال کر گئے

    کراچی: لیجنڈ صداکاراور براڈ کاسٹر ضیاء محی الدین انتقال کر گئے، وہ کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکار، ہدایت کار اور میزبان ضیا محی الدین انتقال کرگئے، ان کی عمر 91 برس تھی۔

    خاندانی ذرائع نے بتایا ہے کہ ضیا محی الدین کو گزشتہ روز علالت کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا ،رات بھر ان کی طبعیت تشویش ناک رہی ،وہ انتہائی نگہداشت میں زیر علاج تھے۔

    ذرائع کے مطابق مرحوم کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ڈیفنس فیز 4 میں ادا کی جائے گی۔

    ضیا محی الدین 20جون 1933ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے ان کے والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے اور انہیں پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے مصنف اور مکالمہ نگارہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

    مشتاق یوسفی نے ضیاٗ محی الدین کے بارے میں ایک جگہ لکھا ہے کہ”ضیا اگر کسی مردہ سے مردہ ادیب کی تحریر پڑھ لے، تو وہ زندہ ہوجاتا ہے۔ ضیا محی الدین وہ ادبی شخصیت تھے جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی ، آواز کی کھنک ، ،آواز کا اتار چڑھاو،شعر پڑھنے کا قدیمی و جدید انداز ایسا ہے کہ دل کرتا ہے وہ پڑھتے رہیں اور ہم سنتے رہیں۔”

    اردو ادب و شعری آواز کے جادوگر ضیا محی الدین نے لاہور کے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا ،اس کے بعد علم کی آگ بجھانے آسٹریلیا جا بسے۔

    علم وآگہی اور فن وآرٹ کی تلاش کے لئے برطانیہ کا سفر کیا ،جہاں وہ رائل اکیڈمی آف تھیٹر اینڈ آرٹس سے وابستہ رہے، یہاں پر انہوں نے صداکاری و اداکاری کے فن کی تربیت حاصل ملک واپسی ہوئی تو پی ٹی وی پر ایک اسٹیج پروگرام ضیا محی الدین شو کا آغازکیا۔

    اس شو میں بطور میزبان ایسی پرفارمنس دی کہ مقبولیت کے تمام رکارڈ ٹوٹ گئے، ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن، ضیا کے ساتھ اور جو جانے وہ جیتے کے نام سب سے نمایاں ہیں۔

    ضیا محی الدین کی آواز ہی ان کی اصل شناخت رہی، ان کو کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے ڈائرکٹر مقرر کیا گیا، جہاں نئے نسل کو اداکاری ، صداکاری اور موسیقی کی تعلیم میں دی جاتی ہے، اس پلیٹ فارم سے انہوں نے کئی شیکسپیئر سمیت کئی بین الاقوامی ڈارامے بھی پیش کئے گئے۔

    ضیا محی الدین نایاب شاعر و فلاسفر مرزا اسداللہ خان غالبؔ کے خطوط کو اس اندازمیں بڑھتے گمان ہوتاکہ شائد مرزا اسد اللہ غالب خود وہ خطوط پڑھ رہے ہوں۔

    انیس سو ساٹھ میں میں جب ای ایم فوسٹر کے مشہور ناول اے پیسج ٹو انڈیا کو اسٹیج پر پیش کیا گیا تو ضیا محی الدین نے اس میں ڈاکٹرعزیز کا کردار ادا کرکے شائقین کی توجہ حاصل کرلی۔

    سال 1962ء میں انہیں فلم لارنس آف عربیا میں کام کرنے کا موقع ملا تو انھوں نے اس فلم میں بھی ایک یادگارکردارادا کیا، بعد ازاں انھہوں نے تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے۔