Tag: ضیا لانگو

  • شرپسندوں کے لیے پیغام ہے قوم متحد ہے: وفاقی و صوبائی وزرائے داخلہ

    شرپسندوں کے لیے پیغام ہے قوم متحد ہے: وفاقی و صوبائی وزرائے داخلہ

    کوئٹہ: آج کوئٹہ کے علاقے سٹی تھانے کے قریب لیاقت بازار میں ہونے والے بم دھماکے کے افسوس ناک واقعے پر وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا ہے کہ شرپسندوں کے لیے پیغام ہے کہ اس مشکل وقت میں قوم متحد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ بم دھماکے پر وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے گہرے دکھ کا کا اظہار کرتے ہوئے واقعے میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی ہے۔

    اعجاز شاہ نے دہشت گردی کے واقعے کی فوری تحقیقات پر زور دیا، اور کہا کہ اس قسم کے واقعات کرانے والے ملک دشمن ہیں، امن و امان یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ دھماکے کے شہدا پر فخر ہے، ہر اجلاس میں سیکورٹی کی خامیاں دور کرتے ہیں، یہ دھماکا گنجان آباد علاقے میں ہوا جہاں لوگوں کا رش تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کوئٹہ: سٹی تھانے کے قریب دھماکا، 4 افراد جاں بحق، 28 زخمی

    ضیا لانگو نے کہا کہ ہماری فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہیں، دہشت گردوں کو ہم شکست دے چکے ہیں، بزدلانہ حملوں سے فورسز کا مورال پست نہیں ہوگا۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ اور افغان بارڈر پر باڑ کا کام جاری ہے، سرحد پر باڑ لگنے سے دہشت گردی میں کمی آئے گی۔

    یاد رہے کہ آج کوئٹہ کے علاقے سٹی تھانے کے قریب لیاقت بازار میں دھماکے میں 4 افراد جاں بحق جب کہ 28 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں دو پولیس اہل کار بھی شامل تھے۔

  • حالیہ بارشوں سے لسبیلہ کا ایک گاؤں متاثر ہوا‘ ضیا لانگو

    حالیہ بارشوں سے لسبیلہ کا ایک گاؤں متاثر ہوا‘ ضیا لانگو

    کوئٹہ: وزیرداخلہ بلوچستان ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے سبی اور نصیرآباد متاثر نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ بلوچستان نے ضیا لانگو کا پی ڈی ایم اے کا دورہ کیا، پی ڈی ایم اے نے وزیرداخلہ بلوچستان کو بارشوں کی صورت حال پربریفنگ دی۔

    صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ بارشوں کے بعد سبی اور نصیرآباد متاثر نہیں ہوئے، حالیہ بارشوں سے لسبیلہ کا ایک گاؤں متاثرہوا ہے۔

    ضیا لانگو نے کہا کہ متاثر گاؤں میں پھنسے60 افراد کے لیے ریسکیو کا عمل جاری ہے، لسبیلہ کے 2سو خاندانوں کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا گیا ہے۔

    وزیرداخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کی ہدایت پربرفباری سے متاثرہ سڑکیں کھول دیں گئیں۔

    صوبہ بلوچستان میں موسلادھار بارش نے خشک سالی کا زور توڑ دیا، بلوچستان حکومت نے لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کرکے پاک فوج سے مدد طلب کرلی۔

    شاہراہ پر پانی جمع ہونے، رابطہ سڑکیں اور پل بہنے کے باعث کوئٹہ کراچی اور تربت کراچی شاہراہ سمیت کئی رابطہ سڑکیں آمدورفت کے لیے بند ہوگئیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق خضدار میں 45، لسبیلہ میں 39، پسنی میں 28 ، تربت میں 24، سبی میں 21، قلات میں 19، گودار میں‌ 16، جیوانی میں 15، بارکھان میں 13، ژوب میں 12 ، کوئٹہ میں 15، اور پنجگور میں ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی۔

  • ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ماشکیل میں 2013 کے زلزلہ متاثرین تا حال امداد کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ماشکیل میں 2013 کے زلزلے کے حوالے سے متاثرین کو تا حال امداد نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ضیا لانگو” author_job=”صوبائی وزیرِ داخلہ”][/bs-quote]

    صوبائی اسمبلی کے رکن زاہد ریکی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالی امداد کے لیے یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن یہ امداد ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثنا بلوچ نے کہا کہ ماشکیل میں تعلیم، صحت اور روزگار کے حوالے سے محرومیوں کا نوٹس لیا جائے۔

    بی این پی کے سینئر رہنما ثناء اللہ بلوچ نے کہا کہ ایوان اس مسئلے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے جو ماشکیل کا دورہ کرے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں


    واضح رہے کہ 16 اپریل 2013 کو جنوب مغربی پاکستان میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ بلوچستان کا علاقہ ماشکیل متاثر ہوا جہاں 43 افراد جاں بحق اور 210 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    زلزلے کے نتیجے میں ماشکیل کے 80 فی صد گھر یا تو مکمل طور یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے تھے۔