Tag: طارق باجوہ

  • سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: سابق گورنراسٹیٹ بینک کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے والے طارق باجوہ کے استعفیٰ کی اندورنی کہانی منظرعام پرآگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں۔

    طارق باجوہ حکومتی احکامات پرعملدرآمد میں بار بار رکاوٹ بنتے رہے، اقتصادی معاملات سے متعلق وزیراعظم کے احکامات کو بھی نظر اندازکیا گیا۔

    طارق باجوہ نے کاروباری افراد کوواجب الادا رقم کی ادائیگی کے واؤچر جاری کرنے سے بھی انکار کیا، 400ارب روپے کے واؤچرجاری کرنے کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ اہم معلومات لیک کرنے میں بھی ملوث تھے۔ سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ مفرورسابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بہت قریب تھے۔

    طارق باجوہ نے حکومت کو بغیربتائے روپے کی قدر کم کی تھی، وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ڈالرکی قدر میں اضافے کا ٹی وی سے علم ہوا۔

    طارق باجوہ نے پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے روزشرح سود بڑھا دی تھی، ان کے اقدام پر وزیراعظم عمران خان اوروزرا نے اظہارناراضی کیا تھا۔

    سابق گورنراسٹیٹ بینک نے 2013 میں پارلیمنٹ کوغلط اعداوشمار پرمبنی سمری بھیجی جس میں بتایا گیا کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالرز موجود ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 2014 میں دھرنے کے دوران سوئس حکام سے رقم کی معلومات کے لیے رابطہ کیا گیا، چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ کی قیادت میں سوئٹزرلینڈ جانے کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی۔

    طارق باجوہ نے آخری لمحات میں اپنا دورہ منسوخ کرکے جونیئرافسرسوئٹزرلینڈ بھیج دیا، سوئس حکام نے پاکستانیوں کے نام اوررقم کی تفصیل دینے پررضامندی ظاہرکردی تھی۔

    طارق باجوہ نے سوئٹزرلینڈنہ جانے کا ملبہ دھرنے پر ڈال دیا تھا، جونیئرافسرمعاہدہ طے کرکے آئے توطارق باجوہ نے اسحاق ڈارکولکھا ابھی معاہدہ نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے سوئٹزرلینڈ جانے والی ٹیم کے سربراہ اشفاق احمد خان کوشوکازنوٹس بھی بھیجا تھا، نوٹس میں لکھا گیا آپ کس حیثیت سے سوئٹزرلینڈ گئے، معاملے کی انکوائری کرائی گئی۔

    حکومت کے بڑے فیصلے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر عہدوں سے فارغ

    یاد رہے کہ دو روز قبل حکومت نے معاشی صورت حال کے پیش نظر گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدوں سے ہٹایا تھا جس کے بعد دونوں اہم نشستیں خالی ہوئیں۔

    طارق باجوہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر امور سرانجام دے رہے تھے انہیں 7 جولائی 2017 کو عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق باجوہ کو گورنر تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن سابق صدر ممنون حسین نے جاری کیا تھا۔

  • گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری کا معاملہ: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری کا معاملہ: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ نے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کا مکمل ریکارڈ آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کے خلاف درخواست پرچیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری پیپلزپارٹی کے سینیٹرتاج حیدرنے چیلنج کی۔

    سینیٹرتاج حیدر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تقرری بغیر اشتہار اورقواعد کے برعکس کی گئی۔

    انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تقرری کے لیے طارق باجوہ میرٹ پرپورانہیں اترتے، عدالت طارق باجوہ کی تقرری کالعدم قرار دے۔

    اسٹیٹ بینک کےگورنر کی تقرری قانون کےمطابق قرار

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 22 سینیٹرز کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کو قانون کے مطابق قراردیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین طارق باجوہ کو 7 جولائی 2017 کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنرتعینات کیا گیا تھا۔

    بعدازاں 16 اگست 2017 کو سینیٹرتاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیج، فاروق ایچ نائیک اور دیگر سینیٹرز نے اس تقرری کو چیلنج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسٹیٹ بینک کےگورنر کی تقرری قانون کےمطابق قرار

    اسٹیٹ بینک کےگورنر کی تقرری قانون کےمطابق قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کے خلاف 22 سینیٹرز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تقرری قانون کے مطابق قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 22 سینیٹرز کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کو قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

    پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے 22 سینیٹرز نے گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

    درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ گورنراسٹیٹ بینک کی تعیناتی میں مسابقتی عمل اختیار نہیں کیا گیا اس لیے انہیں عہدے سے فارغ کیا جائے۔

    گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری کے خلاف 16 اگست کو سینیٹ میں قرارداد بھی پاس کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تقرری کے طریقہ کار کو نظرانداز کیا گیا ہے جوکہ آئین کے آرٹیکل -4 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین طارق باجوہ کو 7 جولائی 2017 کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنرتعینات کیا گیا تھا

    بعدازاں 16 اگست 2017 کو سینیٹرتاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیج، فاروق ایچ نائیک اور دیگر سینیٹرز نے اس تقرری کو چیلنج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانیوں کی کتنی رقم بیرون ملک ہے، اس کا علم نہیں، گورنراسٹیٹ بینک

    پاکستانیوں کی کتنی رقم بیرون ملک ہے، اس کا علم نہیں، گورنراسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کی کتنی رقم بیرون ملک میں ہے اس کا علم نہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اے آر وائی نیوز کے نمائندے رضوان عامر کے مطابق جب گورنر اسٹیٹ بینک سے سوال کیا گیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق پاکستانیوں کے دو سو ارب ڈالر جو سوئٹزر لینڈ کے بنکوں میں موجود ہیں کیا وہ واپس لائی جائے گی؟ یا اس کی واپسی کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟

    اس کے جواب میں طارق باجوہ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رقم کا معلوم نہیں کہ وہ کتنی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پر بھی غور کررہے ہیں، اس سلسلے میں ان کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    آف شور ٹریڈنگ کو قانونی شکل دینے کیلئے ان کو باقاعدہ اجازت نامہ دیا جائے گا، ان کی ٹرانزیکشن پر بھی نظر رکھی جائے گی اور ان سے ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر سے متعلق رپورٹ اسٹیٹ بینک نے وزارت خزانہ کو ارسال کردی ہے، اب یہ وزارت خزانہ پر منحصر ہے کہ وہ اس رپورٹ کو منظر عام پر لاتی ہے یا نہیں۔


    مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی، تحقیقاتی رپورٹ جمع کروانے کا حکم


    امریکہ میں ایچ بی ایل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں جو جرمانے کی بات سامنے آئی ہے اس کو تیکنیکی غلطی سمجھا جائے۔


    مزید پڑھیں: خواتین کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے کی اسکیم متعارف


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    اسلام آباد : گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پرغور کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجروں سے خطاب اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر بھی کام جاری ہے۔ اس کا جلد اعلان کردیاجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کیلئے ایمسنٹی اسکیم پرکافی کام ہوچکا ہےاس میں کوئی حرج نہیں، اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہئیے اور یہ لوگوں کو باور کرادیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھا اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دےچکا ہے، امریکی رویے کا پاکستانی معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    اُنہوں نےبتایا کہ شکایات کے ازالے کے لئے اسٹیٹ بینک میں کال سینٹر جلد ہی جبکہ ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا، ان کا کہنا تھا کہ فائنانشل مانیٹرنگ یونٹ اسٹیٹ بینک کے نہیں وزارت خزانہ کےماتحت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ  گورنر اسٹیٹ بینک مقرر

    سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ گورنر اسٹیٹ بینک مقرر

    اسلام آباد: سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا ہے جس کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا ہے۔ صدر ممنون حسین نے ان کی تقرری کی منظوری دے دی ہے جبکہ ان کی تقرری کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 2 روز قبل وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے راتوں رات ڈالر کی قیمت 4 روپے 20 پیسے تک بڑھ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا

    قیمت میں اضافے کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کو ساڑھے تین روپے اضافے کے ساتھ 108 روپے 30 پیسے میں فروخت کیا گیا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 109 روپے 50 پیسے کے حساب سے فروخت کیا گیا۔

    ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا مستقل گورنر مقرر کیا جائے گا جس کے تحت آج نئے گورنر کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے۔

    گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی گورنر کے عہدے پر 2 نام وزیر اعظم کو ارسال کیے گئے تھے جن میں سے ایک طارق باجوہ کا جبکہ دوسرا ڈاکٹر وقار مسعود کا تھا جو سابق سیکریٹری خزانہ اور اسٹیٹ بینک بورڈ کے رکن رہ چکے ہیں۔

    طارق باجوہ، محکمہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ کے بھائی ہیں جبکہ ان کے ایک اور بھائی ارشد باجوہ بھی رورل سپورٹ پروگرام کے سربراہ ہیں۔

    یاد رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے۔ اپریل میں اشرف وتھرا کے سبکدوش ہونے کے بعد سے ڈپٹی گورنر ریاض الدین ریاض قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔