Tag: طالبان ترجمان

  • افغانستان میں تشدد میں اضافے کا ذمہ دار امریکا ہے: طالبان ترجمان

    افغانستان میں تشدد میں اضافے کا ذمہ دار امریکا ہے: طالبان ترجمان

    تہران: طالبان ترجمان نے افغانستان میں تشدد میں حالیہ اضافے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایران میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تشدد میں اضافے کا ذمہ دار امریکا ہے۔

    ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں امریکا نے طالبان پر حملے تیز کر دیے ہیں، ہم امریکی حملوں کا دفاع کرنے کے لیے مجبور ہیں، جب کہ مذاکرات کے دوران امریکا نے کابل میں سیکیورٹی کی ذمہ داری لی تھی۔

    ادھر افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ آج کابل میں 3 دھماکے ہوئے ہیں جن میں 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے ہیں، ننگر ہار میں مسلح افراد کے حملے میں این ڈی ایس اہل کار کی ہلاکت کی خبریں بھی ہیں۔

    واضح رہے کہ طالبان ترجمان کا یہ بیان نیٹو افواج کی جانب سے امریکا طالبان ڈیل کے بر خلاف افغانستان میں قیام کو توسیع دینے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ نیٹو افواج مئی کے بعد بھی افغانستان میں موجود رہیں گی، کیوں کہ شرائط پوری نہیں ہوئیں۔

    امریکا طالبان ڈیل کے برخلاف نیٹو افواج مئی کے بعد بھی افغانستان میں رہیں گی

    نیٹو افواج کا یہ اقدام طالبان کے ساتھ تنازع کو بڑھا سکتا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق عسکریت پسندوں کی جانب سے کچھ سیکیورٹی ضمانتوں کے بعد تمام غیر ملکی افواج نے رواں سال مئی میں افغانستان سے نکلنا ہے، سابق امریکی صدر نے معاہدے کے مطابق جنوری 2021 کے شروع میں امریکی فوجیوں کی تعداد بھی کم کر کے 25 سو کر دی تھی۔

    نیٹو ذرائع کے مطابق فروری میں نیٹو کی ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔ نیٹو کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا افغانستان میں ہماری موجودگی حالات کے مطابق ہوگی۔ ترجمان اوانا لجنسکو کے مطابق امریکی فوجیوں سمیت تقریباً 10 ہزار غیر ملکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔

    نیٹو کا مؤقف ہے کہ تشدد میں کمی اور القاعدہ سے تعلقات ختم کرنے کے سلسلے میں طالبان نے شرائط پوری نہیں کیں، دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امن عمل کے لیے پُر عزم ہیں۔

  • مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    نئی دہلی: طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن مذاکرات ختم کرنے کے ٹوئٹس پر بہت حیرت ہوئی تھی، ہم امریکا کے مذاکرات کاروں سے امن معاہدہ مکمل کرچکے تھے۔

    ان خیالات کا اظہار طالبان ترجمان سہیل شاہین نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، سہیل شاہین نے کہا کہ امن معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اس کی کاپی دستخط کی تقریب کے دن تک کے لئے قطر کے حوالے کردی گئی تھی۔

    ہمیں زلمے خلیل زاد اور ان کے وفد کے ارکان سے ملاقاتوں میں کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ مذاکرات منسوخ کررہے ہیں۔

    طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خوش تھے اور سب چیزیں مکمل ہوچکی تھیں، ہم مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں کررہے تھے۔

    امریکا اور ان کے مقامی حمایتیوں نے افغانستان کے مختلف حصوں میں آپریشن شروع کیا،ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ رات کے چھاپوں میں لوگوں کے قتل ہونے کے بعد ردعمل سامنے آیا۔

    سیز فائرمعاہدے پر دستخط کے بعد شروع ہوتا، ہم افغان مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں، افغان مسئلہ کا حل فوجی نہیں ہے۔

  • پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے احسان اللہ احسان کون ہیں؟

    پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے احسان اللہ احسان کون ہیں؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے آج اپنی طویل پریس کانفرنس میں پاک فوج کی ایک اہم کامیابی ذکر کیا جس کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان کی حیثیت سے شہرت پانے والے احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کردیا ہے۔

    احسان اللہ احسان کون ؟؟؟


    ایک عرصے تک بین الاقوامی میڈیا پر خوف کی علامت سمجھےجانےوالےاحسان اللہ احسان کا اصلی نام سجاد ہے اور وہ مہمند قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم قبائلی علاقوں میں قائم مدارس سے حاصل کی اور 2008 کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کی حیثیت سے پہچانے گئے۔

    احسان اللہ احسان کو تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کی ذمہ داری سابق ترجمان شاہد اللہ شاہد کی سبک دوشی کے بعد دی گئی جنہوں نے بعد ازاں ٹی ٹی پی چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور سال 2015ء میں افغانستان میں امریکی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

    احسان اللہ احسان کافی متحرک ترجمان رہے ہیں جو ملکی و غیر ملکی سیاسی اور معاشرتی تبدیلیوں پر گہری نگاہ رکھتے تھے اور کرکٹ میں بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے اور اس حوالے سے ان کے بیانات نے طالبان کا قدرے نرم رویہ دنیا کے سامنے پیش کیا تاہم پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ کارروائیوں کے حوالے سے اعترافی بیانات سے عالمی توجہ حاصل کی۔

    انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویوز بھی دیئے اور طالبان کے موقف سے آگاہ کیا تاہم وہ دہشت گردی کی سفاکانہ کارروائیوں کا اعتراف کرنے میں ذرا بھی نہیں چوکتے تھے۔

    احسان اللہ احسان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان دوریاں اس وقت بڑھنے لگیں جب بہ قول افغان طالبان کہ تحریک طالبان پاکستان حکومت پاکستان سے سیز فائر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی اس اختلا ف کے باعث وہ چند کمانڈرز کو اپنے ہمراہ لے کر علیحدہ ہو گئے اور جماعت الاحرار کی بنیاد رکھی۔

    جماعت الاحرار نے پاکستان میں سفاکانہ کارروائیاں جاری رکھیں اور ان کارروائیوں کا اعتراف بھی احسان اللہ احسان اللہ اپنے بیانات کے ذریعے کیا حال ہی میں لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے تانے بانے اسی جماعت سے جا کر ملتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جماعت الاحرار نے داعش سے گٹھ جوڑ کر لیا تھا اور مشترکہ کارروائیاں کیا کر تی تھیں۔

    کالعدم ٹی ٹی پی نے شمالی وزیرستان میں پمفلٹس بانٹے جس میں کہا گیا احسان اللہ احسان کو ہٹا دیا گیا ہے۔ احسان اللہ احسان نے جماعت الاحرار گروپ بنا کر سرگرمیاں جاری رکھیں۔

    احسان اللہ احسان فورسز پر حملوں سمیت پاکستان میں دہشتگردی کے کئی واقعات میں ملوث تھا۔ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کا اعتراف کرنے کے بعد سے احسان اللہ احسان نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی جس کے بعد حکومت پاکستان نے احسان اللہ احسان کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر10  لاکھ ڈالرکا انعام رکھا تھا۔

    احسان اللہ احسان نے جماعت الاحرار کی ترجمانی کرتے ہوئے 2014 سے 2016 کے دوران دس اہم کارروائیوں کا اعتراف کیا جس میں سانحہ کوئٹہ اور ماڈل ٹاؤن بھی شامل ہے۔