Tag: طالبان حکومت

  • طالبان حکومت نے شطرنج کے کھیل پر پابندی عائد کر دی

    طالبان حکومت نے شطرنج کے کھیل پر پابندی عائد کر دی

    افغانستان بھر میں طالبان حکومت نے شطرنج کے کھیل پر مکمل پابندی عائد کر دی، جسے انہوں نے اسلامی شریعت کے تحت جوا قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ شطرنج میں شرعی طور پر قابل اعتراض پہلو پائے جاتے ہیں، جنہیں دور کیے جانے تک اس کھیل کو معطل رکھا جائے گا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان اطل مشوانی نے کہا کہ شریعت کے مطابق شطرنج کو جوئے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو کہ ہمارے اخلاقی ضابطہ قانون کے تحت ممنوع ہے۔

    اطل مشوانی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی قومی شطرنج فیڈریشن گزشتہ 2 سال سے غیر فعال ہے اور قیادت کے مسائل کا شکار ہے۔

    افغانستان میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد سے خواتین پر تمام کھیلوں کی پابندی عائد کی جا چکی اور اب مردوں کے کھیل بھی نشانے پر آ چکے ہیں۔

    اس سے قبل روسی پارلیمنٹ نے افغان طالبان کو دہشتگردوں کی لسٹ سے نکالنے کا بل منظور کیا تھا اور آج روس کی سپریم کورٹ نے پابندی ہٹانے کی منظوری دے دی۔روس نے طالبان کو 2003 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

    روس کی ٹاس نیوز ایجنسی کے مطابق جج اولیگ نیفیدوف نے اعلان کیا کہ جمعرات کا فیصلہ – پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست کے ذریعے فوری طور پر نافذ العمل ہے۔

    2021 میں اقتدار میں آنے والے گروپ کے حق میں یہ اقدام 1990 کی دہائی کی افغان خانہ جنگی سے متعلق ہنگامہ خیز تاریخ کے باوجود، ماسکو کے ساتھ بتدریج تعلقات کے سالوں کے بعد اٹھایا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے یمن کی بندرگاہوں سے شہریوں کو انخلا کا حکم دیدیا

    ابھی حال ہی میں، مشترکہ سیکورٹی مفادات – بشمول داعش (ISIS) کے علاقائی الحاق، ISKP کے خلاف لڑائی – نے روس اور طالبان کو قریب کیا ہے۔

  • طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے: ملالہ یوسفزئی

    طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے: ملالہ یوسفزئی

    اسلام آباد: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، انہوں نے ایک دہائی سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر رکھا ہے۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، مواقع اور چیلنجز کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 120 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاسکتیں جبکہ پاکستان میں 10 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، غزہ میں اسرائیل نے پورا تعلیمی نظام تباہ کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں اکٹھا کیا، پاکستان سے اپنا سفر شروع کیا میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے، دنیا کے رنگوں میں پاکستانی لڑکیوں کا حصہ بھی درکار ہے اور ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ 12 سال کے لیے اسکول جائے۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا مزید کہنا تھا کہ افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات نہ کریں تو کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہوگا، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، ایک دہائی سے طالبان نے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے، طالبان نے خواتین کے حقوق چھیننےکیلئے 100 سے زائد قانون سازیاں کیں۔

  • طالبان حکومت کی جانب سے دوحہ معاہدے کی عہد شکنی

    طالبان حکومت کی جانب سے دوحہ معاہدے کی عہد شکنی

    دوحہ معاہدے پر دستخط کے 4 سال گزر چکے مگر طالبان حکومت نے اس معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ کی بلکہ اپنےوعدوں سے ہی مکر گئے۔

    طالبان رجیم کے بعد خطے میں بگڑتی امن وامان کی صورتحال کومدنظررکھتےہوئے تاریخی دوحہ معاہدہ کیا گیا۔

    پچھلی کئی دہائیوں سے خطے بالخصوص افغانستان کے پڑوس ممالک کو افغان سرزمین سےدہشتگردی کاسامنا ہے، 29فروری 2020 کوامریکا اور عبوری افغان حکومت کے درمیان تاریخی دوحہ معاہدے پر دستخط کیےگئے
    اور دوحہ معاہدہ دونوں جانب سےحتمی رضامندی سے کیا گیا تھا۔

    معاہدے کا مقصد علاقے میں امن و استحکام کو یقینی بنانااوردو دہائیوں سےجاری لڑائی کو ختم کرنا تھا، دوحہ معاہدے کے بنیادی اصولوں میں دہشت گردوں کو افغان سرزمین کسی بھی ریاست کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہ دینا، افغانستان سے دوسرے ممالک کو محفوظ پناہ گاہوں اور دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی نہ کرنا شامل ہیں۔

    طالبان رجیم میں دوحہ معاہدے کی دھجیاں اڑا دی گئی جبکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال معاہدے کےبالکل برعکس ہے، دوحہ معاہدےپردستخط کے 4 سال گزر چکے مگر طالبان حکومت نے اس معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ کی بلکہ اپنےوعدوں سے ہی مکر گئے۔

    امریکا نے تشویش کا اظہار کرتےہوئے طالبان حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ طالبان دوحہ معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    افغانستان سے حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر جنم لینے پر یہ ثابت ہو گیا کہ طالبان حکومت دوحہ معاہدے کو لے کر سنجیدہ نہیں ، افغانستان ہمیشہ سے ہی پاکستان کیلئےمشکلات کا باعث رہا ہے اور طالبان حکومت میں اب افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔

    افغانستان افراتفری اور انتشار کا ایک گڑھ بن چکا ہے جہاں ہر طرح کی دہشت گردی پائی جاتی ہے ، اگست 2021 میں تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے
    پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی موجودگی کے ثبوت اور ان کی حوالگی کے بار بار مطالبات کے باوجود افغان طالبان نے دہشت گردی کے دیرینہ مسئلے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے مسلسل نظر انداز کیا ہے۔

    دوحہ معاہدے کی شرائط کے پیش نظر، عبوری افغان حکومت اخلاقی طور پر افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کی پابند ہے اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان حکومت کے لئے دوحہ معاہدے کو پورا کرنا ناگزیر بن چکا ہے۔

  • طالبان حکومت کی پابندی:  ہزاروں افغان خواتین نے آن لائن مطالعاتی پروگراموں کارخ کرلیا

    طالبان حکومت کی پابندی: ہزاروں افغان خواتین نے آن لائن مطالعاتی پروگراموں کارخ کرلیا

    طالبان حکومت کی جانب سے تعلیم پر پابندی کے بعد ہزاروں افغان خواتین نے آن لائن مطالعاتی پروگراموں کا رخ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان حکومت کےاقتدارمیں آنےکےبعدخواتین گھروں تک محدودہوکررہ گئیں، طالبان حکومت نے افغان خواتین پر تعلیم کےدروازے بن کئے تو انہوں نےآن لائن پروگراموں کا رخ کرلیا۔

    پابندی میں توسیع کے بعدانٹرنیٹ پرمبنی کورس فراہم کرنے والےانگریزی زبان،سائنس،کاروبارمیں کورسزکی مانگ میں اضافہ ہوا

    برطانیہ میں قائم آن لائن لرننگ پلیٹ فارم کے مطابق تیتیس ہزارافغان طالب علموں کا اندراج کیا ہے،جن میں زیادہ ترخواتین ہیں۔

    یونیورسٹی آف دی پیپل رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال اکیس ہزارسےافغان خواتین نےڈگری کورسز کےلیےدرخواستیں دیں،افغان خواتین خطرات، انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور بجلی کی فراہمی کےچیلنجز کےباوجود تعلیم حاصل کرنے کے لیےکوشاں ہیں۔

    گیلپ سروے کے مطابق افغانستان میں صرف چھ فیصد خواتین انٹرنیٹ کی رسائی ہے اور دیہی علاقوں میں یہ تعداد دوفیصد رہ گئی ہے۔

    طالبان اسلامی قانون کی تشریح کا حوالہ دیتےہوئےخواتین کی تعلیم پرپابندیوں کاجوازپیش کرتے ہیں۔

    یونیسیف رپورٹ کے مطابق تعلیم کی پابندی سے10لاکھ سےزیادہ لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں تاہم طالبان حکومت کی تعلیمی پابندیوں کوعالمی سطح پر اسلامی اسکالرزکی جانب سے مذمت کاسامنا ہے۔

  • طالبان حکومت نے خواتین پر ایک اور بڑی پابندی لگا دی

    طالبان حکومت نے خواتین پر ایک اور بڑی پابندی لگا دی

    افغانستان میں طالبان حکومت نے پابندیوں میں اضافہ کرتے ہوئے خواتین کے بامیان کے بند امیر نیشنل پارک میں گھومنے پر بھی پابندی لگادی۔

    افغان وزیر خالد حنفی کا کہنا ہے کہ خواتین کی حجاب کی خلاف ورزیوں کی شکایات سامنے آنا پر یہ فیصلہ کیا، مخلتف مکاتبِ فکر کے علماء کرام کے مطالبے پر پابندی لاگئی گئی ہے، بے حجاب خواتین کو بند امیر جانے سے منع کیا گیا ہے۔

    دوسرہ جانب یومن رائٹس واچ نے اس پابندی کوافغان خواتین پرعائد پابندیوں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں تازہ ترین قرار دیا ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم سمیت خواتین کی نوکری پر بھی پہلے ہی پابندی ہے، افغان خواتین کیلئے بیوٹی پارلرز، باتھ ہاؤسز، جم اور پارکس سمیت عوامی مقامات کی بڑی تعداد کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ بند امیر نیشنل پارک سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے، جو دوہزار نو میں افغانستان کا پہلا نیشنل پارک بنا تھا۔

  • طالبان حکومت نے آلات موسیقی جلانا شروع کر دیے،تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    طالبان حکومت نے آلات موسیقی جلانا شروع کر دیے،تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    کابل : افغانستان میں طالبان حکومت نے آلات موسیقی جلانا شروع کر دیے، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان بھر میں ہزاروں بیوٹی سیلون بند کرنے کے بعد طالبان حکومت نے آلات موسیقی جلانا شروع کر دیے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں موسیقی کے متعدد آلات بشمول گٹار، ہارمونیم کو جلتے اور طالبان کے اہلکاروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی مذہبی پولیس نے مغربی صوبے ہرات میں مبینہ طورپر موسیقی کے متعدد آلات جلا دیے۔

    افغان وزارت برائے امر بالمعروف ونہی عن المنکرکے صوبائی سربراہ شیخ عزیز الرحمان کا کہنا ہے کہ موسیقی نوجوانوں کی گمراہی اور معاشرے کی تباہی کا باعث بنتی ہے اور لوگ بدعنوان ہو سکتے ہیں۔

    طالبان حکومت اس سے قبل نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی لگا چکا ہے، اور ان کے پارکس، کھیل کے میدانوں اور جم جانے پر بھی پابندیاں ہیں

  • کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری

    کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری

    کابل: کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری ہو گیا، افغانستان میں اب طلبہ و طالبات الگ الگ تعلیم حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان حکومت نے ’مخلوط تعلیم نہیں‘ کی پالیسی کے تحت کابل یونیورسٹی اور کابل پالیٹکنک یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کی پڑھائی کے لیے الگ الگ دن طے کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

    نئے ٹائم ٹیبل کے مطابق ہفتے میں 3 دن طالبات کے لیے طے کیے گئے ہیں اور ان دنوں میں کسی بھی طالب علم کو یہاں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جب کہ باقی 3 دن طلبہ کے لیے متعین کیے گئے ہیں۔

    افغان وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کے واقعات روکنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ترجمان احمد تقی نے کہا کہ یہ فیصلہ کابل یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کی تجویز کے بعد کیا گیا ہے، اس سے طلبہ کو عملی سرگرمیوں اور سائنسی تحقیق کے لیے کافی وقت ملے گا، اور یہ نظام آئندہ مئی سے لاگو ہوگا۔

    نئے احکامات کی روشنی میں اب طالبات ہفتہ، پیر اور بدھ جب کہ طلبہ اتوار، منگل اور جمعرات کو یونیورسٹی جا کر کلاسیں لیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل طالبان نے یونیورسٹیوں میں طالبات کے لیے صبح کی شفٹ اور طلبہ کے لیے دوپہر کی شفٹ متعین کر کے مخلوط تعلیم کے نظام کو ختم کر دیا تھا، واضح رہے کہ افغانستان میں جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں تب سے خواتین کی تعلیم کا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔

  • افغانستان: طالبان حکومت کا بینکاری سے متعلق اہم فیصلہ

    افغانستان: طالبان حکومت کا بینکاری سے متعلق اہم فیصلہ

    کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے بینکاری کو فروغ دینے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا ہے، سرکاری سطح پر اب تمام مالیاتی انتظام بینکوں کے ذریعے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کابینہ کونسل کا اکیسواں اجلاس آج یکم فروری کو منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر دفاع اور وزیر زراعت نے اپنے شمالی علاقوں کے دوروں کی کارگزاری پیش کی، جب کہ وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ ناروے کی کارکردگی پیش کی۔

    اجلاس میں شمالی علاقوں کے کسانوں کے مسائل اور مطالبات پر بھی گفتگو کی گئی، اس کے علاوہ بھی کئی اہم مسائل پر بحث ہوئی۔

    کابینہ نے مالیاتی اور غیر مالیاتی آمدنی کے حوالے سے فیصلہ کیا کہ ساری آمدنی اب بینکوں کے ذریعے جمع کی جائے گی، اور کسی بھی ادارے کو اپنی آمدنی میں سے خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    کابینہ میں وزارت عدلیہ کی جانب سے غیر سرکاری رفاہی اداروں کے لیے تیار کی گئی پالیسی اور طریقہ کار کی منظوری دی گئی۔

    کابینہ نے جلال آباد تا پشاور اور قندہار تا کوئٹہ بس سروس کی منظوری دے دی، اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی کہ اس حوالے سے بقیہ مراحل جلد از جلد طے کر لیں۔

    شہدا اور معذوروں کے لیے قائم وزارت کو ذمہ داری سونپی گئی کہ سابقہ انتظامیہ کے معذور اور مفلوج اہل کاروں اور مرنے والے اہل کاروں کے پسماندگان سے تعاون کے لیے جامع پالیسی تشکیل دے کر کابینہ کو پیش کی جائے۔

    وزارت زراعت کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے زمین متعین کی جائے اور سروے رپورٹ کابینہ کو پیش کی جائے۔

  • افغان طالبان کے سربراہ نے اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا

    افغان طالبان کے سربراہ نے اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا

    کابل: افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ افغان طالبان ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں حکومت کے خدوخال پر مبنی 20 نکاتی مجوزہ ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔

    ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ طالبان انخلا کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر سے سفارتی و معاشی تعلقات کے خواہاں ہیں، طالبان افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اسی طرح ہمارے داخلی امور میں بھی دخل اندازی سے گریز کیا جائے۔

    ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ غیر ملکی سفارت کاروں، سفارت خانوں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ دیں گے، افغانستان ہم سب کا گھر ہے، تمام ملکی فریقوں کے لیے بھی ہمارے دروازے کھلے ہیں، لیکن طالبان حقیقی اسلامی نظام چاہتے ہیں اس لیے ملکی فریق بھی اسے تسلیم کریں۔

    امریکا سمیت 16 ملکوں نے طالبان سے اہم مطالبہ کر دیا

    ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان کی صفوں میں شامل ہونے والے سرکاری اہل کاروں اور فوجیوں سے وعدے پورے کیے جائیں گے، حکومت کے قیام اور ملک کی ترقی میں افغان اقوام کا بڑا کردار ہوگا۔

    ایجنڈے کے مطابق طالبان کے زیر اثر علاقوں میں مدارس، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی۔

    خیال رہے کہ دوحہ مذاکرات کے دوسرے روز طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انھوں نے کہا اسلامی امارات ایک سیاسی حل کی حمایت کرتی ہے باوجود اس کے کہ اسے میدان میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔