Tag: \ طالبان مذاکرات

  • افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    دوحہ: افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج دوحہ میں شروع ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ملا برادر اور طالبان کے مذاکرات کار سے ملاقات کی ہے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغان امن معاہدے کی اہمیت پر زور دیا گیا، ملاقات میں معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ادھر آج ملتان میں ایک نیوز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی نوعیت پر اتفاق ہو گیا ہے، افغانستان میں امن عمل آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کے کردار کو نہ صرف دنیا بلکہ اب افغان قیادت بھی سراہ رہی ہے۔

    افغان امن معاہدہ، زلمے خلیل زاد نے خبردار کردیا

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان پاکستان پر انگلیاں اٹھاتا تھا، آج افغانستان نے 57 ممالک کے سامنے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ ایک طرف طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے دوسری طرف افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہو رہے ہیں، اکتوبر میں زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں متنبہ کیا تھا کہ طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جاڑی جھڑپوں سے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور پُر تشدد کارروائیوں میں کمی لانی چاہیے، افغان رہنماؤں کو ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امید ہے فریقین کی جانب سے پر تشدد کارروائیوں میں کمی لائی جائے گی۔

  • دوحہ مذاکرات میں جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں

    دوحہ مذاکرات میں جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں

    دوحہ: قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں حقوق نسواں کے لیے جدوجہد کرنے والی جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمیلہ ایک ویمن رائٹس ایکٹوسٹ ہیں جو افغانستان میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک اور تعلیم سے دوری پر سماج سے لڑتی آرہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمیلہ قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان رہنماؤں کے ساتھ شریک ہیں، جس کا مقصد فریقین کی توجہ خواتین کے مسائل اور حق تلفی کی طرف مبذول کرانا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمیلہ کا کہنا تھا کہ اس مذاکرات میں شرکت سے قبل افغان صوبے غزنی میں ایک خود کش حملے کی خبرموصول ہوئی، اس حملے میں میرے گھر کے افراد بھی زخمی ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملے کی خبر ملتے ہی ان کی آنکھیں نم ہوگئیں، موجودہ صورت حال سے نکالنے کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہے، لڑائی مسئلے کا حل نہیں، اس طرح کوئی نہیں جیت سکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کا اب سوچنے کا انداز تبدیل ہورہا ہے، وہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

    افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    یاد رہے کہ رواں سال اپیرل میں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے افغان امن مذاکرات میں خواتین کے کردار کو ایک بار پھر ناگزیر قرار دیا تھا۔

    افغان امن مذاکرات میں خواتین کی نمائندگی ناگزیر ہے: انجلینا جولی

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں اُن کے اور اُن کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔

  • امیر قطر کے دورۂ پاکستان کا اعلامیہ، معاہدوں پر دستخط، افغان امن عمل پر تبادلۂ خیال

    امیر قطر کے دورۂ پاکستان کا اعلامیہ، معاہدوں پر دستخط، افغان امن عمل پر تبادلۂ خیال

    اسلام آباد: امیر قطر کے دورۂ پاکستان کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، امیر قطر نے وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پاکستان آئے، ان کے ہم راہ وزرا اور دیگر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح وفد بھی پہنچا۔

    وزیر اعظم اور امیر قطر کی ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، ملاقات میں پاک قطر دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا، پاکستان اور قطر میں سیاسی، اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا اور ایل این جی، ایل پی جی سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ ہوا، تیل اور گیس کی تلاش سمیت پیداوار کے شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

    زراعت، سیاحت اور صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ قطر میں پاکستانی کارکنوں اور ملازمین کی تعداد میں اضافے، ایوی ایشن، بحری معاملات، دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے، اعلیٰ تعلیم، فوڈ انڈسڑی، دفاعی پیداوار بڑھانے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے وزرا کے درمیان رابطے بڑھائے جائیں گے۔

    دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورت حال اور افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا، وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے، تجارت، سیاحت، سرمایہ کاری میں تعاون کے لیے ورکنگ گروپ کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

    منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد، خفیہ معلومات کے تبادلے پر بھی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امیر قطر کے اعزاز میں عشایے کا اہتمام کیا گیا، امیر قطر نے وزیر اعظم کو قطر کی فٹ بال ٹیم کی جرسی بہ طور تحفہ پیش کی جب کہ وزیر اعظم عمران خان نے انھیں دستخط شدہ بلا بہ طور تحفہ دیا۔

    امیر قطر آج صبح صدرعارف علوی سے اہم ملاقات کریں گے، یہ دورہ پاکستان اور قطر کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔

  • امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    کابل: امریکا طالبان مذاکرات میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کے درمیان کچھ معاملات میں اتفاق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قطر میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے لیے قطر میں گیارہ دن سے جاری امریکا طالبان مذاکرات میں جمعے کو ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا کا مذاکرات کے دوران طالبان کو دہشت گرد قرار دینے سے گریز

    ان کا کہنا تھا کہ طالبان اس بات پر راضی ہیں کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے نکلنے کے بعد وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والا مرکز نہ بننے دیں۔

    طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات سے بھی انکار کیا ہے، طالبان کا مؤقف ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ افواج کے انخلا اور انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلنے کے بعد ہی کابل میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان اس موقع پر سیز فائر سے بھی کترا رہے ہیں جس سے انھیں اندرونی اختلافات ابھرنے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔

  • دعا ہے کہ مذاکرات کا عمل افغانستان میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو: وزیر اعظم

    دعا ہے کہ مذاکرات کا عمل افغانستان میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دعا ہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا عمل افغانستان میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو۔ پاکستان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں مدد دی، دعا ہے یہ عمل افغانستان میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ دعا ہے کہ افغانستان میں 3 دہائیوں سے جاری مشکلات ختم ہوجائیں، 3 دہائیوں سے بہادر افغان عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات گزشتہ روز ہوئے، دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات پاکستان کے تعاون سے ہورہے ہیں۔

    امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان، افغانستان، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے نمائندے بھی شریک ہیں۔

    افغانستان میں ترجمان امریکی سفارتخانے نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا تھا کہ امریکا پاکستانی حکومت کے تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے، امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد تمام فریقین سے ملے ہیں اور مزید ملاقاتیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا تھا، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ تھی۔

    بعد ازاں امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان زلمے خلیل زاد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ دورے میں زلمےخلیل زاد نے وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ سے اہم ملاقاتیں کیں تھیں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان زلمے خلیل زاد نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل اور طالبان سے مذاکرات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا تھا جبکہ صدر ٹرمپ کی جانب سے وزیر اعظم کو نیک خواہشات کا پیغام بھی پہنچایا تھا۔