Tag: طالبان کا حملہ

  • افغانستان، طالبان کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 10 اہلکار ہلاک

    افغانستان، طالبان کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 10 اہلکار ہلاک

    کابل: افغانستان کے وسطی صوبے دائکنڈی پولیس چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے وسطی صوبے دائکنڈی میں طالبان نے پولیس چیک پوسٹ پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے، دوسرے واقعے میں افغان ضلع پاٹو میں طالبان کے حملے میں 15 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

    گورنر انور رحمتی کے مطابق طالبان کی جانب سے کیے جانے والے حملے کے جواب میں کارروائی کی گئی جس میں متعدد طالبان بھی زخمی ہوئے۔

    طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے افغان ضلع پاٹو میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تاہم ان کی جانب سے واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

    مزید پڑھیں: طالبان نے امریکا سے حتمی معاہدے کی امید ظاہر کردی

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان کے جنوبی صوبے بادغیس میں طالبان کے حملے میں 21 افغان کمانڈوز ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین گزشتہ چند ماہ سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

    امریکا اور افغان طالبان کے مابین افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دو اہم نکات زیر بحث رہے جس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا سمیت طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے جو عالمی حملے کرسکے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور جلد دوحہ میں شروع ہوگا، دونوں فریقین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے مذاکراتی دور میں حتمی پیش رفت ممکن ہے۔

  • بغلان: طالبان کا بارود سے بھری گاڑی سے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 13 ہلاک

    بغلان: طالبان کا بارود سے بھری گاڑی سے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 13 ہلاک

    بغلان: افغانستان کے شمالی صوبے بغلان کے شہر پل خمری میں طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر بارود سے بھری گاڑی کے ساتھ حملہ کیا، جس میں 13 سیکورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغان صوبے بغلان کی پولیس کے ہیڈ کوارٹر پر تباہ کن خود کش حملہ کرتے ہوئے تیرہ سیکورٹی اہل کار مار دیے، حملے میں 50 سیکورٹی اہل کار بھی زخمی ہوئے۔

    زخمیوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، زخمیوں میں عام لوگ بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے کا آغاز پولیس عمارت کے گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی اڑانے سے کیا، جس کے بعد طالبان نے پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کھول دی۔

    خود کش حملے کے بعد افغان پولیس نے جوابی کارروائی میں تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں قیام امن کیلئے کوشش جاری رہے گی، وزیراعظم عمران خان

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے طالبان کی تعداد خود کش حملہ آور سمیت 9 تھی، جنھوں نے چھ گھنٹوں تک پولیس کے ساتھ مقابلہ کیا۔

    افغان حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کمپلیکس پر حملہ کرنے والے 8 افراد پولیس کی جوابی کارروائی کے دوران مارے گئے۔

    خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب افغانستان میں کل سے رمضان کا آغاز ہو رہا ہے، تین دن قبل لویہ جرگہ کے اجلاس میں طالبان کے ساتھ جنگ بندی کی قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی بھی دو روز قبل رمضان کے مہینے میں طالبان کو جنگ بندی کی پیش کش کر چکے ہیں۔

  • افغانستان، طالبان کے حملے میں 4 امریکی فوجی ہلاک، 3 زخمی

    افغانستان، طالبان کے حملے میں 4 امریکی فوجی ہلاک، 3 زخمی

    کابل: بگرام ایئر بیس کے قریب طالبان کے حملے کے نتیجے میں 4 امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کابل میں بگرام ائیربیس کے قریب طالبان نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے، واقعے کے بعد افغان فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

    حملے میں زخمی فوجیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس میں خودکش بمبار نے اپنی گاڑی کو بگرام ایئربیس کے قریب دھماکے سے اڑایا۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں امریکی ٹرک کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا اور ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد گاڑی میں رکھا گیا تھا تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: افغانستان کے شہر جلال آباد میں دھماکا، 2 افراد ہلاک، 5 زخمی

    گورنرعبدالشکور قدوسی نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں پر حملہ دھماکا خیز مواد سے لیس گاڑی پھٹنے کے سبب ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تعداد 7 تک جاپہنچی ہے، گزشتہ سال طالبان سے جھڑپوں کے دوران 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ایک طرف امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں دوسری جانب طالبان کی جانب سے افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی افغانستان کے شہر جلال آباد میں دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

  • افغانستان: طالبان کا تیل کے کنوؤں پر حملہ، 23 سیکورٹی اہل کار ہلاک

    افغانستان: طالبان کا تیل کے کنوؤں پر حملہ، 23 سیکورٹی اہل کار ہلاک

    سرپل: افغانستان کے ایک صوبے میں تیل کے چھوٹے کنوؤں پر طالبان کے تباہ کن حملے میں افغان سیکورٹی فورسز کے 23 اہل کار ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات افغانستان کے صوبے سرِپل میں طالبان حملے میں تئیس اہل کار ہلاک جب کہ 20 سے زیادہ پولیس اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”ننگرہار میں داعش کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 27 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے تباہ کن حملے ضلع سیاد اور سرِپل کے مضافات میں کیے گئے۔

    افغان فورسز اور طالبان کے درمیان زبردست فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے جاری رہا، طالبان کی طرف سے صوبے سرپل میں چھوٹے تیل کے کنوؤں کی حفاظتی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    طالبان نے حملوں میں سیکورٹی فورسز کی چوکیوں پر قبضہ جما لیا، تاہم متعدد چوکیاں طالبان نے خالی کر دی ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے صوبے سرپل کے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی


    دریں اثنا پیر ہی کو افغان فورسز نے صوبہ ننگرہار میں داعش کے خلاف زبردست کارروائی کرتے ہوئے 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے، صوبائی کونسل کے رکن اجمل عمر کا کہنا تھا کہ اسپیشل فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے یہ کارروائی کی۔

    خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے ایسے وقت میں تقریباً روز حملے ہو رہے ہیں جب کہ امریکا افغانستان میں 17 سالہ طویل جنگ سے مذاکرات کے ذریعے باہر نکلنا چاہ رہا ہے اور ہم سایہ ممالک طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔