Tag: طالبان کے حملے

  • افغان صوبہ بلخ کے ضلعی ہیڈکوارٹرزپرطالبان کاحملہ،11پولیس اہلکارہلاک

    افغان صوبہ بلخ کے ضلعی ہیڈکوارٹرزپرطالبان کاحملہ،11پولیس اہلکارہلاک

    کابل: افغانستان کے شمالی صوبے بلخ کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں طالبان کے حملے کے نتیجے میں 11 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔ادھرافغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ جنگجوؤں نے ضلع شورتپہ پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ منیر احمد فرہاد نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صوبائی حکومت کے ترجمان منیر احمد فرحاد نے کہا کہ حملے کا آغاز یکم اکتوبر کی صبح کو ہوا ،دوسری جانب بلخ صوبائی کونسل کے سربراہ محمد افضل حدید نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر مزید نفری فوری طور پر نہ بھیجی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ضلع شورتپہ ایک دور دراز علاقے میں واقع ہے۔

    ادھرافغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جنگجوؤں نے ضلع شورتپہ پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ منیر احمد فرہاد نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ شورتپہ کے علاقے میں مزید نفری بھیجی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں 28 ستمبر کو آئندہ 5 برسوں کے لیے صدر کے انتخاب کے لیے 2019 کے پہلے مرحلے کا عمل سخت سیکیورٹی میں مکمل ہوا تھا۔تاہم انتخابی مہم پر حملوں اور طالبان کی دھمکیوں کے زیر اثر صدارتی انتخاب میں ماضی کے مقابلے میں ووٹ ڈالنے والوں کی شرح انتہائی کم رہی تھی۔

    نگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ غویانی بتایا تھا کہ جلال آباد میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے۔

    علاوہ ازیں قندھار میں ہسپتال کے ڈائریکٹر مقامی صحافی کو بتایا تھا کہ قندھار کے پولنگ اسٹیشن میں بم دھماکے سے 16 افراد زخمی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ کابل، کندوز، ننگرہار، بامیان اور قندھار سمیت متعدد صوبوں سے واقعات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

    یاد رہے کہ امریکا کے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے صدارتی انتخاب دو مرتبہ تعطل کا شکار ہوچکے ہیں، چند دن قبل ہی مذاکرات کی ناکامی کے بعد طالبان نے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے حملوں کی دھمکی دی تھی۔

    اس سے قبل 18 ستمبر کو کابل اور افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب طالبان نے علیحدہ علیحدہ حملے کیے تھے جس میں 48 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔

  • وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صوبے غزنی میں حملے کی مذمت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صوبے غزنی میں حملے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے صوبے غزنی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی، وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں پاکستان امریکی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔

    [bs-quote quote=”طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ غزنی حملے میں متعدد امریکی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

    واضح رہے کہ آج افغانستان میں غزنی شہر کے قریب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے تین امریکی اہل کار ہلاک جب کہ ایک امریکی کنٹریکٹر سمیت تین اہل کار زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں ایک امریکی ٹینک مکمل طور پر تباہ ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان : خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی


    اس حملے کو دسمبر 2015 میں امریکی اہل کاروں پر ہونے والے حملے کے بعد سب سے تباہ کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں ایک موٹر سائیکل بم حملے میں چھ امریکی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غزنی میں چند ہفتوں سے طالبان کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے جس کے باعث علاقے کو کنٹرول میں رکھنے، امریکا نے افغان فورسز کی مدد کے لیے اضافی فوجی بھیجے ہیں۔

  • افغانستان دھماکوں سے گونج اٹھا، چار صوبوں میں تئیس فوجی ہلاک

    افغانستان دھماکوں سے گونج اٹھا، چار صوبوں میں تئیس فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، ایک ہی دن چار صوبوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے پے در پے حملوں میں کم از کم تئیس فوجی اور پولیس اہل کار مارے گئے۔

    افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان جنگ جو ہر سال موسم بہار کے آغاز پر اپنی مسلح کارروائیاں تیز کردیتے ہیں۔ ایک روز قبل طالبان نے افغان اور امریکی فوجیوں پر مسلح حملے تیز تر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    افغانستان کے شمالی صوبے فریاب میں افغان پولیس اور طالبان کے مخالف مقامی مسلح گروپس کے ارکان پر ہونے والے مہلک حملے میں نو افراد مارے گئے۔

    شمالی صوبے قندوز کے ضلع دشتِ ارچی میں طالبان نے افغان نیشنل آرمی کی تین مختلف چیک پوسٹوں پر دھاوا بولا، ان حملوں میں بارہ افغان فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

    افغانستان: 2 خودکش دھماکے،31 افرادہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری کے مضافات میں طالبان حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیکورٹی فورسز  پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو سیکورٹی اہل کار مارے گئے۔

    افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں بھی کئی مقامات پر طالبان نے سیکورٹی فورسز پر حملے کیے، حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں تقریباً پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا لیکن کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    وزیر دفاع نے افغانستان میں داعش کی موجودگی کو خطے کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    طالبان نے اپنی اس نئی عسکری مہم کو ’الخندق‘ کا نام دیا ہے۔ ’الخندق‘ کے اعلان کے صرف چوبیس گھنٹے کے اندر اندر طالبان نے ملک کے کئی صوبوں میں کئی مقامات پر مہلک حملے کیے۔

    واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے فروری میں طالبان عسکریت پسندوں کو غیر مشروط امن مذاکرات شروع کرنے کی پیش کش کی تھی تاہم تازہ حملوں کے بعد افغانستان میں کسی بھی نئے امن مذاکراتی عمل کے جلد شروع ہونے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔