Tag: طالبہ پر تشدد

  • اسکول ٹیچر نے 10 سالہ طالبہ پر تشدد کرکے  ہاتھ کی ہڈی توڑ دی

    اسکول ٹیچر نے 10 سالہ طالبہ پر تشدد کرکے ہاتھ کی ہڈی توڑ دی

    قادر پور ران: ملتان کے علاقے قادر پور ران میں ایک ٹیچر نے 10 سالہ طالبہ پر تشدد کرکے ہاتھ کی ہڈی توڑ دی ، بچی کو آر ایچ سی سینٹر منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے علاقے قادر پور ران میں کے ایک اسکول میں ٹیچر نے 10سالہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ، یونیفارم نہ پہنننے پر تشدد کیا گیا۔

    ٹیچر کے تشدد سے 10 سالہ سمیرا نامی طالبہ کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ، جس کے بعد بچی کو آر ایچ سی سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے ملک میں اسکولوں میں جسمانی سزا کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس معاملے کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے سندھ میں جمعرات کو اسکولوں میں طلباء کو جسمانی سزا دینے پر پابندی لگائی گئی۔

    سندھ کے اسکولوں کو خلاف ورزی کی صورت میں رجسٹریشن منسوخ کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے اور والدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے واقعات کی بروقت اطلاع صوبائی محکمہ تعلیم کو فوری کارروائی کے لیے دیں۔

    اس سے قبل پولیس نے جہلم میں ایک سکول ٹیچر کو دو لڑکیوں پر تشدد کرتے ہوئے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔

  • اسکول تشدد کیس: ڈی سی لاہور نے اسکول کی رجسٹریشن معطل کر دی

    لاہور: اسکول تشدد کیس میں ڈپٹی کمشنر لاہور محمد علی نے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک نجی اسکول میں طالبات کی جانب سے اپنی کلاس فیلو طالبہ پر تشدد کے واقعے میں ڈی سی لاہور محمد علی نے اسکول کی رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔

    سی ای او ایجوکیشن کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ رجسٹریشن معطلی کے دوران وہ اسکول کے امور دیکھیں، اسکول انتظامیہ کو بھی اگلی سماعت پر انکوائری رپورٹ کی سفارشات کی بابت اپنا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اسکول معطلی کا فیصلہ ڈی سی لاہور محمد علی نے ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کی انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر کیا۔

    طالبہ پر تشدد: انکوائری افسران نے طالبات کے نام اسکول سے خارج کرنے کی سفارش کر دی

    سماعت کے لیے نجی اسکول اسکارڈیل کے مالک جنرل زاہد علی اکبر اور اسکول پرنسپل رومولڈ ڈیلٹا پیش ہوئے، جب کہ طالبات کے والدین نے کوئی تحریری جواب جمع نہیں کروایا، جس پر والدین کو اگلی سماعت پر اپنا تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    سی ای او ایجوکیشن کو ڈی سی نے ہدایت کی کہ طالبات کے والدین کو نوٹس جاری کیا جائے۔

  • طالبہ پر تشدد کرنے والی 3 طالبات کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور کی مقامی عدالت نے ڈیفنس کے نجی اسکول میں طالبہ تشدد کیس میں تین طالبات کی 30 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    کیس کی حالیہ پیش رفت میں ایڈیشنل سیشن جج چوہدری ظفر اقبال نے عمائمہ، جنت ملک اور کائنات 3 ملزماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔

     طالبات کے وکیل نے دلائل دیے کہ پولیس نے حقائق سے برعکس مقدمہ درج کیا، طالبات کسی قسم کے تشدد میں ملوث نہیں، عدالت ضمانت منظور کرے تاکہ شامل تفتیش ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کر سکیں ۔

    وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تینوں لڑکیوں کو 50، 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پولیس کو 30 جنوری تک طالبات کی گرفتاری سے روک دیا ساتھ ہی آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی ۔

     واضح رہے کہ تینوں ملزماؤں کے خلاف اپنی ہم جماعت طالبہ کو نشہ سے منع کرنے پر تشدد کرنے کا الزم ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز متاثرہ لڑکی کے والد نے 4 لڑکیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

    پولیس کی جانب سے مقدمہ اس وقت درج کیا گیا تھا جب متاثرہ لڑکی کو ساتھی طالبات کی جانب سے مبینہ طور پر تشدد کرنے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہوئی تھی۔

  • فیصل آباد میں طالبہ پر تشدد کرنے والے شیخ دانش علی کی بیٹی کا حفاظتی ضمانت کیلئےعدالت سے رجوع

    فیصل آباد میں طالبہ پر تشدد کرنے والے شیخ دانش علی کی بیٹی کا حفاظتی ضمانت کیلئےعدالت سے رجوع

    اسلام آباد : فیصل آباد میں  میڈیکل کی طالبہ پر تشدد کرنے والی  ملزم شیخ دانش علی کی بیٹی اناعلی نے حفاظتی ضمانت کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں لڑکی پرتشدد کیس میں ملزم شیخ دانش علی کی بیٹی اناعلی نے حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ کم عمرہوں پولیس کی جانب سےگرفتاری کاخدشہ ہے ، جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھی مگرمقدمےمیں نامزد کیاگیا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ بیرونی پریشرپرپولیس مجھےگرفتارکرناچاہتی ہے، تسلیم شدہ اصول ہےجرم ثابت ہونےتک کوئی بھی معصوم ہی تصور ہوگا، متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتی ہوں حفاظتی ضمانت دی جائے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیخ دانش علی کی بیٹی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے وکیل سے استفسار کیا مقدمہ فیصل آباد میں درج ہواہے ؟ یہ آپ نےزیادتی کی ضمانت کیلئےاسلام آباد آگئے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے جب بھی ایف آئی آر ہوتی ہے وہ اسلام آباد آجاتا ہے، کارڈ پر عارضی اورمستقل پتہ فیصل آباد ہے بس درخواست پر اسلام آباد لکھاہے۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ درخواست گزار والدہ کیساتھ اسلام آباد میں رہائش پذیر ہے، جس پر عدالت نے کیاکہ اگر اسلام آباد رہ رہی ہیں تو غلط پتہ کیوں لکھا ہے؟

    عدالت نے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ ہی لوگ ہیں جو قانون کو ڈاؤن کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اللہ کے واسطے کوئی کسی پر الزام نہیں لگاتے، کچھ ہوگا تو الزام ہوگا۔

    درخواست گزار نے کہا گھومنے اسلام آباد آئی ہوں تو سوچا کہ چلیں عدالت سے ضمانت بھی کرلیں۔

    جس پر عدالت نے پیر تک اسلام آباد میں رہائش کا ثبوت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے انا علی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

  • ملتان: مدرس کے ہاتھوں تشدد کا شکاربننے والی طالبہ چل بسی

    ملتان: مدرس کے ہاتھوں تشدد کا شکاربننے والی طالبہ چل بسی

    ملتان: استاد کے ہاتھوں بد ترین تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن طالبہ سات روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کی بعد زندگی کی بازی ہار گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے محلے قادرپورہ میں مدرسے کے استاد کے استاد نے آٹھ سالہ ماہ نور فاطمہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس کے سبب بچی کا جسم مفلوج ہوگیا تھا۔

    ماہ نور کو علاج کے لیے نشتر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سات روز تک متاثرہ بچی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا میں رہنے کے بعد بالاخر آج دم توڑگئی۔

    بچی کی ہلاکت پر ورثا ء نے احتجاج کرتے ہوئے نشتر روڈ بلاک کردی، ورثا ء کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے ان کی بچی کی جان گئی۔ ورثاء نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

    ملتان کےڈپٹی کمشنر نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنادی ہے جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچی کے علاج میں اگر نشتر اسپتال کے کسی ڈاکٹر نے غفلت برتی ہوگی تو اسے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

    تاحال بچی پر تشدد کرنے والے استاد کے بارے میں کسی قسم کی کارروائی تاحال عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ نشتر اسپتال نے تاحال بچی کی میڈیکل رپورٹ جاری نہیں کی ہے جس کے سبب مذکورہ مدرس کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔