Tag: طالبہ کی موت

  • ہاسٹل میں ناقص غذا کے باعث طالبہ کی موت

    ہاسٹل میں ناقص غذا کے باعث طالبہ کی موت

    بھارت میں تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے ایک ہاسٹل میں نامناسب غذا کی فراہمی کے باعث بیمار ہونے والی طالبہ زندگی کی بازی ہار گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبہ شیلجہ کو طبیعت زیادہ بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں بیمار طالبہ زندگی کی بازی ہار گئی، جس کی لاش کو آبائی علاقے میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    آصف آباد ضلع کے آشرم اسکول وانکیڈی میں غیر معیاری غذا کے باعث دیگر طالبات کے ساتھ شیلجہ بھی بیمار ہوگئی تھی، واقعہ 31 اکتوبر کو پیش آیا تھا۔

    طالبہ کو دیگر چار طالبات کے ساتھ چند دن قبل طبیعت خراب ہونے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، تاہم بعد ازاں بہتر علاج کے لئے اسے نمس اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق طالبہ غیر معیاری غذا کے باعث بیمار ہوئی تھی۔

    اس سے قبل تلنگانہ کے نارائن کھیڑٹاؤن میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں طالبہ نے ہاسٹل کی عمارت کی پہلی منزل سے چھلانگ لگادی، جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئی۔

    رپورٹس کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنے والی طالبہ کی شناخت مادھوری کے نام سے ہوئی ہے، جسے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    آئی ٹی کی طالبہ نے ہاسٹل میں زندگی کا خاتمہ کرلیا

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، حقائق سامنے آنے پر میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

  • سعودی طالبہ کی موت کے دو برس بعد ڈگری جاری؟

    سعودی طالبہ کی موت کے دو برس بعد ڈگری جاری؟

    کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ کی جانب سے ایک طالبہ کو اس کی موت کے دو سال بعد ایم فل کی ڈگری جاری کردی گئی۔سعودی طالبہ خلود بتوا کا انتقال کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایم فل کے مقالے کی سپروائزر ڈاکٹر فاطمہ یوسف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ خلود بڑی محنتی طالبہ تھی۔ اُس کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ کامیابی حاصل کروں اور اپنی زندگی کا خواب پورا کروں تاکہ میرے گھر والے خوش ہوں۔

    ڈاکٹر فاطمہ یوسف کا کہنا تھا کہ خلود کورونا کے زمانے میں ہر روز ملاقات کرکے تھیسس دکھاتی تھی۔ ’خلود کی کوشش تھی کہ اس کا ایم فل کا مقالہ جلد از جلد مکمل ہوجائے اب ایسا لگتا ہے کہ خلود کو اپنی زندگی کے جلد خاتمے سے متعلق اشارہ مل گیا تھا۔

    ڈاکٹر فاطمہ کا کہنا تھا کہ خلود سعودی عرب میں بالغ افراد میں چربی جانچنے اور وزن بڑھنے پر گرین کافی کے اثرات پر کام کررہی تھیں۔ اس نے اپنے تھیسس کا پریزینٹیشن بھی دے دیا تھا۔

    اُنہوں نے بتایا کہ بیماری کا انکشاف ہونے سے قبل خلود نے محسوس کیا تھا کہ وہ بہت جلد تھک جاتی ہے۔ ’جب اس نے اپنا طبی معائنہ کرایا تو معلوم ہوا کہ اسے پتے کا کینسر ہے۔‘علاج شروع کرنے کے دو ہفتے بعد ہی وہ فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئی تھی۔

    ڈاکٹر فاطمہ کے مطابق فیکلٹی کی نئی ڈین پروفیسر نھلہ قھوجی سے خلود کو ڈگری جاری کرنے سے متعلق آگاہ کیا، انہوں نے اس حوالے سے ضروری کارروائی کرکے ڈگری جاری کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    ڈگری دینے کی تقریب میں خلود کے قریبی رشتہ دار اور فیکلٹی کے اساتذہ اور طالبات شریک ہوئیں۔