Tag: طالبہ

  • با اثر افراد نے طالبہ کو اغوا کر کے 6 لاکھ میں فروخت کر دیا

    با اثر افراد نے طالبہ کو اغوا کر کے 6 لاکھ میں فروخت کر دیا

    حافظ آباد: نواحی علاقے میں بااثر افراد نے مبینہ طور پر طالبہ کو اغوا کے بعد 6 لاکھ میں فروخت کر دیا گیا۔

     اے آر وائی نیوز کے مطابق حافظ آباد کے نواحی علاقے میں بااثر افراد نے مبینہ طور پر طالبہ کو اکیڈمی سے واپسی پر اغوا کر کے لے گئے ساتھ ہی زیادتی کا نشانہ بتایا۔

    حافظ آبد کی متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ملزمان اکیڈمی سے واپسی پر گاڑی میں اغوا کر کے لے گئے اور مجھے 6 لاکھ میں بیچ دیا، اغوا کے دوران ملزمان نے تشدد کیا سر کے بال کاٹ دیے اور زیادتی بھی کرتے رہے۔

    متاثرہ خاندان نے بتایا کہ پولیس نے بیان لینے کے بعد بھی ملزمان کو اب تک نہیں پکڑے نہ ہی بیٹی کا میڈیکل کروایا، پولیس ملزمان سے صلح نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    متاثرہ خاندان نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملزمان با اثر ہیں پولیس کارروائی نہیں کر رہی۔

  • سرکاری اسکول میں اندوہناک حادثہ، طالبہ نے آئرن کی درجنوں گولیاں کھا لیں

    سرکاری اسکول میں اندوہناک حادثہ، طالبہ نے آئرن کی درجنوں گولیاں کھا لیں

    نئی دہلی: بھارت کے سرکاری اسکول میں کھیل کے دوران اندوہناک حادثہ پیش آیا جہاں ایک طالبہ نے درجنوں آئرن کی گولیاں کھا لیں، طالبہ اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست تامل ناڈو میں پیش آیا جہاں آٹھویں جماعت کی طالبہ نے آئرن کی 45 گولیاں کھالیں جس سے اس کی موت ہوگئی۔

    تامل ناڈو کے اس سرکاری اسکول میں طلبہ کے درمیان ہمت کا کام کرنے کا کھیل جارہا تھا جس کے دوران طالبہ نے ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں رکھی آئرن کی گولیاں کھالیں۔

    لنچ بریک کے دوران 6 طلبا ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں گھسے اور وہاں موجود گولیوں کا پیکٹ دیکھ کر انہوں نے ایک دوسرے کو زیادہ دوائیں کھانے کا چیلنج کیا، کھیل میں 2 لڑکے بھی شامل تھے۔

    مرنے والی طالبہ نے سب سے زیادہ 45 گولیاں کھائی تھیں جبکہ دیگر طلبہ کو چکر آنے کی شکایت کے بعد اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق طبیعت بگڑنے پر چاروں لڑکیوں کو دوسرے اسپتال بھی منتقل کیا گیا جبکہ سب سے زیادہ دوا کھانے والی طالبہ کو چنئی کے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم وہ راستے میں ہی چل بسی۔

    واقعے کے بعد محکمہ تعلیم نے اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور 8 اساتذہ کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

  • رکشے میں جدت پیدا کرنے والی این سی اے کی طالبہ

    رکشے میں جدت پیدا کرنے والی این سی اے کی طالبہ

    رکشے کی سواری پاکستان میں بے حد عام ہوتی جارہی ہے تاہم یہ بالکل بھی آرام دہ سواری نہیں جس کی وجہ سے لوگ اسے مجبوری میں ہی استعمال کرتے ہیں۔

    اب ایک طالبہ فاطمہ خان نے اسی رکشے کا رنگ و روپ بدل کر اسے نہایت خوبصورت سواری بنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں فاطمہ خان نے شرکت کی اور اپنے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا۔

    فاطمہ نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) کی طالبہ ہیں اور یہ رکشہ دراصل ان کا ایک پروجیکٹ تھا جس میں انہوں نے رکشے میں کچھ تبدیلیاں کر کے اسے خوبصورت شکل دے دی۔

    فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 3 پہیوں کی گاڑی کو رکشہ ہی سمجھا جاتا ہے اور لوگ اس میں بیٹھنا معیوب سمجھتے ہیں، تاہم ان کی تبدیلیوں کے بعد یہ رکشہ بہترین سواری بن گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فی الحال اس رکشے کی تیاری میں 2 لاکھ روپے کی لاگت آئی۔ وہ مستقبل میں اسے الیکٹرک پاورڈ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

  • 20 کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی کالج کی طالبہ بازیاب

    20 کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی کالج کی طالبہ بازیاب

    فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 20 کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی فرسٹ ایئر کی طالبہ کو پولیس نے بازیاب کروا لیا، ملزم نے سوشل میڈیا کے ذریعے مغویہ سے دوستی کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق 20 کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی فرسٹ ایئر کی طالبہ کو نارنگ منڈی سے بازیاب کروا لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ابرار کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مغویہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ابرار اور مناہل کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔

    طالبہ کو 13 اکتوبر کو کالج کے باہر سے اغوا کیا گیا، ملزم ابرار نے راستے میں اپنا اور مغویہ کا موبائل پھینک دیا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ابرار کے ساتھی طیب کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • امارات میں کم عمر طالبہ اسکول بس کے نیچے آکر جاں بحق، ڈرائیور گرفتار

    امارات میں کم عمر طالبہ اسکول بس کے نیچے آکر جاں بحق، ڈرائیور گرفتار

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں 12 سالہ طالبہ اسکول بس کے نیچے آکر جاں بحق ہوگئی جس کے بعد ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عجمان میں 12 سالہ طالبہ اسکول بس کے نیچے آکر جاں بحق ہوگئی، طالبہ کا تعلق خلیجی ملک سے ہے۔

    عجمان میں محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر سیف الفلاسی نے بتایا کہ بس ایک ایشیائی ڈرائیور چلا رہا تھا، طالبہ کے سر میں شدید زخم آئے تھے، بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لا کر وہ چل بسی۔

    ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ طالبہ بس سے اتر کر اپنے گھر کی جانب جانے کے لیے بس کے سامنے سے گزر رہی تھی، کہ عین اسی وقت ڈرائیور نے دیکھے بغیر گاڑی چلا دی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈرائیور کو قانونی کارروائی کے لیے حراست میں لیا گیا ہے، بس ڈرائیوروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹریفک ضوابط کی پابندی اور طلبہ کی سلامتی کا خیال رکھیں۔

  • فلائٹ کے دوران دروازہ کھولنے سے خاتون ہلاک

    فلائٹ کے دوران دروازہ کھولنے سے خاتون ہلاک

    لندن: ایک برطانوی طالبہ افریقہ کی طرف اپنی پرواز کے دوران طیارے کا دروازہ کھولنے سے ہلاک ہوگئیں، میڈیکل رپورٹس میں ان میں دماغی عارضے سائیکوسس کی تصدیق ہوگئی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ طالبہ کیمبرج یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی اور ایک انٹرن شپ کے لیے افریقی جزائر کا دورہ کرنے روانہ ہوئی تھی۔

    اس کا جہاز جب مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے اوپر سے پرواز کر رہا تھا تو اس نے اچانک اٹھ کر طیارے کا دروازہ کھول دیا، اس کے بعد وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور طیارے سے باہر گر گئی۔

    اب حال ہی میں جاری کی گئی میڈیکل رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ طالبہ ایک دماغی عارضے سائیکوسس کا شکار تھیں جس میں غیر حقیقی تصورات کسی انسان کے دماغ میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق طالبہ سکون آور ادویات کے زیر اثر بھی تھی۔

    آنجہانی طالبہ کے ساتھ ان کے پروجیکٹ پر کام کرنے والی ایک ساتھی کا کہنا ہے کہ روانگی سے قبل وہ ایک کرسی پر گھنٹوں بیٹھ کر خلا میں گھورتی رہی۔

    ساتھی کے مطابق وہ مختلف توہمات کا بھی شکار ہوگئی تھی، جیسے وہ اپنے کچھ قریبی افراد سے کہتی پائی گئی کہ اگر اس نے اپنی تحقیق کا کام مکمل نہیں کیا تو اسے مڈغاسکر کی کسی جیل میں قید کردیا جائے گا۔

  • جی سی یونیورسٹی کی طالبہ سے 4 افراد کی اسلحہ کی نوک پر اجتماعی زیادتی

    جی سی یونیورسٹی کی طالبہ سے 4 افراد کی اسلحہ کی نوک پر اجتماعی زیادتی

    چنیوٹ : جی سی یونیوسٹی فیصل آباد کی طالبہ کو کلاس فیلو نے 3 دوستوں کے ساتھ مل کر اسلحہ کی نوک پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا ، پولیس نے مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خواتین سے زیادتی کے واقعات تھم نہ سکے، جی سی یونیوسٹی فیصل آباد کی طالبہ کے ساتھ چار افراد نے اسلحہ کی نوک پر اجتماعی زیادتی کی۔

    کے ساتھ چنیوٹ کے چار افراد کی اسلحہ کی نوک پر اجتماعی زیادتی،ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے۔۔۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ننکانہ کی رہائشی اور فیصل آباد جی سی یونیورسٹی کی طالبہ کو اس کا ٹیوشن فیلو شاہد علی تقریب میں شرکت کے بہانے چنیوٹ اپنے گاؤں لایا ، جہاں اس کے دوست ریاض، عمران اور تصور موجود تھے، ملزمان نے نہ صرف لڑکی کوزیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    پولیس نے لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم شاہد علی کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    آئی جی پنجاب نے چنیوٹ میں یونیورسٹی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور آرپی اوفیصل آباد سے واقعےکی رپورٹ طلب کرلی۔

    آئی جی پنجاب کاملزمان کوجلد گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا متاثرہ لڑکی کوانصاف کی فراہمی ترجیحی بنیاد پر یقینی بنائی جائے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا واقعےمیں ملوث دیگر ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے اور متاثرہ لڑکی کو انصاف فراہم کیا جائے۔

  • طالبہ نے انٹرنیٹ کے خراب سگنلز کا حل نکال لیا

    طالبہ نے انٹرنیٹ کے خراب سگنلز کا حل نکال لیا

    نئی دہلی: بھارت میں آن لائن کلاسز کے دوران انٹرنیٹ سگنلز کی خرابی کے باعث طالبہ گھر کی چھت پر چڑھ کر پڑھنے لگی، لڑکی کا کہنا ہے کہ یہ بہترین سگنلز کے حصول کا آزمودہ طریقہ ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ’نامیتھا نارایان‘ بی اے انگلش کی طالبہ ہے لاک ڈاؤن کے باعث وہ آن لائن کلاسز لیتی ہے، گھر کے اندر انٹرنیٹ کی خرابی نے اسے پریشان کررکھا تھا لیکن چھت پر پڑھائی کرنے سے اس کی پریشانی دور ہوگئی۔

    لڑکی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اٹھانے سے پہلے اس نے گھر کی سیڑھیوں اور دیگر جگہوں پر پڑھنے کی کوشش کی لیکن تمام مقامات پر انٹرنیٹ سنگنلز انتہائی خراب آرہے تھے۔

    بعد ازاں اس نے چھت پر پڑھنے کا ارادہ کیا جو کارآمد رہا، وہ روزانہ کئی گھنٹوں تک چھتری لیے چھت پر پڑھتی ہے۔

    نامیتھا نے بتایا کہ ہر ہفتے، پیر سے میری آن لائن کلاسز ہوتی ہیں جبکہ موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے چھتری کا استعمال کرتی ہوں، میری طرح اور بھی بہت سے اسٹوڈنٹس ہیں جو انٹرنیٹ سے پریشان ہوکر متبادل کی تلاش میں رہتے ہیں۔

  • 5 سال سے فاقے کرنے پر مجبور نوجوان طالبہ موت کے گھاٹ اتر گئی

    5 سال سے فاقے کرنے پر مجبور نوجوان طالبہ موت کے گھاٹ اتر گئی

    چین سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان طالبہ 5 سال سے فاقے کرنے کی وجہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی، وو شاعری کرنا اور مضامین لکھنا چاہتی تھی لیکن اس کی شدید غربت اس کی جان لے گئی۔

    24 سالہ وو ہاؤن چین کے صوبے گیژو سے تعلق رکھتی تھیں، وہ گزشتہ 5 سال سے روزانہ 2 یان پر گزارا کر رہی تھیں۔ سخت غذائی قلت کے باعث وہ اسپتال میں داخل ہوئیں اور جانبر نہ ہوسکیں۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق وو کو باقاعدہ کسی بیماری کی تشخیص نہیں ہوئی تاہم ایک طویل عرصے سے فاقے کرنے کی وجہ سے ان کا جسم شدید غذائی قلت اور مختلف پیچدگیوں کا شکار ہوچکا تھا اور یہی ان کی موت کا سبب بنا۔

    موت کے وقت 24 سالہ وو کا وزن صرف ساڑھے 21 کلو گرام تھا۔

    یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان کے صوبے میں 8 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 17 افراد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    وو کی والدہ اس وقت چل بسی تھیں جب وہ صرف 4 سال کی تھیں، کچھ عرصہ بعد ان کے والد بھی چل بسے۔ وو اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اکیلی رہ گئیں جو ذہنی طور پر بیمار تھا۔ وو اپنے تمام اخراجات حتیٰ کہ اشیائے خور و نوش کی خریداری بھی چھوڑ کر صرف اپنے بھائی کے علاج پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھی۔

    وو کو مقامی حکومت کی جانب سے 300 یان ماہانہ دیے جاتے تھے، علاوہ ازیں کالج میں ایڈمیشن لینے کے بعد انہوں نے اسٹوڈنٹ لون لیا تھا جبکہ وہ 2 جز وقت ملازمتیں بھی کرتی تھیں۔ اس کے باوجود یہ رقم نہایت معمولی اور ان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ناکافی تھی۔

    ان کے بھائی کے میڈیکل بل نصف حکومت کی جانب سے ادا کیے جاتے تھے اس کے باوجود ہر ماہ وو کو 5 ہزار یان بھائی کے علاج کی مد میں خرچ کرنے پڑتے تھے۔ بھائی کے علاج کے بعد وو کے پاس صرف 2 یان اضافی بچتے تھے جس سے اشیائے خور و نوش خریدنا ناممکن تھا۔ اس رقم میں وہ صرف 2 عدد بن یا ابلے چاولوں کا 1 پیالہ خرید کر ان پر پورا دن گزارنے پر مجبور تھیں۔

    وو نے جب کالج میں داخلہ لیا تو ایک دن ان کے کلاس فیلوز نے ان کی حالت دیکھ کر انہیں ڈاکٹر کے پاس جانے کا کہا، وو نے جانے سے انکار کیا تو ان کے کلاس فیلو انہیں زبردستی خود ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔

    وہاں جا کر علم ہوا کہ وو کے دل کے والوز بھی خرابی کا شکار ہیں اور اس کی سرجری کے لیے 20 ہزار یان درکار ہیں۔ اس موقع پر وو کے دوستوں نے سماجی تنظیموں سے رابطہ کیا جنہوں نے آن لائن کراؤڈ فنڈنگ کی اپیل کی۔ صرف 2 دن میں وو کے پاس 7 لاکھ یان جمع ہوگئے۔

    وو کے دل کی سرجری کروائی گئی اور وہ جلد صحتیاب ہوتی گئیں، تاہم ان کی غربت کا ابھی کوئی مؤثر حل نہ نکل سکا تھا۔

    اس وقت وو کی غربت اخبارات اور ٹی وی کا موضوع بنی تو ایک انٹرویو میں وو نے اپنے مصائب کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں دوسرے لوگوں کی طرح پیسے ختم ہونے پر اپنے والدین سے نہیں مانگ سکتی، ’میرے تو والدین ہی نہیں ہیں‘۔

    وہ نے بتایا کہ ان کے بال بہت خوبصورت تھے، لیکن کم خوراکی کی وجہ سے وہ بے تحاشہ مقدار میں جھڑنا شروع ہوگئے، کچھ عرصے بعد ان کی بھوؤں کے بال بھی جھڑ گئے۔ ’مجھے روز رات میں سونے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا تھا جبکہ اکثر میرے پیر بھی سوج جایا کرتے تھے‘۔

    وو منتظر تھی کہ وہ جلد صحتیاب ہو کر ایک نارمل زندگی شروع کرے تاکہ وہ اپنا مضامین اور شاعری کرنے کا شوق پورا کرسکے۔ ’میں ایسی ہی زندگی چاہتی ہوں‘۔ تاہم حالات نے اسے مہلت نہ دی اور وہ زندگی کی بے رحمی کا شکار ہو کر دنیا چھوڑ گئی۔

  • اسکول میں طالبہ کو پونی ٹیل سے گھسیٹنے کی افسوسناک ویڈیو وائرل

    اسکول میں طالبہ کو پونی ٹیل سے گھسیٹنے کی افسوسناک ویڈیو وائرل

    اسکاٹ لینڈ کے ایک اسکول میں چند زور آور طالبات کی جانب سے ایک اور طالبہ کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے جانے کی ویڈیو سامنے آنے پر والدین چیخ اٹھے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی اپنی ساتھی طالبہ کو اس کی پونی ٹیل سے پکڑ کر یہاں سے وہاں گھسیٹ رہی ہے۔ ویڈیو میں دیگر کئی طالبات بھی دکھائی دے رہی ہیں جو ہنس رہی ہیں اور مذکورہ لڑکی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔

    مذکورہ ویڈیو کو اسی اسکول میں پڑھنے والی ایک اور طالبہ کے والدین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا گیا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کو بھی اسی لڑکی نے ہراساں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس لڑکی نے ان کی بیٹی کا سر دروازے پر دے مارا تھا جس کے بعد مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے انہوں نے اپنی بیٹی کو دوسرے اسکول میں داخل کروا دیا۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مذکورہ اسکول کے کئی والدین نے اس پر غم و غصے سے بھرے کمنٹس کیے جبکہ کچھ نے علاقے کی کونسل اور اسکول انتظامیہ کی توجہ بھی اس جانب دلائی۔

    ایک والد نے لکھا کہ یہ اسکول کے بس کا معاملہ نہیں ہے، ان لڑکیوں کے لیے پولیس کو بلانا چاہیئے۔ تاحال اسکول انتظامیہ نے اس معاملے پر اپنا کوئی مؤقف نہیں دیا۔