Tag: طالبہ

  • بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا

    بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا

    نئی دہلی: دنیا کے سامنے فاشسٹ ہٹلر مودی اور ہندو انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ کی متاثرہ طالبہ انوگیا نے رو رو کر انتظامیہ کے خلاف دہائیاں دیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی میرا گھر تھا جسے اجاڑ دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ میرا گھر تھا، مجھے میرے گھر سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا، ہم رات بھر دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے، صبح جب پہنچے تو اپنی یونیورسٹی کی یہ حالت دیکھی، اب ہم کیا کریں، کہاں جائیں، کون ہماری فریاد سنے گا؟

    متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ آج ہمارا پرچہ تھا، رات گئے جامعہ کے گرلز اور بوائز ہاسٹل میں گھس کر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، ہم سب نے اپنی اپنی جان بچانے کی کوشش کی، کیا یہ جمہوریت ہوتی ہے؟

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر گزشتہ روز ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

  • سندھ کی سرکاری جامعہ سے طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش

    سندھ کی سرکاری جامعہ سے طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش

    خیرپور: سندھ کے ضلع خیرپور کی سرکاری درس گاہ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی سے طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نامعلوم اغوار کار یونیورسٹی طالبہ کو اغوا کرکے لے جارہے تھے کہ اس دوران وہاں موجود طلبا کے شور مچانے پر ملزمان فرار ہوگئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا کار سرکاری گاڑی میں سوار تھے اور طالبہ کو بے ہوش کرکے اغوا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

    ذرائع کے مطابق جامعہ میں موجود دیگر طلبا نے یہ منظر دیکھا تو شور مچا دیا جس پر مزید افراد بھی جمع ہوگئے اور اغوا کار طالبہ کو چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔

    طالبہ کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز طبی معائنہ کررہے ہیں، واقعے کے حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ اور مقامی پولیس کو اطلاع کردی گئی ہے۔

    پولیس نے واقعے سے متعلق طلبا سے تفصیلات حاصل کی ہیں تاہم متاثرہ طالبہ سے بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکا۔

    https://videos.arynews.tv/khairpur-attempt-of-kidnapping-fails-in-slab-university/

  • طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    ڈھاکہ: بنگلادیشی عدالت نے 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے 7 ماہ بعد 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے طالبہ کو آگ لگانے والے ہیڈماسٹر سمیت 16 حملہ آوروں کو سزائے موت سنادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تفتیشی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں ایک مدرسے کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے پولیس میں اپنے ہیڈماسٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست دے رکھی تھی۔

    پولیس افسر نے کہا کہ اس درخواست کے بعد ہیڈماسٹر نے چند افراد کو یہ کیس واپس لینے کے لیے ناصرف دباؤ ڈالنے کا کہا بلکہ انکار کی صورت میں قتل کرنے کی ہدایت بھی دی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق حملہ آوروں نے نصرف کو جھانسا دیکر چھت پر بلایا اور مقدمہ واپس لینے کے لیے کہا لیکن وہ نہ مانی جس پر انہوں نے تیل چھڑک کر 19 سالہ طالبہ کو آگ لگادی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئیں۔

    طالبہ نے مرنے سے پہلے ایک ویڈیو میں ہیڈماسٹر کے خلاف تمام الزامات کو دہرایا اور چند حملہ آوروں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ استاد نے مجھے چھوا اور میں آخری دم تک لڑوں گی۔

    واضح رہے نصرت جہاں رفیع کی موت کے بعد بنگلادیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور وزیراعظم پر انصاف کے لیے دباو ڈالا گیا جس پر وزیراعظم حسینہ واجد نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

  • بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    امریکا میں مقیم کم عمر طالبہ نے پانی کی آلودگی جانچنے کی ایپ تیار کرلی، طالبہ نے یہ ایپ اپنے مقامی علاقے بنگلور (بھارت) کی بدبو دار جھیل سے پریشان ہو کر بنائی۔

    بنگلور کی یہ طالبہ ساہیتی پنگالی جو اس وقت اسکالر شپ پر امریکا میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، اپنے شہر کی بدبو دار جھیل سے تنگ تھی۔ بنگلور کی ورتھر جھیل کو بنگلور کی بدبو دار ترین جھیل کہا جاتا ہے اور یہ جھیل ہر وقت گندے جھاگ سے بھری رہتی ہے۔

    ساہیتی کا کہنا ہے کہ جب ہم یہاں سے گزرتے تھے تو گاڑی کے شیشے اوپر کر لیتے تھے اور ناک بند کرلیتے تھے۔ ایک بار اسے ایک فیلڈ ٹرپ پر جھیل کے آس پاس کے علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔

    ساہیتی نے دیکھا کہ یہاں ہزاروں انسان موجود تھے جو اس جھیل کے کنارے آباد تھے۔ ’جس بدبو میں ہم چند لمحے سانس نہیں لے پاتے تھے، یہ لوگ اس بدبو میں اپنی ساری عمر گزار چکے تھے‘۔

    وہ کہتی ہے کہ یہ لوگ اس جھیل کی گندگی اور بدبو کے اس قدر عادی تھے کہ وہ آرام سے یہاں سے پانی لے کر اسے مختلف کاموں میں استعمال کرتے تھے۔ یہی وہ دن تھا جب ساہیتی نے اس جھیل کے لیے کچھ کرنے کا سوچا۔

    اپنے امریکا میں قیام کے دوران ساہیتی نے واٹر مانیٹرنگ ایپ بنائی، پانی کو جانچنے کے بعد اس کا نتیجہ ایپ پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے جس کے بعد اس نتیجے کو عالمی طور پر طے شدہ پانی کے معیار کے مطابق پرکھا جاسکتا ہے۔

    ساہیتی کہتی ہے کہ وہ جاننا چاہتی تھی کہ اس جھیل پر موجود جھاگ آخر آتا کہاں سے ہے۔ ’جب آپ کو علم ہی نہیں کہ آپ نے کون سا مسئلہ حل کرنا ہے تو آپ تبدیلی کیسے لائیں گے‘۔

    سائنس کی طالبہ ہونے کی وجہ سے ساہیتی کو اپنی ریسرچ میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی اور سارے مرحلے آسان ہوتے گئے۔

    وہ کہتی ہے، ’کچھ بھی کرنے کا پہلا اصول یہ ہے کہ چیزوں کو رد کریں۔ غلط چیزوں کو معمول کا حصہ نہ سمجھیں اور واضح طور پر کہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ ہر بڑا کام ایک چھوٹا سا قدم اٹھانے سے شروع ہوتا ہے، چاہے وہ اس سے متعلق صرف کوئی مضمون پڑھنا ہی کیوں نہ ہو، اور آپ کو قطعی اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ کتنا آگے جا سکتے ہیں‘۔

    ساہیتی کو ’انوینٹنگ ٹومارو‘ نامی دستاویزی فلم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ فلم دنیا بھر سے 8 کم عمر سائنسدانوں کے بارے میں ہے جو اپنی مقامی آبادی کی بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔

    ساہیتی کہتی ہے، ’اپنے آپ کو محدود مت کریں، ہر شخص جو دنیا کی اچھائی کے لیے کام کر رہا ہے وہ ہماری ہی طرح کا عام انسان ہے، بس فرق صرف یہ ہے کہ اس نے فکر کی اور اپنا قدم بڑھایا‘۔

  • سیلفی کے شوق میں‌ یونیورسٹی طالبہ 10ویں منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی

    سیلفی کے شوق میں‌ یونیورسٹی طالبہ 10ویں منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی

    ولنیئس : پُر خطر جہگوں پر سیلفی لینے کے شوق نے 19 سالہ طالبہ کو موت کے منہ میں پہنچا دیا, وکٹوریہ سیلفی کے دوران دسویں منزل سے گر کر ہلاک ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک بیلاروسین شہری وکٹوریہ گرنکیوچ پڑوسی ملک لتھوینیا میں زیر تعلیم تھی جو پُر خطر جہگوں پر سیلفی لینے کی شوقین تھی اور حادثے کے وقت بھی دسویں منزل پر سیلفی کے دوران رات کی تاریخی کو عکس کے پس منظر میں شامل کرنا چاہتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ طالبہ لتھوینیا میں تعلیم کے دوران ہاسٹل میں مقیم تھی، متاثرہ لڑکی کے دوستوں کے مطابق وکٹوریہ ولنیئس کی سیاہ رات کو اپنی تصویر کے پس منظر میں اس طرح شامل کرنا چاہتی تھی کہ پیچھے رات کی تاریخی اور آگے اس کا چہرہ دکھائی دے۔

    بیلاروس کی شہری متاثرہ لڑکی کے ایک دوست نے ہولیس کو بیان دیا کہ ’وکٹوریہ حادثے کے وقت ایک اسٹول پر چڑھ پر دسویں منزل کی بالکونی کی ریلنگ کے دوسری جانب کھڑی ہوئی تاکہ سیلفی لے سکے لیکن تواشن برقرار نہ رکھنے کے باعث 90 فٹ کی بلندی سے نیچے جاگری۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمبولینس اور امدادی ٹیم نے وقت پر جائے حادثہ پر پہنچ کر ڈیڑھ گھنٹے تک لڑکی کی جان بچانے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے اور وکٹوریہ ہلاک ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ طالبہ وکٹوریہ سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی جس کی المناک موت پر اس کی یونیورسٹی جامعہ ولنیئس نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

  • معذور طالبہ کو پشت پر بٹھا کر ہائیکنگ کروانے والی باہمت ٹیچر

    معذور طالبہ کو پشت پر بٹھا کر ہائیکنگ کروانے والی باہمت ٹیچر

    دنیا میں کئی ایسے حوصلہ مند افراد ہیں جو اگر معذوری کا شکار ہوں تو اس کے ہاتھوں ہار نہیں مانتے بلکہ معذوری کو شکت دے کر آگے بڑھتے رہتے ہیں۔

    تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ان افراد کو اپنے آس پاس موجود افراد کے تعاون اور مدد کی بے حد ضرورت ہوتی ہے اور ایسے لوگ ان کی کامیابی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    امریکی ٹیچر ہیلما کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی معذور طالبہ کے لیے حوصلے اور محبت کی نہایت خوبصورت مثال قائم کی۔

    ہیلما ایک چھوٹے سے قصبے میں کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک اسکول میں ٹیچر ہیں۔ ان کی طالبہ میگی اعصابی بیماری کا شکار اور وہیل چیئر کی محتاج ہے جس کی وجہ سے ہیلما اس سے خصوصی شفقت برتتی ہیں۔

    کچھ عرصے قبل اسکول کی جانب سے ایک 2 روزہ ٹرپ کا انعقاد کیا گیا جس میں میگی سمیت تمام بچوں نے نہایت جوش و خروش سے شرکت کی، تاہم ایک مرحلے پر میگی کو پیچھے ہٹنا پڑا جب تمام بچوں کا ہائیکنگ پر جانے کا وقت آیا۔

    قریب تھا کہ میگی اس موقع کو کھودیتی اور ایک خوبصورت تجربے سے محروم رہ جاتی، اس کی ٹیچر ہیلما نے اسے پشت پر بٹھا لیا اور اسی حالت میں اسے ہائیکنگ کروائی۔

    اس مقصد کے لیے ہیلما نے خصوصی طور پر 300 ڈالر کا بیگ پیک خریدا تھا جس کے ذریعے انہوں نے میگی کو اپنی پشت پر باندھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ میگی نہایت حوصلہ مند بچی تھی جو تمام راستے میری ہمت بندھاتی رہی۔

    اس موقع پر کھینچی گئی ان دونوں کی تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا اور وہ بے ساختہ اس ٹیچر کی ہمت کی داد دینے پر مجبور ہوگئے۔

    ہیلما بتاتی ہیں کہ میگی گو کہ معذور ہے لیکن اس کی معذوری اس کے کچھ بھی سیکھنے کی راہ میں حائل نہیں ہوتی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کا یہ چھوٹا سا نیک عمل دوسروں کے لیے پیغام ہے کہ وہ حوصلے سے چیلنجز کا مقابلہ کریں اور اس کا حل تلاش کریں۔

  • طالبہ نے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم اپنے والد کو تحفے میں‌ دے دی

    طالبہ نے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم اپنے والد کو تحفے میں‌ دے دی

    دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سوڈانی اور بھارتی پس منظر کی حامل طالبہ نے دس لاکھ امریکی ڈالرز (12 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) لاٹری میں جیت لی۔

    تفصیلات کے مطابق حصول تعلیم کے لیے سوڈان میں مقیم سوڈان اور بھارتی پس منظر کی حامل طالبہ نے دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ڈیوٹی فری لکی ڈرا سے خریدی گئی لاٹری ٹکٹ سے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم اپنے نام کرلی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قسمت بدلنے کا لاٹری ٹکٹ 21 سالہ سارا نامی لڑکی نے مارچ میں ممبئی سے مناما جاتے ہوئے خریدا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے بحرین میں مقیم بھارتی سوڈانی لڑکی سارا پر دس لاکھ امریکی ڈالر جیتنے کی خبر سن کر بیک وقت حیرانگی اور خوشی کے حالت طاری تھی۔

    سارا نے اماراتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرا پہلا لاٹری ٹکٹ ہے لیکن مجھے یقین نہیں تھا کہ میں اتنی بڑی رقم جیت پاؤں گی، یہ میرے لیے بہت حیرانگی کا باعث تھا‘۔

    سارا احمد نے بتایا کہ ’ میں ممبئی سے بحرینی دارالحکومت مناما جارہی تھی اور دبئی ایئرپورٹ پر پرواز میں تاخیر کے باعث کئی گھنٹے سے بیھٹی تھی ’ایئرپورٹ پر انتظار کے دوران میں نے لاٹری ٹکٹ خریدا تھا لیکن یہ یقین نہیں تھا کہ میں کلی ڈرا جیت پاؤں گی‘۔

    طالبہ نے بتایا کہ ’یہ پہلی مرتبہ تھا کہ میں نے لاٹری ٹکٹ خریدا تھا تاکہ اپنے والد کو سرپرائز دے سکوں، جب اعلان ہوا تو ’میں بہت حیران ہوئی، مجھے خیال آیا کہیں یہ مزاق تو نہیں اور میں نے فوری اپنے والد کو فون کیا بے انتہا خوشی کے عالم میں انہیں یہ خبر دی‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طالبہ کے والد سوڈانی اور والدہ بھارتی شہری ہیں اور یہ جوڑا گزشتہ کئی برسوں سے بحرین میں مقیم ہے، والدہ کا تعلق بھارت سے ہونے کے باعث سارا احمد کے پاس بھارتی پاسپورٹ بھی ہے۔

    دبئی ڈیوٹی فری لاٹری انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سنہ 1999 سے شروع ہونے والی میلینئم میلینئر لاٹری میں دس لاکھ امریکی ڈالر جیتنے والی پہلی لڑکی ہے جس جو اپنے والدین کے باعث بھارت اور سوڈان کے پس منظر کی حامل ہے۔

  • سرگودھا: ٹیچر کا 8 سالہ طالبہ پر تشدد، سر کے بال کاٹ دیے

    سرگودھا: ٹیچر کا 8 سالہ طالبہ پر تشدد، سر کے بال کاٹ دیے

    سرگودھا: صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں اسکول ٹیچر نے تیسری جماعت کی 8 سالہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے بال کاٹ دیے، محکمے کے افسران نے والد کی شکایت سننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ سرگودھا کے علاقے شاہ پور میں پیش آیا، جہاں گرلز اسکول میں ٹیچر نے تیسری جماعت کی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بچی کے بال کاٹ دیے۔

    ذرائع کے مطابق متاثرہ بچی کی عمر 8 سال ہے جو نواحی گاؤں بھاگڑ پنڈی کے رہائشی سکندر حیات کی بیٹی ہے۔ عائشہ کو ٹیچر نے تشدد کا نشانہ بنایا اور استفسار پر ٹیچر نے بچی پر دوبارہ تشدد کرتے ہوئے اس کے بال بھی کاٹ دیے۔

    والد کی جانب سے شکایت پر ہیڈ ماسٹر نے انہیں دھمکیاں دیں جبکہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر زنانہ نے معاملہ کی تحریری درخواست پر بھی کوئی نوٹس نہیں لیا۔ طالبہ کے والد سکندر حیات نے ضلعی انتظامیہ اور اعلیٰ حکام سے واقعہ کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ طلبا پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں، پاکستان میں‌ طلبا پر تشدد قانوناً جرم ہے اس کے باوجود اس نوع کے واقعات میں کمی واقع نہیں ہوئی۔

    گزشتہ ماہ لاہور میں رائیونڈ گورنمنٹ ایلمنٹری اسکول دربار بابا رحمت شاہ میں بھی ایک ٹیچر نے بچی پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے اس کے سر پر ڈنڈا دے مارا تھا، جس سے طالبہ بے ہوش ہوگئی۔

    حالت غیر ہونے پر اساتذہ نے 9 سال کی سحرش کو فوری طورپر مقامی اسپتال منتقل کر دیا تھا، والدین کے اسپتال پہنچنے پر اسکول انتظامیہ بچی کو چھوڑ کر چلی گئی تھی۔

  • طالبہ نے 10 لاکھ ڈالر جیت کرشامی پناہ گزینوں کے لیے وقف کردیے

    طالبہ نے 10 لاکھ ڈالر جیت کرشامی پناہ گزینوں کے لیے وقف کردیے

    دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اردن کی طالبہ نے دس لاکھ امریکی ڈالر (13 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) لاٹری جیت کر رقم اردن کے پناہ گزینوں وقف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحت کی غرض سے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کا دورہ کرنے والی 20 سالہ اردنی طالبہ طلہٰ نے دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ڈیوٹی فری لکی ڈرا سے خریدی گئے لاٹری ٹکٹ سے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم گزشتہ روز جیتی تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قسمت بدلنے کا لاٹری ٹکٹ 20 سالہ طلہٰ نامی اردنی شہری نے اردن جانے سے قبل خریدا تھا۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اردنی طالبہ نے شامی پناہ گزینوں کو بہت جد و جہد کرتے دیکھا ہے اسی لیے طلہٰ نے فلاحی تنظیم کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر اردن میں پناہ گزین شامیوں کیلئے تعلیم اور میڈیکل کی سہولیات فراہم کا ارادہ کیا۔

    خلیج ٹائم سے گفتگو کرتے ہوئے کہ طلہٰ کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات سے نفرت ہے کہ وہ مصیبت میں ہیں اور خوشی اس بات کی ہے کہ آخر کار میں شامیوں کےلیے کچھ کرسکتی ہوں‘۔

    مزید پڑھیں : دبئی : اردن کے شہری نے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی لاٹری جیت لی

    مجھے کو لوگوں کو تعلیم اور میڈیکل کی مد میں مدد کرنا چہت اچھا لگتا ہے، روزانہ ایک 10 سالہ بچے کو دیکھ کر میرا دل ٹوٹ جاتا ہے کہ جب وہ اسکول نہیں جاتا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 20 سالہ اردنی کے طالبہ طلہٰ دسویں اردنی شہری ہے جس نے سنہ 1999 کے بعد اب تک دبئی ڈیوٹی فری لاٹری جیتی ہے۔

  • پولیس مقابلے میں جاں بحق نمرہ کو پولیس کی گولی لگی: رپورٹ

    پولیس مقابلے میں جاں بحق نمرہ کو پولیس کی گولی لگی: رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نمرہ بیگ پولیس کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوئی، تحقیقاتی کمیٹی نے مقابلے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے انڈہ موڑ کے قریب پولیس مقابلے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی گئی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نمرہ کو ممکنہ طور پر پولیس کی گولی لگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گولی 50 سے 60 میٹر کی دوری سے لگی، تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ نمرہ کو دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں بڑے ہتھیار کی گولی لگی۔

    رپورٹ میں مقابلے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ ایڈیشنل آئی جی کو پیش کرے گی۔

    یاد رہے کہ 22 فروری کی رات نارتھ کراچی میں واقع انڈا موڑ کے قریب پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس کی زد میں میڈیکل کالج کی طالبہ بھی آگئی تھی، نمرہ کو زخمی ہونے کے بعد عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

    جناح اسپتال منتقل کرنے کے دوران نمرہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی جس کے بعد وہاں کی خاتون ایم ایل او (میڈیکل لیگو آفیسر) نے پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر کی۔

    گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی وسیم قریشی اور پیپلز پارٹی کی رکن ہیرسوہو نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ نمرہ کو طب کی اعزازی ڈگری دی جائے۔ اجلاس میں قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔