اسلام آباد: ٹریل فائیو پر طالب علم کی ہلاکت کے معاملے پر طحہ کے 5 ساتھیوں کے بیانات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ٹریل فائیو پر طالب علم کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہے۔ طحہ کے پانچ ساتھی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہو گئے اور تمام دوستوں کے بیانات قلمبند کر لئے۔
دوستوں نے بتایا کہ ہائیکنگ کرتے ہوئے ہم کافی اوپر جاچکے تھے اور طحہ تھک گیا تھا، ہم تھوڑا اوپر ایک پتھر پر چڑھ گئے لیکن طحہ پیچھے رہ گیا۔
ساتھیوں نے کہا کہ پتھر پر چڑھتے وقت ایک دوست محمد بن جواد کو چوٹ آئی تو وہ بھی بیٹھ گیا، رینجرز چوکی کے قریب رینجرز سے مدد طلب کی، ایک اہلکار آیا، اس دوران طحہ کو آوازیں دیں گئیں لیکن اس کی طرف سے جواب آیا کہ وہ اوپر نہیں آسکتا۔
اہلکار ہمیں منال کی طرف لے گیا اور زخمی ساتھی کی مرہم پٹی کی گئی، اہلکاروں نے ہماری تصاویر بنائیں اور ہم گاڑی بک کرا کر واپس آگئے۔
گھر والوں کو بتایا جس پر طحہ کے گھر سے طحہ کا پوچھا گیا، پولیس نے ہمیں دو بار بلایا، ہم پولیس کے ساتھ طحہ کو ڈھونڈتے رہے ، تلاشی کے باوجود طحہ کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو سکا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ طحہ کا موبائل مسلسل آن رہا، بیٹری ختم ہونے پر بند ہوا تام اس کے سیمپل آج رات لاہور بھجوائے جائیں گے۔
گذشتہ روز اسلام آباد پر بچے کی لاش ملنے کے واقعے کے مقدمے میں قتل کی دفعہ شامل کی گئی تھی اور تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے محمد طحہ کی گمشدگی کا مقدمہ قتل میں تبدیل کردیا تھا۔
پولیس نے طحہ جانیوالے 5دوستوں کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا، اس سےقبل طحہ کی والدہ کی درخواست پراغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔