Tag: طالب علم

  • یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں میں ڈگری درخت لگانے سے مشروط

    یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں میں ڈگری درخت لگانے سے مشروط

    پشاور: : یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں نے ڈگری درخت لگانے سے مشروط کردی اور کہا جو طلبہ کم ازکم ایک درخت نہیں اگاسکیں گےان کوڈگریاں نہیں دی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں نے ڈگری درخت لگانے سے مشروط کرتے ہوئے پلانٹیشن مہم کےدوران ہر طالب علم کے ذمے ایک درخت لگانا لازمی قرار دیا ہے۔

    ڈائریکٹراکیڈمکس کوکلیئرنس فارم میں پلانٹیشن سے متعلق اضافی کالم کی ہدایت کردی ہے ۔

    ڈائریکٹرایڈمنسٹریشن یونیورسٹی آف سائنس بنوں کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کوسرسبزبنانے کی مہم کاآغازہوچکا، اور زیادہ درخت لگانے کی ہدایت کی۔

    اعلامیہ کے مطابق تمام شعبہ جات کےچیئرمین مذکورہ درختوں کاریکارڈاپنےپاس رکھیں گے، کیمپس کوآرڈینیٹرماہانہ پراگرس رپورٹ پیش کرےگی، جو طلبہ کم ازکم ایک درخت نہیں اگاسکیں گےان کوڈگریاں نہیں دی جائیں گی۔

    خیال رہے پاکستان کو سرسبزوشاداب بنانے کے لیے عمران خان نے مہم کا آغاز کیا تو ملک کے طول و عرض میں بسنے والے شہریوں نے بھی ’سبزوصاف پاکستان‘ مہم میں حصہ لیا۔

    بعد ازاں عمران خان نے ملک بھر میں ’پلانٹ فار پاکستان‘ کے نام سے ایک روزہ شجر کاری مہم چلانے کا اعلان کیا تھا جس میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک بھر میں 15 لاکھ پودے لگائے۔

    کچھ روز قبل عمران خان نے ملک کی خوبصورتی کو مزید اجاگر کرنے کے لیے ’کلین اینڈ گرین پاکستان‘ مہم کا اعلان کیا تھا، جس کا آج وزیر اعظم نے خود پودہ لگا کر باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

    سرسبزوصاف مہم کا اعلان ہونے کے بعد CleanGreenPakistan# اور hogaSaafPakistan# کے ناموں سے ٹرینڈ چلنا شروع ہوئے اور عوام کی بڑی تعداد نے اس میں حصہ لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ٹاپ ٹرینڈ بن گئے تھے۔

  • نیپال میں اسکول بس کھائی میں جا گری، 23 طلبا اور اساتذہ ہلاک

    نیپال میں اسکول بس کھائی میں جا گری، 23 طلبا اور اساتذہ ہلاک

    کھٹمنڈو: نیپال میں فیلڈ ٹرپ سے واپس آنے والی اسکول بس کھائی میں جا گری، حادثے میں طلبا اور اساتذہ سمیت 23 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعہ مغربی نیپال میں پیش آیا۔ حادثے کا شکار اسکول بس طلبا اور اساتذہ کو فیلڈ ٹرپ سے واپس لے کر آرہی تھی جو پہاڑوں کے درمیان غیر ہموار راستوں کی وجہ سے اپنا توازن کھو بیٹھی اور کھائی میں جا گری۔

    ہلاک ہونے والے زیادہ تر طلبا کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان تھیں۔

    بس میں 37 افراد سوار تھے جن میں سے 22 موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ایک اور زخمی اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

    حادثے میں بچ جانے والے افراد کو بھی گہری چوٹیں آئی ہیں جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حادثہ تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا۔ نیپال میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، خستہ حال گاڑیوں اور ڈرائیورز کی تیز رفتاری کی وجہ سے حادثات کا پیش آنا معمول کی بات ہے۔

  • پندرہ سالہ طالبہ کی کال پر ہزاروں طالب علموں‌ کا حکومت کے خلاف احتجاج

    پندرہ سالہ طالبہ کی کال پر ہزاروں طالب علموں‌ کا حکومت کے خلاف احتجاج

    سڈنی: آسٹریلیا میں مقیم سویڈن کی 15 سالہ طالبہ کی کال پر ہزاروں اسکول کے بچے سڑکوں پر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں گزشتہ روز ہزاروں بچوں نے کلاسسز کا بائیکاٹ کیا اور اسکولوں سے باہر احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

    ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے بچوں نے اپنے والدین اور اساتذہ سمیت حکمرانوں پر شدید تنقید کی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بچوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے فوری اقدامات کرے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے سمندر کی تہہ کو نقصان

    رپورٹ کے مطابق سڈنی سے اپنے خاندان کے ہمراہ آسٹریلیا میں سکونت اختیار کرنے والی 15 سالہ گریٹا نامی طالبہ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف فیس بک پر تحریک کا اآغاز کیا۔

    گریٹا نے حکومت کے خلاف احتجاج کی کال دی جس کے بعد کینبرا، بیلاریٹ، نیوکاسل، کیرنز سمیت 20 بڑے شہروں کے اسکولوں میں پڑھنے والے ہزاروں طالب علم آسٹریلوی باہر نکلے اور انہوں‌ نے اپنا احتجاج کیا۔

    احتجاج کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر اُن کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ میلبرن کی طرف مارچ کریں گے اور اب یہ تحریک بن چکی ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گی۔

    میڈیا کے مطابق بچوں کے احتجاج کی وجہ سے کئی شہروں میں شدید ٹریفک جام ہوا ، حکومتی نمائندوں کی یقین دہانی کے بعد تحریک کی 15 سالہ بانی نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    یہ بھی پڑھیں: کچرا دے کر بس میں‌ مفت سفر کریں، حکومت کی انوکھی عوامی سہولت

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گریٹا نے فیس بک پر تحریک کا آغاز کیا جس کے بعد اُن کا ساتھ دینے کے لیے کئی طالب علموں نے یقین دہانی کروائی۔

    چودہ سالہ جولین میہن نے سڈنی میں ریلی کا انعقاد کیا اور مظاہرین کی سربراہی کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اگر اقدامات نہ کیے گئے تو ہمارا مستقبل تاریک ہوجائے گا، میں آج 14 سال کی ہوں مگر چار سال بعد ووٹ ڈالنا میرا حق ہوگا‘۔

    سڈنی کے شمالی علاقے میں 16 سالہ روبی والکر نے ریلی کے تمام انتظامات کیے۔ انہوں نے غیر سنجیدہ اقدامات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’اب بہت سارا وقت ضائع ہوچکا، حکمرانوں کو لازمی کچھ کرنا ہوگا‘۔

  • نجی اسکول کے طالب علم پر ٹیچر کا تشدد

    نجی اسکول کے طالب علم پر ٹیچر کا تشدد

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نجی اسکول کے طالب علم پر ٹیچر نے تشدد کیا، اہلخانہ کے مطابق پولیس ان کی شنوائی نہیں کر رہی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسکول میں زیر تعلیم 12 سالہ طالب علم کے والدین کا کہنا ہے کہ 16 نومبر کو ٹیچر نے بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج نہیں کی۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ متعدد بار ایڈیشنل آئی جی کے دفتر گئے کوئی شنوائی نہیں ہوئی، بچے سے ٹیچرز نے کہا کہ بیان دینا تشدد نہیں ہوا، ڈیسک سے گرا ہوں۔

    دوسری جانب 12 سال کے شاہ میر کا کہنا ہے کہ مجھے ٹیچر نے سر، ہاتھوں اور کمر پر ڈنڈے مارے۔ شاہ میر اے ایس آئی کا بیٹا ہے۔

    اہلخانہ کے مطابق پی آر او امداد نے 50 ہزار رشوت دے کر میڈیکل رپورٹ تبدیل کروائی۔

    اے آر وائی نیوز کے استفسار پر پولیس کا کہنا تھا کہ جب کچھ ہوا ہی نہیں تو مقدمہ کس بات کا کریں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل کراچی میں ہی ایک نجی اسکول کا طالب علم پراسرار طور پر جاں بحق ہوگیا تھا۔ جاں بحق ہونے والے طالب علم کا نام محمد زونین تھا، جو تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔

    اسکول انتظامیہ کے مطابق طالب علم کینٹین کی لائن میں‌ کھڑا تھا کہ اچانک وہ گر کر بے ہوش ہوگیا۔

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ بچے کو مرگی کا دورہ پڑا تھا، البتہ اہل خانہ نے بچے کے ایسے کسی بھی مرض میں‌ مبتلا ہونے کی تردید کر دی تھی۔

  • کراچی: نجی اسکول کا طالب علم پراسرار طورپر جاں بحق

    کراچی: نجی اسکول کا طالب علم پراسرار طورپر جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے شاہ فیصل میں ایک نجی اسکول کا طالب علم پراسرار طور پر جاں بحق ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق پراسرار طور پر جان بحق ہونے والے طالب علم کا نام محمد زونین تھا، جو تیسری جماعت کا طالب علم تھا.

    اسکول انتظامیہ کے مطابق طالب علم کینٹین کی لائن میں‌ کھڑا تھا کہ اچانک وہ گر کر بے ہوش ہوگیا.

    بچے کے بے ہوش ہونے کی اطلاع نے سراسمیگی پھیلا دی. اسکول انتظامیہ کے مطابق اسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہوسکا.

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بچے کو مرگی کا دورہ پڑا تھا، البتہ اہل خانہ نے بچے کے ایسے کسی بھی مرض میں‌ مبتلا ہونے کی تردید کر دی ہے.

    مزید پڑھیں: کراچی، اسکول طالب علم نے چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، ایس ایس پی

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے پوسٹ مارٹم کروانے کی تجویز دی گئی، جسے بچے کے اہل خانہ نے رد کر دیا، ان کا موقف تھا کہ بچے کو مزید تکلیف نہیں دینے چاہتے.

    اسپتال انتظامیہ کی جانب سے موقف دینے سے انکار کر دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی ہی کے اسکول میں ایک طالب علم چھت سے گر کر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ پولیس نے بچے کی موت کو خودکشی قرار دیا تھا۔

  • کراچی: ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے طالب علم کی جان لے لی

    کراچی: ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے طالب علم کی جان لے لی

    کراچی: شہرقائد میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے 21 سالہ طالب علم کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ فیصل گرین ٹاؤن میں موٹر سائیکل سوار تین ڈاکوؤں نے 12ویں جماعت کے طالب علم سید زید رضا کو لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی مارکر شہید کردیا۔

    سید زید رضا اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر کے باہر بیٹھا تھا کہ اچانک کسی کام کے غرض سے وہ گھر آگیا، اس دوران موٹر سائیکل سوار تین لٹیروں نے بائیک روک کر اس کے دوستوں سے اسلحے کے زور پر موبائل چھیننے کی کوشش کی۔

    طالب علم کے گھر سے باہر آنے پر ڈاکو موبائل چھین کر فرار ہورہے تھے، اس دوران مقتول نے مزاحمت کی کوشش کی تو ظالموں نے گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    مقتول کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی نمبر 3 میں قائم ’موتی مسجد‘ میں ادا کی گئی جہاں علاقہ مکینوں اور رشتہ داروں کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جبکہ تدفین عظیم پورا قبرستان میں کی گئی۔

    اس افسوس ناک واقعے کے بعد جہاں اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں، وہیں طالب علم کے دوستوں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    اہل محلہ نے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں ایک جانب اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے وہیں حکام بھی اس کی روک تھام میں بے بس دکھائی دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہر میں آئے دن شہری ناصرف اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات مزاحمت پر کئی اہم جانیں بھی ضایع ہوچکی ہیں۔

  • پیرس : استاد پر پستول تاننے والا طالب علم مشکل میں پڑگیا

    پیرس : استاد پر پستول تاننے والا طالب علم مشکل میں پڑگیا

    پیرس : پولیس فرانسیسی دارالحکومت میں حاضری نہ لگانے پر استاد کو نقلی پستول دکھانے والے طالب علم پر فرد جرم عائد کردی۔

    بزرگ کہتے ہیں استاد روحانی ماں باپ ہوتے ہیں ان کا احترام ایسے ہی کرنا چاہئے جیسے والدین کا کرتے ہیں لیکن موجودہ دور میں استاد کا احترام بہت کم ہی ہوتا ہے، البتہ کچھ ممالک میں استاد کی بے حرمتی کرنے پر سزا بھی ہوجاتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرنس کے دارالحکومت پیرس کے ایک اسکول میں تاخیر سے آنے والے طالب علم کو سزا دینے کے لیے استاد نے غیر حاضری لگائی تو طالب علم نے طیش میں آکر استاد پر پستول تان دی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 15 سالہ طالب علم نے اونچی آواز میں استاد سے حاضری لگانے کا کہا تاہم مذکورہ لڑکے کے ہم کلاس نے واقعے کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جو فوری وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نوجوان نے سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کی صورت میں خود کو پولیس کے حوالے کرتے ہوئے بیان دیا کہ پستول نقلی تھا اور میں نے استاد سے مذاق کیا تھا مجھے نہیں معلوم تھا کہ بات اتنی بڑھ جائے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز واقعہ پیش آیا اور جمعے کو متاثرہ ٹیچر نے پولیس کو شکایت درج کروائی تاہم اس سے قبل طالب علم اپنے والد کے ہمراہ خود ہی پولیس اسٹیشن پہنچ گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس کے وزیر داخلہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اسکول میں ایسی درسگاہ ہے جہاں ہم دوسروں کی عزت کرنا سیکھتے ہیں‘۔

    فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسکول میں پیش آنے والے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے واقعات ناقابل قبول ہے‘۔

    حکومت نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئندہ ہفتے اعلیٰ سطح کے اجلاس طلب کرلیا جس میں اسکولوں میں جنم لیتے پُرتشدد واقعات کے حوالے اقدامات پر بات کی جائے گی۔

  • خودکشی یا قتل؟ طالب علم کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کی والدین کو دھمکیاں

    خودکشی یا قتل؟ طالب علم کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کی والدین کو دھمکیاں

    کراچی: گلبرگ سمن آباد میں واقع اسکول کے طالب کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کے موقف نے واقعے پر سوالیہ نشان لگا دیا.

    تفصیلات کے مطابق گیارہ سالہ طالب علم حبیب اللہ کے کیس میں‌ اے آروائی نیوز کی تحقیقات نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں.

    بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ انھیں دھمکا رہی ہے کہ گھر سے نہ نکلیں، اسکول کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی نہیں دکھائی جارہی، اسکول انتظامیہ نے کہاہے کہ پہلے ایف آئی آردرج کرائیں پھرفوٹیج دکھائیں گے.

    والدین کے مطابق بچے کی موت کیسے ہوئی،اسکول والے کوئی معلومات نہیں دے رہے، الٹا خاموش رہنے کا کہا جارہا ہے.

    دوسری جانب بچے کی پراسرار موت کے بعد اسکول دو روز کے لئے بند ہے، انتظامیہ نے بینرلگا دیا.

    واضح رہے کہ اسکول کی چھت پرتین کلاسیں ہیں، جب کہ باؤنڈری وال نہ ہونے کے برابرہے.

    پرنسپل کا مبہم جواب

    جب اے آر وائی نیوز نے حبیب اللہ کی موت کا معمہ حل کرنے کے لیے پرنسپل سے سی سی ٹی وی کے بارے میں سوال کیا، تو وہ بات گول کر گئے.

    پرنسپل سےاےآروائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا اسکول میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں؟ جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آپ کل آئیں، سب بتادوں گا، بچے نے دل برداشتہ ہوکر چھلانگ لگائی.

    سوالات، جن کے جواب نہیں مل سکے

    معصوم حبیب اللہ کی موت اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گئی۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حبیب اللہ کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہوا؟

    یہ سوال بھی اہم ہے کہ چھت پر معصوم بچوں کی کلاسیں کس کی اجازت سے لگوائیں؟ کیا حبیب اللہ اساتذہ کےتشدد سے ڈرتا تھا؟ 

    پھر اس سوال کا بھی جواب نہیں ملا کہ پولیس نے اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج اپنے قبضےمیں کیوں نہیں لی؟ اور اس حساس معاملے کو فوراً خودکشی کیوں قرار دےدیا؟

    عوامی دباؤ کے بعد پولیس نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی ہے۔

  • چکوال:‌ استاد کا طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو منظر عام پر آگئی

    چکوال:‌ استاد کا طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو منظر عام پر آگئی

    چکوال:  طالب  علم پر استاد کے بہیمانہ تشدد کا ایک اور کیس سامنے آگیا. ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس کی بابت  دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ چکوال کے علاقے تلہ کنگ کے نجی اسکول کی ویڈیو ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک استاد اپنے طالب علم کو چھڑی سے  پیٹ رہا ہے ۔

    موصولہ اطلاقات کے مطابق یہ واقعہ مبینہ طور پر تلہ کنگ کے علی اینجل نامی اسکول میں پیش آیا اور تشدد کرنے والا استاد اسکول کا پرنسپل ہے، تاہم اس کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں طلبا پر تشدد یا جسمانی سزا (corporal punishment ) کے خلاف قوانین موجود ہیں.

    پاکستان پینل کوڈ کے مطابق بچوں پر اسکول، کالجز اور مدارس میں جسمانی تشدد کی قطعی اجازت نہیں اور یہ عمل قانوناً جرم ہے، جس کی سزائیں متعین ہیں.

    مزید پڑھیں: سکھرملتان اورلاہور میں اسکول کے بچوں سے جبری مشقت کا انکشاف

    بدقسمتی سے قانون کی موجودگی کے باوجود ملک بھر میں طلبا پر تشدد کے کیسز روز سامنے آتے. چند افسوس ناک واقعات میں تو طلبا کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے.

    تلہ کنگ سے سامنے آنے والی ویڈیو میں‌ بھی استاد کو بچے پر تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے.

  • کوہاٹ میں طالب علم نے تیسری پوزیشن پرحاصل ہونے والی رقم ڈیم فنڈ میں عطیہ کردی

    کوہاٹ میں طالب علم نے تیسری پوزیشن پرحاصل ہونے والی رقم ڈیم فنڈ میں عطیہ کردی

    کوہاٹ : ملک کو پانی کے بحران سے بچانے کیلئے کوہاٹ میں طالب علم نے تیسری پوزیشن پرحاصل ہونے والی رقم ڈیم فنڈ میں عطیہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کے دیامر اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈریزنگ میں طلبا بھی آگے آگے ہیں، کوہاٹ میں طالب علم نےتیسری پوزیشن پرحاصل ہونیوالی رقم چیف جسٹس کے ڈیم فنڈمیں عطیہ کردی۔

    طالب علم محمد آفاق کو پری انجینئرنگ میں تیسری پوزیشن لانے پر45 ہزارانعامی رقم ملی تھی۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر 6 جولائی سے 2 اگست تک ڈیموں کی تعمیر کے لیے جمع ہونے والے فنڈ کے اعداد و شمار جاری کیے گئے، جن کے مطابق اب تک متخلف اداروں اور پاکستانی شہریوں کی جانب سے (چھپن کروڑ اناسی لاکھ پینتیس ہزار چار سو آٹھ روپے) عطیات جمع کروائے گئے۔

    واضح رہے 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کے لیے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کے انتظامات اور اس ضمن میں اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائی جبکہ گزشتہ ہفتے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے ملازمین نے بھی 2 کروڑ روپے عطیے کی رقم کا چیک چیف جسٹس کو دیا تھا۔


    مزید پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر، پی این ایس سی کی جانب سے 2 کروڑ روپے عطیہ


    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بنائے جانے والے دیامربھاشا اورمہمند کی تعمیر کے لیے فنڈقائم کیا جس میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر نجی بینکوں ، سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام کی جانب سے عطیات دینے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔