Tag: طاہر داوڑ

  • کسی کو قومیت کے نام پر دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی: شہریار آفریدی

    کسی کو قومیت کے نام پر دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ طاہر داوڑ کی میت این ڈی ایس نے حکومت کے بجائے منظور پشتین کو دی، کسی قومیت کے نام پر یہاں کسی کو دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومتوں نے صرف پختونوں کے لیے شرط رکھی کہ شناختی کارڈ کے لیے 1979 سے پہلے والی شناخت بتانا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ چمن میں 300 روپے کے عوض شناختی کارڈ جاری کیا گیا، یہ بھی پچھلی حکومتوں کا مسئلہ تھا۔ سابقہ حکومتوں میں پختونوں سے جو رویہ روا رکھا ہم نے اسے ختم کیا۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ طاہر داوڑ کی میت این ڈی ایس نے حکومت کے بجائے منظور پشتین کو دی، ہمارے اس ایوان کے رکن محسن داوڑ تک کو مذاکرات کے لیے بھجوایا گیا، وہاں جو کچھ پاکستانی پرچم کے ساتھ کیا گیا وہ بھی لمبی تفصیل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی قومیت کے نام پر یہاں کسی کو دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اپوزیشن اور حکومت طاہر داوڑ کے قتل کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروائیں، ساری صورتحال سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

    اس سے قبل شہریار آفریدی کا کہنا کہ افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان نے کسی بھی وقت افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا۔ افغان کرکٹ ٹیم میں شامل کھلاڑی پاکستان میں پلے بڑھے، ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ صرف 32 فیصد افغان شہری کیمپوں میں رہتے ہیں، حکومت نے 16 لاکھ افغان مہاجرین کو بینکنگ نظام کا حصہ بنایا۔ وزارت سیفران اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے، 5 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کوئی ڈیٹا نہیں۔ کچھ عناصر لسانی بنیاد پر منفی سوچ پھیلا رہے ہیں۔

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں تاہم جب تک مکمل تحقیقات نہ ہوں کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی نوّے فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں لیکن ابھی کچھ بتا نہیں سکتا کیوں کہ قتل کی تحقیقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شہریار آفریدی” author_job=”وزیرِ مملکت برائے داخلہ”][/bs-quote]

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ پولیس افسر طاہر داوڑ کی شہادت سے خاندان ہی نہیں جنوبی اور شمالی وزیرستان کا بھی نقصان ہوا، وزیرِ اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی جے آئی ٹی بنائے گی۔

    وزیرِ مملکت نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے، شہید افسر کے بھائی کو پولیس میں نوکری دی جائے گی۔

    شہریار آفریدی نے کہا ’کچھ لوگ قوم اور زبان کی بنیاد پر سیاست کر رہے ہیں، وہ ملک میں لسانی سیاست کو ہوا دینا چاہتے ہیں، افغانستان ہمارا برادر ملک ہے، طاہر داوڑ اپنے گھر کے ساتھ ساتھ 4 خاندانوں کا کفیل تھا، آج ریاست اور اسٹیک ہولڈرز میں خلیج ہو تو فائدہ دشمن کو ہوگا۔‘


    یہ بھی پڑھیں:   ماحولیات کے لیے بہتر پالیسی اپنانا ہوگی: شہریار آفریدی


    انھوں نے مزید کہا ’تمام اسٹیک ہولڈرز کو وقت سے پہلے بات نہیں کرنی چاہیے، پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، سوال یہ ہے کہ طاہر داوڑ کو کیسےافغانستان منتقل کیا گیا، پارلیمانی کمیٹی کا مقصد اوورسائٹ اور قوم کو فیکٹ سے آگاہ کرنا ہے، بہادر سپوتوں کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے۔‘

    شہریار آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد کے نئے آئی جی کے آنے کے بعد 40 فی صد جرائم کم ہوئے، اصلاحات ہی مسائل کا حل ہے، میرا دفتر سب کے لیے کھلا ہے، مجھے دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔

  • شہید ایس پی طاہر داوڑ کو تشدد کر کے قتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    شہید ایس پی طاہر داوڑ کو تشدد کر کے قتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    پشاور: افغانستان میں شہید کیے جانے والے خیبرپختونخواہ پولیس کے ایس پی طاہر داوڑ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس پی پشاور طاہر داوڑ شہید کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اغوا کے بعد اور قتل سے پہلے پولیس افسر کو کئی روز تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ طاہر داروڑ کے جسم پر گولی کا نشان نہیں البتہ جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں، ایس پی کو لاش برآمد ہونے سے چند روز قبل قتل کیا گیا تھا۔ میڈیکل ٹیم نے رپوٹ اسلام آباد پولیس کے حوالے کردی۔

    مزید پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت سے محکمہ پولیس فرض شناس افسرسے محروم ہوگیا: وزیراعظم

    یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا، مگر اُن کی تشدد زدہ لاش افغانستان سے ملی تھی۔ میت کی حوالگی کے موقع پر افغان حکام نے انتہائی منفی اور غیرسفارتی رویہ اختیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کی نماز جنازہ پشاور میں ادا کی گئی تھی جس کے بعد انہیں حیات آباد فیز 6 کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی تھی  اور خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کی میت حوالگی میں تاخیر کیوں ہوئی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    بعد ازاں ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے سات رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے سپرد ہے جبکہ آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کے نمائندے بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہیں۔

  • ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت سے محکمہ پولیس فرض شناس افسرسے محروم ہوگیا: وزیراعظم

    ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت سے محکمہ پولیس فرض شناس افسرسے محروم ہوگیا: وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت سے محکمہ پولیس فرض شناس افسرسے محروم ہوگیا.

    ان خیالات کا اظہارا نھوں نے شہید ایس پی طاہر داوڑکے اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر کیا، وزیرمملکت شہریارآفریدی، معاون خصوصی افتخاردرانی، آئی جی کے پی بھی اس موقع پر موجود تھے.

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ طاہر داوڑ کی فرض شناسی، بہادری پولیس کے لئے باعث افتخار ہے، ان کے قتل سے پولیس فرض شناس افسرسے محروم ہوگئی.

    وزیراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ شہید کےغم زدہ خاندان سے اظہارہمدردی کرتے ہوئے ان کے ایصال ثواب اور درجات کی بلندی کے لئےدعا کی.

    وزیراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کےخاندان کوہرممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی.

    یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا، بعد ازاں افغانستان سے ان کی تشدد زدہ لاش ملی. ان کی میت کی حوالگی کے موقع پر افغان حکام نے انتہائی منفی اور غیرسفارتی رویہ اختیار کیا.

    واضح رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے سات رکنی جے آئی تشکیل دے دی گئی ہے، جس کے ایس پی انویسٹی گیشن سربراہ ہوں گے، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کے نمائندے شامل ہیں۔

  • شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    پشاور: شہید ایس پی طاہر داوڑ کی نماز جنازہ پشاور  میں ادا کی گئی، جس کے بعد انھیں حیات آباد فیز 6 کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ 

    طاہر داوڑ کی نماز جنازہ میں  گورنر، وزیراعلیٰ ، کورکمانڈر پشاور ، آئی جی خیبرپختونخواہ، وزیر مملکت شہریار آفریدی،صوبائی وزرا شوکت یوسفزئی، شہرام ترکئی  سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    قبل ازیں طورخم بارڈر پر افغان حکام سے طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے بعد اسے پشاور روانہ کیا گیا ، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ 

    یاد رہے کہ افغانستان نے میت پاکستانی حکام کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا، بعد ازاں مذاکرات کے بعد یہ مسئلہ حل کیا گیا۔

    افغان حکام نےحکومتی وفدکی اجازت سے طور خم جانے والے جرگے کو جسد خاکی حوالے کیا، ایس پی طاہرداوڑ کی میت وصول کرنے والے جرگےمیں پی ٹی ایم کے رکن قومی اسملبی محسن داوڑ بھی شامل تھے.

    بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے طاہر داوڑ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان کے رویے سے لگتا ہے کہ معاملہ صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں.۔


    مزید پڑھیں: افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    یاد رہے کہ وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ، خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    میت محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں؟


    ایک جانب جہاں اعلیٰ حکام کی جانب سے افغان رویے کی مذمت کی گئی ہے، وہیں یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ جسد خاکی محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں کیا گیا؟

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پی ٹی ایم کے محسن داوڑ نے گذشتہ روز افغان حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

    تجزیہ کار یہ سوال کر رہے ہیں کہ پشتون تحفظ موومنٹ والے کس حیثیت سے افغان حکومت سے رابطےمیں ہیں اور افغانستان حکومتی نمائندوں کےبجائےمحسن داوڑ سے ہی بات کیوں کررہا ہے؟

  • افغان حکام کا رویہ افسوس ناک ہے، مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا: شہریار آفریدی

    افغان حکام کا رویہ افسوس ناک ہے، مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا: شہریار آفریدی

    اسلام آباد:  وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈرپر افغان حکام کا رویہ افسوس ناک تھا، میت کی حوالگی میں ٹال مٹول کا مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا.

    شہریارآفریدی نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،  اس موقع پر کے پی حکومت کے وزرا اور شہید طاہر داوڑ کے بھائی بھی ان کے ساتھ تھے.

    شہریار آفریدی نے کہا کہ شہید ایس پی طاہرداوڑ پاکستان کا سپوت تھا، جسے افغانستان میں بےدرد ی سے شہید کیا گیا، جو  رویہ طورخم پر دیکھنے کو ملا، وہ اذیت ناک اورتکلیف دہ تھا۔

    [bs-quote quote=”روزانہ افغان بہن بھائی پاکستان آتے اور جاتے ہیں، مگر ہمیں ڈھائی گھنٹے طورخم بارڈرپر کھڑا رکھا گیا اور آخر میں  کہا گیا کہ پاکستان کو لاش نہیں دیں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”شہریار آفریدی”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ افغانستان کے 70 لاکھ مہاجرین پاکستان میں رہتے ہیں،روزانہ افغان بہن بھائی پاکستان آتے اور جاتے ہیں، مگر ہمیں ڈھائی گھنٹے طورخم بارڈرپر کھڑا رکھا گیا اور آخر میں  کہا گیا کہ پاکستان کو لاش نہیں دیں گے.

    انھوں نے مزید کہا کہ طاہر داوڑ کی شہادت کے معاملے کو منطقی انجام تک لے کر جائیں گے، ایس پی طاہرداوڑ نے قوم کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں.

    وزیرمملکت داخلہ شہریارآفریدی نے مزید کہا کہ جلال آبادمیں پاکستان قونصل جنرل کولاش نہ دینا سوالیہ نشان ہے، ایسارویہ کیوں اپنایا گیا، افغان حکومت کوسوچنا ہوگا.

    انھوں نے مزید کہا کہ کل وزیراعظم ہاؤس میں اس معاملےسےمتعلق میٹنگ ہوگی، میت کی حوالگی پر افغانستان کے طرز عمل سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں، شہید طاہرداوڑ کی میت کے لئے افغان حکام سے ڈھائی گھنٹے تک مذاکرات کرنے پڑے.

    بھائی کا موقف


    اس موقع پر طاہر داوڑ کے بھائی احمد دین نے کہا کہ ریاست میرے بھائی کو شہید کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے میں میری مدد کرے.

    انھوں نے کہا کہ میرا بھائی طاہر داوڑ شہید ہے، اس پر ہمیں فخر ہے، بھائی کی شہادت میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے.

  • افغان رویے سے لگتا ہے، طاہر داوڑ کا قتل صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں: پاک فوج

    افغان رویے سے لگتا ہے، طاہر داوڑ کا قتل صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں: پاک فوج

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ افغان حکام کے رویے سے لگتا ہے، طاہر  داوڑ کا قتل صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں.

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان میں ایس پی طاہر داوڑ کا بہیمانہ قتل قابل مذمت ہے، ایس پی طاہرداوڑ کی صورت میں ایک بہادر پولیس افسر سے محروم ہوگئے.

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ طاہرداوڑ کا اغوا، افغان حکام کےمؤقف نے کئی سوالوں کوجنم دیا، افغانستان کے رویے سے لگتا ہے کہ معاملہ صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں.

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ افغان فورسزسرحدی باڑ، بہترسیکیورٹی کے لئے تعاون کریں گے.


    مزید پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے، میت پشاورروانہ

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، اس کے لئے سیکیورٹی تعاون بڑھایا جائے، بہتراقدامات سے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جاسکتا ہے.

    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ طاہرداوڑ کا قتل اور بعد کی صورت حال سے لگتا ہے کہ کئی قوتیں ملوث ہیں.

    یاد رہے کہ آج افغان حکام نے مذاکرات کے بعد طاہر داوڑ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کی تھی، جسے پشاور روانہ کردیا گیا.

  • ایس پی پشاور طاہر داوڑ اسلام آباد سے لاپتہ، اغوا کا مقدمہ درج

    ایس پی پشاور طاہر داوڑ اسلام آباد سے لاپتہ، اغوا کا مقدمہ درج

    اسلام آباد: خیبرپختونخواہ پشاور کے سپریٹینڈیٹ پولیس طاہر داوڑ کے اغوا کا مقدمہ 48 گھنٹے بعد بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں تعینات ایس پی طاہر خان داؤڑ دو روز قبل اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے اُن کے اہل خانہ نے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

    اہل خانہ کے مطابق طاہر خان چھٹیوں پر تھے اور وہ ذاتی کام کے سلسلے میں دو روز قبل اسلام آباد پہنچے، اُن سے اچانک موبائل فون پر رابطہ ہونا بند ہوا جس کے بعد اہلیہ نے محکمہ پولیس کو اطلاع دی۔

    ایک روز قبل انسپیکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخواہ صلاح الدین محسود نے طاہر خان داوڑ کی گمشدگی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسلام آباد پولیس سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں، معاملے کا تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لے رہے ہیں‘۔

    خیبرپختونخواہ کے محکمہ پولیس نے گمشدگی کو فی الحال اغوا قرار نہیں دیا، سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایس پی کی گمشدگی پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا‘۔

    اسلام آباد پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’طاہر داوڑ تھانہ رمنا کے علاقے سے لاپتہ ہوئے، اُن کی تلاش کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ طاہر خان گھر سے پیدل باہر نکلے اور اب اُن کا موبائل بھی بند ہے، نمبر کی آخری لوکیشن جہل کے قریب کی نظر آرہی ہے، انہیں اغوا کیا گیا یا پھر کوئی حادثہ پیش آیا اس بارے میں حقائق سامنے آنے کے بعد ہی کچھ بتایا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز اہلیہ نے بیان دیا تھا کہ طاہر خان کا موبائل پر میسج آیا جس میں انہوں نے بس اتنا بتایا کہ وہ خیریت سے ہیں اور کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    اب سے کچھ دیر قبل طاہر داوڑ کے بھائی نے اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں اغوا کا مقدمہ درج کروایا، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ایس پی پشاور 2 روز قبل سیکٹر جی 10 سے اغوا ہوئے، اُن کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا جبکہ موبائل بھی بند جارہا ہے‘۔