Tag: طب

  • آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی

    آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی

    کیلیفورنیا: آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی اے آئی فالج سے متاثرہ افراد کو دوبارہ بات کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکی ماہرین کی ریسرچ کے مطابق اے آئی دماغ سے آنے و الے سگنلز کو ڈی کوڈ کر کے الفاظ میں بیان کرسکتی ہے، سان فرانسسکو میں ایسی ہی ایک ڈیوائس کا تجربہ کیا گیا جس نے فالج سے متاثرہ خاتون کی سوچ اور چہرے کے تاثرات الفاظ میں بیان کئے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت فالج سے متاثرہ افراد کو دوبارہ بات کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت کی مدد سے فالج سے متاثر افراد کی بات سمجھی جاسکتی ہے، ڈی کوڈنگ ڈیوائس ایک منٹ میں 78 الفاظ میں بات بیان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

  • دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو 3D کان لگا دیا گیا

    دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو 3D کان لگا دیا گیا

    پنسلوینیا: دنیا میں کسی انسان کو پہلی بار ایک 3 ڈی پرنٹڈ کان لگا دیا گیا ہے، اور اسے میڈیکل سائنس کی دنیا کا انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو تھری ڈی کان لگایا دیا گیا، نوجوان خاتون اپنے خلیوں سے بَنا تھری ڈی کان لگوانے والی دنیا کی پہلی انسان بن گئی ہیں۔

    میسیکو سے تعلق رکھنے والی 20 برس کی الیکسا کان کے ایک نایاب نقص مائیکروٹیا کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں، ان کے کان کا بیرونی حصہ مکمل طور پر موجود نہیں تھا، یہ حالت سماعت کو متاثر کر سکتی ہے۔

    ڈاکٹر ارٹورو بونِیلا نے الیکسا کے نامکمل کان کو سرجری کے ذریعے ہٹایا اور اس سے آدھا گرام کارٹلیج نکال کر اسے خاتون کے صحت مند کان کے تھری ڈی اسکین کے ساتھ سان انتونیو سے لانگ آئی لینڈ سٹی، کوئنز میں 3DBio تھیراپیوٹکس کو بھیج دیا۔

    لیبارٹری میں مریض کے کونڈروسائٹس (وہ خلیات جو کارٹلیج کی تشکیل کرتے ہیں) کو ٹشو کے نمونے سے الگ کر دیا گیا، اور پھر اسے خاص طریقے سے اربوں خلیوں میں تبدیل کیا گیا، ان زندہ خلیوں کو پھر کولاجین پر مبنی بائیو اِنک کے ساتھ ملایا گیا اور تھری ڈی بائیو پرنٹر میں سرنج کے ذریعے ڈال دیا گیا، جس سے کان کا باہری حصہ بنا۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس اِمپلانٹ کے اطراف میں گھُل جانے والا خول موجود ہے جو ابتدائی سہارے کے لیے لگایا گیا ہے اور یہ وقت کے ساتھ مریض کے جسم کے اندر جذب ہو جائے گا۔

    اس تھری ڈی کان کے پرنٹ ہونے کے عمل میں 10 منٹ سے بھی کم وقت لگا، ڈاکٹروں کو امید ہے یہ ٹرانسپلانٹ طب کی دنیا میں ’مائیکروٹیا‘ میں مبتلا افراد کے لیے علاج سامنے لاکر انقلاب برپا کر دے گا۔

  • مصنوعی ذہانت ہمیں بیماریوں اور وباؤں سے کیسے بچا سکتی ہے؟

    مصنوعی ذہانت ہمیں بیماریوں اور وباؤں سے کیسے بچا سکتی ہے؟

    کووڈ 19 کی وبا نے دنیا بھر میں جہاں ایک طرف تو طبی ایمرجنسی نافذ کردی، وہیں اس وبا کے دوران دنیا کے طبی نظام میں موجود خامیوں کی بھی نشاندہی ہوئی۔ یہ وبا مختلف ممالک کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے طبی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات کرسکیں۔

    اس مقصد کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت میڈیکل ریسرچ اور طبی اصلاحات میں کس طرح مددگار ثابت ہورہی ہے، اس حوالے سے محمد عثمان طارق کچھ اہم سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔

    محمد عثمان طارق فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اسکول آف کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سائنسز سے وابستہ ہیں، ان کی تحقیق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مختلف امراض کی تشخیص اور اس کے علاج کے گرد گھومتی ہے۔

    محمد عثمان طارق بتا رہے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں کس طرح پرسنلائزڈ میڈیسن کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر شخص کی قوت مدافعت اور دواؤں پر اس کے جسم کے ردعمل کے حساب سے دوا تیار کی جائے تاکہ مریض کے صحت یاب ہونے کا امکان بڑھ جائے۔

    اس سوال پر، کہ کیا ہر شخص کی قوت مدافعت کے حساب سے ویکسینز بھی تیار کی جاسکیں گی؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کیونکہ ویکسین بھی ہر شخص کی قوت مدافعت کے حساب سے مختلف اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    اس کی حالیہ مثال کرونا ویکسین کی ہے جس نے کچھ افراد پر ویسے اثرات مرتب نہیں کیے جس کی توقع کی جارہی تھی، گو کہ یہ شرح خاصی کم ہے، تاہم اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    محمد عثمان طارق نے اس اہم سوال پر بھی روشنی ڈالی کہ جب مختلف شعبے مصنوعی ذہانت پر انحصار کرنے جارہے ہیں، تو ایسے میں مصنوعی ذہانت سے ہونے والی کوئی غلطی یا غلط فیصلے کا ذمہ دار کون ہوگا اور اسے کیسے درست کیا جاسکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے کے باجود اب بھی حتمی فیصلہ انسانی ذہانت ہی کرتی ہے۔

    عثمان طارق کے مطابق جیسے جیسے اس کا استعمال بڑھتا جائے گا، ویسے ویسے اس بات کی ضرورت بھی پڑے گی کہ اس کے استعمال کے حوالے سے ضوابط اور قوانین طے کیے جائیں تاکہ اس کے نقصان کی شرح کم سے کم کی جاسکے۔

  • کھانسی کیا ہے؟

    کھانسی کیا ہے؟

    کھانسی کیا ہے؟

    آپ جانتے ہیں کہ کھانسی ایک بہت عام سی بات سمجھی جاتی ہے، ہمارے ارد گرد ہر وقت کوئی نہ کوئی کھانستا ہے۔ لیکن آج اس کے بارے میں آپ تفصیلی جانیں گے۔

    کھانسی (Cough) ایک فِطری عمل ہے جس کے ذریعے سانس کی نالیوں، پھیپھڑوں اور گلے میں جمع ہونے والے مواد کی صفائی ہوتی ہے، بلغمی راستوں میں گرد و غبار جمع ہو جاتا ہے جو کھانسی کے ذریعے صاف ہوتا ہے، اور یہ ایک اضطراری یعنی غیر ارادی عمل ہے، اور یہ کبھی کبھار ہی کسی تشویش ناک صورت حال کی علامت ہوتی ہے۔

    خشک کھانسی خارش آور ہوتی ہے اور اس سے کوئی بلغمی مادہ پیدا نہیں ہوتا، سینے سے اٹھنے والی کھانسی کا مطلب یہ ہے کہ بلغمی مادہ پیدا ہوتا ہے جو آپ کے تنفس کے راستوں کو صاف کر دیتا ہے۔

    کھانسی کی زیادہ تر اقسام 3 ہفتوں میں ختم ہو جاتی ہیں لہٰذا کسی علاج کی ضرورت پیش نہیں آتی، لیکن کھانسی تواتر کے ساتھ ہو تو پھر اپنے معالج سے معائنہ کروانا ایک اچھی بات ہے تاکہ وہ اس کی وجہ معلوم کر سکیں۔

    کھانسی کی وجہ

    اس سلسلے میں 2 قسم کی کھانسی ہے، جس کے بارے میں آپ جانیں گے، ایک مختصر مدت والی لیکن شدید، اور دوسری متواتر یعنی پرانی کھانسی۔

    مختصر مدت کی کھانسی کی عمومی وجوہ

    سانس کے بالائی راستے کا انفیکشن (اپر رسپائریٹری ٹریکٹ انفیکشن) جو گلے، سانس کی نالی یا سانس کی نسوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر سردی، نزلہ، نرخرے کا ورم ناک کے نتھنوں کی سوزش یا کالی کھانسی۔

    سانس کی نالی کے نچلے حصے کا انفیکشن (LRTI) جو پھیپڑوں یا سانس کے راستوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر شدید قسم کی حلق کی سوجن یا نمونیا۔

    کوئی الرجی، مثال کے طور پر الرجی کی وجہ سے ناک کی سوزش یا ہیفیور (تپ کاہی)

    کسی طویل مدت کی بیماری کا اچانک ابھر آنا مثلاً دمہ، پھیپھڑوں میں خلل پیدا کرنے والا دیرینہ مرض COPD، یا دیرینہ حلق کی سوجن۔

    بذریعہ سانس اندر جانے والا گرد و غبار یا دھواں۔

    کبھی کبھار مختصر مدت والی کھانسی مرض کی پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہو کر متواتر کھانسی کا سبب بن جاتی ہے۔

    مستقل کھانسی کی وجوہ

    سانس کی نالی کے اندر موجود طویل مدت کا انفیکشن مثلاً دیرینہ حلق کی سوجن۔

    دمہ: یہ عام طور پر دیگر علامات کا سبب بنتا ہے، مثلاً خرخراہٹ، سینے میں تناؤ اور سانس کا پھول جانا۔

    الرجی: سگریٹ نوشی: سگریٹ نوشی کرنے والے شخص کی کھانسی بھی سی او پی ڈی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    سانس کی نالیوں کا پھیلاؤ: جہاں پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کے راستے خلاف معمول طور پر کھل جاتے ہیں۔

    ناک کی پچھلی طرف گرنے والا مواد: ناک کے پچھلے حصے سے بلغم کا گلے کے نیچے گرنا ناک کی سوزش یا ناک کے نتھنوں کی سوزش کا سبب ہو سکتا ہے۔

    معدے اور خوراک کی نالی کے سیال کا مرض (جی او آر ڈی): جہاں معدے کے ٹپکنے والے تیزاب کی وجہ سے گلے میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔

    تجویز کردہ دوا: جیسا کہ انجیوٹنسن کنورٹنگ انزائم انہیبٹر (اے سی ای مانع) جس کو دل کے مرض اور ہائی بلڈ پریشر کےعلاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سی صورتوں میں، ڈاکٹر کو فکر نہیں ہوتی کہ کھانسی خشک ہے یا بلغمی بلکہ اس کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہوگی کہ آیا آپ معمول سے ہٹ کر سیاہ بلغم زیادہ مقدار میں نکال رہے ہیں یا نہیں۔

    مستقل کھانسی کبھی کھبار ہی کسی تشویش ناک مرض کی علامت ہو سکتی ہے مثلاً پھیپھڑوں کا کینسر, پھیپھڑوں کی شریانوں میں خون جم جانا یا ٹی بی۔

    بچوں کی کھانسی

    بچوں میں کھانسی کی وجوہ عام طور پر وہی ہوتی ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سانس کی نالی میں انفیکشن، دمہ یا جی او آر ڈی سب کے سب بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔ تاہم بچوں میں زیادہ عام وجوہ درج ذیل ہیں:

    نرخرے کی نالیوں کی سوزش: سانس کی نالی میں ایک معمولی نوعیت کا انفیکشن جوکہ عام طور پر زکام جیسی علامات کا سبب پیدا کرتا ہے۔

    خناق: جب بچہ اندر کی طرف سانس لیتا ہے تو یہ ایک نمایاں قسم کی درشت کھانسی اور سخت آواز پیدا کرتی ہے جس کو خراخراہٹ کہتے ہیں۔

    کالی کھانسی: اس طرح کی علامات تلاش کریں مثلاً کھانسی کے سخت قسم کے دورے، الٹی اور ’ہو ہو‘ کی آواز اور کھانسی کے بعد ہر سانس تیزی کے ساتھ آنا۔ عام طور پر بچے میں مستقل کھانسی کی موجودگی ایک دیرینہ قسم کی تشویش ناک بیماری ہو سکتی ہے ، مثلاً موروثی بیماری۔

    ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

    اگر آپ کے بچے کو ایک یا 2 ہفتوں سے کھانسی ہو رہی ہے تو عام طور پر ڈاکٹر سے ملنے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم آپ طبی مشورہ حاصل کریں اگر:

    آپ کو 3 ہفتوں سے زیادہ دیر تک کھانسی ہو چکی ہے، اگر آپ کو شدید کھانسی ہے، آپ کی کھانسی میں خون آتا ہے یا آپ کی سانس پھولتی ہے، سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے یا سینے میں درد ہوتا ہے، وزن میں بلاوجہ کمی آ گئی ہے، آپ کسی بھی دیگر پریشان کن علامات سے دوچار ہیں مثلاً آواز میں مستقل تبدیلی یا آپ کی گردن پرسوجن یا گلٹیاں۔

    اگر آپ کے معالج کو سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ کی کھانسی کا سبب کیا ہے تو وہ آپ کو معائنے کے لیے اسپتال کے ماہر کے پاس بھیج سکتے ہیں، وہ ٹیسٹ لینے کا بھی کہہ سکتے ہیں مثلاً ایکس رے، الرجی ٹیسٹ، سانس کا ٹیسٹ اور انفیکشن کا جائزہ لینے کے لیے آپ کے بلغم کا تجزیہ کرنا۔

    دستیاب علاج

    مختصر مدت کی کھانسی کے لیے علاج ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا کیوں کہ یہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو کہ چند ایک ہفتوں کے اندر اندر خود بخود بہتر ہو جائے گی۔ آپ کافی مقدار میں محلول پیتے ہوئے اور درد کم کرنے والی دوائیں مثلاً پیراسیٹامول یا آئی بروفین استعمال کرتے ہوئے گھر میں رہ کر آرام کر سکتے ہیں۔

    کھانسی کی دوائیاں اور علاج

    اگرچہ بعض افراد کو اس سے مدد ملتی ہے لیکن وہ ادویات جو آپ کی کھانسی کو روکنے یا آپ کے بلغم کو دبا دینے کا دعوی کرتی ہیں ان کو عام طور پر تجویز نہیں کیا جاتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بات کی کم شہادت ملتی ہے کہ یہ عام گھریلو علاج سے زیادہ بہتر ہیں لہٰذا یہ کسی کے لیے بھی موزوں نہیں ہیں۔

    دی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) تجویز کرتے ہیں کہ کھانسی اور نزلہ زکام کی کاؤنٹر پر فروخت کی جانے والی ادویات 6 سال سے کم عمر کے بچوں کو نہیں دی جانی چاہیئں۔ 6 تا 21 سال کی عمر کے بچے صرف ڈاکٹر یا فارماسسٹ کے مشورے سے ہی ان کو استعمال کر سکتے ہیں۔

    گھریلو نسخے استعمال کرنے جن میں شہد اور لیموں شامل ہوتا ہے مفید اور محفوظ ہو سکتے ہیں۔ ایک سال سے کم عمر کے شیر خوار بچوں کو شہد نہیں دیا جانا چاہیے کیوں کہ شیر خوار بچہ زہریلے اثرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔

    بنیادی وجوہ کا علاج کرنا

    اگر آپ کی کھانسی مخصوص وجوہ سے ہے تو اس کا علاج مددگار ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:

    آپ کی سانس کی نالی میں موجود سوجن کو کم کرنے کے لیے بذریعہ سانس اسٹیرائڈز استعمال کر کے دمے کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ جن اشیا سے آپ کو الرجی ہے ان سے اجتناب کرتے ہوئے اور اینٹی ہسٹامین لیتے ہوئے الرجی کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ بیکٹیریا کی وجہ سے انفیکشن کا علاج اینٹی بایوٹک سے کیا جا سکتا ہے، آپ کے معدے کی تیزابیت کا اثر ختم کرنے کے لیے جی او آر ڈی کا علاج تیزابیت ختم کرنے والے مادے اور دوا کے ساتھ کیا جا سکتا ہے تاکہ آپ کے معدے کی پیدا کردہ تیزابیت کی مقدار کو کم کیا جا سکے۔

    آپ کی سانس کی نالیوں کو چوڑا کرنے کے لیے سی او پی ڈی کا علاج سانس کی نالی کو پھیلانے والے مادے کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اس کا ترک کر دینا بھی کھانسی کو بہتر کر سکتا ہے۔

  • طب کی دنیا میں انقلاب، ایڈز کا علاج دریافت

    طب کی دنیا میں انقلاب، ایڈز کا علاج دریافت

    سینٹرل: ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایڈز کا طریقہ علاج اور دوا دریافت کرلی جسے شعبہ طب میں بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی میدان میں انقلابی دریافت اُس وقت سامنے آئی کہ جب ہانگ کانگ کے ماہرین نے برسوں پرانے موذی مرض ایڈز کا علاج اور اُس کی دوا دریافت کرلی۔

    ہانگ کانگ یونیورسٹی برائے طب میں پروفیسر چن ژیوائی کی سربراہی میں بننے والی تحقیقاتی ٹیم نے ایڈز کے علاج، احتیاط اور مرض کو جڑ سے ختم کرنےکے لیے باقاعدہ پلان ترتیب دیا۔

    چن ژیوائی کا کہنا ہے کہ ہم نے اس طریقہ علاج کو چوہوں پر آزمایا جس کی وجہ سے اُن کی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوا اور اس طرح ایڈز کا مرض اُن کے اندر سے بالکل ختم ہوا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں سوشل میڈیا کے سبب ’ایڈز‘ کے مریضوں میں‌ اضافہ ہوا، رپورٹ

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایڈز کی تمام اقسام کو ختم کرنے کے لیے یہ دوار کارآمد ثابت ہوگی بشرط یہ کہ مریض تین ماہ تک باقاعدگی کے ساتھ اسے استعمال کرے۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ  دوا کو کھانے کے بعد انسان کے جسم میں نظام مدافعت مضبوط اور اس میں اضافہ ہوتا ہے جو موذی مرض کو ختم کرنے کے لیے بہت ضروری ہے علاوہ ازیں اس دوا کے استعمال سے جسم میں موجود ایچ آئی وی وائرس کے اثرات معدوم ہوجاتے ہیں۔

    ایک طرف تو تحقیقاتی ٹیم اس بات پر پرمسرت نظر آرہی ہے کہ انہوں نے موذی مرض کو ختم کرنے کا علاج دریافت کیا تو دوسری جانب اس میڈیسن کی ابھی گلوبل ہیلتھ لیبارٹیز سے تصدیق ہونا باقی ہے۔

    لیبارٹری سے دوا کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ اگر مثبت آئی تو اس کو عالمی ادارہ صحت بھیجا جائے گا اور پھر نتیجہ سامنے آنے کے بعد اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ تحقیقاتی ماہرین پر امید ہیں کہ اُن کی دریافت کا نتیجہ مثبت ہی آئے گا۔

    اسے بھی پڑھیں: ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مریضوں کی تعداد میں دگنا اضافہ

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس دسمبر میں ایڈز سے متاثرہ افراد کے اعداد و شمار  جاری کیے تھے جس کے مطابق دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں اور ان میں سے 36 فیصد افراد کو اپنے مرض کا علم ہی نہیں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ آئی وی کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے اور یہ مدافعتی نظام کو  مختصر وقت میں تباہ کر دیتا ہے، ایسی صورتحال میں متاثرہ شخص کی معمولی بیماری بھی مہلک صورت اختیار کرجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سنہ 1981 میں ایڈز کا مرض سامنے آنے کے بعد سے اب تک 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    قبل ازیں اسپین کے طبی ماہرین نے ایسا آلہ ایجاد کیا تھا جو ایڈز کا سبب بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرسکتا ہے۔ نیشنل ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے بنایا جانے والا یہ بائیو سینسر انسانی خون میں پی 24 اینٹی جن کی موجودگی سے آگاہ کرتا ہے جو ایچ آئی وی (وائرس) کی علامت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لیموں حیرت انگیز فوائد کا حامل پھل

    لیموں حیرت انگیز فوائد کا حامل پھل

    لیموں بے شمار فوائد کا حامل پھل ہے جسے مختلف طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیموں مختلف وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں موجود اجزا جراثیموں کے خلاف مزاحمت میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    لیموں میں موجود وٹامن سی، ای، اے، کاپر، کرومیم، پوٹاشیئم، آئرن اور میگنیشئم جسم کے بے شمار مسائل سے بچاتے ہیں اور طبی طور پر فائدہ پہنچاتے ہیں۔

    lemon-7

    آج ہم آپ کو لیموں کے ایسے فوائد بتارہے ہیں جن سے شاید آپ پہلے آگاہ نہ ہوں۔


    لیموں کی خوشبو

    لیموں کی مہک اور خوشبو بھی اپنے اندر جادوئی اثرات رکھتی ہے۔

    اگر آپ ایک لیموں کاٹ کر اسے رات بھر کے لیے اپنے کمرے میں رکھ دیں تو آپ اس سے بے شمار فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔

    lemon-3

    لیموں کی خوشبو کسی جگہ پر تازگی کا احساس پھیلاتی ہے۔

    یہ خوشبو سانس سے متعلق امراض اور پھیپھڑوں کے مسائل کو حل کرتی ہے۔

    استھما، زکام، یا الرجی کے مرض میں لیموں کو سونگھنا گلے کو صاف کرتا ہے جس سے جسم کے اندر تازہ ہوا کی آمد و رفت بحال ہوتی ہے اور سانس کے بے شمار مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

    lemon-5

    لیموں کی مہک بے چینی یا اینگزائٹی اور ڈپریشن کو بھی کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔


    کئی طبی مسائل کا حل

    لیموں کا باقاعدہ استعمال ملیریا اور پیچش سے حفاظت فراہم کرتا ہے۔

    لیموں دراصل خون کو صاف کرتا ہے جس کے بعد جسم کے افعال بہتر ہونے لگتے ہیں اور جلدی مسائل میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

    lemon-6

    اس کا روزانہ استعمال جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    روزانہ ایک گلاس لیموں کا شربت / جوس پینے سے گردوں کی پتھری سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    لیموں جلد کے مسائل کے لیے نہایت فائدہ مند شے ہے۔ یہ جلد کی معمولی جھریوں، داغ دھبوں اور نشانات کو مٹانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے لیے لیموں کو کاٹیں اور آدھے حصے کو متاثرہ حصے پر رگڑیں۔

    پاؤں کی ایڑھیوں اور کہنیوں کو نرم اور صاف ستھرا کرنے کے لیے بھی ان پر لیموں رگڑا جاسکتا ہے۔

    lemon-2

    اسے ناخنوں کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    غسل کے پانی میں 2 سے 3 قطرے لیموں کے ملا دینے سے دن بھر تازگی کا احساس رہتا ہے۔


    چھلکا بھی بے شمار فوائد کا باعث

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں کے چھلکے میں اس کے گودے سے زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔

    lemon-8

    ماہرین کے مطابق:

    لیموں کا چھلکا قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    کولیسٹرول میں کمی کرتا ہے۔

    لیموں کا چھلکا کینسر سے بچاؤ میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

    یہ جسم کے کئی اقسام کے انفیکشن کو ٹھیک کرتا ہے۔

    lemon-4

    لیموں کا چھلکا آنتوں سے نقصان دہ جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ لیمن جوس کے بجائے لیمن سموتھی کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ اس میں چھلکے بھی ملائے جاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مایہ نازطبیب حکیم محمد سعید کی شہادت کو 19برس بیت گئے

    مایہ نازطبیب حکیم محمد سعید کی شہادت کو 19برس بیت گئے

    کراچی : سابق گورنر، مایہ ناز طبیب اور سماجی رہنما حکیم محمد سعید کی شہادت کو 19 برس بیت گئے لیکن ان کی طبی،علمی اورادبی خدمات کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

    شہید پاکستان مریضوں کے مسیحا حکیم محمد سعید کوہم سے بچھڑے 19 برس بیت گئے ہیں مگران کی طبی،علمی اورادبی خدمات سے آج بھی ہزاروں افراد فیض یاب ہورہے ہیں۔

    پاکستان کے شہرت یافتہ معالج، سماجی کارکن اور مصنف حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 کو دہلی میں پیدا ہوئے، دو سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔

    حکیم محمد سعید بچپن سے ہی غیرمعمولی ذہانت اورحیرت انگیزیاداشت کے مالک تھے، آپ نے نو سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا۔

    مریضوں کے مسیحا نے تمام کاروبار،عیش وآرام اور دولت چھوڑ کر پاکستان کا رخ کیا اور 9 جنوری 1948 کو کراچی آگئے۔

    انہوں نے حکمت میں اسلامی دنیا اور پاکستان کے لیے اہم خدمات انجام دیں، مذہب اورطب وحکمت پر200 سے زائد کتابیں لکھیں۔ ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی ان کے قائم کردہ اہم ادارے ہیں۔

    حکیم محمد سعید بچوں اور بچوں کے ادب سے بے حد شغف رکھتے تھے وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات تک اپنے شروع کردہ رسالے ہمدرد نونہال سے وابستہ رہے۔

    مایہ نازطبیب حکیم محمد سعید گورنرسندھ سمیت دیگر اہم عہدوں پر بھی فائز رہے، انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیازسے بھی نوازا گیا۔

    حکیم محمد سعید 17 اکتوبر1998 کو جب گھر سے مطب جانے کے لیے نکلے تو دہشت گردوں نےانہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ وہ آج ہم میں نہیں، لیکن ان کی طبی،علمی اورادبی خدمات سے آج بھی ہزاروں افراد فیض یاب ہورہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    آپ جب بھی کسی بیماری کا علاج کروانے جاتے ہیں تو خواتین ڈاکٹرز کو ترجیح دیتے ہیں یا مرد ڈاکٹرز کو؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مرد ڈاکٹرز آپ کا زیادہ بہتر علاج کر سکیں گے تو آپ کو فوراً اس غلط فہمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹرز کی نسبت مریضوں کی زیادہ بہتر نگہداشت اور خیال کر سکتی ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ خواتین ڈاکٹرز خصوصاً مریض بزرگوں کا نہ صرف بہتر علاج کرتی ہیں بلکہ ان کا خیال بھی رکھتی ہیں۔

    خواتین ڈاکٹرز کے زیر علاج رہنے والے بزرگ افراد کے مرنے کی شرح کم دیکھی گئی جبکہ ان کے دوبارہ اسی بیماری کی وجہ سے پلٹ کر آنے کا امکان بھی کم ریکارڈ کیا گیا۔

    doctor-2

    یہ تحقیق دراصل طب کے شعبے میں مرد اور خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہوں اور دیگر سہولیات کا فرق دیکھنے کے لیے کی گئی۔ تحقیق میں دیکھا گیا ترقی یافتہ ممالک میں خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہیں و مراعات مرد ڈاکٹرز کے مقابلے میں کم ہیں۔

    امریکا میں کیے جانے والے تحقیقی سروے میں مرد و خواتین کو ملنے والی سہولیات کا جائزہ بھی لیا گیا جن کی مقدار برابر تھی البتہ تنخواہ میں 50 ہزار ڈالر کا فرق دیکھا گیا۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر اشیش جھا کا کہنا ہے کہ طب کے شعبہ میں خواتین ڈاکٹرز کی کم تنخواہیں طب کے معیار کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔

    ان کے مطابق حالیہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کسی ملک کی صحت کی سہولیات کو بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایک اور پروفیسر انوپم جینا نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’سروے کے بعد اس بات کی ضرورت ہے کہ طبی شعبہ میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور مرد و خواتین کے درمیان تفریق کو ختم کیا جائے‘۔