Tag: طبلہ نواز

  • پاک و ہند کے مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا خان کی برسی

    پاک و ہند کے مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا خان کی برسی

    3 فروری 2000ء کو پاک و ہند کے مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا خان قریشی وفات پاگئے تھے۔ استاد اللہ رکھا خان نے دنیا بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنے وقت کے نام ور موسیقاروں کی سنگت میں اپنے فن کا لوہا منوایا۔

    استاد اللہ رکھا خان 29 اپریل 1919ء کو جمّوں میں پیدا ہوئے تھے۔ 12 برس کی عمر میں طبلہ بجانے کی تربیت کا آغاز کیا۔ وہ نام ور طبلہ نواز میاں قادر بخش کے شاگرد تھے۔

    استاد اللہ رکھا خان نے اپنے اس فن کے پیشہ ورانہ مظاہرے کا آغاز آل انڈیا ریڈیو، لاہور اسٹیشن سے کیا تاہم بعد میں بمبئی اسٹیشن میں بطور اسٹاف آرٹسٹ ملازم ہوگئے۔ 1943ء سے 1948ء کے دوران وہ فلمی دنیا سے بھی منسلک رہے اور بعد میں مشہور موسیقاروں کی سنگت شروع کی۔ استاد اللہ رکھا خان نے نام ور موسیقاروں جن میں استاد بڑے غلام علی خان، استاد علاء الدین خان، استاد وسنت رائے اور نام ور ستار نواز استاد روی شنکر شامل ہیں، کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور خوب داد سمیٹی۔

    طبلہ نوازی کے فن کو مقبول بنانے میں بھی انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔ ان کے صاحب زادے استاد ذاکر خان بھی اس فن میں‌ طاق ہوئے اور ان کا شمار مقبول طبلہ نوازوں میں ہوا۔

    استاد اللہ رکھا خان نے ممبئی میں‌ وفات پائی۔

  • پاکستان کے ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین کی برسی

    پاکستان کے ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین کی برسی

    25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور طبلہ نواز استاد شوکت حسین وفات پاگئے۔ انھوں نے اس فن میں‌ اپنے کمال و مہارت کے سبب اپنے دور کے تمام نام وَر گویّوں اور مشہور و معروف گائیکوں اور سازندوں کی سنگت میں اپنی جگہ بنائی اور خوب داد وصول کی۔ کلاسیکی موسیقی کے ان عظیم ناموں میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندو خان، روشن آرا بیگم شامل ہیں۔

    1928ء میں پھگواڑہ، ضلع جالندھر میں پیدا ہونے والے استاد شوکت حسین کو وفات کے بعد لاہور کے ایک قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

    استاد شوکت حسین کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔ استاد شوکت حسین نے ان سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ بعد میں اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت لی۔

    1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو، دہلی میں ملازم ہوگئے جہاں ان کی ملاقات استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے ہوئی اور ان سے بھی استفادہ کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے اپنے زمانے کے ایک نام ور استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت لی۔ ان کے فن کی قدر کی گئی اور بہت نام ہوا۔ یوں وہ اپنے وقت کے بڑے گویّوں کے ساتھ محافل میں شریک ہونے لگے۔ نام ور کلاسیکی گلوکار انھیں‌ ملک اور بیرونِ ملک دوروں پر سنگت کے لیے لے جانا پسند کرتے تھے۔

    1984ء میں حکومتِ پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا۔ اس فن میں استاد شوکت حسین کے شاگردوں میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد کے نام لیے جاسکتے ہیں۔