Tag: طبی فضلہ

  • طبی فضلہ فروخت کرنے والے شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات کا معمہ حل

    طبی فضلہ فروخت کرنے والے شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات کا معمہ حل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10، الصدف کالونی میں دو ہفتے قبل طبی فضلہ فروخت کرنے والے ایک شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات ہوئی تھی، پولیس نے اس کیس کا معمہ حل کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں مومن آباد شعبہ تفتیش نے ایک اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے ایک ملزم مراد کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 11 اگست کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں صفائی کا کام کرنے والے ایک ملازم 30 سالہ شاہد علی کو چھریاں مار کر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    ایس ایس پی انویسٹگیشن عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم کی جانب سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ اس سے قبل اس نے اپنے سابقہ سسر کو بھی قتل کر دیا تھا۔

    ایس ایس پی کے مطابق مقتول شاہد علی نجی اسپتال میں کام کرتا تھا اور اس کے علاوہ وہ پارٹ ٹائم کے طور پر اسپتال کا طبی فضلہ بھی لے جا کر فروخت کیا کرتا تھا، جس کے لیے انھیں کام کرنے والے افراد کی ضرورت ہوتی تھی، اور انھوں نے اس کے لیے مراد نامی شخص کو بھی رکھا ہوا تھا۔

    چھریاں مارنے کی واردات کی رپورٹ مقتول کے بھائی سید صغیر احمد شاہ نے کراچی غربی کے تھانے مومن آباد میں گیارہ اگست کو درج کرائی، ان کا کہنا تھا کہ انھیں فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی کو کسی نے گھر میں گھس کر چاقو کے پے در پے وار کر کے زخمی کر دیا ہے، اور انھیں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا ہے۔

    بھائی کے بیان مطابق شاہد علی کے بیوی بچے اپنے والدین کے گھر ضلع دادو میں رہائش پذیر تھے اور شاہد اورنگی ٹاؤن میں اکیلا رہتا تھا، معلومات لینے پر یہ پتا چلا کہ رات کو 4 یا 5 بجے کے وقت انھیں گھر میں گھس کر چھریاں ماری گئیں۔

    محکمہ پولیس کے تفتیشی شعبے کا کہنا ہے کہ زخمی شاہد علی ایک روز اسپتال میں ایمرجنسی میں زیر علاج رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لا کر انتقال کر گیا۔

    ایس ایس پی انویسٹگیشن عارف اسلم راؤ کے مطابق شعبہ تفتیش مومن آباد نے آخر کار مراد نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جو واردات کے بعد کراچی سے فرار ہو گیا تھا، اور اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    تفتیش کے دوران ملزم نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اس نے غیرت میں آ کر مالک کو قتل کیا تھا، مراد کے مطابق اس کو کچھ پیسوں کی ضرورت تھی، وہ مالک شاہد علی کے پاس گیا تو اس نے میری بیوی کے بارے میں نازیبا بات کر دی، جس پر غصے میں چھری اٹھا کر میں نے مالک کو چھریاں ماریں اور بھا گ گیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے دعویٰ کیا کہ پیسوں کے بدلے مالک شاہد علی نے اسے بیوی کے حوالے سے نازیبا بات کہی تھی، جو اس سے برداشت نہ ہوئی، اور اس نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم مراد سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کے ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے فضلے کو تلف کرنے کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کوئی ایس او پی نہیں بنائی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت کے ذرایع نے خبردار کیا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں کرونا مریضوں کا فضلہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے، جب کہ محکمے کی جانب سے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ہدایت بھی تاحال اسپتالوں کو جاری نہیں کی گئی۔

    ذرایع کے مطابق اسپتالوں کے آئسولیشن وارڈز کا فضلہ معمول کے مطابق اٹھایا جا رہا ہے، ایک مریض کے بستر سے 2 سے 2.2 کلو طبی فضلہ جمع ہوتا ہے۔

    اسپتالوں میں مردہ لائے گئے افراد کی تعداد بڑھ گئی: سیمی جمالی

    دوسری طرف محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کا دوسرا مرحلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں وائرس پاکستان منتقل ہوا تھا، اور اب یہ انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔

    اس سلسلے میں سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر منہاج قدوائی نے تجاویز دی ہیں کہ کرونا کے مریضوں اور ڈاکٹرز کے زیر استعمال اشیا کے فضلے کا الگ الگ بیگ بنایا جائے، کرونا فضلے ا ور ریگولر فضلے کو ساتھ نہ ملایا جائے، فضلے کے الگ الگ بیگز بنانے کے بعد اس کو انسینیریٹ کیا (جلایا) جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن فضلے کو طریقے سے ٹھکانے لگانے کی مکمل گائیڈ لائن بھی جاری کرے گی۔

    جناح اسپتال کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ جناح اسپتال میں کرونا کے 13 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں انسینیٹر مشین اور اسٹرلائزر موجود ہیں، جناح اسپتال میں فضلے کو سائنٹیفک طریقے سے تلف کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں موجود ایس او پی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضلے کو 100 ڈگری درجہ حرارت میں جناح اسپتال میں تلف کر دیا جاتا ہے۔

    ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خالق قریشی نے بتایا کہ سول اسپتال کراچی میں کرونا وائرس کے 18 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں آئسولیشن وارڈ سے فضلہ علیحدہ بیگ میں بند کیا جاتا ہے اور اس کے انسینیٹر پروسز کو انفیکشن کمیٹی مانیٹر کرتی ہے۔