Tag: طبی ماہرین

  • شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر کے مریضوں کی اگر بات کی جائے تو آج کل ہر دوسرا شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، جبکہ لوگ اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے دنیا بھر کے جتن کرتے نظر آتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق زیرہ کا پانی پینے سے آپ بہت سی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں، زیرے میں کچھ ایسے عناصر موجود ہوتے ہیں جوہمارے نظام انہضام کو صحت مند رکھنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

    ہمارے نظام انہضام کا ہمارے جسم میں ایک خاص کردار ہوتا ہے، اگر ہمارا نظام ہاضمہ مضبوط ہو تو ہم اپنے جسم کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    نہار منہ زیرے کا پانی پینا خون کی گردش کو درست رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جسم میں انسولین کی سطح کو برقرار رکھنے کا بھی کام کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل لوگ موٹاپے کا بہت زیادہ شکار ہورہے ہیں، اس میں زیرہ کا پانی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ میٹابولک نظام کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    میٹابولزم کو صحت مند رکھنے کے ساتھ یہ موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ آپ کو دن بھر توانائی سے بھی بھرپور رکھتا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ زیرے کا پانی اپنے آپ کے لئے بہت فائدہ مند ہے لیکن اگر اس میں دھنیا، اجوائن اور سونف ملا کر پیا جائے تو اس سے حیرت انگیز فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ماہر غذائیت کے مطابق صبح سویرے اگر ہم چائے کے بجائے زیرہ کا پانی استعمال کریں تو اس سے بہتر کوئی آپشن نہیں ہوسکتا، چائے اور کافی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے، کیونکہ اس سے جسم میں تیزاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس زیرہ میں فائبر کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے غذائی اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جو انسان کی صحت کے لئے بہت مفید ہوتے ہیں۔

  • موسم گرما میں اپنی جلد کو تروتازہ کیسے رکھیں؟

    موسم گرما میں اپنی جلد کو تروتازہ کیسے رکھیں؟

    موسم گرما اپنی آب و تاب سے جاری ہے، ایسے میں جلد کو ترو تازہ اور فریش رکھنے کے لیے اضافی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    گرمیوں میں کئی طبی مسائل کے ساتھ ساتھ جلدی مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے، موسم گرما میں جسم اور جلد کو مائع کی صورت میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    موسم گرما میں سورج کی تیز شعاعوں سے نہ صرف رنگت سیاہ پڑجاتی ہے بلکہ چہرے کی شادابی بھی ماند پڑجاتی ہے۔

    اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین نے کچھ تجاویز مرتب کی ہیں۔ جس کے مطابق گرمیوں کے موسم میں اپنی جلد کو نکھارنے اور تروتازہ رکھنے کے لیے پانی زیادہ سے زیادہ پینا چاہیے۔

    اپنے چہرے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، دن میں کم از کم تین چار مرتبہ منہ دھوئیں، اگر ہو سکے تو نیم کے پتوں کو پانی میں ابال لیں اور اس سے چہرہ دھوئیں، اس طرح چہرے کی صفائی کے ساتھ ساتھ مہاسوں میں  بھی کمی آسکتی ہے۔

    اپنے چہرے کو دھوپ کی تیز شعاعوں سے محفوظ رکھیں کیونکہ سورج کی چہرے پر پڑنے والی ڈائریکٹ شعاعیں چہرے کو نقصان پہنچاتی ہیں، ان شعاعوں سے بچنے کے لیے چہرے پر سن بلاک کا استعمال کریں۔

    چہرے کے لیے عرق گلاب سے بہتر کوئی سن بلاک نہیں، اس لیے دھوپ میں نکلنے سے قبل چہرے پر عرق گلاب کا چھڑکاؤ کرلیں، اسپرے والے عرق گلاب بازار میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

    دھوپ کی وجہ سے اگر رنگت سیاہ ہوجائے تو انگور کو توڑ کر اپنے چہرے پر ملیں، تھوڑی دیر بعد خشک ہونے پر چہرہ دھولیں، اس کے استعمال سے رنگت میں نکھار آجائے گا۔

    اسی طرح سونے سے پہلے اگر دودھ میں کھیرے کا رس شامل کر کے لگایا جائے تو بھی دھوپ کی وجہ سے چہرے کی ماند رنگت بھی کھل اٹھے گی، اس مکسچر کو ہاتھوں اور پیروں پر بھی لگا سکتے ہیں۔

    دھوپ سے جلی ہوئی رنگت اور متاثرہ جلد کو واپس بحال کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں۔

    سورج کی روشنی سے ہونے والی جلد کی جلن کو کم کرنے کے لیے کھیرے کے چھلکے بہت مؤثر ہیں۔

    مسلا ہوا پپیتا اور پاؤڈر کا دودھ ملا کر پیسٹ بنالیں، اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں، یہ ماسک نہ صرف دھوپ سے جلی ہوئی رنگت کو نکھارتا ہے۔

    کچا آلو لے کر اسے دو حصوں میں کاٹ لیں، ایک ٹکڑا لے کر اسے اچھی طرح کچل کر یا پیس کر کپڑے پر پھیلا دیں اور رات کو سوتے وقت اسے اپنے چہرے پر لگائیں، تمام رات اس کا عرق جلد میں جذب ہو جائے گا۔

    صبح کو روئی کو پانی میں ڈبو کر اس سے چہرہ صاف کرلیں، دھوپ سے جلی ہوئی جلد کے لیے بہترین ہے اور اس کے استعمال سے آپ کی جلد کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔

    بیسن، لیموں کا رس اور ہلدی کو خوب یکجان کر کے بلینڈ کرلیں، اس آمیزے کو تھوڑی دیر چہرے پر لگا رہنے دیں اور پھر خشک ہونے پر پانی سے دھولیں، اس کے استعمال سے دھوپ سے متاثرہ جلد کی اپنی حالت بحال ہوجائے گی اور سیاہ رنگت کو نکھارنے اور جلد کو خوبصورت بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

  • کیا چیٹ جی پی ٹی طبی ماہرین کا کام بھی کرے گی؟ حیران کن تجربہ

    کیا چیٹ جی پی ٹی طبی ماہرین کا کام بھی کرے گی؟ حیران کن تجربہ

    جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ تشخیص کیلئے کسی ماہر ڈاکٹر یا اسپیشلسٹ سے رجوع کریں اور اس کے مشورے اور ہدایات پر عمل کریں۔

    لیکن اب مصنوئی ذہانت سے بنے سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی کے آنے کے بعد بہت سے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس طبی ماہرین کی جگہ تو نہیں لینے جا رہی؟

    جی ہاں !! ایسا ہی ہے. بہت سے ذہنوں میں یقیناً یہ سوال بھی پیدا ہوا ہوگا کہ کیا یہ ٹیکنالوجی بیماری کی درست تشخیص اور علاج تجویز کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے یا نہیں؟

    اس حوالے سے میڈیا رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے ورژن فور نے سب کو حیران کردیا، چیٹ جی پی ٹی نے امراضِ چشم بالخصوص سبز موتیا اور پردہ چشم (ریٹینا) کی صحت کے متعلق ماہرین کے ایک پورے پینل سے بھی بہتر شناخت کی جو ایک غیرمعمولی کاوش ہے۔

    اس کے سامنے 20 اصلی مریض لائے گئے اور مریضوں کے ممکنہ 20 سوالات پیش کئے گئے اور ماہرین کے مطابق کوئی میدان ایسا نہ تھا جب انسانوں نے چیٹ جی پی ٹی سے بہتر کارکردگی دکھائی ہو۔

    یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اینڈی ایس ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کی تفصیلات جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے جرنل برائے بصریات میں شائع ہوئی ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چونکہ اے آئی سافٹ ویئر سرجری نہیں کرسکتے لیکن وہ مرض کی درست ترین شناخت ضرور کرسکتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ اس سے ماہرینِ چشم کی ملازمت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے یا نہیں۔

    لیکن اس سے معلوم ہوا ہے کہ اگر چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کی پشت پر ڈیٹا اور ثبوت ہوں تو وہ بہتر طور پر مرض کی شناخت کرسکتے ہیں۔

    یہ تجربہ جنوری 2023 میں کیا گیا تو چیٹ بوٹ نے کوئی خاص جواب نہیں دیا بلکہ الگ سے ونڈو میں بعض مضر مشورے بھی دیئے۔ لیکن اس میں مزید ڈٰیٹا شامل کیا گیا اور دو ہفتے بعد اس کی دوبارہ آزمائش کی گئی۔ اس بار اس نے ماہرین کی طرح سے برتاو کیا اور امراض کی درست تشخیص کی۔

    اس کے بعد ماہرین نے مزید ایل ایل ایم ماڈل شامل کئے اور دوبارہ اس کا جائزہ لیا اور وہ بہتر سے بہتر جواب دینے لگا تاہم وہ کہتے ہیں کہ ماہرین امراضِ چشم کی اہمیت ختم نہیں ہوگی لیکن یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ مریضوں کی بے تحاشہ تعداد میں چیٹ بوٹس سے ضرور مدد لی جاسکتی ہے۔

    بہرحال یہ تو ابتدا ہے، اب تصور کیجئے کہ اگلے پانچ برس میں یہ سافٹ ویئر کس طرح طبی معاون بن سکتے ہیں؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

  • کیا منرل واٹر صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ اہم انکشاف

    کیا منرل واٹر صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ اہم انکشاف

    پانی ہر جاندار کی بنیادی ضرورت ہے صاف اور شفاف پانی اچھی صحت کا ضامن ہے اسی لیے زمانہ قدیم میں بھی پانی گھروں میں ابال کر استعمال کیا جاتا تھا۔

    گزرتے وقت کے ساتھ اب ابلے ہوئے پانی کی جگہ صاف پانی پینے کیلئے منرل واٹر کا استعمال کیا جاتا ہے، جسے اب ماہرین صحت نے کچھ وجوہات کی بنا پر مضر صحت قرار دیا ہے۔

    تاہم ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق اب طبی ماہرین  نے منرل واٹر استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کردیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں دستیاب یہ پانی انسانی صحت کے لئے ہر طرح سے مضر ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق بعض منزل واٹر کمپنیاں خراب معیار کی پلاسٹک بوتلوں کا استعمال کرتی ہیں۔ ان پلاسٹکس کے مضرِ صحت اجزا پانی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ تاہم
    ایک تحقیق کے مطابق منرل واٹر کا استعمال انسانی جسم کو بیش بہا فوائد فراہم کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے مطابق منرل واٹر میں پوٹاشیم، سوڈیم، کیلشیم، فاسفورس، میگنیشیم اور سلفر وغیرہ شامل کیا جاتا ہے۔ یہ معدنیات انسانی جسم میں ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے علاوہ بلڈ پریشر کو بھی مناسب رکھتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق منرل واٹر کا استعمال انسانی جسم کو بیش بہا فوائد فراہم کرتا ہے، منرل واٹر جہاں مفید ہے تو وہیں اس کی ناقص پیکجنگ انسانی صحت کیلئے بہت مضر ہے۔

  • طبی ماہرین کا پاکستان میں ذیابیطس سے متعلق پریشان کن انکشاف

    طبی ماہرین کا پاکستان میں ذیابیطس سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد افراد کو اپنے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا علم نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین صحت نے کہا ہے کہ ذیابیطس کووِڈ سے بڑی عالمی وبا ہے، جو پاکستان جیسے غریب ممالک میں کرونا وائرس سے زیادہ افراد کی جان لے رہی ہے، پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2 کروڑ سے زائد ہے، جب کہ تقریباً 2 کروڑ افراد ایسے ہیں جنھیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ ذیابیطس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

    آج کراچی میں پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی اور ڈسکورِنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ کے تحت ملک بھر میں 200 سے زائد ڈائبیٹیز کلینکس کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً دو کروڑ افراد کو اپنے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے بارے میں علم ہی نہیں اور انھیں اپنی بیماری کا علم اس وقت ہوتا ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔

    پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے ایسے مریضوں کی بروقت تشخیص کے لیے مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے ساتھ مل کر ڈسکورِنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ شروع کیا ہے، اس پروجیکٹ کے تحت ایک مفت ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جہاں پر فون کر کے ذیابیطس کے خطرے سے دوچار افراد رہنمائی اور فری ٹیسٹنگ سمیت تشخیص کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔

    بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی سے وابستہ معروف ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر مسرت ریاض کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابیطس میں مبتلا غیر تشخیص شدہ دو کروڑ افراد میں کئی ہزار بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں، جنھیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ اپنے طرز زندگی کے باعث ذیابیطس جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ جلد سے جلد اپنی کھانے پینے کی عادات اور طرز زندگی کو بدلیں، ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بناتے ہوئے اپنے معمولات تبدیل کریں، تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکیں۔

    جناح اسپتال سے وابستہ معروف اینڈوکرائنالوجسٹ ڈاکٹر عروج لعل رحمٰن کا کہنا تھا کہ چالیس سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد جن کے خاندان میں کوئی نہ کوئی شخص ذیابیطس میں مبتلا ہے، موٹاپے کا شکار ہیں، انھیں کسی علامت کے ظاہر ہونے کا انتظار کرنے کی بجائے جلد از جلد اپنی شوگر چیک کروانی چاہیے، تاکہ انھیں اس بیماری کی پیچیدگیوں اور مہلک اثرات سے بچایا جا سکے۔

    ڈسکورنگ ڈائبٹیز پروجیکٹ کے انچارج اور مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو خدشہ ہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2045 تک دس کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی۔

  • کراچی میں کورونا سے بھارت جیسی صورتحال کا خطرہ، طبی ماہرین کی 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز

    کراچی میں کورونا سے بھارت جیسی صورتحال کا خطرہ، طبی ماہرین کی 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز

    کراچی : طبی ماہرین نے ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ میں تیزی کے پیش نظر کراچی میں 15 دن کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز دیتے ہوئے کہا اسپتالوں میں دباؤ بڑھا تو خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کراچی میں کورونا صورتحال کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیلٹاویرینٹ بہت تیزی سے پھیلتا ہے، بھارت کی صورتحال سب کےسامنے تھی، خدانخواستہ بھارت جیسی صورتحال پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایم اے کا کہنا تھا کہ عید پر لوگ گلے ملے ، ہاتھ بھی ملاتے رہے، مویشی منڈیوں میں بھی ایس اوپیز پرعمل نہ ہوا، حکومت کی جانب سے تجاویز مانگی گئی ہیں ، فیصلہ ہوا ہے کہ اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کی جائے گی۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد نے کراچی میں لاک ڈاؤن کی تجویز دیتے ہوئے کہا صرف ایک حل ہےکراچی میں 15دن کیلئےلاک ڈاؤن لگایاجائے، اسپتالوں میں دباؤ بڑھا تو  خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے،بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ نہیں کرائے ہیں، لوگ ایس اوپیز پرسختی سے عمل کریں اور ویکسین لگوائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج پہلی بار 980مریضوں کی تشویشناک حالت ہے، کیسز کی تعدادکم ہوتو لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہوگی اور تمام کاروبار کھلا رہے تو سختی سے ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل پی ایم اے نے مزید کہا کہ کراچی میں دیگرشہروں اوردنیا بھر سے لوگ آتے ہیں، پنجاب حکومت نے بہت سختی سے ایس اوپیزپر عمل کرایا، پنجاب حکومت اور وزیرصحت پنجاب کی کاوشوں کو سراہتاہوں۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتاہوں کہ خدارا ایس اوپیز فالو کریں ، احتجاج کرکےکاروبار کھلوا لیں اورایس اوپیزپر عمل نہ ہوتو یہ زیادتی ہوگی۔

    دوسری جانب ڈاکٹر سعیدخان نے گفتگو میں کہا کہ ویکسینیشن کیلئے حکومت نے موبائل ٹیم بھی مرتب کی ہے ، لوگ ابھی بھی ویکسین لگوانے میں بہانے کررہےہیں، ویکسین سینٹرزمیں کافی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر سعیدخان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال جنگی ہے حکومت کاساتھ دیناچاہیے، کوروناکی چوتھی لہر ابھی پوری طرح سے نہیں آئی ، چوتھی لہر سے خدانخواستہ بھارت جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • ڈبلیوایچ او کی لاک ڈاؤن کی تجویز، حکومت سندھ اور طبی ماہرین کا بڑا فیصلہ

    ڈبلیوایچ او کی لاک ڈاؤن کی تجویز، حکومت سندھ اور طبی ماہرین کا بڑا فیصلہ

    کراچی : حکومت سندھ اورطبی ماہرین نے ڈبلیوایچ اوکی رپورٹ پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے وفاق اورصوبوں کی قیادت سے رابطے کا فیصلہ کرلیا اور کہا سندھ میں کیس بڑھتےجارہے ہیں،بڑے لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی سیاسی اور طبی قیادت نے ڈبلیوایچ او کی رپورٹ پر وفاق اورصوبوں کی قیادت سے رابطے کا فیصلہ کرلیا ، وفاق اور صوبوں کو ڈبلیو ایچ او کی تشویش پر اعتماد میں لیا جائے گا کہ آئیں ملکر ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ پر بڑا لاک ڈاؤن کریں۔

    ڈبلیوایچ اوکی رپورٹ پر حکومت سندھ اورطبی ماہرین کا تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا سندھ میں کیس بڑھتے جارہے ہیں، بڑے لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

    حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ ڈبلیوایچ او کی رپورٹ کے مطابق سخت لاک ڈاؤن کےسواراستہ نہیں ، ہم چاہتے ہیں وفاق اور تمام صوبے مل کر ایک فیصلہ کریں۔

    یاد رہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان کو کورونا سے زیادہ متاثر ملکوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے حکومت کو لاک ڈاؤن میں سختی اور ٹیسٹنگ صلاحیت بڑھانے کی تجویز دی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حکومت کو کورونا کے پھیلاؤ اور روک تھام پر چھ اقدام پر مبنی خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن پر مؤثر عملدرآمد کرایا جائے۔ کورونا پھیلاؤ کے حوالے سے کراچی سرفہرست، لاہور دوسرا بڑا مرکز قرار دیا گیا ہے۔

    خط میں لاک ڈاؤن میں نرمی کو کورونا پھیلاؤ کا بڑا سبب قرار دیا گیا اور حکومت پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ تشخیصی نظام کو بہتر بنانے کیلئے اپنی صلاحیت پچاس ہزار ٹیسٹ یومیہ پر لائیں۔

  • طبی ماہرین کی وزیراعظم سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل

    طبی ماہرین کی وزیراعظم سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل

    اسلام آباد: چیئرمین ینگ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن پاکستان ڈاکٹراسفند یار نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کےفیصلے پر نظر ثانی کی جائے، ملک میں 700سےزائد ہیلتھ پروفیشنلز کورونا سے متاثرہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ینگ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن پاکستان ڈاکٹراسفند یار نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ملک میں 700سےزائد ہیلتھ پروفیشنلز کورونا سے متاثرہوچکے ہیں اورآئسولیشن وارڈ کےباہر ڈیوٹی کرنے والے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    ڈاکٹر اسفند یار کا کہنا تھا کہ متاثر بیشتر ہیلتھ پروفیشنلز کو حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا گیا ،حکومت سےاپیل ہےفرنٹ لائن سولجرز کی حفاظت کےاقدامات کرے اور این 95 ماسک، فیس شیٹ ، گلوز، اور کٹس فراہم کی جائیں۔

    وزیر اعظم سے اپیل ہے لاک ڈاؤن میں نرمی کےفیصلے پر نظر ثانی کی جائے ، سرکاری اسپتالوں میں سب سےاہم فیصلہ او پی ڈیز کھولنے کا ہے، ایک دم او پی ڈیز کھولنے سے رش اور کیسوں میں اضافے کاامکان ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی چیئرمین ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن پاکستان ڈاکٹراسفندیار کا کہنا تھا لاک ڈاؤن میں نرمی خطرناک ہوگی، پالیسی پرعمل نہ ہواتوپوری قوم متاثر ہوسکتی ہے ،حکومت اپنی لاک ڈاؤن کی پالیسی کو مزید سخت کرے۔

    ڈاکٹراسفندیار نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی نظام صحت کسی بڑے امتحان کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستانی ہیلتھ اسٹرکچر یورپ اور امریکا کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، کورونا نے یورپ اور امریکا جیسے ممالک کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے  کہا تھا وقت آگیا ہےذمہ دارشہری بن کرکورونا کامقابلہ کریں۔

  • مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف

    مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف

    پیرس: کرونا وائرس کے حوالے سے ماہرین نے ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کردیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف بن سکتے ہیں۔

    فرانس کی سائنٹفک کونسل کے سربراہ جین فرینکوئس کا کہنا ہے کہ نہ صرف کرونا وائرس کے شکار وہ افراد جو فربہ ہیں زیادہ خطرے میں ہیں، بلکہ موٹاپے کا شکار افراد اس وائرس کا آسانی سے نشانہ بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے وائرس اور موٹاپے کے تعلق کو نہایت خطرناک بیان کیا ہے، ان کے مطابق فرانس کی 25 فیصد آبادی اپنی جسمانی حالت خصوصاً مٹاپے، پہلے سے شکار بیماریوں اور عمر کی وجہ سے کرونا وائرس کے خطرے کا شکار ہے۔

    دوسری جانب اس وبا کے دنوں میں امریکا بھی سخت خطرے کا شکار ہے کیونکہ امریکا میں 42.2 فیصد بالغ افراد اور 18.5 فیصد بچے مٹاپے کا شکار ہیں۔

    فرینکوئس نے کہا کہ کرونا وائرس موٹاپے کا شکار نوجوان افراد کو بھی اپنا نشانہ بنا سکتا ہے لہٰذا فربہ افراد کو سخت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے مطابق مٹاپا پہلے ہی امراض قلب، ذیابیطس اور بعض اوقات کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے اب کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دنوں میں فربہ حالت کسی بھی شخص کو وائرس کا آسان شکار بنا سکتی ہے۔

    ان کے مطابق مٹاپے کا شکار افراد اگر کرونا وائرس کا شکار ہوجائیں تو ان کی حالت زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہوسکتی ہے جبکہ ان کی صحتیابی میں بھی وقت لگ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس کا شکار افراد کی تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے جہاں 4 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہیں جبکہ اب تک 14 ہزار 797 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کرونا وائرس مختلف اشیا کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہورہا ہے، ماہرین کے مطابق کپڑے بھی اس وائرس کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔

    آسٹریلیا کی ایک وائرولوجسٹ پروفیسر ساشا بریڈ کا کہنا ہے کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی گھر بنا سکتا ہے اور اس کے بعد ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتا ہے تاہم کپڑوں سے کرونا وائرس کا خطرہ ختم کرنے کے لیے انہیں معمول کے مطابق دھو لینا کافی ہے۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق 56 سینٹی گریڈ تک گرم کیے ہوئے پانی سے کپڑوں کو دھو لینا بہتر رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ وائرس کسی زندہ خلیے میں ہی زندہ رہ سکتا ہے، اگر وہ کسی بے جان سطح پر موجود ہوگا تو یا تو کسی کو متاثر کردے گا ورنہ اگر اسے میزبان نہ ملا تو وہ کچھ وقت میں مر جائے گا۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق کرونا وائرس نرم بے جان سطح پر سخت بے جان سطح کی نسبت کم وقت کے لیے زندہ رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نرم اشیا جیسے کپڑے اپنے اندر سے نمی کو گزرنے دیتی ہیں جس سے وائرس کے زندہ رہنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    اس کے برعکس سخت اشیا جیسے موبائل فون کی سطح یا دروازے کا ہینڈل نمی کو جذب نہیں کرتا اور وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، نمی کی وجہ سے نرم سطح پر وائرس کی عمر 24 گھنٹے جبکہ سخت سطح پر 72 گھنٹے ہوجاتی ہے۔

    کوئنز لینڈ کی گرفتھ یونیورسٹی کے پروفیسر مک میلن نے بھی اس کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق کپڑوں کو معمول کے مطابق دھو لینا انہیں کرونا وائرس سے پاک کر سکتا ہے۔

    پروفیسر مک میلن کا کہنا ہے کہ وائرس پروٹین اور چکنائی کا بنا ہوا ہوتا ہے، گھریلو استعمال میں آنے والا صابن اور ڈٹرجنٹ اسے ختم کرسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گرم پانی سے کپڑوں کو دھونا انہیں مکمل طور پر وائرس اور جراثیم سے پاک کرسکتا ہے تاہم اگر ٹھنڈے پانی سے دھو لیا جائے اور ڈٹرجنٹ استعمال کیا جائے تب بھی یہ وہی نتائج دے گا۔