Tag: طب نبوی

  • "ہینگ” بہت کام کی چیز ہے!

    "ہینگ” بہت کام کی چیز ہے!

    آپ نے وہ محاورہ تو سنا ہو گا جس پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ ایک ہی وقت میں، ایک ہی معاملے پر دو افراد کی رائے کیسے مختلف ہوسکتی ہے۔ محاورہ ہے، "ہینگ لگے نہ پھٹکری، رنگ چوکھا آئے”۔

    جب ایک فرد کسی موقع یا کسی چیز کا بھرپور فائدہ سمیٹنا چاہتا ہو تو اس کے اظہار کے لیے یہ محاورہ استعمال کرسکتا ہے جب کہ دوسرا شخص اس موقع پر اسے چالاک، عیار یا ذہین اور سمجھ دار بھی تصور کرسکتا ہے۔

    اس محاورے اور بحث کو یہیں چھوڑتے ہیں اور "ہینگ” کی طرف چلتے ہیں جسے سائنسی میدان میں Ferula assa-foetida کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔ یہ خوش بو دار پودے سے حاصل ہونے والی جنس ہے۔

    ہینگ پاکستان کے علاوہ افغانستان، ایران، بھارت میں کاشت ہوتی ہے جہاں اسے پکوان اور کچن میں مسالے کے طور پر، طبی مسائل اور عام تکالیف میں فوری نجات کے لیے اور بعض ٹوٹکوں میں‌ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    ہينگ کے پودے کی لمبائی 3 ميٹر تک ہوسکتی ہے جس پر پیلے رنگ کا پھول کھلتا ہے۔

    طب و حکمت میں اسے مزاج کے اعتبار سے گرم اور خشک بتایا گیا ہے۔ اسے پودے سے ٹھوس حالت میں نکال کر پیس لیا جاتا ہے۔ پیٹ کی خرابی دور کرنے، درد سے نجات دلانے خاص طور پر بچوں میں پیٹ، دانت اور کان کے درد کو دور کرنے کے لیے اس کی مناسب اور ضروری مقدار دی جاتی ہے۔ ماہر معالج ہینگ کو مختلف دوسری اجناس اور روغن وغیرہ کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کرواتے ہیں۔

    یہ بالوں کو جھڑنے سے روکتی ہے، سوجن کو دور کرتی ہے جب کہ ہینگ کی ایک‌ خاصیت اس کا اینٹی بائیوٹک طرزِ عمل ہے جو کھانسی اور بلغم سے نجات دلانے میں مؤثر بتایا جاتا ہے۔

  • میتھی: پھیپھڑوں کی سوزش اور خون کی کمی دور کرتی ہے

    میتھی: پھیپھڑوں کی سوزش اور خون کی کمی دور کرتی ہے

    برصغیر میں خوش بُو دار اور خوش ذائقہ پکوان کے لیے میتھی کا استعمال عام ہے۔

    عربی میں میتھی کو حلبہ کہتے ہیں جو معدنی نمکیات، فولاد، کیلشیم اور فاسفورس سے بھرپور ترکاری ہے۔ میتھی کی افادیت سے متعلق متعدد احادیث اور روایات بھی بیان کی جاتی ہیں جن کے مطابق یہ ترکاری مختلف امراض‌ میں‌ نافع اور علاج معالجے میں مؤثر ہے۔

    تازہ میتھی کی خوش بُو تیز نہیں ہوتی، لیکن پھول آنے کے بعد جب اس کے پتّوں کو دھوپ میں سکھایا جاتا ہے تو یہ بہت خوش بُو دیتی ہے۔

    طبی ماہرین نے میتھی کے جوشاندے کو حلق کی سوزش، وَرم اور سانس کی تکلیف میں نافع بتایا ہے۔ یہ کھانسی کی شدت کو بھی کم کرتی ہے۔

    میتھی کو پھیپھڑوں کی سوزش، ہڈیوں کی کم زوری دور کرنے، خون کی کمی اور جوڑوں کے درد میں بھی ماہر طبیب استعمال کرواتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ اعصابی تھکاوٹ دُور کرنے میں مؤثر ہے۔ اسے مختلف صورتوں میں امراض سے نجات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ میتھی کا پانی، بیج یا دانوں کا سفوف اور پتے بھی علاج کے لیے مخصوص طریقے سے استعمال ہوتے ہیں۔

    میتھی کا ساگ ہمارے یہاں بہت مشہور ہے جو کمر درد، گٹھیا، رعشے، لقوہ اور فالج جیسے امراض میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

    میتھی کا استعمال چہرے اور بالوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کے بیجوں کو رگڑ کر ہفتے میں دو تین بار سَر دھویا جائے تو بالوں کی لمبائی بڑھتی ہے جب کہ کیل مہاسوں کے علاج کے لیے میتھی کے بیجوں کو پیس کر مخصوص مقدار میں گلیسرین میں ملا کر سوتے وقت چہرے پر لگانے سے نجات مل جاتی ہے۔ طب و حکمت سے متعلق مختلف کتب میں لکھا ہے کہ میتھی بالوں کو چمک دار بناتی ہے اور انھیں‌ گرنے سے روکتی ہے۔