Tag: طرابلس

  • طرابلس کے اقامتی علاقے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، ریڈ کراس

    طرابلس کے اقامتی علاقے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے، ریڈ کراس

    طرابلس : بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے کہا ہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے اقامتی علاقے بھی اب میدانِ جنگ میں تبدیل ہو گئے ہیں اور وہاں متحارب فورسز کے درمیان شہر پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائی ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک لیبیا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے اقوام عالم کی تسلیم شدہ متحدہ حکومت اور نیشنل لیبین آرمی کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر کی فوجوں کے درمیان دارالحکومت طرابلس پر قبضے کی گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    ریڈ کراس کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرقی لیبیا سے تعلق رکھنے والے کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیر کمان فوج کی 4 اپریل کو چڑھائی کے بعد گذشتہ تین ہفتے کے دوران میں طرابلس شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں انسانی صورت حال بڑی تیزی سے خراب ہوئی ہے۔

    بیان میں بتایا گیا ہے کہ خلیفہ حفتر کی فوج اور قومی اتحاد کی حکومت کے تحت فورسز درمیان لڑائی چھڑنے کے بعد سے طرابلس سے تیس ہزار سے زیادہ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر جا چکے ہیں، وہ اس وقت دوسرے شہروں اور قصبوں میں اپنے عزیز و اقارب کے ہاں یا پھر سرکاری عمارتوں میں رہ رہے ہیں“۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبی حکام اور اقوام متحدہ نے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد پینتیس ہزار بتائی ہے۔

    کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ” طرابلس میں بنیادی خدمات اور شہری ڈھانچا ،اسپتال اور پانی کے پمپنگ اسٹیشن وغیرہ مزید کم زور ہوگئے ہیں حالانکہ وہ پہلے ہی گذشتہ آٹھ سال کے دوران میں تشدد کے واقعات کے نتیجے میں کافی متاثر ہوچکے تھے ۔

    طرابلس میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے دفتر کے سربراہ یونس راہوئی نے کہا ہے کہ ”تشدد سے شہر کے مکینوں پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور جنوبی حصوں کے مکین سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں محاذِ جنگ کے نزدیک بسنے والوں کے بارے میں سب سے زیادہ تشویش لاحق ہے اور گنجان آباد علاقے بتدریج میدانِ جنگ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ اس وقت بلا امتیاز گولہ باری جاری ہے جس کے پیش نظر طبی عملہ کے ارکان کی زخمیوں کو نکالنے میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق طرابلس اور اس کے نواحی علاقوں میں تین ہفتے قبل لڑائی چھڑنے کے بعد 278 افراد ہلاک اور 13 سو سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔

    لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت کے تحت فورسز نے گذشتہ ہفتے کے روز طرابلس کے جنوب میں خلیفہ حفتر کے وفادار جنگجوؤں کے خلاف جوابی حملہ کیا تھا جس کے بعد سے فریقین میں لڑائی میں تیزی آئی ہے۔

  • طرابلس میں ہنگامی حالت نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 227 تک پہنچ گئی

    طرابلس میں ہنگامی حالت نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 227 تک پہنچ گئی

    طرابلس : لیبیا کی متحدہ حکومت نے طرابلس میں کرفیوں کے درجہ مزید بڑھا دیا، عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت پر قبضے کی لڑائی میں اب تک 227 افراد ہلاک جبکہ 1128 زخمی ہوچکے ہیں۔

    تفصلات کے مطابق اتوار کے روز قومی وفاق حکومت کی وزارت داخلہ نے دارالحکومت طرابلس میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا، اتوار کے روز لیبی حکومت نے معیتیقہ ہوائی اڈے کو جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے قبضے سے واپس لے لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبی فوج نے طرابلس میں حکومت کے زیر انتظام”مشروع الموز“ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔

    نامہ نگاروں کا کہنا تھا کہ ہفتے اور اتوار کے روز طرابلس میں بمباری کے باعث زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں۔

    نامہ نگاروں کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طرابلس پر ڈرون طیاروں اور دورسرے جنگی طیاروں کی مدد سے بمباری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیبی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ اس وقت طرابلس اور اس کے اطراف میں قومی وفاق حکومت اور اس کی ملیشیاﺅں کے ساتھ گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت العزیزیہ میں الکسارات کے مقام پر سخت لڑائی ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    یاد رہے کہ خلیفہ حفتر کی فوج کے ترجمان احمد المسماری پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  الزام عائد کیا تھا کہ قومی وفاق حکومت طرابلس پر قبضہ قائم رکھنے کے لیے القاعدہ اور داعش سے مدد لے رہی ہے۔

    جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ سرکاری فوج اور قومی وفاق حکومت کی فورسز کے درمیان دارالحکومت طرابلس میں مختلف محاذوں بالخصوص العزیزیہ میں الکسارات کے مقام پر گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

  • انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    نیویارک/طرابلس : انٹونیو گوتیرس نے لیبیا میں فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکہ آرائی کا سلسلہ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے طرابلس کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں دو گھنٹے کی بریفنگ پیش کی، جس کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر ایک سنجیدہ سیاسی مکالمہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

    گوتیرس کا کہنا تھا کہ انہوں نے دارالحکومت طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا۔

    گوتیرس نے مزید کہا کہ فائر بندی کے حوالے سے اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔

    اقوام متحدہ میں سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل ایک بیان یا قرار داد پر غور کر رہی ہے جس میں فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے۔

    اس سے قبل لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے متحارب فریقوں کے درمیان مقررہ قومی فورم کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا تھا یہ فورم 14 سے 16 اپریل تک غدامس میں منعقد ہونا تھا۔

    سلامہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے حالات میں فورم میں شرکت کا مطالبہ نہیں کر سکتے جب کہ توپ خانوں اور طیاروں کے ذریعے حملے جاری ہوں”۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذکورہ فورم کو جلد از جلد منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے لیبیا کی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر کو خبردار کیا تھا کہ وہ طرابلس پر قبضے سے گریز کریں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اتحادی حکومت کو قبول کریں۔

    جی سیون وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں انہیں بین الاقوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ لیبیا میں جاری آٹھ سالہ مسلح تنازعے کے باوجود لیبیا نیشنل کانفرنس مقررہ وقت پر ہی ہو گی۔

  • اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لیبیا کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

    انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ متحارب فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوٹیرش کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور متحارب فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیںـ  باغی دارالحکومت طرابلس کے مضافات میں موجود

    انھوں نے کہا کہ خود ساختہ لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ اور جنگی سردار خلیفہ حفتر کی فورسز طرابلس پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے یہ مطالبہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ روز شدید لڑائی اور شہر کے مرکزی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ طرابلس میں اس وقت صرف یہی ایئر پورٹ کام کر رہا ہے۔

  • لیبین دارالحکومت میں حکومتی اور جنرل حفتر کی فورسز میں جھڑپ، 21 افراد ہلاک

    لیبین دارالحکومت میں حکومتی اور جنرل حفتر کی فورسز میں جھڑپ، 21 افراد ہلاک

    طرابلس : لیبیا کے دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں جنرل حفتر کی لیبین نیشنل آرمی اور حکومتی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوبی علاقے میں جنرل خلیفہ حفتر کی لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) اور حکومتی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے متحارب گروپوں کی ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے۔

    خلیفہ حفتر کی فورسز نے اعتراف کیا ہے کہ جھڑپوں میں ان کے 14 اہلکار مارے گئے جبکہ لیبین ریڈ کریسنٹ کا کہنا ہے کہ ان کا ایک ڈاکٹر بھی مارا گیا۔

    دوسری جانب ایمرجنسی سروس کے ترجمان اسامہ علی نے کہا ہے کہ حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے رضاکار تاحال جنگی مقامات پر داخل نہیں ہو پائے اورامدادی کارروائیاں شروع نہیں کی گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وادی رابہ کے دور دراز علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں قائم انٹرنیشنل ایئر پورٹ تباہ ہو گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں لیبیا کی اتحادی حکومت نے بتایا کہ لڑائی میں اب تک 21 افرادہلاک ہوئے ہیں۔

    جی این اے فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وادی رابہ کے دور دراز علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں قائم انٹرنیشنل ائر پورٹ تباہ ہو گیا ہے۔

    کرنل محمد غونو نے کارروائیوں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ لیبیا کے تمام شہروں میں جارحیت کرنے والے اور غیرقانونی فورسز کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔

    اتحادی حکومت کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اب تک کم ازکم 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 27 افراد زخمی ہیں تاہم شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے واضح نہیں کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : لیبیا نیشنل کانفرنس مقررہ وقت پر ہی ہوگی، اقوام متحدہ

    دوسری جانب ایل این اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے طرابلس کے مضافاتی علاقے میں پہلی مرتبہ فضائی کارروائی کی ہے جبکہ عالمی سطح پر جنگ بندی کی اپیلوں کو نظر انداز کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ لیبیا میں 2011 میں اس وقت کے مضبوط حکمران معمر قذافی کے خلاف عوام نے شدید احتجاج کیا تھا اور عوام کو نیٹو ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا تاہم معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد انتظامیہ اور مسلح گروہوں کے درمیان حکومت کے حصول کے لیے لڑائی شروع ہوئی۔

  • طرابلس:داعش کےخلاف لڑائی میں زخمی بہتر علاج کے لیے پریشان

    طرابلس:داعش کےخلاف لڑائی میں زخمی بہتر علاج کے لیے پریشان

    طرابلس: لیبیا کے شہر مصراتا میں اسپتال کے طبی عملے نےحکومت سے اپیل کی ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی میں زخمی ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کےعلاج کےلیے بہتر سہولیات مہیاکی جائیں.

    تفصیلات کے مطابق مصراتاکےاسپتال میں تعینات ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں زخمی ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے.

    مصراتامیں تعینات ڈاکٹروں کے مطابق داعش کے خلاف جنگ میں زخمیوں کی تعداد کےمقابلے میں اسپتالوں میں سہولیات بہت کم ہیں،اسپتالوں میں طبی عملے،آلات اور دواؤں کی کمی کاسامنا ہے.

    ڈاکٹرز نے حکومت سے اپیل کی ہےکہ شدید زخمیوں کے بیرون ملک علاج کو ممکن بنایاجائے.

    یار رہے رواں سال لیبیا میں پولیس کے تربیتی مرکزمیں بم دھماکے کے نتیجے میں ساٹھ افراد ہلاک ایک سوستائس زخمی ہوگئے تھے.

    شام وعراق میں سرگرمِ عمل دہشت گرد تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتھی.

  • لیبیا: معمرقذافی کے بیٹے کو سزائے موت سنا دی گئی

    لیبیا: معمرقذافی کے بیٹے کو سزائے موت سنا دی گئی

    طرابلس : لیبیا کی عدالت نے سابق صدرمعمرقذافی کے بیٹے سمیت آٹھ افراد کو جنگی جرائم کا مجرم قراردے کرپھانسی کی سزا سنا دی۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق طرابلس کی عدالت نے قذافی کی مخالف ملیشیا کی حراست میں موجود سیف الاسلام قذافی کوان کی عدم موجودگی میں موت کی سزا سنائی۔

    ملیشیا نے سیف الاسلام قذافی کولیبیا کی حکومت کے حوالے کرنے سے انکارکردیا تھا۔ سیف الاسلام اوردیگرآٹھ افراد کو دوہزارگیارہ میں جنگی جرائم کا مرتکب قراردیاگیا۔

    سیف الاسلام قذافی انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں عالمی جرائم کی عدالت کو بھی مطلوب ہیں۔