Tag: طرف

  • الحدیدہ میں حوثیوں کی طرف سے گھروں کو مورچوں میں تبدیل کردیا گیا

    الحدیدہ میں حوثیوں کی طرف سے گھروں کو مورچوں میں تبدیل کردیا گیا

    صنعاء : یمن کے عسکری ذرائع نے کہا ہے کہ غیر معمولی نوعیت کی چڑھائی کے سلسلے میں بہت تیزی سے مورچے قائم کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے الحدیدہ شہر میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی کمیٹی’ آر سی سی‘ میں شامل حکومتی کمیٹی نے الزام عاید کیا ہے کہ یمن کے مغربی شہر الحدیدہ میں باغی حوثی ملیشیا نے رہائشی عمارتوں میں میں مورچہ بندی کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت باغی ملیشیا کی جانب سے وسیع پیمانے پر تین حملوں میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے۔آئینی حکومت کی طرف سے قائم کردہ ٹیم کے سربراہ میجر جنرل صغیرحمود عزیز نے اقوام متحدہ کے عہدیدار جنرل مائیکل لولسیگارڈ سے حوثی ملیشیا کی جانب سے گھروں کو مورچوں میں تبدیل کرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یمنی مشترکہ مزاحمت کے زیر انتظام عسکری میڈیا نے الحدیدہ میں الخمسین اسٹریٹ کے نزدیک رہائشی عمارتوں میں حوثی عناصر کی جانب سے مورچے قائم کرنے کی کارروائی کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیا۔

    عسکری ذرائع کے مطابق غیر معمولی نوعیت کی چڑھائی کے سلسلے میں بہت تیزی سے مورچے قائم کیے جا رہے ہیں، اس دوران باغیوں کی جانب سے فائرنگ، گولہ باری اور دراندازی کی کوششوں کے علاوہ آزاد کرائے جانے والے رہائشی علاقوں میں وسیع پیمانے پر حملوں اور پیش قدمی کی سر توڑ کوشش کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق حوثی ملیشیا اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الحدیدہ شہر میں آزاد کرائے جانے والے علاقوں اور محلوں میں رہائشی علاقوں پر بھاری گولہ باری کر رہی ہے، ملیشیا نے دسمبر میں دستخط کیے گئے سویڈن معاہدے پر عمل درامد سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    اس سے قبل عسکری ذرائع نے خبردار کیا تھا کہ مغربی ساحل کے محاذوں پر اور الحدیدہ شہر کے اندر مسلح جتّھے نقل و حرکت کر رہے ہیں، اس کے علاوہ صوبے کے باہر سے کُمک بھی منگوائی جا رہی ہے۔

    عسکری ذرائع کے مطابق ادھر اقوام متحدہ الحدیدہ کے حوالے سے سویڈن معاہدے پر عمل درامد میں پیش رفت کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ اس میں الحدیدہ شہر اور اس کی بندرگاہوں سے حوثی ملیشیا کا انخلا شامل ہے۔

  • ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    تہران/ بغداد : ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ ایران کی طرف سے عراقی ملیشیاﺅں کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی فراہمی کا مقصد عالمی اتحادی فوج کی تنصیبات، عراق میں امریکی سفارت خانے اور ملک کے جنوب میں پٹرولیم کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ میزائل عراق کی تین سرحدی گذرگاہوں الشیب، الشلامجہ اور زرباطیہ سے خوراک سے لدے ٹرکوںً پر عراق منتقل کیے گئے جہاں سے وہ جرف الصخر میں ملیشیاﺅں تک پہنچائے گئے ہیں۔

    مبصرین یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی میں دونوں ملکوںکے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائلوں کی ایک کھیپ شام کے شہرالانبار میں بھی اسدرجیم نواز عسکریت پسندوں تک پہنچائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق عراقی ملیشیا کو فراہم کردہ میزائل فوج کے پاس نہیں۔عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف سے جن ملیشیاﺅں کو میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے ان میں حزب اللہ، عصائب اھل الحق، النجباء، الخراسانیئ، فالح الفیاض کی قیادت میں جند الام، ابو مہدی، انجینیر ھادی العامری، نوری المالکی اور دیگرشامل ہیں۔

    حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار فیلق القدر کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایرانی سفیرکے مشیر محمدی آل صادق نے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران عراق کی سرحدی گذرگاہوں کو عراق کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کے لیے ایک حربے کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے۔

    ایرانی صدرحسن روحانی اور عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت دونوں ملوں کی سرحد پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے ایک نیا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سامان کی آمد وترسیل کی اجازت دی گئی ہے۔

  • انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    لندن : سابق داعشی خاتون نے کہا ہے کہ ’کم عمری میں انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ بیگم بھی میری طرح تبدیل ہونا چاہتی ہے، اسے ایک موقع ضرور ملنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے کچھ دن قبل برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا، ابھی تک برطانوی حکام نے انہیں مثبت جواب نہیں دیا تاہم وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا تھا کہ ’اگر وہ برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    داعشی دہشت گردوں سے شادی کرنے والی سابق داعشی خاتون تانیہ جویا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شمیمہ بیگم بھی میری طرح تبدیل ہونا چاہتی ہے‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسی کو شمیمہ سے ہمدردی نہیں ہے لیکن تانیہ جویا مذکورہ لڑکی کی مشکلات کے معتلق سب کچھ جاتنی ہیں، سابق داعشی خاتون تانیہ نے کہا کہ 19 سالہ لڑکی حاملہ لڑکی کو اپنے بچے کے ہمراہ برطانیہ لوٹنے کا موقع دینا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تانیہ جویا امریکا سے تعلق رکھنے والے داعش کے سینئر دہشت گرد جون کی اہلیہ تھیں جو اب مکمل طور پرسماجی بحالی کے عمل سے گزرچکی ہیں اوراب اپنے دوسرے شوہر کے ہمراہ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

    سابق داعشی خاتون کا کہنا تھا کہ شمیمہ کو اس دنیا میں آنے والی اس کی اولاد کی خاطر زندگی گزارنے کا ایک موقع اور دینا چاہیے۔

    تانیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمیمہ بچی تھی جب اس نے شادی کی اور وہ اب بھی چھوٹی بچی ہے، اگر وہ اپنی غلطی قبول کررہی ہے تو اسے زندگی بدلنے کا موقع دینا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم نے اس کی مدد نہیں کی تو دنیا میں آنے والا بچہ پہلے ہی مرجائے گا اور اس کی ذمہ دار سو فیصد شمیمہ ہوگی لیکن انسانیت کی خاطر ہمیں اس بچے کی مدد کرنی چاہیے۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ ’میں فروری 2015 اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے ہم تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں‘۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں نے درخواست کی  تھی کہ میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ دو ہفتے قبل ہی داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے کو چھوڑ کر شمالی شام کے پناہ گزین کیمپ میں منتقل ہوئی تھی جہاں مزید 39 ہزار افراد موجود ہیں۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد خاتون نے صحافی کو تبایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی آنے والی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ  جانا چاہتی ہے۔

    یاد رہے کہ داعش کے ساتھ گزارے گئے دنوں میں شمیمہ کے دو بچے پیدا ہوکر ناقص طبی سہولیات اور ناکافی غذا کے سبب موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اوراب وہ اپنے تیسرے بچے کی زندگی کے لیےبرطانیہ واپس آنا چاہتی ہے۔