Tag: طلاق یافتہ بیٹی

  • سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ آگیا ، جس میں کہا بیٹی کی پنشن کا حق شادی کی حیثیت کے بجائے بنیادی انسانی اور آئینی حق کی بنیاد پر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے سے متعلق ایک اہم اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔

    جس میں عدالت نے واضح کیا ہے کہ بیٹی کی پنشن کا حق شادی کی حیثیت کے بجائے بنیادی انسانی اور آئینی حق کی بنیاد پر دیا جائے گا۔

    جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے تحریر کردہ 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بیٹی کو پنشن دینے کا تعلق اس بات سے نہیں کہ وہ والد کی وفات سے پہلے طلاق یافتہ تھی یا بعد میں، بلکہ پنشن ایک آئینی اور قانونی حق ہے جو سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد اس کے اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ پنشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ ایک جائز حق ہے، اور اس میں تاخیر یا غیر ضروری شرائط عائد کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کا 2022 کا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا، جس کے تحت صرف انہی بیٹیوں کو پنشن کا حقدار تسلیم کیا جاتا تھا جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہوں۔

    عدالت نے سرکلر کو غیر آئینی، غیر قانونی اور صنفی امتیاز پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا اقدام پاکستان کے آئینی اصولوں اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا خواتین کی برابری کے لحاظ سے عالمی درجہ 148 میں سے 148 ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔ بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کے باوجود صنفی مساوات میں پاکستان کی بدترین رینکنگ باعث شرم ہے۔

    یہ مقدمہ ایک طلاق یافتہ خاتون کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے اپنے مرحوم والد کی پنشن دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ لاڑکانہ بینچ نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،سندھ حکومت کاموقف تھا کہ پنشن صرف ایسی بیٹی کو مل سکتی ہے جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہوتاہم سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خواتین کو مالی طور پر خودمختار تصور نہ کرنا آئین کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اس سوچ کو بدلنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں۔

    یہ فیصلہ نہ صرف قانونی نظیر قائم کرتا ہے بلکہ پاکستان میں خواتین کے مالی حقوق کی طرف ایک اہم پیش رفت بھی ہے، جس سے ہزاروں متاثرہ خواتین کو انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
    ٹ