Tag: طلبا

  • جامعہ کراچی: یونیورسٹی کھلنے کے پہلے دن ہی طلبا کا احتجاج

    جامعہ کراچی: یونیورسٹی کھلنے کے پہلے دن ہی طلبا کا احتجاج

    کراچی: جامعہ کراچی کے 5 ماہ بعد کھلتے ہی طلبا سراپا احتجاج بن گئے، طلبا کا مطالبہ ہے کہ آن لائن کلاسز کے دوران مشکلات کا سامنا رہا جبکہ سلیبس بھی مکمل نہیں ہوسکا لہٰذا امتحانات لیے بغیر پروموشن کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق 5 ماہ بعد جامعہ کراچی کھلتے ہی ہزاروں طلبہ سراپا احتجاج بن گئے، سینکڑوں طلبہ و طالبات ایڈمن بلاک کے سامنے جمع ہوگئے۔

    احتجاج کرنے والے طلبہ امتحانات نہ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، طلبہ کا مؤقف ہے کہ آن لائن کلاسز میں اساتذہ نے کچھ نہیں پڑھایا صرف اسائنمنٹ دیتے رہے، لہٰذا اب امتحانات بھی نہ لیے جائیں۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمیں آن لائن کلاسز ہی کی بنیاد پر پروموشن دیا جائے۔ کئی طالبعلموں کا شکوہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن کلاسز لینے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔

    ان کے مطابق صرف اسائنمنٹ کی تیاری کے تحت امتحانات میں شرکت نا ممکن ہے، سلیبس نامکمل نہیں ہوسکا تو امتحانات کا انعقاد کیسے ہوگا؟ امتحانات کا انعقاد روکا جائے اور آن لائن کلاسز کی بنیاد پر نتائج جاری کیے جائیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے طلبا سے مذاکرات بھی کیے جارہے ہیں، امتحانات کے حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ کو بڑے چیلنج کا سامنا دکھائی دے رہا ہے۔

  • محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کا اسکول عملے اور طلبا کا کرونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ

    محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کا اسکول عملے اور طلبا کا کرونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ

    پشاور: محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے اسکول عملے اور طلبا کا کرونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کے پی نے اسکول عملے اور طلبا کا رینڈم کرونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا۔محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے تمام اسکولوں کے سربراہان کو فیصلے سے آگاہ کر دیا۔

    محکمہ تعلیم کے پی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں نجی اور سرکاری اسکولوں کا دورہ کریں گی، اسکول سربراہان ٹیموں سے ٹیسٹ کرانے میں تعاون کریں۔

    اعلامیے کے مطابق ٹیم وزٹ اساتذہ، طلباء اور دیگر عملےمیں سے چند ایک کا کرونا ٹیسٹ کرےگی۔

    ذرائع محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اساتذہ اور دیگر عملے کا کرونا ٹیسٹ اسکول کھولنے سے پہلے کیا جائےگا،بچوں کا ٹیسٹ 15 ستمبر کو اسکول کھولنے کے بعد کیا جائےگا۔

    ہائر، مڈل اور پرائمری سطح پر کلاسز بتدریج شروع کرنے کی تجویز زیر غور

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہائر، مڈل اور پرائمری سطح پر کلاسز بتدریج شروع کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ 5 کروڑ بچے جب دوبارہ تعلیمی اداروں میں جائیں گے تورسک رہےگا۔

  • طلبا ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں، فواد چوہدری

    طلبا ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں، فواد چوہدری

    پشاور: وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ طلبا جلدی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ 2022 میں پہلا پاکستانی خلا میں جائے گا، پہلا پاکستانی جب خلا میں جائےگا تو لوگوں کو لگتا ہے کیسے جائےگا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے دفاع پر توجہ دی تو ایٹمی طاقت بن کر دکھایا، آج کے دن بھارت سے زیادہ بہتر ہمارا میزائل سسٹم کون جان سکتا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ فیس بک اور ٹویٹر بنانے والے نوجوان تھے، سرسید احمد خان نے مسلمانوں سے کہا تھا جدید علوم کی طرف آئیں۔

    فواد چوہدری کا بھارتی پائلٹ سے متعلق کہنا تھا کہ ابھینندن کو چائے ابھی بھی گرم لگتی ہوگی۔

    سائنس پر توجہ ہمیں 25 سال میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا سکتی ہے: فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی توجہ سائنس اور ٹیکنالوجی پر رکھیں تو ہم 25 سالوں میں ترقی پذیر ملکوں سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آجائیں گے۔

  • یورپ میں تربیت ، میڈیکل یونیورسٹی کےطلبا کے لئے بڑی خبر آگئی

    یورپ میں تربیت ، میڈیکل یونیورسٹی کےطلبا کے لئے بڑی خبر آگئی

    کراچی : جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبا کو تربیت کے لیے یورپ بھیجنے کا معاہدہ طے پاگیا ، یادداشت پر وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اور پرو وائس چانسلر نےدستخط کئے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کےطلبا کی یورپ میں تربیت کامعاہدہ طے پا گیا ، معاہدہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اورشمالی یورپ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرزکی تنظیم کے درمیان معاہدہ ہوا۔

    یونیورسٹی میں ایک مفاہمتی یادداشت مرتب کی گئی، یادداشت پر وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اور پرو وائس چانسلر نے دستخط کئے، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی نمائندگی ڈاکٹر امیر الحق اور ڈاکٹر شہاب اللہ صدیقی نےکی۔

    معاہدے کے تحت یونیورسٹی بہترین طلبا کا انتخاب کرےگی اور طلبا کو تربیت کے لیے یورپ بھیجاجائے گا۔

    یاد رہے پنجا ب میڈیکل کالج کےطلبا اور طالبات کے لئے کالج انتظامیہ نے ڈریس کوڈ پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں جینز پہن کر کالج آنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ طلبا سفید شرٹ، سلور گرے پینٹ یا سفید شلوار قمیض پہنیں گے جب کہ طالبات سفید شلوار قمیض، عنابی دوپٹہ اورکالاجوتا پہن سکیں گی۔

    طلبا و طالبات کو واضح کیا گیا تھا کہ خلاف ورزی کی صورت میں ضابطے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

  • بھارتی ریاست کیرالہ بھی کرونا وائرس کی زد میں؟

    بھارتی ریاست کیرالہ بھی کرونا وائرس کی زد میں؟

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کے تیسرے مریض کی تصدیق ہوگئی، پچھلے 2 مریضوں کی طرح یہ مریض بھی کرونا سے متاثرہ شہر ووہان سے کیرالہ واپس آیا تھا۔

    بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 3 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور تینوں اس وقت ریاست کیرالہ میں ہیں۔ متاثرہ طالبعلم ووہان میں زیر تعلیم تھا اور بھارتی حکومت کے خصوصی طیارے میں کیرالہ واپس آیا تھا۔

    ریاستی وزیر صحت نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلم کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ڈاکٹرز اس کی سخت نگرانی کر رہے ہیں، ان کے مطابق اس کے علاوہ کرونا کا شکار بقیہ دونوں مریض بھی روبصحت ہیں۔

    وزیر صحت کے مطابق اس وقت چین سے آنے والے 1 ہزار 925 افراد کو ان کے گھروں پر جبکہ مزید 25 افراد کو مختلف اسپتالوں میں قرنطینیہ میں رکھا گیا ہے۔

    کیرالہ کے 14 ضلعوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کردیے گئے ہیں جبکہ گھروں پر قرنطینیہ میں رکھے گئے افراد کی نگرانی مقامی ہیلتھ سینٹرز کر رہے ہیں۔ ان تمام افراد کو 14 کے بجائے 28 دنوں تک زیر نگرانی رکھا جائے گا۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ تھا کہ کیرالہ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ ہوسکتا ہے کیونکہ ووہان میں کیرالہ سے گئے طلبا کی بڑی تعداد زیر تعلیم ہے، ان کے مطابق ووہان سے واپس آنے والے طلبا جو اس وقت کیرالہ میں زیر نگرانی ہیں، میں سے کئی کرونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس کرونا وائرس کی دوائیں موجود نہیں تاہم وہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ گائیڈ لائنز کی پاسداری کر رہے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی محکمہ صحت کے مطابق ووہان سے صرف انہی بھارتی شہریوں کو نکالا جائے گا جن میں فلو کی علامات موجود نہیں تاکہ وہ وطن واپس آکر اس خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہ بنیں۔

    ادھر چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، سب سے زیادہ ہلاکتیں ووہان شہر میں ہورہی ہیں جہاں مرنے والوں کی تعداد 361 تک جا پہنچی ہے۔

    چین میں کرونا وائرس سے اب تک 17 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

    چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا تھا کہ نئی 57 ہلاکتیں اتوار کو صوبے ہوبائی میں ہوئی ہیں جسے گزشتہ ایک ہفتے سے باقی ملک سے کاٹ کر مکمل طور پر سیل کیا جا چکا ہے۔

  • کرونا وائرس: چین میں پھنسے پاکستانیوں کی قسمت کا کیا فیصلہ ہوا؟

    کرونا وائرس: چین میں پھنسے پاکستانیوں کی قسمت کا کیا فیصلہ ہوا؟

    اسلام آباد: چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی قسمت کا فیصلہ ہوگیا، طبی ماہرین و پروفیسرز نے واضح طور پر کہہ دیا کہ بغیر کلیئرنس کسی کو بھی پاکستان واپس نہ لایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت ایمرجنسی کرونا وائرس کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں سیکریٹری ہیلتھ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)، پاک فوج کے نمائندے اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں تازہ ترین اور بدلتی ہوئی صورتحال پر غور کیا گیا۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کور کمیٹی تیزی سے بدلتی صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کے نظام کی خود نگرانی کروں گا۔

    اجلاس میں طبی ماہرین نے چین میں موجود پاکستانیوں کی فوری واپسی سے کرونا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فی الحال کرونا وائرس سے نمٹنے کی سہولتیں موجود نہیں، چین میں موجود پاکستانیوں کو کلیئرنس کے بعد وطن لایا جائے۔ بغیر کلیئرنس کسی کو بھی پاکستان واپس نہ لایا جائے۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ کرونا وائرس کا علاج فی الحال چین میں بھی دستیاب نہیں، بغیر اسکریننگ کوئی پاکستانی واپس آیا تو وائرس پاکستان میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے۔

    ڈاکٹر سعید کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی واپسی کا معاملہ بہت اہم ہے، وائرس سے نمٹنے کے لیے کم سے کم 14 دن آبزرویشن میں رکھا جاتا ہے۔ 14 دن آبزرویشن کے بعد پاکستانیوں کو بھی واپس لایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پروفیشنل طریقہ کار اپنانا ضروری ہے، چین میں موجود پاکستانیوں کو صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے تصدیق کی ہے کہ چین کے شہر ووہان میں زیر تعلیم 4 پاکستانی طالب علموں میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ چاروں طالب علم تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق اس وقت چین میں 28 سے 30 ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔

    گزشتہ روز چین میں موجود پاکستانی طلبہ نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ ہم ملک واپسی کی راہ دیکھ رہے ہیں، ووہان میں صورتحال بہت گھمبیر ہے، دوسرے ممالک اپنے شہریوں کو لے جاچکے ہیں ہم یہاں پھنسے ہوئے ہیں ہمیں نکالا جائے۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کمروں کو آئسولیٹ کردیا گیا ہے۔ پورا شہر بند ہے، روڈ، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، ٹیکسی سب بند ہیں، اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، وائرس نے تباہی مچادی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وائرس روزانہ کی بنیاد پر بڑھتا جارہا ہے، اس وقت ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طالب علم موجود ہیں۔

    طلبا کا کہنا تھا کہ امریکا، ملائیشیا، آسٹریلیا، ترکی، بھارت و دیگر ممالک نے خصوصی پروازیں بھیج کر اپنے طلبا کو یہاں سے نکال لیا ہے، ہمیں نکالنے کے لیے ابھی تک پاکستان کی جانب سے کوئی مدد نہیں بھیجی گئی۔

  • 1920: نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    1920: نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک تاریخی حیثیت کی حامل درس گاہ ہے جس کی بنیاد انگریز دور میں اس وقت کی نہایت قابل، باصلاحیت شخصیات اور جذبۂ حریت سے سرشار علما اور بیدار مغز راہ نماؤں نے رکھی تھی۔ یہ صرف مسلمان قیادت نہ تھی بلکہ گاندھی اور رابندر ناتھ ٹیگور جیسی شخصیات نے بھی اس میں اپنا حصّہ ڈالا تھا۔

    یہ یونیورسٹی 1920 کی یادگار ہے جسے علی گڑھ میں قیام کے صرف پانچ برس بعد یعنی 1925 میں دہلی منتقل کر دیا گیا۔ تقسیم کے بعد ہندوستانی سرکار نے اسے قانونی طور پر یونیورسٹی کا درجہ دے کر مل کی بڑی درس گاہوں میں شمار کیا۔

    علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھنے والوں میں مولانا محمود حسن دیوبندی، محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، عبد المجید خواجہ اور ذاکر حسین کے نام سرِفہرست ہیں جو اپنے وقت کی انتہائی قابل شخصیات اور آزادی کے متوالے شمار ہوتے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام اس زمانے میں تحریکِ حریت کو آگے بڑھانے کے سلسلے کی ایک کڑی بھی تھا۔ یہ ادارہ اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں سے نکل کر عصری علوم میں یگانہ اور اسلامی ذہن و فکر کی حامل شخصیات معاشرے کا حصّہ بنیں۔

    اس موقع پر مسلمان اور ہندو راہ نما بھی انگریز سرکار کی مخالفت میں اکٹھے تھے۔ اس درس گاہ کو انگریز سرکار کی امداد سے دور رکھ کر ایسی فضا کو پروان چڑھانا تھا جس میں ہندوستان کی آزادی کا جوش اور ولولہ محسوس ہو اور ساتھ ہی عصری تقاضوں کے مطابق نوجوانوں کی تعلیم اور تربیت بھی کی جاسکے۔ ان راہ نماؤں کا مقصد یہ تھاکہ نوجوان سیاسی و سماجی طور پر مستحکم ہوں اور اپنے وطن کو آزادی کے بعد ترقی و خوش حالی کے راستے پر لے جاسکیں۔

    دہلی منتقلی کے بعد حکیم اجمل خاں اور ڈاکٹر مختار احمد انصاری جیسی بے لوث اور علم دوست ہستیوں نے اس کا وقار بلند کیا اور اسے تن آور درخت بنانے کے لیے اپنا وقت دیا۔ اس جامعہ کو گاندھی اور رابندر ناتھ ٹیگور جیسی شخصیات کا تعاون اور ان کی حمایت بھی حاصل تھی۔

    22 نومبر 1920 کو حکیم اجمل خان اس درس گاہ کے پہلے چانسلر منتخب کیے گئے جب کہ مسلمانوں کے عظیم لیڈر اور حریت پسند راہ نما محمد علی جوہر کو وائس چانسلر کا عہدہ سونپا گیا تھا۔

    تاریخی حوالوں کے مطابق گاندھی جی نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال سے یہ عہدہ قبول کرنے کی درخواست کی تھی، مگر انھوں نے انکار کر دیا تھا۔

    شہریت کے ترمیمی قانون کے بعد بھارت میں حکومتی اقدام کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور پولیس کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر تشدد اور گرفتاریوں کی خبریں دنیا بھر میں بھارت کی رسوائی کا سبب بن رہی ہیں۔ بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ اور خصوصا مسلمانوں کے خلاف تشدد اور ریاستی سطح پر اس کی حمایت کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے تصادم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا مشتعل ہوگئے، علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں مظاہرین پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی خبریں سامنے آئیں تو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے۔

    اتوار کی شام کو علی گڑھ کے طلبا نے جامعہ ملیہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے طور پر ریلی نکالی تو اتر پردیش پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔ ریلی نکالنے والے طلبا کو پولیس نے کیمپس کے دروازوں پر ہی روکنا چاہا اور یہیں سے تصادم شروع ہوگیا۔

    طلبا کی بڑی تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس کو جواز بنا کر پولیس نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

    طلبا اور پولیس کے تصادم میں 20 طلبا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ہے۔

    پولیس کے اس عمل کو غیر ضروری اس لیے قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ طلبا بالکل پرامن تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ پولیس اہلکار یونیورسٹی کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو توڑ رہے ہیں۔

    تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ بننے والے شہریت بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو اندر داخل ہونے اور مداخلت کرنے کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا۔ کیمپس میں داخل ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس بلاک کردی گئی۔ یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کروایا جائے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے کچھ وقت مانگا ہے تاکہ طلبا کو سمجھا بجھا کر یونیورسٹی خالی کروائی جائے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پیش کیے جانے والے متنازعہ شہریت بل کے خلاف کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالا پورم، آراریہ، حیدر آباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا اور دیو بند میں شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں اور پولیس کو ان سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مختلف علاقوں میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے عورتوں سمیت مظاہرین پر بے پناہ تشدد کر رہے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • آرمی چیف سے مدارس کے طلبا کی ملاقات

    آرمی چیف سے مدارس کے طلبا کی ملاقات

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اتحاد تنظیمات مدارس کے طلبا کی ملاقات ہوئی، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس قومی دھارے میں لانے کی کوشش کے مثبت اثرات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اتحاد تنظیمات مدارس کے طلبا کی ملاقات ہوئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مدارس کے 13 طلبا کے گروپ میں 4 طالبات بھی شامل تھیں، مدارس کے ان طلبا نے امتحانات میں نمایاں پوزیشنز حاصل کی تھیں۔ آرمی چیف نے طلبا کو نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔

    اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ دینی مدارس قومی دھارے میں لانے کی کوشش کے مثبت اثرات ہوں گے، مدارس قومی دھارے میں لانے سے طلبا کو ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر آرمی چیف نے طلبا سے ملاقات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان باصلاحیت نوجوانوں سے مالا مال ہے، پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ نوجوان اپنی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھیں، نوجوان قانون کی بالادستی اور میرٹ کو اپنائیں۔ پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، نوجوان ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل تک لے جانے میں کردار ادا کریں۔

    آرمی چیف نے کہا تھا کہ پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں میں بے پناہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، اللہ نے پاکستان کو متحرک اور ذہین نوجوانوں سے نوازا ہے۔

  • ذہنی دباؤ کے سبب طلبا نفسیاتی اسپتال میں داخلے کی اسٹیج پر

    ذہنی دباؤ کے سبب طلبا نفسیاتی اسپتال میں داخلے کی اسٹیج پر

    آج کل ذہنی تناؤ اور ڈپریشن ایک نہایت عام شے بن گئی ہے اور ہر دوسرا شخص اس کا شکار نظر آتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے ایک اوسط طالب علم کو ہونے والا ذہنی تناؤ ایسا ہے جیسا نصف صدی قبل باقاعدہ دماغی امراض کا شکار افراد میں ہوا کرتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی دباؤ نے آج کل کے نوجوانوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ کیریئر کے لیے بھاگ دوڑ، اچھی تعلیم کے لیے جدوجہد اور تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔

    ان کے مطابق آج کل کے ایک اوسط طالب علم میں موجود ذہنی دباؤ اور اینگزائٹی کی سطح بالکل وہی ہے جیسی سنہ 1950 میں دماغی امراض کا شکار ایسے افراد میں ہوا کرتی تھی جنہیں باقاعدہ دماغی امراض کے اداروں میں داخل کروایا دیا جاتا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر گزرتی دہائی کے ساتھ لوگوں میں ڈپریشن کی سطح میں اضافہ ہوتا جاتا ہے، اور نوجوان اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ہمارے طرز زندگی میں تبدیلی آنا ہے۔

    ہم پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ تنہائی پسند ہوگئے ہیں۔ ہم اپنا زیادہ تر وقت اسمارٹ فون کے ساتھ اور سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں اور سماجی و مذہبی سرگرمیوں میں شرکت کرنے سے گریز کرتے ہیں، ہم شادی بھی دیر سے کرتے ہیں۔

    ہم اپنی زندگی میں بہت کچھ چاہتے ہیں جیسے دولت اور بہترین لائف پارٹنر، لیکن اس کے لیے ہمارے پاس غیر حقیقی تصورات ہیں اور ہم حقیقت پسند ہو کر نہیں سوچتے۔

    ہمارے ڈپریشن کو بڑھانے والی ایک اور اہم وجہ یہ ہے کہ ہم دن بھر بری خبریں دیکھتے، سنتے اور پڑھتے ہیں۔ ہم دنیا میں کہیں نہ کہیں جنگوں اور حادثات کے بارے میں پڑھتے ہیں اور ہمارے ذہن میں یہ خیال جنم لیتا ہے کہ دنیا رہنے کے لیے ایک خطرناک جگہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق جیسے جیسے دنیا آگے بڑھتی جائے گی اور ترقی کی رفتار تیز ہوتی جائے گی ہمارے اندر ڈپریشن اور اینگزائٹی کی سطح میں بھی اضافے کا امکان ہے۔