Tag: طلبہ یونین

  • طلبہ یونین کے حوالے سے اہم خبر

    طلبہ یونین کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: صوبہ سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے مجوزہ بل تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں طلبہ یونین سے متعلق مجوزہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظور کر کے اسمبلی کو بھجوا دیا، یہ بل صوبائی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا۔

    بل کے تحت طلبہ انتخابات کے ذریعے 7 سے 11 نمائندوں پر مشتمل یونین کو منتخب کریں گے، تعلیمی اداروں میں ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات ہوں گے۔

    بل کے ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کی سینیٹ اور سینڈیکٹ میں طلبہ یونین کی نمائندگی ہوگی، تعلیمی ادارے کی انسداد ہراسمنٹ کمیٹی میں بھی یونین کی نمائندگی ہوگی۔

    دو ماہ میں تعلیمی ادارے طلبہ یونین کے قواعد و ضوابط طے کریں گے، تعلیمی اداروں میں ہتھیار رکھنے اور لے کر چلنا ممنوع ہوگا، تعلیمی اداروں میں آتش گیر مواد بھی ممنوع ہوگا۔

    یونین طلبہ کی سہولیات اور ماحول کے لیے کام کرے گی، یونین کا کام طلبہ کی بہتری اور سماجی فلاح کا ہوگا، طلبہ کے مفاد کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

  • وفاقی وزیر کا طلبہ یونین سے متعلق اہم بیان

    وفاقی وزیر کا طلبہ یونین سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے طلبہ یونین کے معاملے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اصولی طور پر اس کے حق میں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں شفقت محمود نے کہا ہے کہ طلبہ یونین ایک اہم معاملہ ہے اور ہم اصولی طور پر اس کے حق میں ہیں، لیکن ہم نے تعلیمی اداروں کو سیاسی چپقلش کی آماج گاہ نہیں بنانا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پرانا دور دیکھا ہے جہاں طلبہ یونین کے مثبت پہلو نمایاں تھے، لیکن پھر سیاسی جماعتوں کا یونینز میں بڑا عمل دخل ہوگیا تھا، جس سے تعلیمی ادارے سیاسی چپقلش کی آماج گاہ بنے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین سے متعلق جلد کام شروع کر دیا جائے گا، اس سلسلے میں ایسا منصوبہ بنایا جائے گا کہ ماحول تعلیمی رہے اور طلبہ کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔

    طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش، حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز پر پابندی ختم کرنے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی، جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین سب یک زبان ہو گئے تھے۔

    اس سے محض ایک دن قبل سندھ کابینہ نے طلبہ یونین کی بحالی کا بل منظور کیا تھا، اسٹوڈنٹ یونین بل2019 میں کہا گیا تھا کہ یونین کا کام تعلیمی ماحول بہتر کرنا اور نظم و ضبط پیدا کرنا ہوگا، طلبہ یونین غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گی، اسٹوڈنٹ یونین 7 سے 11 ممبران پر مشتمل ہوگی، یونین کے ممبرز طلبہ منتخب کریں گے۔

  • طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش، حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان

    طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش، حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان

    اسلام آباد: تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی اور اس اہم معاملے پر حکومتی و اپوزیشن اراکین یک زبان ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے تحریک مسلم لیگ ن کے رکن کھیل داس نے ایوان میں پیش کی جس پر وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی کیلئے وزیراعظم نےہدایت کی ہے،طلبہ کیلئےآسانیاں پیداکی جائیں گی، وفاقی حکومت طلبہ یونین بحالی پرکام کررہی ہے اور طلبہ یونین تمام جماعتوں کی ضرورت ہے، ہم بل مستردنہیں کررہے اسے کمیٹی میں بھیجنےکابول رہےہیں۔

    وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان قائداعظم کی لیڈرشپ سےبناوہ طلبہ دستےمیں تھے، ہوسکتاہےطلبہ تنظیم میں ایساکام ہورہاہوجونہیں ہوناچاہیے کیونکہ جمہوریت میں بھی ایسےکام ہوتےہیں جونہیں ہونےچاہئیں۔

    وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت طلبہ یونین کی بحالی کی مخالف نہیں، طلبہ یونینزپرپابندی لگاکرہم نےاپنانقصان کیا ہے ،طلبہ یونینزکی بحالی ناگزیرہے، میری درخواست ہےبل متعلقہ کمیٹی کوبھیج دیاجائے۔

    اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن و سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب کہ قادر پٹیل نے کہا کہ تعلیم صوبائی مضمون ہےاس میں پہل سندھ نےکی ہے، ہم جوبل یہاں پاس کریں وہ اسلام آبادکیلئےہوگا۔

    مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ایسادورطالب علمی گزاراجب طلبہ یونینزمتحرک تھیں، تمام جماعتوں کاہراول دستہ طلبہ تھے، عوامی مسائل کی جوتحریک چلی اس میں طلبہ تھے، طلبہ نےبڑےمؤثرطریقےسےتحریک میں حصہ لیا، مذہبی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں نے تشدد کاراستہ اپنایا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل ذمہ دارہےاعتمادکرناچاہیے، طلبہ کونظریاتی ہونےدیں اسمبلی آکر رول اداکریں گے، طلبہ نےاپنےحقوق کیلئےمظاہرےکیے۔

    مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ طلبہ کےجمہوری حقوق ضروربحال کریں مگر سیاسی جماعتوں سےگارنٹی لیں اپنےونگ نہیں بنائیں گے۔

    جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسپیکر صاحب یونینز بحال ہونی چا ہییں ، اسپیکر صاحب آپ اسلامی جمعیت طلبا میں رہ چکے ہیں۔

  • سندھ حکومت نے طلبہ یونین بحال کرنے کا اعلان کر دیا

    سندھ حکومت نے طلبہ یونین بحال کرنے کا اعلان کر دیا

    کراچی: حکومت سندھ نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کر دیا، حکومتی ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ قانون نے اس سلسلے میں مشاورت شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان نے کہا کہ آج حکومت کی جانب سے اہم فیصلہ کیا جا رہا ہے، یہ فیصلہ طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق ہے، ماضی میں بھی طلبہ یونین کی ہم نے حمایت کی ہے، بلاول بھٹو نے بھی طلبہ یونین سے متعلق بات کی تھی۔

    انھوں نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ طلبہ یونین کو بحال کیا جائے، محکمہ قانون نے اس سلسلے میں مشاورت شروع کر دی ہے، طلبہ سے میٹنگ بھی ہوئی ہے جنھوں نے مطالبات سامنے رکھے، یونین کی بحالی کا قانون آیندہ دنوں میں کابینہ سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر داخلہ یا آئی جی سندھ کو مستعفی ہو جانا چاہیے: فردوس شمیم نقوی

    مرتضیٰ وہاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے ایک زمانے میں شاہد خاقان عباسی کو ووٹ دیا تھا، انھوں نے وعدہ کیا کہ کراچی کو 25 ارب روپے کا فنڈ دیا جائے گا، کیا وہ 25 ارب روپے کراچی کے ایم سی کو ملے؟ وفاقی حکومت کا ایک اور وفد اسلام آباد سے کراچی آیا تھا، انھوں نے ایم کیو ایم کے لوگوں سے وعدے کیے تھے، عمران خان نے کراچی میں 162 ارب روپے کا پیکج کا کہا تھا، کیا وہ 162 ارب روپے کراچی میں لگے؟

    ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ اب فردوس شمیم نقوی نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، ان لوگوں کو خود دیکھنا ہوگا کہ وفاق میں کتنی بار تقرریاں کی گئیں، کیا سندھ میں ایسا ہوا؟ آئی جی سندھ سے متعلق یہ بڑا یو ٹرن پی ٹی آئی نے لیا ہے۔

  • طلبہ مارچ کے شرکا کے خلاف ایف آئی آر پر پی پی، ن لیگ کا ردِ عمل

    طلبہ مارچ کے شرکا کے خلاف ایف آئی آر پر پی پی، ن لیگ کا ردِ عمل

    لاہور: طلبہ مارچ کے منتظمین اور شرکا کے خلاف لاہور پولیس کی جانب سے ایف آئی آر پر مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ردِ عمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یہ ایف آئی آر واپس لی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ن لیگ مریم اورنگ زیب نے وزیر اعظم عمران خان کے طلبہ تنظیموں سے متعلق ٹویٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ اور اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے کا حکم دیا جائے، گرفتار افراد رہا کیے جائیں، طلبہ اور اساتذہ کے خلاف کارروائیاں بند کی جائیں۔

    مریم اورنگ زیب نے کہا کہ طلبہ اور اساتذہ کا اظہار رائے کا حق سلب کرنا آمرانہ رویہ ہے، حکومتی ٹیم ہر اختلافی آواز بند کر رہی ہے، وزیر اعظم کے ٹویٹر اور حکومتی عمل میں تضاد پایا جاتا ہے، پر امن طلبہ اور اساتذہ پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

    دوسری طرف پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے طلبہ مارچ کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر کی مذمت کی ہے، انھوں نے کہا کہ پر امن مارچ کے طلبہ کے خلاف مقدمے کا اندراج ریاستی جبر ہے، حکومت فوری طور پر مارچ منتظمین پر درج ایف آئی آر واپس لے، ترقی پسند طلبہ کے مارچ سے رجعت پسند قوتیں بوکھلا گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں مال روڈ پر طلبہ نے یک جہتی مارچ کیا تھا، جس کے دوران عالمگیر وزیر نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی، جس کے بعد طلبہ کو اکسانے کے الزام میں عالمگیر وزیر کو گرفتار کیا گیا، اور عالمگیر وزیر سمیت 300 طلبہ کے خلاف تھانہ سول لائنز میں مقدمہ درج کیا گیا۔

  • طلبہ یونین کے حوالے سےجامع ضابطہ اخلاق تشکیل دیں گے، وزیراعظم

    طلبہ یونین کے حوالے سےجامع ضابطہ اخلاق تشکیل دیں گے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طلبہ یونین کے حوالے سے حکومت جامع اور نافذالعمل ضابطہ اخلاق تشکیل دےگی۔

    تفصیلات کے مطابق طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک گیر ہونے والے مظاہروں کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹیاں مستقبل کے لیڈرزکوپروان چڑھاتی ہیں اور طلبہ تنظیمیں مستقبل کی قیادت بنانےمیں اہم ہوتی ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی یونیورسٹیا ں پرتشددمحاذجنگ کامنظرپیش کرتی ہیں اور پاکستانی یونیورسٹیوں میں انٹیلکچوئل ماحول تباہ ہوگیاہے۔

    انہوں نے لکھا کہ دنیاکی معروف یونیورسٹیوں کےتجربےسےفائدہ اٹھاتے ہوئے طلبہ یونین کے حوالے سے حکومت جامع اورنافذالعمل ضابطہ اخلاق تشکیل دےگی تاکہ ضابطہ اخلاق سےطلبہ تنظیمیں مثبت طورپرکام کرسکیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ طلبہ تنظیموں سےحقیقی معنوں میں مستقبل کےلیڈرزنکلیں گے۔