Tag: طورخم باڈر

  • طورخم باڈر پر ملبے تلے دبنے والے کنٹینرز پر جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب

    طورخم باڈر پر ملبے تلے دبنے والے کنٹینرز پر جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب

    اسلام آباد: طورخم باڈر پر ملبے تلے دبنے والے تجارتی کنٹینرز پر سوشل میڈیا پر کیا جانے والا جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 18 اپریل کو طور خم بارڈر پر افغانستان جانے والے مال بردار کنٹینرز پہاڑی تودے کی زد میں آ گئے تھے، تاہم سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے میں اسے سیمنٹ ٹرکوں میں افغانستان سے چینی اسمگل کرنے سے تعبیر کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جن کنٹینرز کو نقصان پہنچا ان میں 3 چینی کے ٹرک اسکیننگ کے بعد افغانستان جانے کے لیے کھڑے تھے، یہ تینوں پرائیویٹ ٹرک تھے جن کا این ایل سی سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور چینی کی برآمد کے لیے لائسنس اور دیگر دستاویزات بھی ڈرائیورز کے پاس موجود تھے۔

    ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے میں اسے سیمنٹ ٹرکوں میں افغانستان سے چینی اسمگل کرنے سے تعبیر کیا گیا، اور کچھ شرپسند عناصر نے مذموم مقاصد کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے چینی کی برآمد قانونی طریقے سے طورخم بارڈر پر جاری ہے، بارڈ ر پر کسٹم اور ایف آئی اے سمیت تمام ادارے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں، اور باقاعدہ جانچ پڑتال کے بعد ہی ٹرکوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ ایف سی اور کے پی اہلکاروں کا کام صرف سیکیورٹی فراہم کرنا ہوتا ہے جسے یقینی بنایا جاتا ہے، اور منظم نظام کے تحت طورخم بارڈر پر تمام ادارے قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں، این ایل سی صرف اسکیننگ کا ذمہ دار ہے جو مذکورہ کنٹینرز کو بھی فراہم کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ قانونی مراحل سے گذر کر افغانستان جانے کے لیے سیمنٹ اور چینی کی گاڑیاں قطار میں موجود تھیں تاہم اچانک لینڈ سلائیڈ کا شکار ہو گئیں، جس پر شر پسند عناصر نے تباہ شدہ کنٹینرز اور آپس میں مکس بوریوں کی ویڈیو بنا کر شر انگیز پروپیگینڈا شروع کر دیا۔ تاہم وہ یہ بھول گئے کہ جب چینی کی برآمد پر حکومت کی طرف سے کوئی پابندی عائد ہی نہیں ہے تو پھر کیوں کوئی چینی اسمگل کرے گا؟ جب کہ سیمنٹ کی قیمت چینی کی قیمت سے کہیں زیادہ ہے۔

  • پاک افغان طورخم بارڈرپرآمدورفت سفری دستاویز کے ساتھ مشروط

    پاک افغان طورخم بارڈرپرآمدورفت سفری دستاویز کے ساتھ مشروط

    پشاور: آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی علاقوں سے دہشت گردوں کے افغانستان فرار اور آرمی پبلک اسکول پشاور و باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر حملہ کے تناظر میں قبائیلی علاقوں سے متصل پاک افغان سرحد کو سیل کرنے اور مرحلہ وار منظم سرحد بنانے کی غرض سے پہلے مرحلے میں یکم جون سے پاک افغان سرحد طورخم باڈرکو آمدورفت کے لئے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات کے ساتھ مشروط کیا جارہا ہے ۔

    ذرائع کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے باعث پاک فوج نے قبائلی علاقوں کو انتہاپسندوں سے پاک کرنے کا مشکل کام تو مکمل کر لیا ہے لکین دہشت گرد پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیبابیوں کو مشکوک بنانے کی غرض سے پاک افغان سرحد خصوصا طورخم کے راستے بغیر دستاویز کے دیگر عام افغانوں کی آڑ میں داخل ہونا شروع کردیا تھا جس کے ثبوت باقاعدہ افغان حکومت کو حوالے کئے گئے لیکن افغان حکومت کی جانب سے کاروائی نہ ہونے پر حکومت پاکستان نے اپنی سرحد کو محفوظ بنانے اور پاکستان میں افغانستان کے راستے داخلے کو منظم بنانے کی غرض سے پہلے مرحلے پر طورخم کے مقام پر بھاڑ لگانا شروع کی اور جب ڈھائی کلومیٹر کے ایریا میں باڑھ لگ گئی تو افغان حکومت نے اس کو متازعہ بنانا شروع کردیا جسکے نتیجے میں چار دن تک سرحد بند رہی ۔

    بالاخر مذاکرات کے بعد جہاں سرحد کو کھولا گیا وہی باڑھ کو سرحد کے چار کلومیٹر کی رینج میں مکمل کر لیا گیا ہے اور اب طورخم سرحد سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر شہید موڑ کے علاقے میں امیگریشن آفس قائم کردیا گیا ہے جہاں سے پاکستان میں داخلے کے لئے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویز ضروری ہوں گے بصورت دیگر واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

    ذرائع کا بتانا ہےکہ خیبر ایجنسی کا شنواری قبیلہ پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف مقامی قبائلی معاہدے کے مطابق اپنے علاقوں تک راہداری کے حقوق حاصل کرسکے گے، زرائع کے مطابق طورخم سرحد کا ماڈل قبائلی علاقوں سے متصل دیگر سات پاکستان کے داخلی راستوں پر مرحلہ وار لاگو کیا جائے گا، ان راستوں میں ارندوں، غلام خان، ناوا پاس، کلاچی ، گرسال شامل ہیں ۔