Tag: طوفانی بارش

  • طوفانی بارش، محکمہ ریلوے کا ٹرینوں کی معطلی کا اعلان

    طوفانی بارش، محکمہ ریلوے کا ٹرینوں کی معطلی کا اعلان

    اسلام آباد: ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کا بھی سامنا ہے، صورتحال کے پیش نظر محکمہ ریلوے نے متعدد ٹرینوں کی معطلی کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بارشوں کے باعث ٹرینوں کا شیڈول بھی شدید متاثر ہوا ہے، اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔

    ریلوے حکام کے مطابق قراقرم ایکسپریس کو معطل کیا گیا ہے، جس کے مسافروں کو پاک بزنس اور کراچی ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

    شاہ حسین ایکسپریس 21 سے 25 اگست تک بند رہے گی، مسافروں کو دیگر ٹرینوں اور گرین لائن ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا، خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو بھی3 دن معطل رکھا جائے گا۔

    پاک فوج کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن:

    پاک فوج کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز جاری ہے، پاک فوج کے انجینئر کور کے دستے شانگلہ اور بونیر میں سیلابی ریلیف، ریسکیو آپریشنز میں تعینات ہیں۔

    کراچی میں گزشتہ روز سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟

    ریسکیو آپریشنزکے بعد پیر بابا بائی پاس تمام قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، پاک فوج کی جانب سے عوام کی سہولت کیلئے پیر بابا بازار میں رات بھر ملبہ ہٹانے کا کام جاری رہا۔

    پاک فوج کی مشینری نے 7 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ الوچ پُورن 20 کلومیٹر سڑک بحال کردی، ریسکیو آپریشن کے بعد پُورن گاؤں کا زمینی رابطہ بحال ہوگیا، مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

  • کراچی میں طوفانی بارش کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ (ویڈیو)

    کراچی میں طوفانی بارش کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ (ویڈیو)

    کراچی (20 اگست 2025): شہر قائد میں طوفانی بارش کے دوران جہاں سڑکیں جوہڑ بن گئیں وہیں لینڈ سلائیڈنگ نے اہل علاقہ کو خوفزدہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز شروع ہونے والی موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے آج بھی جاری رہا۔ خصوصا رات کے وقت ہونے والی طوفانی بارش نے شہریوں کی زندگی مفلوج کر دی ہے۔

    کراچی میں پہلے بارش سے سڑکیں جوہڑ اور ٹوٹ پھوٹ کر خندق بن جایا کرتیں تھیں۔ تاہم اس برس شہر قائد میں طوفانی بارش نے لینڈ سلائیڈنگ جیسی صورتحال پیدا کر دی۔

    قصبہ اور نارتھ ناظم آباد کو ملانے کے لیے پہاڑی کو کاٹ کا راستہ بنائے جانے والے مقام جو کٹی پہاڑی کے نام سے مشہور ہے۔ طوفانی بارش کے دوران پہاڑی کی بلندی سے پتھر سڑک پر گرنے لگے۔

    اہل علاقہ کے مطابق آج شام سے کئی بار پتھر کٹی پہاڑی سے سڑک پر گے، جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے سڑک کو بند کرا دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پتھر گرنے کے واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
    دوسری جانب بدھ کی شب کراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

     

      دوسری جانب کورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، گلشن حدید، رزاق آباد، شاہ لطیف ٹاؤن، بھینس کالونی، کاٹھور، گڈاپ، ایم 9 موٹر وے، نوری آباد، احسن آباد، اسکیم 33، گلستان جوہر، گلشن اقبال میں بارش ہو رہی ہے۔

    اس کے علاوہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، نیو کراچی، ناگن چورنگی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، بفرزون، گلبرگ، سائٹ ایریا، منگھو پیر روڈ، میٹروول، گارڈن، پاک کالونی، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، نمائش، ڈیفنس، کلفٹن، ٹاور، کیماڑی میں بھی موسلا دھار بارش جاری ہے۔

    بارش کے باعث کئی نشیبی علاقے زیر آب اور گھروں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ جب کہ مختلف علاقوں میں پانی میں پھنس کر سینکڑوں شہریوں کی گاڑیاں خراب ہو گئی ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے دو روز تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایات کی ہیں۔

  • بھارت: طوفانی بارش کے دوران چلتی گاڑیوں پر درخت گر گیا، ویڈیو وائرل

    بھارت: طوفانی بارش کے دوران چلتی گاڑیوں پر درخت گر گیا، ویڈیو وائرل

    بھارت (15 اگست 2025): رواں برس مون سون خطے میں تباہی مچا رہا ہے بھارتی دارالحکومت میں طوفانی بارش کے دوران درخت چلتی گاڑیوں پر گر پڑا۔

    رواں برس مون سون صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت اور چین میں بھی تباہی مچا رہا ہے۔ بھارت کے کئی شہروں میں طوفانی بارشوں سے سیلابی صورتحال اور درجنوں انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی طوفانی بارش نے تباہی مچا دی۔ 92.5 ملی میٹر بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا اور دہلی دریا کا روپ دھار گیا۔

    سوشل میڈیا پر نئی دہلی کے علاقے کالکاجی میں طوفانی بارش کے دوران المناک حادثے کی ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک درخت کو چلتی گاڑیوں پر گرتے دکھایا گیا ہے۔

    مذکورہ علاقے میں روڈ پر لگا نیم کا ایک پرانا اور گھنا درخت شدید بارش اور طوفانی ہوائیں برداشت نہ کر سکا اور اچانک جڑ سے اکھڑ کر گر گیا۔

    وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درخت کا تنا براہ راست موٹر سائیکل پر گرا جس پر خاتون سمیت دو افراد سوار تھے جب کہ اس کی زد میں کاریں بھی آئیں۔

    میونسپل ورکرز نے کرین کا استعمال کرتے ہوئے طویل جدوجہد کے بعد اس درخت کو سڑک سے ہٹایا۔

     

    بھارتی میڈیا کے مطابق اس سانحے میں موٹر سائیکل سوار 50 سالہ شخص ہلاک اور اس کی 22 سالہ بیٹی شدید زخمی ہو گئی جو آئی سی یو میں تشویشناک حالت میں داخل ہے جب کہ ایک اور شخص بھی زخمی ہوا۔

    کانگریس نے مذکورہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری دہلی پر حکمراں جماعت بی جے پی پر عائد کی ہے اور کہا ہے کہ نیشنل گرین ٹریبونل کے احکامات کے باوجود کمزور حالت میں کھڑے درختوں کی وقت پر کٹائی نہیں ہوئی۔

    اس واقعہ کی ذمہ داری ریکھا گپتا حکومت کو لینی چاہیے۔ بی جے پی حکومت مرنے والے کے اہل خانہ اور زخمی کو مناسب معاوضہ دے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے بھی کئی علاقے بالخصوص کے پی، گلگت بلتستان طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں، لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہیں اور اب تک سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

  • کراچی والے  تیار ہوجائیں! طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ کا خدشہ

    کراچی والے تیار ہوجائیں! طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ کا خدشہ

    اسلام آباد : نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے کراچی میں طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ڈی ایم اے) نے موسم کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی ، جس میں کہا ہے کہ 25 جون تا 1 جولائی آندھی، طوفان اور بارش کا امکان ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا ہے کہ اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، گلگت،اسکردو، سوات سمیت کئی شہر متاثر ہوسکتے ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اور لینڈسلائیڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ کمزور تعمیرات متاثر ہوسکتی ہیں۔

    موسم سے متعلق خبریں 

    این ڈی ایم اے نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ گاڑیاں محفوظ مقامات پرپارک کریں اور احتیاطی تدابیراختیارکریں۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا کراچی میں آج شام سے مغربی ہواؤں کا سسٹم داخل ہوگا، اس سسٹم کے زیر اثر شام میں بوندا باندی کا امکان ہے۔

    موسم کا حال بتانے والوں کا کہنا تھا کہ کل سے وقفے وقفے سے آندھی اور گرج چمک کیساتھ کراچی میں بارش متوقع ہے تاہم مون سون کا پہلا اسپیل 2 جولائی تک بادل برسائے گا۔

  • گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    لاہور : گرج چمک کےساتھ طوفانی بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا، بارشوں کا سلسلہ 4مئی تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں کے حوالے سے الرٹ جاری کردیا، ترجمان نے کہا کہ پنجاب میں آج گرج چمک کےساتھ طوفانی بارش کاامکان ہے، بارشوں کا سلسلہ 4مئی تک جاری رہےگا۔

    الرٹ میں کہا گیا ہے کہ 3 روزمیں آسمانی بجلی گرنے کے خدشات ہیں، گزشتہ شب آندھی،طوفان اوربارش سے2افرادجاں بحق،24زخمی ہوئے، طوفان کےباعث 9عمارتوں کوجزوی نقصان پہنچا۔

    پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا مری اور گلیات میں لینڈسلائیڈنگ ہوسکتی ہے، انتظامیہ الرٹ رہے۔

    دوسری جانب اسلام آباد اور گردونواح میں موسم جزوی ابرآلود، آندھی جھکڑاورگرج چمک سےبارش کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پرژالہ باری بھی متوقع ہے۔

    خیبر پختونخواکےبیشتراضلاع میں موسم جزوی ابرآلودموسم، آندھی اورچندمقامات پرژالہ باری متوقع ہے جبکہ پنجاب کے شمالی اوروسطی اضلاع میں آندھی، جھکڑ اور گرج چمک سےبارش کا امکان ہے اورمتعددشہروں میں ژالہ باری ہوسکتی ہے۔

    سندھ میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے ، شامل میں بالائی و وسطی اضلاع میں بارش متوقع ہے ، سندھ میں سکھر،جیکب آباد، لاڑکانہ موسمی تبدیلیوں سےمتاثرہوسکتےہیں۔

    Weather Updates Pakistan- موسم کی خبریں

    بلوچستان کے بیشتراضلاع میں موسم گرم اورخشک رہےگا، ژوب، بارکھان، خضدار اور لسبیلہ میں شام کوبارش اورآندھی کاامکان ہے جبکہ کشمیروگلگت بلتستان میں موسم جزوی ابرآلود اور ژالہ باری کے ساتھ بارش متوقع ہے۔

  • طوفانی بارش اور آندھی کی پیش گوئی، الرٹ جاری کردیا گیا

    طوفانی بارش اور آندھی کی پیش گوئی، الرٹ جاری کردیا گیا

    اسلام آباد : مئی کے پہلے ہفتے میں شدید بارش، ژالہ باری اور آندھی سے متعلق الرٹ جاری کردیا، جس میں کہا ہے کہ کئی علاقوں میں شدید موسمی صورتحال کی زد میں آسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے یکم سے 7 مئی کے دوران ممکنہ موسمی صورتحال پرایڈوائزری جاری کردی۔

    جس میں کہا ہے کہ 30 اپریل سےمغربی سسٹم بالائی علاقوں میں داخل ہو گا، جس کے باعث خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب، وسطی پنجاب اور جموں و کشمیر ، شمالی بلوچستان اور جنوبی سندھ میں شدید بارش، آندھی اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی ہے۔

    حکام نے خبردار کیا شدید بارشوں سےنشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کاخدشہ ہے ، اس کے پیش نظر متعلقہ ادارے ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات یقینی بنائیں۔

    این ڈی ای اے کا کہنا تھا کہ فوری رسپانس اورعوامی تحفظ یقینی بنانے کیلئے صوبائی اورضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اداروں کیساتھ رابطے میں رہیں۔

    این ڈی ایم اے نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چوکس رہیں، حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور ریئل ٹائم اپ ڈیٹس کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کا استعمال کریں۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ گرمی سے ہیٹ اسٹروک اور آبی ذخائر پر پانی کے دباؤ کا امکان ہے، کسان فصلوں کے لیے پانی کامناسب انتظام کریں۔

  • طوفانی بارش، ژالہ باری اور آندھی  کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    طوفانی بارش، ژالہ باری اور آندھی کی پیش گوئی، الرٹ جاری

    اسلام آباد : شدید بارش، ژالہ باری اور آندھی سے متعلق الرٹ جاری کردیا، جس میں کہا ہے کہ کئی علاقوں میں شدید موسمی صورتحال کی زد میں آسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) نے شدید بارش،ژالہ باری اورآندھی سے متعلق الرٹ کردیا ، جس میں کہا کہ ملک کے مختلف شہروں میں آج اور کل شدید بارش ، تیز آندھی اور کہیں کہیں ژالہ باری کا خدشہ ہے۔

    اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال، گجرات، جہلم، لاہور، فیصل آباد، حافظ آباد، سرگودھا، میانوالی، حافظ آباد اور دیگرعلاقوں متاثرہوں گے

    این ای او سی کا کہنا تھا کہ تیز ہواوں اور بارش سے بجلی کی بندش اور حادثات کا خدشہ ہے جبکہ پنجاب میں ممکنہ شدید موسمی صورتحال کے باعث فصلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    این ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ موسمی حالات سے آگاہ رہنے کے لیے موبائل ایپ این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ کو فالو کریں اور عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

    کسان فصلوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ضروری پیشگی انتظامات رکھیں جبکہ آندھی و طوفان کی صورت میں کمزور عمارتوں اور درختوں سے دور رہیں۔

    دوسری جانب اگلے 48 گھنٹوں میں خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں شدید موسمی صورتحال رہنے کا امکان ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق مالاکنڈ، ہزارہ، بنوں، چارسدہ، کرک سمیت کئی اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں، پشاور، مردان، نوشہرہ، سوات اور گردونواح میں موسم خراب رہنے کا امکان ہے۔

    بارش اور برفباری سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے کا خدشہ ہے، اہم شاہراہوں پر خصوصاً مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ شدید بارشوں کے باعث فلیش بلڈنگ کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

    سفر سے پہلے خصوصاً ہزارہ اور مالاکنڈ ریجن سے منسلک سڑکوں کی صورتحال سے آگاہی رکھیں اور شدید موسم اور موسلادھار بارش میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

  • طوفانی بارش نے پنجاب کے مختلف شہروں میں تباہی مچادی

    طوفانی بارش نے پنجاب کے مختلف شہروں میں تباہی مچادی

    لاہور : پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش کے باعث حادثات میں6  افراد جان سے گئے جبکہ دیواریں اور چھتیں گرنے سے انیس افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق طوفانی بارش نےپنجاب کےمختلف شہروں میں تباہی مچادی، دیواریں اورآسمانی بجلی گرنےسے پانچ افراد جاں بحق اورانیس زخمی ہوگئے، جن میں پانچ کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جہلم میں گھروں کی دیواریں گرنےسے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کوٹ ادومیں آسمانی بجلی گرنے سے نوجوان جاں بحق ہوا جبکہ راولپنڈی رتہ امرال کے علاقہ میں مسجد کی دیوار گرنےسے نوجوان جان سے گیا۔

    کوٹلی میں آسمانی بجلی سے جنگل میں آگ لگ گئی جو آندھی کی وجہ سے بڑے رقبے پر پھیل گئی۔

    چلاس میں طوفانی آندھی سے گھروں کی دیواریں گرگئیں،ایک بچہ جاں بحق اور دوزخمی ہو گئے۔

    خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشوں سے سیلابی صورتحال کے باعث متعدد سڑکیں بہہ گئیں اور ضلع خیبرمیں آبی ریلوں سے پاک افغان شاہراہ بند ہوگئی،جس سے کئی مال بردارگاڑیاں پھنس گئیں۔

    مانسہرہ میں طوفانی بارش سے بجلی کی تاریں گرگئیں۔ جس سےبجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ ضلع مہمندمیں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش اور آزادکشمیر کے شہروں بھمبر،کوٹلی اور میرپورمیں شدید بارش سے موسم سرد ہوگیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ اسلام آباد میں بارش اور ژالہ باری، اولے پڑنے سے گاڑیوں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے، بارش کے ساتھ طوفانی ہواؤں کی وجہ سے کئی درخت بھی جڑوں سے اکھڑ گئے تھے جبکہ اولوں کی زد میں آکر فیصل مسجد کے شیشےچکنا چور ہوگئے تھے۔۔

  • نیپال میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 170 افراد ہلاک

    نیپال میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 170 افراد ہلاک

    کھٹمنڈو : نیپال میں دو دن کی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے زبردست تباہی مچادی، اب تک 170 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہیں، تعلیمی ادارے بند کردیے گئے۔

    اس حوالے سے نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں دو دن کی شدید بارش کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے نتیجے میں 170 افراد ہلاک ہوگئے، تین ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا لیکن درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

     Kathmandu

    رپورٹ کے مطابق اس دوران لینڈ سلائیڈنگ سے سینکڑوں گھر بھی تباہ ہوگئے جبکہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جنہیں طبی امداد کیلیے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔

     Lalitpur

    کھٹمنڈو میں ہونے والے شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب نے دارالحکومت کا نظام درہم برہم کردیا، مشرقی اور وسطی نیپال کا بڑا حصہ سیلاب کے باعث زیرآب آگیا ہے، طوفانی بارشوں سے ایئرپورٹس کا نظام درہم برہم ہے ہوگیا۔

    flood

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی شاہراہیں بند ہوگئیں اور کھٹمنڈو کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا اور شاہراہوں سے ملبے کے ڈھیر کو صاف کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ 3 ہزار سے زائد لوگوں کو بچا لیا گیا ہے۔

     heavy rainfall

    نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے اطراف کے علاقے ڈوب گئے، متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی جان بچانے کے لیے ایک چھت سے دوسری چھت پر چھلانگ لگانی پڑی، ہزاروں گھر سیلاب میں ڈوب گئے، مکین چھتوں پر محصور ہیں۔

     landslide

    پاکستان کا نیپالی عوام سے اظہار ہمدردی

    دوسری جانب پاکستان نے نیپال میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نیپال کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

     Dhading

    ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ نیپال میں سیلاب سے جانی نقصان اور تباہی پر دکھ ہے، ہماری دعائیں سیلاب متاثرین کے ساتھ ہیں۔

  • شدید گرمی اور بارش میں کراچی کے بے گھر افراد کو مشکلات کا سامنا

    شدید گرمی اور بارش میں کراچی کے بے گھر افراد کو مشکلات کا سامنا

    تیس سالہ مٹھو کا گھر پاکستان کے دو کروڑ کی آبادی والے سب سے بڑے شہر کراچی میں کے پی ٹی انٹرچینج فلائی اوور کے نیچے ہے۔ مٹھو کے ساتھ اُن کے بیس عزیز و اقربا بھی ساتھ رہتے ہیں جو کئی سال پہلے بہتر معاشی مواقع کی تلاش میں دو سو کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ٹنڈو الہ یار سے ہجرت کر کے یہاں آئے تھے۔ آس پاس کے بلند و بالا اپارٹمنٹس اور دفاتر میں رہنے والے لوگوں کے برعکس، اِن کے پاس سخت موسمی حالات سے بچنے کے لئے فی الحقیقت کوئی پناہ گاہ موجود نہیں ہے۔

    جولائی کے آخر کی جُھلسا دینے والی گرمی کے ایک دن جب ان کی بہن سوتری سرخ اینٹوں کے عارضی چولہے پر روٹیاں بنا رہی تھیں تو اُس وقت مٹھو نے اپنے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے بتایا کہ “ہمیں رفع حاجت یا غسل کے لئے خالی پلاٹوں پر جانا پڑتا ہے، چاہے اِس طرح کی شدید گرمی ہی کیوں نہ ہو۔ ہم یہاں پانی قریبی کالونیوں سے خالی ڈبوں میں بھر کر لاتے ہیں۔ حکومت ہمارے لئے کیا کرے گی؟ ہمیں حکومت پر بھروسہ نہیں ہے کہ وہ ہمیں شدید گرمی کے دوران یا بارشوں میں ہماری مدد کرے گی۔”

    کراچی میں بے گھر افراد کی تعداد کے حوالے سے کوئی قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے شدید گرمی اور بارشوں سے نمٹنے میں اِن کی مدد کے لئے کسی قسم کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے

    مٹھو کا خاندان، بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح، کسی بھی سرکاری اعداد و شمار میں شامل نہیں ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ڈائریکٹر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اسماء غیور نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا کہ “آپ کو اِن بے گھر افراد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار، ڈیٹا، یا منصوبے نہیں ملیں گے۔ زیادہ سے زیادہ، یہ لوگ انتخابات کے قریب ممکنہ ووٹرز کے طور پر کام آسکتے ہیں۔ اِس سے ہٹ کر، اِن کے مسائل کو بڑی حد تک نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔”

    1988 میں قائم ہونے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم شہری – سٹیزن فار اے بیٹر انوائرنمنٹ (سی بی ای) کی جنرل سکریٹری امبر علی بھائی نے بے گھر افراد کو “اِس بڑے شہر کے کسی کو نظر نہ آنے والے لوگ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات جیسے سیلاب کے دوران پولیس اِن بے گھر افراد کو پولیس اسٹیشنوں میں عارضی پناہ دے سکتی ہے، لیکن اُن کے پاس بھی مناسب جگہ کی کمی ہوتی ہے، لہذا اِن بے گھر افراد کو عام طور پر کسی دوسرے مقام پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ اِن بے گھر افراد کی نگرانی اور اِن کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے نادرا [نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی] کو بھی اِس مربوط عمل میں شامل کرنا ضروری ہے۔”

    شہری منصوبہ ساز اور کراچی اربن لیب کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر محمد توحید نے بے گھر افراد کی مدد کے حوالے سے موجودہ مشکلات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ” جب تک بے گھر افراد کی صحیح تعداد اور ان کے مقامات کا علم نہ ہو، وسائل مختص کرنا، ہنگامی ردعمل کی منصوبہ بندی کرنا، اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے طویل مدتی حل نافذ کرنا مشکل ہے۔” یہ مسائل شدید گرمی کے واقعات سے کہیں زیادہ ہیں۔ کچھ سول سوسائٹی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر بے گھر افراد کی آبادی تقریبا 20 ملین (دو کروڑ) یا اِس کی آبادی کا 9 فیصد ہے، لیکن سول سوسائٹی کے شعبے میں بھی کراچی جیسے شہروں کے بارے میں کوئی خاص معلومات موجود نہیں ہیں اور اِن مسائل کو حکومتی سطح پر اُجاگر کرنے کے لئے اعداد و شمار ناکافی ہیں۔

    علی بھائی نے کہا کہ بے گھر افراد سے نمٹنے کے لئے موجودہ قوانین، جیسے سندھ ویگرنسی آرڈیننس 1958 اور اس کی 1983 کی ترمیم کے باوجود، کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے “اپنی ذمہ داریوں سےمکمل کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ جب آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات، جیسے گرمی کی لہریں یا شہر میں سیلاب آتے ہیں تو متاثرہ افراد کو خیرات دینے والے افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    رؤف فاروقی، جو 2013 سے 2015 کے درمیان کراچی اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کے لئے کے ایم سی کے سب سے اعلیٰ انتظامی عہدے پر فائز رہے، نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا کہ بے گھر افراد کے لئے کوئی سرکاری اہتمام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “زیادہ سے زیادہ، ہم اِنہیں عارضی پناہ کے لئے پولیس کے پاس یا ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس لے جاتے تھے۔”

    پاکستان کے محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ موسم کی شِدّت سے بچاؤ کے لئے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے بے گھر افراد کو اِس موسم گرما میں شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ 23 سے 30 جون کے دوران اور 16 سے 23 جولائی کے دوران درجہ حرارت اوسط سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔ “1990 کی دہائی کے وسط سے پاکستان میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اِس میں کوئی شبہ نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بے گھر افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔”

    ایدھی فاؤنڈیشن، جو پاکستان کی محروم طبقے کی کمیونٹیز کی خدمت کرنے والی ایک سماجی تنظیم ہے، کے کنٹرول روم کے انچارج محمد امین نے بتایا کہ اس سال اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ “15 سے 30 جون کے درمیان، ہمیں اپنے مردہ خانوں میں 1,540 لاشیں موصول ہوئیں جو کہ روزانہ کی اوسطاً 35 سے 40 لاشوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔” اس کے ساتھ ہی انہوں نے متنبہ کیا کہ اِن سب ہلاکتوں کو پوری طرح سے گرمی کے اثرات سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم، سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے رپورٹ کی جانے والی ہلاکتوں کی بڑی تعداد نے اس سال جون کے آخر میں آٹھ روز تک چلنے والی گرمی کی لہروں کے دوران سرکاری طور پر 49 اموات کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔

    ڈاکٹر احمر، جو کراچی کے گنجان آباد علاقے صدر میں واقع کراچی ایڈوینٹسٹ اسپتال کے ایمرجنسی روم میں کام کرتے ہیں نے کہا کہ انکا پورا نام ظاہر نہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اس سال گرمی سے متعلق ہر قسم کے کیسز موصول ہوئے اور خاص طور وہ لوگ جو کسی مناسب چھت یا سایہ سے محروم ہیں وہ لُو ، تیز بخار، لو بلڈ پریشر اور چکر جیسی علامات کے ساتھ آئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر مون سون کی بارشیں جاری رہیں تو آلودہ پانی کی وجہ سے اسپتال گیسٹرو اینٹرائٹس (معدے اور آنتوں کی سوزش) کے مریضوں سے بھر جائے گا۔ جہاں تک بے گھر لوگوں کا تعلق ہے تو میں نے ان کے لئے کوئی خاص انتظامات یا اقدامات نہیں دیکھے ہیں۔ وہ تمام عملی مقاصد کے لئے غیر رجسٹرڈ شہری ہیں حالانکہ وہ واقعی بہت سی مصیبتوں کا شکار ہیں۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے ڈائریکٹر جنرل سید سلمان شاہ نے کراچی میں 2015 میں گرمی کی لہروں کے بعد کی صورتحال پر روشنی ڈالی، جس کے بعد ہیٹ ویومینجمنٹ پلان تشکیل دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ گرمی کی لہروں میں بے گھر افراد یا سڑکوں کے کنارے مقیم افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ 2015 میں رمضان المبارک کے موقع پر آنے والی گرمی کی لہروں نے پاکستان بھر سے بہت سے لوگوں کو خیراتی امداد کے لئے کراچی کی طرف راغب کیا جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس عام طور پر گھر نہیں ہوتے اور وہ غیر سرکاری بستیوں، عارضی خیموں یا فلائی اوورز کے نیچے بیٹھے رہتے ہیں۔ 2024 کے منصوبے میں خاص طور پر شدید گرمی کی لہروں کے دوران بے گھر افراد کو عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنا شامل تھا اور اِس کے لئے شادی ہالز اور سرکاری دفاتر جیسی عمارتوں کو استعمال میں لایا جائے گا۔

    شاہ کے مطابق، اگرچہ سرکاری محکموں نے اس سال گرمی کی لہروں سے قبل شہریوں کی جانب سے محسوس کئے جانے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے کام کیا تھا، لیکن یہ غیر متوقع طور پر طویل ثابت ہوا۔ اُن کا کہنا تھا کہ “صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بار بار گرمی کی لہروں کے حوالے سے الرٹ اور روزانہ کی صورتحال کی رپورٹس جاری کرتی ہے لیکن کراچی میں بے گھر افراد کی صحیح تعداد کوئی نہیں جانتا،” حالانکہ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کراچی میں لوگوں کی اصل تعداد زیادہ ہوگی کیونکہ شہر میں بہتر زندگی کی تلاش میں لوگوں کا مسلسل آنا جاری رہتا ہے۔

    سیلاب سے نمٹنے کے لئے تین سال قبل نالوں پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی عمارتوں کو منہدم کرنے کے لئے انسدادِ تجاوزات مہم شروع کی گئی تھی جس سے نادانستہ طور پر شہر میں بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اپریل میں سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت کو ہدایت دی کہ اِن عمارتوں کے اِنہدام کی وجہ سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو نئے مکانات مہیّا کئے جائیں۔

    شہر کے انفرااسٹرکچر(بنیادی ڈھانچے) کے منصوبوں کی نگرانی کرنے والے سول سوسائٹی کے ادارے اربن ریسورس سینٹر کے جوائنٹ ڈائریکٹر زاہد فاروق نے اس طرح کی پالیسیوں کے وسیع اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ “گجر اور اورنگی نالوں کے اوپر بنی عمارتوں کو ہٹانے کے نتیجے میں 6،900 ہاؤسنگ یونٹس منہدم ہوئیں اور ہر گھر میں ممکنہ طور پر ایک سے زیادہ خاندان رہائش پذیر تھے۔ بے گھر ہونے کے بعد وہ کسی رشتہ دار کے گھر چلے جاتے ہیں جو کہ خود بھی غریب ہوتے ہیں۔” انہوں نے کہا، “چونکہ ایک بڑی تعداد پہلے ہی تنگ حالات میں رہ رہی ہے، اُس پر بے گھر رشتہ داروں کی آمد، چھوٹے گنجان مکانات یا عارضی پناہ گاہوں میں رہائشی کثافت (کم جگہ میں زیادہ لوگوں کا رہنا) کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی کثافت موسمیاتی واقعات جیسے گرمی کی لہروں یا شدید بارشوں کے اثرات کو بڑھا دیتی ہے۔” فاروق نے مزید کہا، ” گھروں کا یہ انہدام صرف اِن کے گھروں کو ہی نہیں مِسمار کرتا بلکہ اِن کی معاشی حالت، سماجی شناخت اور روابط بھی بکھر جاتے ہیں۔”

    ایک مقامی دائی نیہا منکانی جو غریب کمیونٹیز کے لئے ذہنی صحت کے کلینک چلا رہی ہیں، کے مطابق بے گھر خواتین کی حالت خاص طور پر سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کراچی میں بے گھر خواتین کو سیلاب اور گرمی کی لہروں کے دوران صحت کے حوالے سے مقابلتاً بڑے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آلودہ سیلابی پانی انفیکشن، جلد کی بیماریوں اور ذہنی صحت کے مسائل کے لئے اُن کی حسّاسیت بڑھا دیتا ہے، اور ایسا بے گھر ہونے اور جذباتی صدمے کی وجہ سے ہوتا ہے۔” اس کے علاوہ، جب سیلاب آتا ہے تو لوگ ایک ساتھ ہجوم والی جگہوں پر رہنے کے لئے جاتے ہیں اور ایسے مواقع خواتین کے لئے جنسی تشدد کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، غیر مستحکم غذائی ذرائع شدید موسم سے مزید متاثر ہوتے ہیں اور نتیجتاّ اِن خواتین کو کھانا بھی اچھی مقدار میں نہیں ملتا اور یہ غذائی قلت اور معدے کے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔

    منکانی نے گرمی کی شدید لہروں کے دوران خواتین کی صحت کے تحفظ کے لئے مخصوص علاجوں کی ضرورت پر زور دیا، اور محفوظ پانی اور صفائی ستھرائی تک ان کی محدود رسائی کو اجاگر کیا جس سے پانی کی کمی، پیشاب کی نالی کے انفیکشن اور حمل میں پیچیدگیوں کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے جس میں قبل از وقت زچگی اور حمل کا نقصان بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ خواتین، خاص طور پر وہ جو مناسب پناہ گاہ سے محروم ہیں، گرمی سے مقابلتاً زیادہ متاثر ہوتی ہیں، اور یہ نکتہ اُن کی صحت اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لئے مخصوص علاجوں اور اُنھیں صحت مند رکھنے کے نظام کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔”

    (فرح ناز زاہدی معظم کی رپورٹ ڈائلاگ ارتھ پر شایع ہوچکی ہے جس کو اس لنک کی مدد سے پڑھا جاسکتا ہے)