آذربائیجان میں حادثے کے شکار ہونے والے مسافر طیارے کے بارے میں اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ طیارے کو مبینہ طور پر میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روسی یا چیچن فورس نے مبینہ طور پر آذربائیجان کے طیارے کو غلطی سے میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میزائل فضا میں پھٹنے کے باعث اس کے ٹکڑے مسافر طیارے کے پچھلے حصے پر لگے۔
پائلٹ نے طیارے کو گروزنی میں دوبار لینڈ کرنے کی کوشش کی، تیسری بار لینڈنگ کی کوشش کے دوران مسافروں نے دھماکے کی آواز سنی۔
دوسری جانب طیارہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آذر بائیجان کا مسافر طیارہ گزشتہ روز قازقستان ایئرپورٹ کے قریب کریش کرگیا تھا، جس میں 39 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے تھے۔
بدقسمت طیارے میں عملے سمیت 67 افراد سفر کررہے تھے، طیارہ باکو سے گروزنی چیچنیا کی طرف رواں دواں تھا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق پرندہ ٹکرانے کے بعد طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران حادثہ پیش آگیا۔
طیاروں کے ہونے والے اکثر حادثات میں شاذو نادر ہی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی خوش قسمت مسافر زندہ بچ جائے، لیکن ایک ایسی مثال ایسی بھی ہے کہ جہاں موت سامنے نظر آنے کے باوجود کچھ لوگوں نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور زندہ بچنے میں کامیاب رہے۔
ایک ایسا ہی خوفناک فضائی حادثہ 13 اکتوبر1972 میں یوروگوئین ایئر فورس کی پرواز 571 کو پیش آیا جس میں موجود زیادہ تر مسافر مرنے سے تو بچ گئے لیکن بعد ازاں شدید بھوک اور پیاس نے ان میں سے بہت ساروں کی جان لے لی۔
حادثہ کب اور کہاں پیش آیا
اپنی نوعیت کا یہ عجیب و غریب اور دردناک واقعہ 52سال قبل 1972 کو ارجنٹینا میں پیش آیا تھا یوروگوئین ایئر فورس کے طیارے میں رگبی ٹیم اور ان کے اہل خانہ سوار تھے جو دوران پرواز ایک برفانی پہاڑ کی چوٹی سے ہلکا سا ٹکرایا اور توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے برف پر پھسل گیا اس دوران اس کے دونوں پر ٹوٹ گئے تاہم زیادہ تر مسافر مرنے سے محفوظ رہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سچے واقعے کی بنیاد پر بعد ازاں ہالی وڈ میں ایک فلم بھی بنائی گئی جس میں جہاز حادثے میں پیش آنے والے واقعات کو ہُو بہو عکس بند کیا گیا۔
اس بد قسمت طیارے میں 40 افراد سوار تھے جن میں سے 19 کا تعلق کرسچن کلب رگبی یونین کی ٹیم اور ان کے اہل خانہ سے تھا۔ طیارے کو حادثہ ایک پہاڑی سلسلے میں پیش آیا تھا جہاں حد نگاہ پہاڑ ہی پہاڑ تھے۔
چونکہ حادثے کا مقام بہت دور دراز علاقہ تھا اس موقع پر کئی مسافر موقع پر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جو بچ گئے وہ ایک خطرناک اور سخت ترین امتحان میں پھنس گئے، جہاں بچنے کی امید بہت کم تھی۔
اس حادثے میں بچ جانے والے افراد نے ناقابلِ تصور مشکلات کا سامنا کیا، جن میں شدید سردی، محدود خوراک اور زخمی مسافروں کی تکالیف شامل تھیں، لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود وہ ثابت قدم رہے اور بحیثیت انسان اپنی بے پناہ طاقت کا آخری وقت تک مظاہرہ کیا۔
زندگی اور بقا کی جدوجہد
بچ جانے والوں نےِ زندہ رہنے کیلئے مسلسل اور طویل جدوجہد کی، وہ منفی درجہ حرارت، بھوک اور زخموں سے دوچار رہے۔ ابتداء میں انہوں نے طیارے کے ملبے اور اس میں موجود دستیاب محدود سامان پر انحصار کیا، لیکن جیسے جیسے دن ہفتوں میں بدلتے گئے، ان کے وسائل کم ہوتے چلے گئے اور بھوک سے مرنے کا خطرہ بڑھتا گیا۔
دل دہلا دینے والا فیصلہ
ایک وقت ایسا بھی آیا جب بھوک و پیاس کی شدت سے صحت انتہائی خراب ہوگئی تو انہوں نے ایک انتہائی مشکل اور دل دہلا دینے والا فیصلہ کیا۔ انہیں خود کو زندہ رکھنے کیلئے ان افراد کی لاشوں کو کھانا پڑا جو حادثے میں مرچکے تھے یا رفتہ رفتہ مر رہے تھے، ان کیلئے یہ فیصلہ انتہائی تکلیف دہ ضرور تھا لیکن یہ اقدام ان کی بقاء کے لیے ناگزیر بھی تھا۔
امید اور عزم
تمام تر مشکلات کے باوجود بچ جانے والوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ انہوں نے ٹوٹے ہوئے طیارے کے ملبے سے ایک عارضی پناہ گاہ بنائی اور محدود وسائل کے ساتھ خود کو گرم رکھنے اور بھوک سے بچنے کی کوشش جاری رکھی۔ ان کا عزم اور قوتِ ارادی غیر معمولی تھا اور وہ اس امید پر ایک دوسرے کو ہمت اور حوصلہ دیتے رہے کہ ایک نہ ایک دن انہیں مرنے سے بچا لیا جائے گا۔
زندگی کیسے ملی؟
حادثے کو کئی ہفتے گزر گئے اس دوران ان میں سے دو مسافر ’نینڈو پاراڈو‘ اور ’روبوٹو کانیسا‘ مدد حاصل کرنے کے لیے اٹل فیصلہ کیا اور ایک خطرناک اور دشوار گزار راستے پر نکل پڑے۔
ان کا پہاڑوں کے درمیان سفر انتہائی خطرناک تھا، لیکن ان کی ہمت اور لگن آخر کار کامیاب ہو ہی گئی۔ وہ ایک اونچی سی پہاڑی پر بنی ایک جھونپڑی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور بالآخر 72 دنوں کی طویل جدوجہد کے بعد وہاں سے ان کو مدد ملی اور وہ امدادی ٹیم کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر واپس آئے اور 40 میں سے 16خوش قسمت افراد زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے۔
انسانی عزم کی علامت
یہ حیرت انگیز واقعہ انسانی طاقت کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح وہ مشکلات اور حالات کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتے ہے۔ یہ کہانی بہادری، قربانی اور اس پختہ یقین کی ہے کہ بقاء ممکن ہے لیکن اس کیلئے سخت محنت لگن اور مشکلات کا مقابلہ کرکے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
بچ جانے والوں کے تجربات آج بھی دنیا بھر کے لوگوں کو یہ باور کراتے اور یاد دلاتے ہیں کہ انسان کی قوتِ برداشت کس حد تک مضبوط ہو سکتی ہے۔
روم: اٹلی میں گزشتہ روز لینڈنگ کے دوران ایک طیارے کے پچھلے چاروں ٹائر پھٹ گئے، جس سے طیارے میں سوار مسافر شدید خوف میں مبتلا ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹلی میں لینڈنگ کے دوران جہاز کے چاروں ٹائر پھٹ گئے، تاہم عملہ اور مسافر محفوظ رہے، اور رن وے کو نقصان پہنچا، حادثے کے بعد میلان ایئر پورٹ بند کر دیا گیا، اور تمام پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
پرواز میں عملے سمیت 161 مسافر سوار تھے، جن میں برطانوی مسافر بھی شامل تھے، ریان ایئر کے ٹائر پھٹنے کے بعد طیارے میں خوف اور افراتفری مچ گئی تھی۔
یہ واقعہ یکم اکتوبر کو صبح آٹھ بجے کے قریب پیش آیا، طیارے نے بارسلونا کے ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی اور میلان کے قریب برگامو کے ایئرپورٹ پر اتری تھی، تاہم اس دوران پچھلے انڈر کیرج کے چاروں ٹائر اچانک پھٹ گئے۔
سامنے آنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ مسافر طیارے کے ٹائر غائب ہیں اور دھاتی پہیوں نے رن وے کو نقصان پہنچایا ہے۔
کراچی کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سال 2020 کو پیش آنے والے پی آئی اے کے مسافر طیارے کے اندوہناک سانحے کو چار سال بیت گئے، اے اے آئی بی چار سال بعد فائنل رپورٹ میں اہم حقائق سامنے لے آیا۔
ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کی رپورٹ کے مطابق ایئر بس 320 نے22 مئی2020 کو لینڈنگ کے دوسری کوشش کی تھی، ایئربس لینڈنگ کی دوسری کوشش کے دوران ایئرپورٹ کے قریب آبادی میں گر کر تباہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے طیارے پی کے 8303کو حادثہ واضح طور پر انسانی غلطی کے باعث پیش آیا تھا۔
ایئرٹریفک کنٹرولر نے چار مرتبہ پائلٹ کو لینڈنگ سے روکتے ہوئے بتایا تھا کہ طیارے کی اونچائی زیادہ ہے، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے۔
اس ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں انجنوں کو لبریکینٹ آئل فراہمی کا سسٹم خراب ہوگیا جس کے سبب دونوں انجنوں نے کامن کرنا بند کردیا۔،
دونوں انجن بند ہونے سے طیارہ آبادی پر گر کر حادثے کا شکار ہوگیا، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے وقت طیارے کے لینڈنگ گیئر کھلے ہوئے تھے۔
طیارے کی لینڈنگ کے عین وقت پر دونوں میں سے کسی ایک پائلٹ نے لینڈنگ گیئر دوبارہ بند کردیئے، اس حادثے کی انتظامی ذمہ داری پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی پر بھی عائد ہوتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طیارے کے دونوں انجن بند ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی بند ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے پرواز کا آخری4 منٹ کا ڈیٹا ریکارڈ نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ 22 مئی2020 کو پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ رن وے سے چند سیکنڈ کے فاصلے پر آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، حادثے میں مقامی لوگوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ پانچ گھر مکمل تباہ ہوئے۔
میڈفورڈ: یونائیٹڈ ایئر لائنز کی بوئنگ پرواز خوفناک حادثے سے بال بال بچ گئی، دوران پرواز ایئر لائن کا بیرونی پینل نکل کر نیچے گر گیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بوئنگ 737-824 طیارہ 139 مسافروں اور عملے کے چھ ارکان کے ساتھ جمعہ کو صبح 10.20 بجے سان فرانسسکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق جب تک ہوائی جہاز موگو ویلی انٹرنیشنل/میڈفورڈ ہوائی اڈے پر بحفاظت اترا نہیں تھا، پرواز اپنے بیرونی پینل سے محروم ہوچکی تھی۔
یونائیٹڈ ایئرلائنز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طیارہ گیٹ پر کھڑا ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ اس میں ایک بیرونی پینل موجود نہیں ہے۔ پائلٹس کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ دوران پرواز کچھ ہوا ہے۔
ایئر لائن کے مطابق طیارے کی پوری طرح جانچ کی جائے گی اور متاثرہ طیارے کی مرمت کی جائے گی، جبکہ واقعہ رونما ہونے کے اصل اسباب کیا ہیں اس حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی، جبکہ طیارے کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔
کراچی: قومی ایوی ایشن پالیسی 2023 کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایوی ایشن پالیسی 2023 کے تحت پاکستان میں رجسٹرڈ طیاروں کے حادثوں کی تحقیقات ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کرے گا۔
ایوی ایشن پالیسی کے متن کے مطابق اے اے آئی بی پاکستان میں کام کرنے والے کسی بھی سول ہوائی جہازوں کی تحقیقات کا مجاز ہے، تاہم بیرون ملک پاکستانی رجسٹرڈ جہاز کی تحقیقات وزرات ہوا بازی کی اجازت سے مشروط ہوگی۔
طیارہ حادثے والے ممالک کی ریاست کی جانب سے درخواست پر بھی تحقیقات کی جا سکے گی، کسی بھی طیارہ حادثے کی تحقیقات ایک مخصوص وقت میں مکمل کی جائے گی، تحقیقات کے بعد سفارشات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
سفارشات کے ذریعے مستقبل میں حادثات سے بچنے اور مربوط انداز پر عمل پیرا ہونے میں مدد ملے گی، جب کہ مرتب کردہ سفارشات پر عمل درآمد کا وزارت ہوا بازی وقتاً فوقتاً جائزہ لے گی۔
یوکرین جنگ میں چند ماہ قبل پیوٹن کے خلاف بغاوت کرنے والے روسی نجی ملیشیا (کرائے کے فوجی) کے سربراہ یوگینی پریگوزین کا طیارہ تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں ویگنر چیف سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ویگنر چیف کا طیارہ ماسکو کے شمال میں گرکر تباہ ہوگیا جس میں پریگوزین سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے، تباہ ہونے والے نجی طیارے میں 3 کریو ممبران بھی سوار تھے.
روسی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں ویگنرگروپ کےسربراہ بھی سوارتھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کریملن نے تصدیق کی تھی کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماسکو میں ویگنر کے باس یوگینی پریگوزن سے مسلح بغاوت ختم کرنے کے بعد ملاقات کی تھی۔
کریملن کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 29 جون کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین سے ملاقات کی جو کہ مسلح بغاوت کے پانچ دن بعد ہوئی تھی۔
تیونس: افریقی ملک تیونس میں دو چھوٹے طیارے گرنے سے دو غیر ملکی سیاح ہلاک ہوگئے، ہلاک سیاحوں نے حال ہی میں فضائی کرتب میں حصہ لیا تھا۔
تیونس کے شہری دفاع کے ادارے کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں بتایا گیا کہ ملک کے جنوب صحرائی علاقے توزر شہر میں دو سنگل انجن والے طیارے گر کر تباہ ہوگئے۔
واقعے میں ایک طیارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جس میں دو افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے جبکہ دوسرے طیارے میں سوار افراد بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
زخمی و جان کی بازی ہارنے والے فرانسیسی سیاح تھے، دونوں طیاروں کا ملبہ تلاش کرلیا گیا ہے ، حادثے کیسے پیش آیا؟ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے پچیس مئی سے چھ جون تک تیونس میں ہونے والے فضائی شو میں حصہ لینا تھا۔
پیرو: طیارہ حادثہ میں زندہ بچ جانے والے افراد عام طور سے اتنے دہشت زدہ ہوتے ہیں کہ کچھ سوچنے سمجھنے کے قابل ہی نہیں ہوتے، لیکن پیرو میں طیارہ حادثے کے بعد ایک جوڑے کو سیلفی لینے کی سوجھی، جو سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرو کے شہر لیما کے جارج شاویز بین الاقوامی ایئرپورٹ سے جمعہ کو سہ پہر ایک طیارہ اڑان بھرنے ہی والا تھا جب ایک فائر ٹرک اس سے ٹکرا گیا۔
اس حادثے میں رن پر موجود دو فائر فائٹرز ہلاک ہو گئے تھے، تاہم طیارے میں سوار کوئی مسافر یا عملے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا، فائر ٹرک کے طیارے سے ٹکرانے کی وجہ سے جہاز کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
اکثر ایسے حادثات میں بچ جانے والے مسافر اگر فون نکالتے بھی ہیں تو اپنے پیاروں کے ساتھ بات کرنے کے لیے، لیکن اس جوڑے نے تباہ شدہ طیارے کے ساتھ ایک تصویر لینے کے لیے موبائل فون کا استعمال کیا۔
تصویر میں نظر آنے والے شخص اینرک وارسی نے تصویر کے کیپشن شیئر کرتے ہوئے لکھا ’’جب زندگی آپ کو دوسرا موقع دیتی ہے۔‘‘
یہ تصویر تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، فیس بک پر ایئربس 320 کے پیج پر بھی اس تصویر کو شیئر کیا گیا اور لکھا گیا ’’سال کی بہترین سیلفی، خوشی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔‘‘
تاہم دوسری طرف کچھ صارفین نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا، بہت سے لوگوں نے کہا کہ جوڑے کو یہ احساس ہونا چاہیے تھا کہ جب وہ تصاویر کلک کر رہے تھے تو ان کی زندگیاں داؤ پر لگی تھیں۔
ایک شخص نے لکھا کہ فائر فائٹرز کے لواحقین کے لیے یہ بہت دکھ کی بات ہے، شاید تصویر میں نظر آنے والے جوڑے کو ہلاکتوں کا علم نہیں تھا یا شاید وہ خود بچ جانے سے بہت مطمئن تھے۔
امریکا میں گزشتہ برس دسمبر میں 2 طیارہ حادثوں کا ذمہ دار طیارہ ساز کمپنی کو قرار دیا گیا ہے جس کے بعد باقاعدہ مقدمے کی راہ ہموار ہوگئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ٹیکسس میں ایک جج نے یہ فیصلہ دیا ہے۔ حادثوں میں 346 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔
2 بوئنگ طیارہ حادثوں میں ہلاک ہونے والے کے خاندانوں نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف نے ان کے قانونی حقوق پامال کیے ہیں۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ طیارہ بنانے والوں سے قانونی جنگ کے دوران حکومت نے ان سے غلط بیانی کی، علاوہ ازیں محکمہ انصاف نے فریقین سے خفیہ بات چیت بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ انصاف نے ایک ڈسٹرکٹ جج سے کہا کہ اس کارروائی کو کرمنل پراسیکیوشن سے مستثنیٰ قرار دیں۔
تاہم اب ٹیکسس کے جج نے 346 افراد کی موت کا ذمہ دار طیارہ ساز کمپنی کو قرار دیا ہے۔
خاندانوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اب کمپنی کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کی راہ ہموار کرے گا۔ طیارہ ساز کمپنی کو پہلے ہی 1.77 بلین کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔