لاہور: پی آئی اے طیارہ حادثے کے شہدا کی شناخت کا عمل جاری ہے، یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ٹیم نے مزید 4 افراد کی شناخت کر لی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوارن یو ایچ ایس ماہرین نے 4 افراد کی شناخت کر لی ہے، شناخت کے بعد لواحقین کو سندھ حکومت آگاہ کرے گی۔
چاروں افراد کی شناخت دانتوں کے علاج کے ریکارڈ کی مدد سے کی گئی ہے، جن میں سے پاک فضائیہ کے اسکواڈرن لیڈر زین العارف خان کی میت کی بھی شناخت شامل ہے۔ زین العارف خان پی آئی اے کے تباہ بدقسمت طیارے میں سوار تھے، اسکواڈرن لیڈر لاہور سے عید منانے کے لیے اپنے گھر کراچی آ رہے تھے، زین العارف خان کی تدفین آج کورنگی قبرستان میں ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ٹیم نے دانتوں کے ریکارڈ کی مدد سے پہلی نعش شناخت کی تھی، 62 سالہ محمد عطا اللہ کے دانتوں کے علاج کا ریکارڈ ان کی فیملی نے فراہم کیا تھا، یو ایچ ایس کی ٹیم نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے 21 افراد کے دانتوں کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔
ادھر گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے یو ایچ ایس کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ شناخت کے سلسلے می ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ میں 10 سے 14 دن لگتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ڈینٹل فرانزک سے شناخت کی کوشش کی گئی تھی لیکن سپورٹ نہیں کیا گیا، حکومتیں سپورٹ کرتیں تو ڈینٹل ٹریٹمنٹ سے شناخت کا طریقہ اختیار کرتے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے پروگرام کے ذریعے اپیل کی کہ شہدا میں کسی نے ڈینٹل ٹریٹمنٹ کرائی ہو تو ان کے اہل خانہ یو ایچ ایس سے اس نمبر 03134171447 پر رابطہ کریں، ڈی این اے کی نسبت ڈینٹل ٹریٹمنٹ والوں کا جلد پتا چل سکتا ہے، کسی کا آرتھوپیڈک علاج ہوا ہے تو بھی ان کی شناخت جلد ہو سکتی ہے۔
کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں، ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کی 4 رکنی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے، تحقیقات کے لیے غیر ملکی ٹیم بھی جائے حادثہ آج پھر پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایئر بس 320 کمپنی کے ماہرین پر مشتمل 11 رکنی ٹیم کی تحقیقات بھی جاری ہیں، فرانسیسی ٹیم آج دوسرے روز بھی جائے حادثہ پہنچ گئی ہے، جدید آلات کی مدد سے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا، طیارے کے ملبے اور تباہ شدہ باقیات کے نمونوں کی مدد سے جانچ پڑتال مکمل کی جائے گی، ڈرون کیمروں سے بھی مدد لی جائے گی۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ کاک پٹ وائس ریکارڈ کی تلاش پر خصوصی توجہ دی جائے گی، وائس ریکارڈ نہ ملنے پر ایئر بس کی ٹیم نے پاکستان میں قیام 5 روز تک بڑھا دیا ہے، اس دوران جائے حادثہ کو پولیس اور رینجرز کی جانب سے مکمل طور پر سیل کیا جا چکا ہے۔
قبل ازیں، پاکستان پہنچنے والی فرانسیسی ایئر بس ٹیم نے منفرد انداز میں تحقیق کی، کراچی پہنچنے پر ٹیم کے طیارے کو رن وے پر لینڈ کرنے کی بجائے فنل ایریا کے چکر لگائے گئے، طیارے کی لینڈنگ اپروچ کے بعد فضا میں 2 مرتبہ گو راؤنڈ کا عمل دہرایا گیا، اس کا مقصد تباہ شدہ طیارے کے گرنے سے قبل فرضی عمل کو دہرانا تھا، اس عمل کے دوران ایئر بس طیارے نے 13 منٹ کے اندر گوراؤنڈ مکمل کیا۔
ادھر ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر ابھی تک نہیں ملا، ان کا کہنا تھا کہ وائس ریکارڈر جہاز کے پچھلے حصے میں ہوتا ہے، گمان ہے جہاز کی ٹیل زمین پر لگنے سے ریکارڈر دور جا گرا ہوگا، تحقیقاتی ٹیم نے وائس ریکارڈر کی تلاش کا دائرہ بڑھا دیا ہے، عوام سے اپیل ہے جہاز کے کسی بھی پرزے کو گھروں پر مت رکھیں، جہاز کا کوئی ٹکڑا ملے تو فوری حکام یا تحقیقاتی ٹیم یا رینجرز کے حوالے کر دیں۔
کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں بغیر تصدیق مردہ خانوں سے زبردستی لے جانے پر مجبور ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 36 مسافروں کے لواحقین بغیر شناخت کے لاشیں لے گئے، ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے لاشیں بغیر شناخت لے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
فیصل ایدھی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لواحقین اجازت نامے کے بغیر زبردستی لاشیں لے جارہے ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوئی ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورثا مردہ خانے میں ہنگامہ مچاتے ہیں اور اپنے طور پر شناخت کرکے لاش لے جاتے ہیں۔
دوسری جانب حکومت سندھ کی جانب سے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے۔
94 لاشیں مکمل، 3 باقیات کی صورت ملیں، ترجمان پی آئی اے
علاوہ ازیں پی آئی اے کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 97 ہے، ملنے والی لاشوں میں 94 مکمل، 3 باقیات کی صورت ملیں، 35 لاشیں قابل شناخت اور 30 ناقابل شناخت ہیں۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے نے لواحقین کو چار انٹرنیشنل، 37 ڈومیسٹک ٹکٹیں جاری کیں، اب تک 4 میتیں لاہور اور 3 اسلام آباد پہنچائی جاچکی ہیں، مجموعی طور پر 51 میتیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 32 لواحقین، متاثرہ بے گھر13 افراد کو ہوٹل میں 21 کمرے الاٹ کیے گئے ہیں، جناح اسپتال میں 66 اور سول اسپتال میں 31 لاشیں لائی گئیں، ایدھی کولڈ اسٹوریج میں 56، چھیپا میں 41 میتیں رکھوائی گئیں۔
واضح رہے کہ طیارہ حادثے کے نتیجے میں 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، جاں بحق مسافروں کی لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی : بین الاقوامی پائلٹس تنظیم نے قومی ایئر لائن طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل پائلٹس تنظیم کے نمائندے کو تحقیقات میں بطور مشیر شامل کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق جمعۃ الوداع کے روز شہر قائد میں پیش آنے والے پی آئی اے طیارہ حادثے پر تحقیق سے متعلق انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن نے پاکستانی حکام کو خط بھیج دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پائلٹس تنظیم نے خط تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایئر کموڈور عثمان غنی کو لکھا، خط میں بین الاقوامی پائلٹس تنظیم نے پی آئی اے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔
خط میں انٹرنیشنل پائلٹس تنظیم نے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں معاونت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس تنظیم کا نمائندے کو تحقیقات میں بطور مشیر شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
پائلٹس ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، تحقیقات میں تکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔
خیال رہے کہ بدقسمت طیارے کے کیپٹن سجاد گل کے والد نے چوہدری سرور سے ملاقات کے دوران پی آئی اے کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے والے کیا انکوائری کریں گے، پی آئی اے والے خود انکوائری کرتے اور خود فیصلے کرتے ہیں، پی آئی اے والے صرف سیاست کررہی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جمعتہ الوادع کے روز پی آئی اے کا طیارہ ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی جناح گارڈن میں رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 97 مسافر ہلاک اور 2 معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔
کراچی: شہرقائد میں پیش آنے والے طیارہ حادثے سے متعلق جائزہ لینے کے لیے پاکستان انٹرنیشل ایئرلائن(پی آئی اے) کی 7 رکنی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے وقوعہ پر نقصان کا جائزہ لے رہی ہے، ٹیم نے حادثے سے متعلق دیگر پہلوؤں پر غور کیا، تفتیشی ٹیم نے اپنی کارروائیاں بھی تیز کردی ہیں۔
جدید آلات سے لیس ٹیم بلڈنگ میٹریل کا جائزہ لے رہی ہے، حادثے کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے اسٹرکچر کو جانچا جائے گا، جائزہ لیا جائے گا کتنی عمارتیں جزوی اور کتنی مکمل تباہ ہوئیں۔ 7رکنی ٹیم جائے وقوعہ پر نقصانات کا تخمینہ لگائے گی، پی آئی اے اور سی اے اےسٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی ٹیمیں مشترکہ کام کررہی ہیں۔
جبکہ حتمی رپورٹ وفاقی حکومت کےحوالے کی جائے گی۔ اب تک 59 لاشوں کے ڈی این اے لے لیے گئے ہیں۔ جبکہ جائے حادثہ کے اطراف سیکیورٹی سخت ہے، حادثے کے مقام پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
ایدھی مردہ خانے میں 35 اور چھیپاسرد خانے میں 24لاشیں موجود ہیں۔
دوسری جانب طیارہ سانحہ سے متعلق تحقیقات کے لیے ایئربس کمپنی کی ٹیم آج فرانس سے کراچی پہنچے گی۔ ٹیم کو پی آئی اے ہیڈ آفس میں بریفنگ دی جائے گی۔ فرانسسی ٹیم ماڈل کالونی میں جائے حادثہ کا دورہ کرے گی۔
ٹیم حادثہ کی تحقیقات پر مامور ٹیم کی معاونت سے ملبے سے شواہد بھی اکٹھا کرے گی، طیارہ سازکمپنی ایئربس کے نمائندے جائے حادثہ اور رن وے کا دورہ کریں گے، ٹیم کو رن وے پر لگے کیمرے کی ریکارڈنگ بھی دکھائی جائے گی۔
ایئربس ٹیم تحقیقات کے لیے درکار مواد کے ساتھ26مئی کو واپس فرانس روانہ ہوگی۔ سی اے اے نے ٹیم کے خصوصی طیارے کو ایئرپورٹ لینڈنگ کی اجازت دی تھی۔
کراچی : طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر محمد زبیر نے حادثے کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کریش کےبعدچیخ وپکارکی آوازیں آرہی تھیں، میں نے ایک جانب روشنی دیکھی اور چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت طیارے میں زندہ بچ جانے والے مسافر محمد زبیر نے حادثے سے متعلق بتایا کہ طیارے کو جھٹکے لگے اور کپتان نےکمال مہارت سے دوبارہ اڑان بھری, چکر کاٹنےکےبعدجب پائلٹ نےدوبارہ لینڈنگ کرناچاہی تو انجن فیل ہوگئے۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جیسے ہی جہاز کریش ہوا تو اندھیرا ہوگیا اور چیخ وپکار کی آوازیں گونجنے لگیں، ایک جانب روشنی نظر آئی تو میں اسی جانب گیا اور چھلانگ لگاکر جہازسے باہرنکل آیا۔
خیال رہے بدقسمت طیارے کے حادثے میں زندہ بچ جانے والا خوش نصیب محمد زبیر اسپتال میں زیر علاج ہے، اس حوالے سے صوبائی وزیر سعید غنی نے ٹوئٹر پیغام میں بتایا تھا کہ میری طیارہ حادثے میں زخمی ہونے والے محمد زبیر سے ملاقات ہوئی ہے، محمد زبیر کا 31فیصد جسم جھلس چکا ہے وہ انشااللہ جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ محمد زبیر بتارہے تھے کہ طیارے نے لینڈنگ کی کوشش کی تھی، رن وے سے طیارے نے واپسی کی اور حادثہ ہوگیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور سے آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوئے، حادثے میں بینک آف پنجاب کے سربراہ سمیت 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے، 97 میں سے اب تک صرف 19 افراد کی شناخت کی جا چکی ہے۔
حادثے کے شکار طیارے کا بلیک باکس بھی مل چکا ہے، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے بلیک باکس اور طیارے کا کچھ حصہ اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کے طیارے کے ہولناک حادثے نے ایک بار پھر اس سوال کو جنم دے دیا ہے کہ کیا کچھ حفاظتی تدابیر اپنا کر اپنی جان بچائی جاسکتی ہے؟
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال کئی جہازوں کو حادثے پیش آتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر حادثے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان میں مسافر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ حادثوں میں طیارے زمین پر گر کر مکمل تباہ ہوجاتے ہیں۔
بلندی سے زمین پر گرنے اور آگ لگنے کے سبب طیارہ حادثے میں بچنے کے امکانات بے حد کم ہوتے ہیں، البتہ ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں کچھ حفاظتی اقدامات اپنا کر اپنی زندگی بچانے کا امکان پیدا کیا جاسکتا ہے۔
آئیں آپ بھی جانیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔
کیا طیارے میں کوئی محفوظ سیٹ ہے؟
لندن کی گرین وچ یونیورسٹی نے سنہ 2011 میں ایک ’پانچ قطاروں کے اصول‘ کا نظریہ پیش کیا۔
اس نظریے کے مطابق اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ کے نزدیک 5 قطاروں میں موجود کسی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو کسی حادثے کی صورت میں آپ کے بچنے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔
تاہم امریکی ایوی ایشن کے ماہرین نے اس کو یکسر مسترد کردیا۔
امریکا کے وفاقی ہوا بازی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں کہی جاسکتی۔ ’کسی حادثے کی صورت میں تمام مسافروں اور عملے کو یکساں خطرات لاحق ہوتے ہیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ بچنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز کو کس قسم کا حادثہ پیش آیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ہے تو ظاہر ہے اس سے سب سے زیادہ خطرے میں وہی افراد ہوں گے جو اس ایگزٹ کے نزدیک بیٹھے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں جہاز کا ہر حصہ مختلف انداز سے متاثر ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل ناممکن ہے کہ جہاز کی کوئی سیٹ بالکل محفوظ ہے۔
حفاظتی اقدامات غور سے سنیں
جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل کیبن کریو یا ویڈیو کے ذریعہ بتائی جانے والی حفاظتی اقدامات اور تراکیب یقیناً بوریت کا باعث بنتی ہیں، لیکن اگر آپ نے انہیں غور سے سنا ہو اور یاد رکھا ہو تو کسی ہنگامی صورتحال میں یہی آپ کے لیے کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔
اڑان سے قبل جہاز کے عملے کی جانب سے بھی آپ کو یہی یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ بے شک آپ فریکوئنٹ فلائر (باقاعدگی سے فضائی سفر کرنے والے) ہیں تب بھی حفاظتی اقدامات غور سے سنیں۔
سیفٹی کارڈ کو پڑھیں
Airline Safety Cards
فضائی سفر کے دوران آپ کی آگے کی سیٹ کی پشت میں جیب میں ایک کارڈ رکھا ہے۔ اسے کھول کر پڑھیں۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے، اور جہاز میں موجود آلات و سہولیات کیسے آپ کی جان بچا سکتے ہیں۔
سیٹ بیلٹ کا استعمال
جہاز کے عملے کی جانب سے ٹیک آف اور لینڈنگ سے قبل سیٹ بیلٹ پہننے کی ہدایت کی جاتی ہے، اس ہدایت پر لازمی عمل کریں۔ سیٹ بیلٹ آپ کو چھوٹے موٹے جھٹکے یا حادثے کے دوران محفوظ رکھ سکتی ہے۔
ان دو مواقعوں کے علاوہ بھی دوران سفر جہاز کے ناہموار ہونے پر سیٹ کے اوپر لگا کاشن بجنے لگتا ہے جس میں بیلٹ پہننے کا اشارہ ہوتا ہے۔ اس اشارے کو بھی نظر انداز کرنے سے گریز کریں اور سارے کام چھوڑ کر پہلے سیٹ بیلٹ باندھیں۔
دوران سفر سونے سے قبل بھی سیٹ بیلٹ باندھیں تاکہ بے خبری میں کسی حادثے کا شکار بننے سے محفوظ رہ سکیں۔
مضبوطی سے بیٹھیں
بعض اوقات جہاز کو لگنے والا معمولی سا جھٹکا بھی آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اگر آپ آرام دہ حالت میں بیٹھے ہوں۔
آپ آگے کی سیٹ سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں یا آپ کے سامنے رکھا سامان آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس صرف چند سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں آپ کو خود کو ہر ممکن حد تک محفوظ پوزیشن پر لانا ہوتا ہے۔ اس کی معلومات آپ کو دیے گئے حفاظتی کارڈ میں درج ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ اسے پہلے سے پڑھ اور سمجھ لیں۔
ایمرجنسی ایگزٹ دیکھیں
جہاز میں داخل ہو کر سب سے پہلے ایمرجنسی راستوں کو دیکھیں اور انہیں ذہن نشین کرلیں۔
ہنگامی صورتحال میں ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ ایمرجنسی گیٹ کے قریب ہونے کے باوجود اسے نہیں دیکھ سکتے۔
اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ والی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو آپ کو ہدایت کی جائے گی کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران دروازے کے سامنے اپنا کوئی سامان (عموماً بیگ) نہ رکھیں۔
بعض اوقات عملے کی جانب سے دریافت کیا جاتا ہے کہ اگر ایمرجنسی دروازہ کھولنے کی ضرورت پیش آئی تو کیا آپ اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے دروازہ کھول سکیں گے؟ اس سوال کا ایمانداری سے جواب دیں اور اگر آپ تذبذب کا شکار ہیں تو سیٹ تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
انتظار مت کریں
کیا آپ جانتے ہیں جہاز کے کسی حادثے کا شکار ہونے کی صورت میں آپ کے پاس جہاز سے نکلنے کے لیے صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں؟ اگر آپ کی زندگی لکھی ہوگی تو آپ انہی 90 سیکنڈز میں اپنی جان بچا سکتے ہیں وگرنہ نہیں۔
ایسے موقع پر اگلے اٹھائے جانے والے قدم یا دیگر افراد کا انتظار کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران الرٹ رہیں
ایک تحقیق کے مطابق جہاز کے اکثر حادثات لینڈنگ (زمین پر اترنے) اور ٹیک آف (زمین سے آسمان کی طرف بلند ہونے) کے دوران پیش آتے ہیں۔ ان دونوں مواقعوں پر سخت الرٹ رہیں۔ ذہن بھٹکانے والی چیزوں جیسے موبائل، کتاب وغیرہ کو بیگ میں رکھ دیں۔
اگر آپ نے سارا سفر سوتے ہوئے گزارا ہے تب بھی ضروری ہے کہ لینڈنگ سے پہلے جاگ جائیں اور دماغ کو حاضر رکھیں۔
اسی طرح جہاز کے سفر سے پہلے الکوحل کے استعمال سے بھی گریز کیا جائے۔ یہ آپ کی صورتحال کو سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گی۔
موزوں لباس پہنیں
جہاز میں سفر کے لیے آرام دہ اور آسان کپڑے منتخب کریں۔ ہائی ہیلز سے بالکل اجتناب کریں۔ گھیر دار اور اٹکنے والے کپڑے بھی نہ پہنے جائیں۔
ایسے آرام دہ کپڑے پہنیں جو ہنگامی حالات میں بھاگنے کے دوران آپ کے لیے رکاوٹ نہ پیدا کریں۔
جسمانی حالت
ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو فربہ ہیں، یا سستی سے حرکت کرتے ہیں وہ ہنگامی صورتحال میں نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشکل کا باعث بن سکتے ہیں۔
خراب ریکارڈ والی ایئر لائنز سے گریز
بعض ایئر لائنز کا سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔ گو کہ ناگہانی حادثہ تو کبھی بھی کسی کو بھی پیش آسکتا ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز اپنی جانب سے مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔
فضائی سفر کے لیے ہمیشہ ایسی ہی ایئر لائن کا انتخاب کیا جائے جن کا سیفٹی ریکارڈ اچھا ہو۔
اس کے برعکس ایسی ایئر لائنز جن کے طیاروں میں اکثر خرابی کی اطلاعات سامنے آتی ہوں، کوشش کی جائے کہ ان میں سفر سے گریز کریں۔
کراچی: شہر قائد میں ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہونے والے بد قسمت طیارے میں ایک امریکی شہری بھی موجود تھا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں امریکی شہری بھی موجود تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، اس سلسلے میں مقامی حکام سے رابطے میں ہیں، پاکستان اور امریکا میں ہمارا عملہ قونصلر مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی حکام طیارہ حادثے کے متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق جب کہ حادثے میں بینک آف پنجاب کے سربراہ سمیت 2 افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
اب تک 97 میں سے 19 افراد کی شناخت کی جا چکی ہے، 66 لاشیں جناح اسپتال کراچی اور 31 سول اسپتال منتقل کی گئیں، حادثے میں بینک آف پنجاب کے سی ای او ظفر مسعود معجزانہ طور پر محفوظ رہے، محمد زبیر نامی مسافر کی جان بھی بچ گئی، جن کا 31 فی صد جسم جھلس گیا ہے۔
اسلام آباد: پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کی سمری منظور کر لی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے طیارے کے حادثے کی تحقیقات کے لیے ٹیم قائم کرنے کی سمری منظور ہو گئی، وزیر اعظم آفس نے اس سلسلے میں سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن کو مراسلہ جاری کر دیا۔
مراسلے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے تحقیقاتی ٹیم کو فوری طور پر کام کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، یہ تحقیقاتی ٹیم وفاقی حکومت کی اجازت کا انتظار کیے بغیر کام شروع کرے گی، جب کہ وزارت ہوا بازی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی باضابطہ منظوری کابینہ دے گی۔
گزشتہ روز حکومت نے طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی، 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایئر کموڈور عثمان غنی کریں گے، ونگ کمانڈر ملک عمران، گروپ کیپٹن توقیر، جوائنٹ ڈائریکٹر اے ٹی سی ٹیم میں شامل ہیں، یہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر حکومت کو ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی، اور حادثے کی جامع رپورٹ ایک ماہ میں مکمل کر کے دی جائے گی۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ حادثے کی وجوہ سامنے آنے تک قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، اس سے لواحقین اور متاثرین کی دل آزاری ہوگی، پی آئی اے کے حادثے نے عید کی خوشیاں مزید پھیکی کر دی ہیں، جلد اس نا خوش گوار واقعے کے حقائق سامنے لائیں گے۔
دوسری طرف پاک فوج نے ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا ہے، بھاری مشینری کو بھی جائے حادثہ سے ہٹا لیا گیا ہے، طیارے کا ملبہ ہٹائے جانے کا کام جاری ہے، فلاحی اداروں نے بھی ریسکیو عمل ختم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور سے آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوئے، حادثے میں بینک آف پنجاب کے سربراہ سمیت 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے، 97 میں سے اب تک صرف 19 افراد کی شناخت کی جا چکی ہے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بدقسمت طیارہ 15 ناٹیکل مائل اپروچ پوائنٹ پر تھا، گرنے سے قبل کنٹرول ٹاور نے کپتان کو کہا آپ کی بلندی زیادہ ہے اس کو کم کریں، ذرایع کا کہنا ہے کہ عام طور پر 5 ہزار پر لینڈنگ اپروچ ہونی چاہیے تاہم طیارہ 10 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے دنیا بھر سے طیارہ حادثے پر افسوس کرنے والوں سے اظہار تشکر کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ الم ناک فضائی حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیتی پیغامات بھجوانے پر میں عالمی رہنماؤں کا شکر گزار ہوں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور غم کی اس گھڑی میں تعاون اور یک جہتی کی قدر کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے سوگ کے ان لمحات میں ہماری ڈھارس بندھائی، اور اظہارِ یک جہتی کیا۔ میں تعزیتی پیغامات بھجوانے والے تمام رہنماؤں شکریہ ادا کرتا ہوں۔
I thank world leaders for reaching out to condole over the tragic air crash and loss of precious lives. The people of Pakistan value this support and solidarity in our hour of grief.
خیال رہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی صدر عارف علوی کے نام خط لکھ کر کراچی میں طیارہ حادثے پر تعزیت کا اظہار کیا ہے، انھوں نے خط میں لکھا کہ طیارہ حادثے میں اموات پر انھیں گہرا دکھ اور افسوس ہوا ہے۔
گزشتہ روز اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف التھائی مین نے بھی طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا تھا، انھوں نے کہا پاکستان میں طیارہ حادثے می انسانی جانوں کے ضیاع پر او آئی سی کے تمام ممالک کو افسوس ہے۔
قبل ازیں افغان صدر، بھارتی اور کینیڈین وزرائے اعظم سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی طیارہ حادثے پر پاکستان سے افسوس کا اظہار کیا۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کینیڈین عوام آج آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور سے آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوئے، حادثے میں بینک آف پنجاب کے سربراہ سمیت 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے، 97 میں سے اب تک صرف 19 افراد کی شناخت کی جا چکی ہے۔