Tag: طیارہ حادثے سے بچ گیا

  • موسم کی خرابی، مسافر طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا

    موسم کی خرابی، مسافر طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا

    اسلام آباد سے کراچی آنے والا طیارہ خراب موسم کی زد میں آگیا، مذکورہ طیارے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا بھی سوار تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے کراچی آنے والا طیارہ دوران پرواز خراب موسم کی زد میں آگیا، جس کے باعث طیارے میں موجود مسافروں مینں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    نجی ایئر لائن کی پرواز کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کیلئے تیار تھی اس دوران تیز ہواؤں اور خراب موسم کی وجہ سے پرواز ناہموار ہوگئی اور لینڈنگ میں دشواری پیش آئی تاہم کپتان نے حاضر دماغی سے کام لے کر طیارہ بحفاظت اتار لیا۔

    طیارے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور سابق وزیر بھی سوار تھے، ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے بتایا کہ طیارہ خراب موسم کی زد میں آگیا تھا۔

    گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ طیارے میں سوار مجھ سمیت تمام مسافر محفوظ رہے، مسافروں نے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر ادا کیا، پائلٹ کا کہنا تھا کہ اللہ نے سب کو نئی زندگی دی ہے۔

  • کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا

    کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا

    کراچی: کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا، نجی ایئر لائن کا طیارہ خراب موسم کے باعث بادلوں کی زد میں آ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پرائیویٹ ایئر لائن کی پرواز کراچی سے لاہور جاتے ہوئے حادثے سے بچ گئی، خراب موسم کے باعث طیارہ بادلوں کی زد میں آیا تھا۔

    طیارے کے کپتان نے مہارت سے پرواز کو ایئر پاکٹ سے نکالا، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ کپتان طیارے کو لاہور ایئر پورٹ پر اتارنے کی کوشش میں کام یاب نہیں ہو سکا۔

    بعد ازاں طیارے کو موسم کی خرابی کے باعث اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا۔ ادھر مسافروں نے نجی پرواز کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا، ایک غیر ملکی مسافر نے بتایا کہ لاہور لینڈنگ کے دوران طیارہ بے قابو ہو گیا تھا، ہم ڈر گئے کہ طیارہ گر جائے گا، طیارہ بے قابو ہونے سے تمام مسافر ڈر گئے تھے۔

    مسافروں نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتارے جانے کے بعد بس کے ذریعے لاہور روانہ کیے جانے پر بھی احتجاج کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مانچسٹر: پی آئی اے کا طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا

    دریں اثنا، جدہ سے اسلام آباد آنے والی سعودی ائیر لائن کی پرواز ایس وی 722 کو کراچی ائیر پورٹ اتارا گیا، ایئر پورٹ ذرایع کا کہنا ہے کہ راستے میں موسم کی خرابی کے باعث پرواز کا رخ موڑا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 308 کو بھی موسم کی خرابی کے باعث لاہور ائیر پورٹ پر اتارا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 8 جون کو اسلام آباد سے مانچسٹر پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی تھی، پی کے 702 کا دروازہ اچانک کھل گیا تھا جس کی وجہ سے طیارے کی ایمرجنسی سلائیڈنگ ایکٹو ہو گئی تھی۔

    طیارہ مانچسٹر ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد پارکنگ پر کھڑا ہوا تھا، جب ایک خاتون مسافر نے طیارہ کا دروازہ کھول دیا، سلائیڈنگ کھلنے کی وجہ سے پرواز 7 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوئی تھی۔

    ضابطے کے مطابق طیارے کے جس حصے کی ایمرجینسی سلائیڈنگ کھل جائے، اس ایریا کو خالی رکھنا لازمی ہوتا ہے، ایریا کو خالی چھوڑنے کی وجہ سے مسافروں کو آف لوڈ کرنا پڑا تھا۔

    معلوم ہوا تھا کہ مذکورہ خاتون دروازے کو واش روم کا دروازہ خیال کر بیٹھی تھیں، تاہم خوش قسمتی سے اس وقت طیارہ فضا میں نہیں تھا، ورنہ بہت بڑا حادثہ پیش آ سکتا تھا۔

  • رن وے پر طیارہ موجودہ، ایک اور طیارے کو لینڈنگ کی اجازت

    رن وے پر طیارہ موجودہ، ایک اور طیارے کو لینڈنگ کی اجازت

    اسلام آباد: رن پر طیارہ موجود ہونے کے باجود کنٹرول ٹاور نے ایک اور طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دے دی، پی آئی اے کی پرواز پائلٹ کی حاضر دماغی کے باعث حادثے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 352 مسافروں کو لے کر کوئٹہ سے اسلام آباد آرہی تھی کہ اس نے کنٹرول ٹاور سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت طلب کی جواب میں ایئر ٹریفک کنٹرولر نے طیارے کو رن پر لینڈنگ کی اجازت دے دی۔

    پائلٹ نے طیارے کو لینڈنگ کرنا شروع کیا، طیارہ جب اترنے کے قریب پہنچ گیا تو پائلٹ کو اچانک رن وے پر ایک اور جہاز کھڑا نظر آیا پائلٹ نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت قدم اٹھایا اور طیارے کو واپس فضا میں لے گیا۔

    اطلاعات ہیں کہ اگر طیارہ واپس فضا میں نہ جاتا تو رن وے پر کھڑے طیارے سے ٹکرا سکتا تھا جس سے بڑی تباہی ہوتی اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا۔

    یہ بھی اطلاعات ہیں کہ طیارےمیں بلوچستان کی کچھ اہم شخصیات بھی سوار تھیں۔