امریکا میں ایک چھوٹا طیارہ ایک گھر پر جا گرا، حادثے میں 9 ماہ کی بچی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے، قیمتی جانوں کے نقصان کے بعد حادثے کی تحقیقات وسیع پیمانے پر جاری ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ امریکی ریاست اوٹاہ میں پیش آیا جہاں ایک چھوٹا طیارہ ایک گھر کے بیک یارڈ میں کریش ہوگیا۔ طیارہ گرتے ہی مکان میں آگ بھڑک اٹھی۔
ویسٹ جورڈن پولیس کے مطابق طیارے میں پائلٹ سمیت 6 افراد سوار تھے جن میں 3 بچے بھی شامل تھے۔ حادثے میں پائلٹ، جہاز میں سوار ایک خاتون اور 9 ماہ کے بچے کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
New images from the scene of the deadly plane crash in West Jordan. Emilee Bond just sent me the – she lives a few houses down and was just allowed to go back home.
گھر کی مالکہ حادثے کے وقت گھر میں موجود تھیں جو معمولی زخمی ہوئیں، ان کے علاوہ 3 مزید افراد بھی زخمی ہوئے، جن میں سے ایک 12 سالہ بچے کو معمولی طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا، ایک خاتون کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
حادثے کے بعد جائے حادثہ پر متعدد میڈیکل ہیلی کاپٹرز، آگ بجھانے والی گاڑیاں اور ایمبولینسز پہنچ گئیں جنہوں نے فوری طور پر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
فی الحال اس کا تعین نہیں ہوسکا کہ طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش ہوا یا پائلٹ کی غفلت کے باعث حادثہ پیش آیا۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ طیارے نے ساؤتھ ویلی ریجنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری اور صرف 2 میل کی اڑان کے بعد ہی اس کے ساتھ حادثہ پیش آگیا، حادثے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
بیجنگ: مشرقی چین کے ایک شہر میں مسافر خاتون نے طیارے کے مسافروں کی زندگی خطرے میں ڈال دی، خاتون نے دوران پرواز کھڑکی کا شیشہ توڑ ڈالا، جس پر طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑ گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لی نامی 29 سالہ خاتون ناکام محبت سے سخت دل برداشتہ تھی، طیارے میں سفر کے دوران وہ رونے لگی، جس پر فلائیٹ اٹینڈنٹ اسے سیٹ سے اٹھانے لگی تو اس نے کھڑکی کے شیشے پر مکے مارنا شروع کر دیے، جس سے شیشے کی پہلی پرت ٹوٹ گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ 25 مئی کی پرواز کے دوران خاتون نے اپنے جذبات پر قابو کھو دیا تھا، شیشہ ٹوٹنے پر طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی تھی، معلوم ہوا کہ مذکورہ خاتون نے شراب بھی پی رکھی تھی، بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کیا گیا۔
جانگجاؤ پولیس اہل کار خاتون لی کو گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں
اس واقعے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون لی اپنی سیٹ پر بیٹھی رو رہی ہے اور کھڑکی پر مکے برسا رہی ہے، جب کہ طیارے کا عملہ اور دیگر مسافر اسے قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق طیارہ شہر زیننگ سے ساحلی شہر یانگ چانگ جا رہا تھا، لیکن اسے حنان صوبے کے شہر جانگجاؤ میں ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔ جانگجاؤ پولیس کا کہنا تھا کہ لی کو اس کے محبوب نے چھوڑ دیا تھا، اس نے طیارے پر بورڈنگ سے قبل غلے سے بنی نصف لیٹر چینی شراب بائیجاؤ بھی پی رکھی تھی۔
اس خوف ناک واقعے میں خوش قسمتی سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جانگجاؤ میں لینڈنگ کے بعد خاتون کو پولیس گرفتار کر کے لے گئی۔
کراچی: پی آئی اے کے حادثے کا شکار طیارے کا انجن اور پر ماڈل کالونی کے گھروں سے اتار لیے گئے، پی آئی اے کی مدد کے لیے فوج، میکا نائزڈ انجینیئرز اور پاک فضائیہ کے دستے بھی موجود رہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے حادثے کا شکار طیارے کے وزنی ترین حصے اٹھا لیے گئے، جہاز کے ملبے کے یہ ٹکڑے جناح گارڈن کے تباہ شدہ گھروں سے اٹھائے گئے ہیں۔
مذکورہ گھروں کے درمیان سے جہاز کا پر اور انجن تکنیکی ماہرین کی موجودگی میں وزنی کرین کی مدد سے نکالا گیا، حادثے کے بعد کئی ٹن وزنی انجن سہ منزلہ عمارت کی چھت پر پڑا تھا۔
جہاز کا 17 میٹر لمبا اور 5 میٹر چوڑا پر گھر کے اندر دھنسا ہوا تھا، پر کو نکالنے سے گھر کے منہدم ہونے کا خدشہ تھا لہٰذا اسے ٹکڑوں کی صورت میں نکالا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن اور پر اٹھانے کے لیے وزنی اور اونچی کرین کی ضرورت پڑی مگر راستہ تنگ، گنجان آباد ہونے اور بجلی کی تاروں کی وجہ سے دشواری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد عملے نے کے پی ٹی اور نیول ڈاکیارڈ سے وزنی کرنیں اور دیگر مشینری منگوائی۔
کام کے دوران پی آئی اے کی مدد کے لیے فوج، میکا نائزڈ انجینیئرز اور پاک فضائیہ کے دستے بھی موجود رہے، سندھ رینجرز 42 ونگ نے پورے علاقے کو سیل کر کے ملبے کی منتقلی کے عمل کو محفوظ بنایا۔
ذرائع کے مطابق تمام پرزوں کو کراچی ایئر پورٹ پر ایک محفوظ جگہ منتقل کردیا گیا ہے جہاں تحقیقاتی ٹیمیں ان کا جائزہ لیں گی، علاقہ مکینوں نے محفوظ طریقے سے ملبہ ہٹانے کے لیے پی آئی اے، کے پی ٹی اور افواج پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے کرینوں اور وزنی مشینری کو متاثرہ مکانوں کی چھتوں کو نکالنے کے لیے بھی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیمیں تکنیکی طور پر تجربہ کار ہیں اور اس کام کو عام مزدوروں کے مقابلے میں احسن اور محفوظ طریقے سے انجام دے سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ 22 مئی کی دوپہر کو پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ المناک حادثے کا شکار ہوگیا تھا جب لینڈنگ سے چند لمحے قبل طیارہ رہائشی علاقے میں گھروں پر گر گیا۔
عید سے 2 روز قبل پیش آنے والے المناک حادثے میں 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے۔ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔
لندن: برطانیہ کے مشہور ایئرپورٹ ہیتھرو کی طرف جانے والے ایک طیارے کو تین بار آسمانی بجلی نے آ لیا، اس منظر نے دیکھنے والوں کی کچھ دیر تک سانسیں روک لیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہیتھرو ایئرپورٹ لندن کی طرف بڑھنے والے ہوائی جہاز پر تین آسمانی بجلیاں گر پڑیں، یہ ایک ناقابل یقین لمحہ تھا، اس واقعے کی فوٹیج بھی سامنے آ گئی جسے دیکھ کر دیکھنے والے ششدر رہ گئے۔
وسطی لندن کی فضائیں اس دن طوفانی ہواؤں کی زد پر تھیں، آسمان پر گہرے کالے بادل چھائے ہوئے تھے، کہ اس دوران ایک طیارہ ہیتھرو ایئر پورٹ کی طرف بڑھتا دکھائی دیا، یکایک آسمان بجلی کڑکنے کی آواز سے گونج اٹھا، اور بجلی کا ایک خوف ناک کڑاکا نکل کر طیارے پر گرا۔
اس ناقابل یقین منظر کو ویپنگ ہائی اسٹریٹ کے علاقے میں ایک فلیٹ میں موجود شخص نے دیکھا تو خوف زدہ ہو گیا، تاہم نے اس کیمرا نکال کر اسے ریکارڈ کر لیا، اس کا کہنا تھا کہ یہ منظر دیکھ کر میں نے کہا یہی موقع ہے جب کیمرا نکالا جانا چاہیے۔
عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس نے دیکھا، یکے بعد دیگرے تین بار آسمانی بجلی کڑکی اور طیارے پر گری، میرے منہ سے چیخیں نکلیں، میں سمجھا کہ بس اب طیارہ گر کر تباہ ہو جائے گا۔
عینی شاہد کے مطابق علاقے میں آسمانی بجلی کڑکنے کی خوف ناک آوازیں پھیلی ہوئی تھیں، ایک بجلی اتنی بڑی تھی کہ اس نے پورے علاقے کو گھیر لیا، تین بار مختلف مقامات سے آسمانی بجلی نکل کر طیارے پر گری۔
6 جون کو ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں یہ خوف ناک منظر دیکھا جا سکتا ہے، ایک لمحے کے لیے لگتا ہے کہ اب ہوائی جہاز گر کر تباہ ہو جائے گا، تاہم طیارہ بہ حفاظت ہیتھرو ایئرپورٹ پر اتر گیا۔
واضح رہے کہ تمام مسافر طیارے الیکٹریکل شیلڈ کے ساتھ بنائے جاتے ہیں، جو طیارے کے اندر کے حصے کو آسمانی بجلیوں کے اثرات سے بچاتا ہے، اندر بیٹھے ہوئے افراد کو عموماً پتا بھی نہیں چلتا کہ طیارے سے آسمانی بجلی ٹکرا گئی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کے طیارے کے ہولناک حادثے نے ایک بار پھر اس سوال کو جنم دے دیا ہے کہ کیا کچھ حفاظتی تدابیر اپنا کر اپنی جان بچائی جاسکتی ہے؟
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال کئی جہازوں کو حادثے پیش آتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر حادثے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان میں مسافر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ حادثوں میں طیارے زمین پر گر کر مکمل تباہ ہوجاتے ہیں۔
بلندی سے زمین پر گرنے اور آگ لگنے کے سبب طیارہ حادثے میں بچنے کے امکانات بے حد کم ہوتے ہیں، البتہ ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں کچھ حفاظتی اقدامات اپنا کر اپنی زندگی بچانے کا امکان پیدا کیا جاسکتا ہے۔
آئیں آپ بھی جانیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔
کیا طیارے میں کوئی محفوظ سیٹ ہے؟
لندن کی گرین وچ یونیورسٹی نے سنہ 2011 میں ایک ’پانچ قطاروں کے اصول‘ کا نظریہ پیش کیا۔
اس نظریے کے مطابق اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ کے نزدیک 5 قطاروں میں موجود کسی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو کسی حادثے کی صورت میں آپ کے بچنے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔
تاہم امریکی ایوی ایشن کے ماہرین نے اس کو یکسر مسترد کردیا۔
امریکا کے وفاقی ہوا بازی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں کہی جاسکتی۔ ’کسی حادثے کی صورت میں تمام مسافروں اور عملے کو یکساں خطرات لاحق ہوتے ہیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ بچنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز کو کس قسم کا حادثہ پیش آیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ہے تو ظاہر ہے اس سے سب سے زیادہ خطرے میں وہی افراد ہوں گے جو اس ایگزٹ کے نزدیک بیٹھے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں جہاز کا ہر حصہ مختلف انداز سے متاثر ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل ناممکن ہے کہ جہاز کی کوئی سیٹ بالکل محفوظ ہے۔
حفاظتی اقدامات غور سے سنیں
جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل کیبن کریو یا ویڈیو کے ذریعہ بتائی جانے والی حفاظتی اقدامات اور تراکیب یقیناً بوریت کا باعث بنتی ہیں، لیکن اگر آپ نے انہیں غور سے سنا ہو اور یاد رکھا ہو تو کسی ہنگامی صورتحال میں یہی آپ کے لیے کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔
اڑان سے قبل جہاز کے عملے کی جانب سے بھی آپ کو یہی یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ بے شک آپ فریکوئنٹ فلائر (باقاعدگی سے فضائی سفر کرنے والے) ہیں تب بھی حفاظتی اقدامات غور سے سنیں۔
سیفٹی کارڈ کو پڑھیں
Airline Safety Cards
فضائی سفر کے دوران آپ کی آگے کی سیٹ کی پشت میں جیب میں ایک کارڈ رکھا ہے۔ اسے کھول کر پڑھیں۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے، اور جہاز میں موجود آلات و سہولیات کیسے آپ کی جان بچا سکتے ہیں۔
سیٹ بیلٹ کا استعمال
جہاز کے عملے کی جانب سے ٹیک آف اور لینڈنگ سے قبل سیٹ بیلٹ پہننے کی ہدایت کی جاتی ہے، اس ہدایت پر لازمی عمل کریں۔ سیٹ بیلٹ آپ کو چھوٹے موٹے جھٹکے یا حادثے کے دوران محفوظ رکھ سکتی ہے۔
ان دو مواقعوں کے علاوہ بھی دوران سفر جہاز کے ناہموار ہونے پر سیٹ کے اوپر لگا کاشن بجنے لگتا ہے جس میں بیلٹ پہننے کا اشارہ ہوتا ہے۔ اس اشارے کو بھی نظر انداز کرنے سے گریز کریں اور سارے کام چھوڑ کر پہلے سیٹ بیلٹ باندھیں۔
دوران سفر سونے سے قبل بھی سیٹ بیلٹ باندھیں تاکہ بے خبری میں کسی حادثے کا شکار بننے سے محفوظ رہ سکیں۔
مضبوطی سے بیٹھیں
بعض اوقات جہاز کو لگنے والا معمولی سا جھٹکا بھی آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اگر آپ آرام دہ حالت میں بیٹھے ہوں۔
آپ آگے کی سیٹ سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں یا آپ کے سامنے رکھا سامان آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس صرف چند سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں آپ کو خود کو ہر ممکن حد تک محفوظ پوزیشن پر لانا ہوتا ہے۔ اس کی معلومات آپ کو دیے گئے حفاظتی کارڈ میں درج ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ اسے پہلے سے پڑھ اور سمجھ لیں۔
ایمرجنسی ایگزٹ دیکھیں
جہاز میں داخل ہو کر سب سے پہلے ایمرجنسی راستوں کو دیکھیں اور انہیں ذہن نشین کرلیں۔
ہنگامی صورتحال میں ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ ایمرجنسی گیٹ کے قریب ہونے کے باوجود اسے نہیں دیکھ سکتے۔
اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ والی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو آپ کو ہدایت کی جائے گی کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران دروازے کے سامنے اپنا کوئی سامان (عموماً بیگ) نہ رکھیں۔
بعض اوقات عملے کی جانب سے دریافت کیا جاتا ہے کہ اگر ایمرجنسی دروازہ کھولنے کی ضرورت پیش آئی تو کیا آپ اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے دروازہ کھول سکیں گے؟ اس سوال کا ایمانداری سے جواب دیں اور اگر آپ تذبذب کا شکار ہیں تو سیٹ تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
انتظار مت کریں
کیا آپ جانتے ہیں جہاز کے کسی حادثے کا شکار ہونے کی صورت میں آپ کے پاس جہاز سے نکلنے کے لیے صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں؟ اگر آپ کی زندگی لکھی ہوگی تو آپ انہی 90 سیکنڈز میں اپنی جان بچا سکتے ہیں وگرنہ نہیں۔
ایسے موقع پر اگلے اٹھائے جانے والے قدم یا دیگر افراد کا انتظار کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران الرٹ رہیں
ایک تحقیق کے مطابق جہاز کے اکثر حادثات لینڈنگ (زمین پر اترنے) اور ٹیک آف (زمین سے آسمان کی طرف بلند ہونے) کے دوران پیش آتے ہیں۔ ان دونوں مواقعوں پر سخت الرٹ رہیں۔ ذہن بھٹکانے والی چیزوں جیسے موبائل، کتاب وغیرہ کو بیگ میں رکھ دیں۔
اگر آپ نے سارا سفر سوتے ہوئے گزارا ہے تب بھی ضروری ہے کہ لینڈنگ سے پہلے جاگ جائیں اور دماغ کو حاضر رکھیں۔
اسی طرح جہاز کے سفر سے پہلے الکوحل کے استعمال سے بھی گریز کیا جائے۔ یہ آپ کی صورتحال کو سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گی۔
موزوں لباس پہنیں
جہاز میں سفر کے لیے آرام دہ اور آسان کپڑے منتخب کریں۔ ہائی ہیلز سے بالکل اجتناب کریں۔ گھیر دار اور اٹکنے والے کپڑے بھی نہ پہنے جائیں۔
ایسے آرام دہ کپڑے پہنیں جو ہنگامی حالات میں بھاگنے کے دوران آپ کے لیے رکاوٹ نہ پیدا کریں۔
جسمانی حالت
ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو فربہ ہیں، یا سستی سے حرکت کرتے ہیں وہ ہنگامی صورتحال میں نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشکل کا باعث بن سکتے ہیں۔
خراب ریکارڈ والی ایئر لائنز سے گریز
بعض ایئر لائنز کا سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔ گو کہ ناگہانی حادثہ تو کبھی بھی کسی کو بھی پیش آسکتا ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز اپنی جانب سے مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔
فضائی سفر کے لیے ہمیشہ ایسی ہی ایئر لائن کا انتخاب کیا جائے جن کا سیفٹی ریکارڈ اچھا ہو۔
اس کے برعکس ایسی ایئر لائنز جن کے طیاروں میں اکثر خرابی کی اطلاعات سامنے آتی ہوں، کوشش کی جائے کہ ان میں سفر سے گریز کریں۔
لاہور: پی آئی اے طیارہ حادثے نے جہاز چیکنگ کرنے والے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔
تفصیلات کے مطابق ’ایئروردنیس‘ ہر طیارے کی پرواز سے قبل اس کے فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے۔ ایئروردنیس ڈیپارٹمنٹ نے طیارے کو چیک کیا یا نہیں؟ یہ معمہ بن گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایئروردنیس ڈیپارٹمنٹ میں لاک ڈاؤن کے باعث معمول سے کم افراد تھے، طیارہ کو روانگی سے آدھا گھنٹہ قبل روکا گیا، مکمل چیک کرنے کے باوجود دونوں انجنز بند ہونا حیران کن ہے۔
ذرائع کے مطابق ایئروردنیس ڈیپارٹمنٹ نے طیارے کو پرواز سے قبل3بارروک کرچیک کیا، پی آئی اے کے فلیٹ میں متعدد طیارے اپنی عمر پوری کرچکے ہیں، حادثے کے شکار ایئربس320 میں پہلے سے ہی فنی خرابی تھی۔
’انجینئرڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعدد بار انتظامیہ کو خطوط لکھے گئے، انجینئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعدد بار پرزے منگوانے کی درخواستیں دی گئی تھیں، لاہور سے ٹیک آف سے پہلے بھی اسی طیارے کے انجن میں خرابی پیدا ہوئی تھی، کراچی پہنچ تک طیارے کا لینڈنگ گیئرنہ کھلنے کی تحقیقات ہورہی ہیں‘۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی طیارے کا لینڈنگ گیئر نہ کھلے تو اس کا انجن خرابی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، طیارے کا لینڈنگ گیئرنہ کھلنا اور دونوں انجن خراب ہونا سوالیہ نشان ہے۔
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ چین سے ایک اور طیارہ 17ٹن طبی آلات اور حفاظتی سامان لے کر پاکستان پہنچ گیا ہے۔
ترجمان این ڈے ایم اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے طیارے میں 24ایکسرے مشین، ان کے پارٹس شامل ہیں۔ سامان میں ٹیسٹنگ کے لیے 3لاکھ71ہزاروی ٹی ایم بھی لائے گئے۔
’مختلف اقسام کے تقریباً 10لاکھ ماسک بھی بیجنگ سے اسلام آباد لائے گئے، چین سے خریدے گئےسامان کی پاکستان منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، اسلام آباد لائے گئے سامان کی یہ چھٹی کھیپ ہے‘۔
خیال رہے کہ کرونا کے خلاف جنگ میں چین پاکستان کے شانہ بشانہ ہے، گزشتہ روز چین کے طبی ماہرین کی ایک اور ٹیم پاکستان پہنچی، طبی ماہرین کرونا وائرس کے خلاف پاکستانی ڈاکٹرز کی مدد کریں گے۔
یاد رہے 24 اپریل کو بھی چین سے 10 رکنی طبی ماہرین کی ٹیم جنرل ہوانگ کی سربراہی میں پاکستان پہنچی تھی، طبی ماہرین ماسک، گلوز، سینیٹائزر، ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی لباس پر مشتمل سامان بھی ساتھ لائےتھے۔
واضح رہے چینی سفیر نے کوویڈ19چیلنج سےنمٹنےکیلئےپاکستان کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا چین کم آمدن رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری کی دلچسپی رکھتا ہے۔
امریکا میں آسٹن ایئرپورٹ پر ایک نامعلوم شخص جہاز کی لینڈنگ کے دوران سامنے آنے سے ہلاک ہوگیا، سیکیورٹی کو چکمہ دے کر رن وے تک پہنچ جانے والے شخص کی دریافت کے بعد انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔
مذکورہ واقعہ امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر آسٹن میں پیش آیا جہاں ایئرپورٹ پر ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز کے بوئنگ 737 طیارے کی لینڈنگ کے وقت ایک نامعلوم شخص جہاز کے سامنے آگیا اور طیارے کی ٹکر سے موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ طیارے کے پائلٹ نے مذکورہ شخص کو اس وقت دیکھا جب طیارہ لینڈ کرنے کے لیے زمین پر اتر چکا تھا۔
انتظامیہ کے مطابق اس وقت کسی بھی شخص کو رن وے پر موجود نہیں ہونا چاہیئے تھا۔
مذکورہ شخص عملے کے لباس میں نہیں تھا اور انتظامیہ نے تحقیقات شروع کردی ہیں کہ کس طرح سیکیورٹی کو چکمہ دے کر ایک غیر متعلقہ شخص رن وے تک پہنچ گیا۔
لینڈنگ کے بعد طیارے کے مسافروں کو ہنگامی طور پر بحفاظت اتار دیا گیا، واقعے کے بعد مذکورہ رن وے کو بند کردیا گیا ہے جبکہ ایئرپورٹ کے دیگر رن ویز پر معمول کے مطابق فضائی آپریشنز جاری ہیں۔
نئی دہلی: بھارتی فضائیہ کا جنگی طیارہ حادثے کے نتیجے میں گرکر تباہ ہوگیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ایئر فورس کا جنگی طیارہ ’مگ 29‘ ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں گر کر تباہ ہوگیا جبکہ حادثے میں پائلٹ محفوظ رہا۔
رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے جہاز سے کود کر اپنی جان بچائی، بھارتی حکام نے ابتدائی طور پر حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی کے باعث قرار دیا، تاہم دیگر پہلوؤں پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔
One Mig-29 aircraft airborne on a training mission from an Air Force base near Jalandhar met with an accident. The aircraft had developed a technical snag&the pilot ejected safely as he was unable to control the aircraft. A Court of Inquiry has been ordered:Indian Air Force (IAF) pic.twitter.com/EPwKNoqtbn
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ طیارے نے ٹریننگ مشن کے دوران ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں واقع ایئر فورس کی بیس سے اڑان بھری تھی، طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث پائلٹ کے قابو سے باہر ہوگیا۔
بعد ازاں پائلٹ نے جہاز سے چھلانگ لگا کر جان بچائی، حادثے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل نومبر 2019 میں بھارتی جنگی طیارہ مگ 29k بڑے حادثے کا شکار ہوا تھا، جبکہ مگ جہاز کی تباہی کا ایک اور واقعہ 2018 میں بھی پیش آیا تھا۔
کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر میں سماجی فاصلے کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، حال ہی میں ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بند طیارے میں جہاں لوگ ایک دوسرے کے قریب بیٹھے ہوتے ہیں، کس طرح وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔
امریکی ریاست انڈیانا کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس جی آئی ایف میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کھانسی کے ذریعے جراثیم کس طرح توقعات سے زیادہ دور تک پھیل سکتے ہیں۔
اس جی آئی ایف میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کھانسی میں نکلنے والے تھوک کے قطروں سے جراثیم ہوا کے ذریعے پورے طیارے میں پھیل سکتے ہیں۔
کھانسنے والے شخص کے قریب بیٹھے کم از کم 10 افراد زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں تاہم یہ جراثیم طیارے کے کیبن کے آخری سرے تک پہنچ سکتے ہیں۔
اس سے قبل جنوبی کوریا میں امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایک دفتر میں کھانسنے والا شخص اپنے 43 فیصد ساتھیوں کو جراثیم سے آلودہ کرسکتا ہے جس میں کرونا سمیت دیگر کئی وائرس ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 28 سے تجاوز کرچکی ہے۔