Tag: طیبہ

  • طیبہ تشدد کیس میں‌ ملزمان کی سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ

    طیبہ تشدد کیس میں‌ ملزمان کی سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ

    اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس میں سزا پر نظرثانی کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا، ہائی کورٹ نے ملزمان کی سزا بڑھا کر تین سال کر دی.

    تفصیلات کے مطابق کم سن گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ کی ایک ایک سال قید کی سزا بڑھا کر تین سال کردی ہے.

    مجرموں کے خلاف شواہد چھپانےاورغلط معلومات دینے پر بھی دفعات کا اضافہ کیا گیا، جس پرمزید چھ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے.

    مجرموں کو مجموعی طور پر ساڑھے تین سال قید کی سزاسنائی گئی، 5 لاکھ روپے ازالےکی رقم بھی طیبہ کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے اس کیس کا ٹرائل کیا تھا اور ملزمان ایڈیشنل جج راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ کو ایک سال قید اور 50 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    اس فیصلے کے خلاف دو رکنی بینچ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ ملزمان کی سزا سے متعلق وفاق نے بھی اپیل دائر کی تھی.

    عدالتی بینچ نے فیصلے میں مجرمان راجا خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا میں 2،2 سال کا اضافہ کردیا.


    طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں ہائی کورٹ نے سابق جج راجا خرم اور ان کی اہلیہ ماہین پر فرد جرم عائد کردی۔ عدالت نے گواہوں کو شہادت کے لیے 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے جرم میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر گواہوں کو 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، چیف جسٹس

    گزشتہ سماعت پر طیبہ کے والد محمد اعظم نے ملزمان سے راضی نامہ ہونے کا بیان ریکارڈ کروایا تھا تاہم عدالت نے والدین اور ملزمان کے درمیان راضی نامے کو مسترد کردیا گیا۔

    فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مختلف دفعات کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی جارہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سپریم کورٹ کا ماتحت عدالت میں ٹرائل روکنے کا حکم

    طیبہ تشدد کیس: سپریم کورٹ کا ماتحت عدالت میں ٹرائل روکنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت میں طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ ہائی کورٹ میں بھجوا دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ معاملے کا پندرہ روز میں خود جائزہ لے۔ مقدمے کو راستے میں نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ معاملے کا 15 روز میں خود جائزہ لے، اور کیس منتقلی سے متعلق واضح حکم جاری کرے۔ طیبہ کی حوالگی سے متعلق فیصلہ اگلی سماعت پر کریں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہتر ہوگا بچی کو ایس او ایس ویلج بھجوا دیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے، قانون کی تشریح کر کے وسعت بڑھا سکتے ہیں، یہ معاشرتی مسئلہ ہے۔ جن قانونی نکات کو اٹھایا گیا ہے انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کا ذمہ دار بچی کی مالکن اور ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو قرار دیا گیا تھا۔

    طیبہ کے والدین کی جانب سے راضی نامہ سامنے آنے کے بعد مقدمہ دم توڑتا نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے اس مقدمے کو دوبارہ سے کھول دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بچی کو سوئیٹ ہوم بھجوانے کی تجویز دی تھی جبکہ طیبہ کے 22 سے زائد والدین ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس کے بعد طیبہ اپنے حقیقی والدین سے مل پائی تھی۔

    بعد ازاں کیس میں نامزد ملزم راجا خرم کو عبوری ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

  • طیبہ تشدد کیس: ملزم راجا خرم علی کی عبوری ضمانت میں توسیع

    طیبہ تشدد کیس: ملزم راجا خرم علی کی عبوری ضمانت میں توسیع

    اسلام آباد: سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کے کیس میں ملزم سابق جج راجا خرم علی خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج کی اسی عدالت نے ملزم کی اہلیہ کی بھی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں طیبہ تشدد کیس کے ملزم سابق جج کو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے طیبہ تشدد کیس کے او ایس ڈی بنائے گئے ملزم راجا خرم علی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں یکم فروری تک توسیع کردی۔

    ملزم 26 جنوری تک عبوری ضمانت پر تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے ملزم راجا خرم علی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل اسی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج راجا آصف محمود نے 30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض 26 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کا ذمہ دار بچی کی مالکن اور ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو قرار دیا گیا تھا۔

    طیبہ کے والدین کی جانب سے راضی نامہ سامنے آنے کے بعد مقدمہ دم توڑتا نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے اس مقدمے کو دوبارہ سے کھول دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بچی کو سوئیٹ ہوم بھجوانے کی تجویز دی تھی جبکہ طیبہ کے 2 سے زائد والدین ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس کے بعد طیبہ اپنے حقیقی والدین سے مل پائی تھی۔

  • تشدد کیس: طیبہ کے حقیقی والدین مل گئے

    تشدد کیس: طیبہ کے حقیقی والدین مل گئے

    اسلام آباد: جج کی اہلیہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی 8 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کا معمہ حل ہوگیا، ڈی این اے رپورٹ میں بھی طیبہ کے والدین کی شناخت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مبینہ جج کی اہلیہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی 8 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا، نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی کی جانب سے تیار کردہ ڈی این اے رپورٹ میں طیبہ کے والدین کی شناخت ہوگئی۔

    طیبہ کے والدین کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق جڑاں والا کے رہائشی محمد اعظم اور نصرت بی بی طیبہ کے والدین ہیں۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں جلد رپورٹ پولیس کو ارسال کردی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق طیبہ نے 9 جنوری کو میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں والدین کو شناخت کرلیا تھا اور اس دوران طیبہ نے اپنے چار سال کے بھائی زین کو گود میں بھی اٹھائے رکھا تھا۔

    یاد رہے طیبہ کے حقیقی والدین کی شناخت کے حوالے سے اے آر وائی نیوز نے 10 جنوری کو خبر شائع کردی تھی، مجموعی طور پر 5 جوڑوں نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد  کی میڈیا سے بدتمیزی

    سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد کی میڈیا سے بدتمیزی

    اسلام آباد: طیبہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آنے والے افراد نے میڈیا سے بد تمیزی کا مظاہرہ کیا اورصحافیوں کو دھکے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق طیبہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں بدمزگی کے مناظر رونما ہوئے۔ سیشن جج کی اہلیہ جو کیس میں نامزد ملزمہ ہیں عدالت آئیں تو ان کے ہمراہ دس سے پندرہ افراد تھے۔

    ان افراد نے خاتون کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بد تمیزی کا مظاہرہ کیا اور صحافیوں کو دھکے دیے۔ ایک نجی نیوز چینل کے صحافی سے اس کا موبائل فون تک چھین لیا گیا۔

    صحافیوں کے سوال کرنے پر سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد میں سے ایک نے اپنے آپ کو سرکاری افسر ظاہر کرتے ہوئے خاتون کے گارڈ ہونے کا دعوی کیا۔

    بعد ازاں پولیس کی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہوگیا۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں طیبہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو پیش کیا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہوم کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

  • تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہوم کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کمسن ملازمہ طیبہ پر کیے جانے والے تشدد کے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ تشدد کا شکار طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بچی گھبرائی ہوئی ہے۔ عدالت کے سوال پر طیبہ کے والد ہونے کے دعوے دار اعظم نے تصدیق کی کہ جب وہ ملی تو جسم پر زخموں کے نشان تھے۔

    عدالت کے استفسار پر اعظم نے بتایا کہ ٹی وی چینلز سے طیبہ پر تشدد کا علم ہوا۔ چیف جسٹس نے تمام دعوے دار والدین کے عدالت میں دیے گئے بیانات کو قلم بند کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کے تفتیشی افسر اور ایس ایچ او نائن نے بھی بیان ریکارڈ کروائے۔

    بعد ازاں عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہومز کی تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل

    طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل ہوگیا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ بچی کے دعوے دار والد، بھائی اور والدہ کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ طیبہ کا طبی معائنہ ڈاکٹر طارق کی سربراہی میں 4 رکنی میڈیکل بورڈ نے کیا۔

    میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر ایس ایچ وقار، ڈاکٹر حمید الدین اور ڈاکٹراسما شامل ہیں۔

    بورڈ نے طیبہ کے جسم پر زخموں کے نشانات کاجائزہ لیا جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے طیبہ کے خون کے نمونے بھی حاصل کرلیے گئے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر اسما نے طیبہ سے کچھ سوالات بھی کیے۔

    یاد ررے کہ سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کو باپ ہونے کا دعوے دار شخص عدالت میں راضی نامے کے بعد لے گیا تھا جس کے بعد بچی غائب ہوگئی تھی۔

    گزشتہ روز اچانک قریبی رشتہ دارخود ہی طیبہ اور اس کے والدین کو پولیس کے پاس لے آئے۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی ننھی ملازمہ کو انصاف ملنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں المیہ ہے کہ جب بھی کمزور طاقتور کے سامنے ہو تو اسے انصاف نہیں ملتا۔

    طیبہ تشدد کیس کی مزید سماعت بدھ کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    اسلام آباد: ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی کہانی میں نیا موڑ سامنے آگیا۔ ایک اور جوڑے نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کردیا۔ دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا کہ کیس کے دوران ایک نیا جوڑا سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ والد ہونے کے دعویدار ظفر کا کہنا ہے کہ بچی ڈیڑھ سال پہلے گم ہوئی تھی۔

    ظفر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو فیصل آباد کی ایک کوٹھی پر 34 ہزار روپے سالانہ پر ملازم رکھوایا تھا۔ بعد میں کوٹھی مالکان نے بتایا کہ ہماری بچی کو اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ دوبارہ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ بچی گم ہوگئی ہے۔

    والدہ کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر دیکھ کر اپنی بیٹی کو پہچانا ہے۔

    دوسری جانب ننھی طیبہ پر تشدد کے از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں: کمسن ملازمہ پر تشدد ۔ بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ سچ سامنے لایا جائے۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ڈی آئی جی اسلام آباد کو اپنی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر پوٹھو ہار کو بھی آئندہ سماعت پر بلا لیا۔

    سپریم کورٹ نے بدھ کے روز طیبہ اور اس کے حقیقی والدین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ بچی کا جلد طبی معائنہ کروایا جائے تاکہ ثبوت ضائع نہ ہوں۔

    سپریم کورٹ کے بینچ نے مذکورہ دعوے دار والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم، اور جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

    بعد ازاں بچی کے دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔ والدین کے شناختی کارڈ اور تصاویر بھی لی گئیں ہیں جن کی نادرا سے شناخت کروائی جائے گی۔

  • طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی

    طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی

    اسلام آباد : کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر سیشن جج کے اہل خانہ کے مبینہ تشدد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ کل کھلی عدالت میں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے چیف جسٹس نثار ثاقب نے عہدہ سنبھالتے ہی سب سے پہلا سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی سنوائی کے لیے دورکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جو کیس کی سماعت کھلی عدالت میں کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق اس کیس میں سول سوسائیٹی کی طرف سے معروف وکیل رہنما عاصمہ جہانگیر نےدرخواست میں ایڈیشل سیشن جج اوران کی اہلیہ کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئےحقائق مسخ کئے جارہے ہیں۔

    وکیل عاصمہ جہانگیر کا مذید کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے ہیں، معزز عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے  معصوم ملازمہ کو ظالمانہ تشد کا نشانہ بنانے والے ایڈیشنل سیشن جج کے اہل خانہ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

    واضح رہے عدالت نےانتظامیہ کو کم سن ملازمہ طیبہ اور اس کے والدین کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا ہے تا کہ حقائق کا علم ہو سکے، اس کے علاوہ بچی کےطبی معائنے کےلیے پمز کے چار رکنی میڈیکل بورڈ کا اجلاس بھی کل طلب کرلیا ہے۔

    تاہم طیبہ اوراس کے والدین ایڈیشنل سیشن جج کے اہل خانہ کے ساتھ رضامندی کے بعد کسی کو بتائے بغیر اپنے گھر سے چلے گئے ہیں اور تاحال ان کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔

    اے آروائی نیوز کم سن ملازمہ اور اس کے والدین کی کھوج میں آبائی علاقے جڑانوالہ جاپہنچا جہاں طیبہ کےداد نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئےبتایا کہ وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ ان کی پوتی اوراس کےماں باپ اسلام آباد میں تھے، اب کہاں ہیں اس کا علم نہیں۔

    یاد رہے کہ طیبہ کومبینہ طورپراس کی مالکن ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین خرم نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ماہین خرم اس وقت ضمانت پر ہیں۔