Tag: طیبہ تشدد کیس

  • طیبہ تشدد کیس ، سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار

    طیبہ تشدد کیس ، سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار دےدیا اور دونوں کو ٹرائل کورٹ سے ملنے والی ایک ایک سال کی سزا بحال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں ملزمان کی اپیلوں پرفیصلہ سنا دیا ، مئی2019میں محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس اعجازالاحسن نےپڑھ کرسنایا۔

    فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق جج راجہ خرم،اہلیہ ماہین ظفر کی سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دی اور راجہ خرم،ماہین ظفر کو ٹرائل کورٹ سے ملنے والی ایک ایک سال کی سزا بھی بحال کردی۔

    سپریم کورٹ نے سزاؤں میں مزید اضافے کی حکومتی اپیل پر ملزمان کو نوٹس جاری کیا، نوٹس آرٹیکل 187کاخصوصی اختیار استعمال کرکےجاری کیا ، عدالت نے کہا ملزمان کی سیکشن 328اےکےتحت سزاکیخلاف اپیلیں زیرالتواہیں، اڈیالہ جیل انتظامیہ ملزمان کو عدالتی نوٹس سے آگاہ کرے، رجسٹرار آفس ملزمان کونوٹس ملتےہی اپیل سماعت کیلئےمقررکرے۔

    یاد رہے اسلام آباد میں سیشن جج کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، متاثرہ بچی طیبہ نے الزام عائد کیا ہے تھا وہ گزشتہ 2 سال سے اپنے مالکان کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • طیبہ تشدد کیس: سزا پانے والے افراد کی ایک گھنٹے میں ضمانت منظور

    طیبہ تشدد کیس: سزا پانے والے افراد کی ایک گھنٹے میں ضمانت منظور

    اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور اہلیہ نے فیصلے کے ایک گھنٹے بعد ہی عدالت سے ضمانت حاصل کرلی۔

     اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا الزام ثابت ہونے پر سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی بیگم ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 27 مارچ کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے پڑھ کر سنایا،  معصوم بچی کو حبس بے جاں میں رکھنے اور تشدد ثابت ہونے اور 12 سال سے کم عمر بچی کو ملازمت کا جرم ثابت ہونے پر سابق ایڈیشنل جج اور اُن کی اہلیہ کو تغریرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزا سنائی گئی۔

    مزید پڑھیں: طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    خیال رہے کہ سابق ایڈیشنل سیشن جج کی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے 29 دسمبرکو راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔

    بعدازاں 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو راضی نامے کر کے معاف کردیا تھا تاہم چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کو 12 جنوری 2017 کو کام کرنے سے روک دیا۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ بھیجا گیا جہاں ملزمان پر پہلی فردِ جرم 16 مئی 2017 کو عائد کی گئی تاہم انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس ثاقب نثار نے گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا

    طیبہ تشدد کیس میں مجموعی طور پر19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں کمسن ملازمہ کے والدین کے بیان کو ریکارڈ کر کے عدالتی کارروائی کا حصہ بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی بیگم ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنا دی۔

    طیبہ تشدد کیس میں دونوں ملزمان کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزاسنائی گئی جس کے مطابق 12 سال سے کم عمربچوں کو ملازمت پررکھنا جرم ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جو 27 مارچ کو دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    طیبہ تشدد کیس میں مجموعی طور پر19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں جن میں طیبہ کے والدین بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر کو سامنے آیا تھا اور پولیس نے 29 دسمبرکو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا

    بعدازاں 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا اور راضی نامہ سامنے آنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

    طیبہ تشدد کیس، ایڈیشنل سیشن جج کو کام سے روک دیا گیا

    سپریم کورٹ کے حکم پر 12 جنوری کو راجا خرم کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا تھا اور اس کے بعد چیف جسٹس نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوایا تھا جہاں 16 مئی 2017 کو ملزمان پرفرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ 27 مارچ کو دلائل مکمل ہونے کے بعد طیبہ تشدد کیس میں ملوث راجا خرم اور ان کی اہلیہ کے خلاف فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں ہائی کورٹ نے سابق جج راجا خرم اور ان کی اہلیہ ماہین پر فرد جرم عائد کردی۔ عدالت نے گواہوں کو شہادت کے لیے 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے جرم میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر گواہوں کو 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، چیف جسٹس

    گزشتہ سماعت پر طیبہ کے والد محمد اعظم نے ملزمان سے راضی نامہ ہونے کا بیان ریکارڈ کروایا تھا تاہم عدالت نے والدین اور ملزمان کے درمیان راضی نامے کو مسترد کردیا گیا۔

    فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مختلف دفعات کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی جارہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سپریم کورٹ کا ماتحت عدالت میں ٹرائل روکنے کا حکم

    طیبہ تشدد کیس: سپریم کورٹ کا ماتحت عدالت میں ٹرائل روکنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت میں طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ ہائی کورٹ میں بھجوا دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ معاملے کا پندرہ روز میں خود جائزہ لے۔ مقدمے کو راستے میں نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ معاملے کا 15 روز میں خود جائزہ لے، اور کیس منتقلی سے متعلق واضح حکم جاری کرے۔ طیبہ کی حوالگی سے متعلق فیصلہ اگلی سماعت پر کریں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہتر ہوگا بچی کو ایس او ایس ویلج بھجوا دیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے، قانون کی تشریح کر کے وسعت بڑھا سکتے ہیں، یہ معاشرتی مسئلہ ہے۔ جن قانونی نکات کو اٹھایا گیا ہے انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کا ذمہ دار بچی کی مالکن اور ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو قرار دیا گیا تھا۔

    طیبہ کے والدین کی جانب سے راضی نامہ سامنے آنے کے بعد مقدمہ دم توڑتا نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے اس مقدمے کو دوبارہ سے کھول دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بچی کو سوئیٹ ہوم بھجوانے کی تجویز دی تھی جبکہ طیبہ کے 22 سے زائد والدین ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس کے بعد طیبہ اپنے حقیقی والدین سے مل پائی تھی۔

    بعد ازاں کیس میں نامزد ملزم راجا خرم کو عبوری ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

  • طیبہ تشدد کیس: ملزمان کا حاضری سے استثنیٰ منظور

    طیبہ تشدد کیس: ملزمان کا حاضری سے استثنیٰ منظور

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں ملزم راجہ خرم اور اہلیہ ماہین کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی گئی، عدالت نے پولیس کو دو ہفتے میں چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس کی سماعت میں ملزمان نہ آئے لیکن درخواستیں آگئیں۔ سول جج سید حیدر شاہ کی عدالت میں ملزمان راجہ خرم اوراس کی اہلیہ ماہین ظفر نے علیحدہ علیحدہ استثنیٰ کی درخواستیں جمع کرادیں۔

    ماہین ظفر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ میری طبیعت ناساز ہے عدالت نہیں آسکتی، راجہ خرم نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی، درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ اگلی سماعت تک حاضری سے استثنٰی دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا

    عدالت نے ملزمان کی درخوست منظور کرتے ہوئے پولیس کو چودہ روز میں مکمل چالان جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت پچیس مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    واضح رہے کہ کمسن ملازمہ بچی طیبہ کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیاتھا،جس پرچیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیاتھا۔

    مزید پڑھیں : طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    بعد ازاں بچی کے والد نے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اوراس کی اہلیہ کو معاف کر دیا۔ طیبہ کےوالد نے کہا تھا کہ اگرآپ ملزمان کوبری کردیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا جس پر جج نے ریماکس دیئے کہ ملزمان کی ضمانت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مدعی اپنی مرضی سے بیان حلفی جمع کرائے تب ضمانت پرفیصلہ ہوگا۔

  • طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا

    طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں بچی کےوالد نےایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق عدالت میں طیبہ تشددکیس کی سماعت ہوئی،جہاں وکیل نےراضی نامہ کےکاغذات پیش کردیے۔متاثرہ بچی طیبہ کےوالد اعظم نےعدالت میں کہاکہ میں مقدمہ نہیں چاہتا،صلح کرناچاہتاہوں۔

    عدالت میں جج نے طیبہ کےوالد سےسوال کیاکہ کیا آپ پرکوئی دباؤ تونہیں ہے،جس پر طیبہ کےوالد نےکہا کہ بغیر کسی دباؤ کےملزمان کومعاف کررہاہوں۔

    طیبہ کےوالد نےکہاکہ اگرآپ ملزمان کوبری کردیں تومجھےکوئی اعتراض نہیں،جس پر جج نے ریماکیس دیئےکہ ملزم کی ضمانت کافیصلہ ابھی نہیں ہوا،مدعی اپنی مرضی سےبیان حلفی جمع کرائےتب ضمانت پرفیصلہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں:طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار

    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی تھی، مقدمے میں ملوث ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ کو معصوم بچی پر تشدد کا ذمہ دار قراردے دیاگیاتھا۔

    واضح رہےکہ کمسن ملازمہ بچی طیبہ کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیاتھا،جس پرچیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیااور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیاتھا۔

  • طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    اسلام آباد : پولیس نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق چالان عدالت میں جمع کرادیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ننھی طیبہ پر بہیمانہ تشدد ایڈیشنل سیشن جج اور اس کی اہلیہ ماہین نے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر شاہ نے کی، پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے چالان میں ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم اور اس کی اہلیہ ماہین ظفر ملزم قرار دیئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تھانہ آئی نائن پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر شاہ کی عدالت میں چالان جمع کرادیا۔ چالان کے ساتھ میڈیکل رپورٹ طیبہ کے والدین کی ڈی این اے رپورٹ اور پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ منسلک کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کی عدالت نے ملزم راجا خرم اور ماہین ظفرکی عبوری ضمانت میں دس فروری تک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں: مقامی عدالت کا طیبہ اور اس کے والدین کو پیش کرنے کا حکم

    عدالت نے آئندہ سماعت پر والدین اور طیبہ کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا

     

  • طیبہ تشدد کیس: ملزم راجا خرم علی کی عبوری ضمانت میں توسیع

    طیبہ تشدد کیس: ملزم راجا خرم علی کی عبوری ضمانت میں توسیع

    اسلام آباد: سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کے کیس میں ملزم سابق جج راجا خرم علی خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج کی اسی عدالت نے ملزم کی اہلیہ کی بھی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں طیبہ تشدد کیس کے ملزم سابق جج کو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے طیبہ تشدد کیس کے او ایس ڈی بنائے گئے ملزم راجا خرم علی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں یکم فروری تک توسیع کردی۔

    ملزم 26 جنوری تک عبوری ضمانت پر تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے ملزم راجا خرم علی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل اسی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج راجا آصف محمود نے 30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض 26 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کا ذمہ دار بچی کی مالکن اور ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو قرار دیا گیا تھا۔

    طیبہ کے والدین کی جانب سے راضی نامہ سامنے آنے کے بعد مقدمہ دم توڑتا نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے اس مقدمے کو دوبارہ سے کھول دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بچی کو سوئیٹ ہوم بھجوانے کی تجویز دی تھی جبکہ طیبہ کے 2 سے زائد والدین ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس کے بعد طیبہ اپنے حقیقی والدین سے مل پائی تھی۔

  • طیبہ تشدد کیس، راجا خرم علی کی عبوری ضمانت منظور

    طیبہ تشدد کیس، راجا خرم علی کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں تشدد کا شکار ہونے والی کم سن ملازمہ طبیہ پر تشدد کیس میں ایڈیشنل سیشن جج راجاخرم علی کی عبوری ضمانت منظورکر لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق او ایس ڈی بنائے گئے ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی ضمانت 30 ہزار کےمچلکوں کےعوض 27 جنوری تک کے لیے منظور کی گئی ہے تاہم معزز عدالت کی جانب سے انہیں آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔


    *طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار


    واضح رہے طیبہ تشدد کیس کی مرکزی ملزمہ اور اہلیہ راجا خرم علی، ماہین ظفرکی ضمانت پہلے ہی منظور ہوچکی ہے جب کہ ایڈیشنل سیشن جج کی ذمہ داری نبھانے والے راجا خرم علی کو اس واقعہ کے بعد کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔


    *طیبہ تشدد کیس، ایڈیشنل سیشن جج کو کام سے روک دیا گیا


    یاد رہے دو ہفتے قبل کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کا ذمہ دار بچی کی مالکن اور ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو قرار دیا گیا تھا تا ہم طیبہ کے والدین کی جانب سے راضی نامہ سامنے آکے بعد مقدمہ دم توڑتا نظر آرہا تھا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے اس مقدمے کو دوبارہ سے کھول دیا۔


    *تشدد کیس: طیبہ کے حقیقی والدین مل گئے


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بچی کو سوئیٹ ہوم بھجوانے کی تجویز دی تھی جب کہ طیبہ کے دو سے زائد والدین ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیے گئے اس طرح طیبہ اپنے حقیقی والدین سے مل پائی تھی۔